الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    


سنن نسائي کل احادیث (5761)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن نسائي
كتاب مناسك الحج
کتاب: حج کے احکام و مناسک
1. بَابُ: وُجُوبِ الْحَجِّ
1. باب: حج کی فرضیت کا بیان۔
حدیث نمبر: 2620
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُبَارَكِ الْمُخَرِّمِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو هِشَامٍ وَاسْمُهُ الْمُغِيرَةُ بْنُ سَلَمَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا الرَّبِيعُ بْنُ مُسْلِمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ زِيَادٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة , قَالَ: خَطَبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ النَّاسَ، فَقَالَ:" إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ قَدْ فَرَضَ عَلَيْكُمُ الْحَجَّ"، فَقَالَ رَجُلٌ: فِي كُلِّ عَام؟ فَسَكَتَ عَنْهُ حَتَّى أَعَادَهُ ثَلاثًا، فَقَالَ:" لَوْ قُلْتُ نَعَمْ لَوَجَبَتْ، وَلَوْ وَجَبَتْ مَا قُمْتُمْ بِهَا، ذَرُونِي مَا تَرَكْتُكُمْ، فَإِنَّمَا هَلَكَ مَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ بِكَثْرَةِ سُؤَالِهِمْ وَاخْتِلافِهِمْ عَلَى أَنْبِيَائِهِمْ، فَإِذَا أَمَرْتُكُمْ بِالشَّيْءِ، فَخُذُوا بِهِ مَا اسْتَطَعْتُمْ وَإِذَا نَهَيْتُكُمْ عَنْ شَيْءٍ فَاجْتَنِبُوهُ".
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کے سامنے خطبہ دیا تو فرمایا: اللہ عزوجل نے تم پر حج فرض کیا ہے ایک شخص نے پوچھا: کیا ہر سال؟ آپ خاموش رہے یہاں تک اس نے اسے تین بار دہرایا تو آپ نے فرمایا: اگر میں کہہ دیتا ہاں، تو وہ واجب ہو جاتا، اور اگر واجب ہو جاتا تو تم اسے ادا نہ کر پاتے، تم مجھے میرے حال پر چھوڑے رہو جب تک کہ میں تمہیں تمہارے حال پر چھوڑے رکھوں ۱؎، تم سے پہلے لوگ بکثرت سوال کرنے اور اپنے انبیاء سے اختلاف کرنے کے سبب ہلاک ہوئے، جب میں تمہیں کسی بات کا حکم دوں تو جہاں تک تم سے ہو سکے اس پر عمل کرو۔ اور جب کسی چیز سے روکوں تو اس سے باز آ جاؤ۔ [سنن نسائي/كتاب مناسك الحج/حدیث: 2620]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح مسلم/الحج 73 (1337)، (تحفة الأشراف: 14367)، مسند احمد (2/508) وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الاعتصام 2 (7288)، سنن الترمذی/العلم 17 (2679)، سنن ابن ماجہ/المقدمة1 (2)، مسند احمد (2/247، 258، 313، 428، 448، 457، 467، 482، 495، 502) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 2621
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ عَبْدِ اللَّهِ النَّيْسَابُورِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا مُوسَى بْنُ سَلَمَةَ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ الْجَلِيلِ بْنُ حُمَيْد، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عنْ أَبِي سِنَانٍ الدُّؤَلِيِّ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَامَ فَقَالَ:" إِنَّ اللَّهَ تَعَالَى كَتَبَ عَلَيْكُمُ الْحَجَّ" , فَقَالَ الأَقْرَعُ بْنُ حَابِسٍ التَّمِيمِيّ: كُلُّ عَامٍ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ فَسَكَتَ، فَقَال:" لَوْ قُلْتُ نَعَمْ لَوَجَبَتْ ثُمَّ إِذًا لَا تَسْمَعُونَ وَلَا تُطِيعُونَ وَلَكِنَّهُ حَجَّةٌ وَاحِدَةٌ".
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے اور فرمایا: بیشک اللہ تعالیٰ نے تم پر حج فرض کیا ہے، تو اقرع بن حابس تمیمی رضی اللہ عنہ نے پوچھا: ہر سال؟ اللہ کے رسول! آپ خاموش رہے، پھر آپ نے بعد میں فرمایا: اگر میں ہاں کہہ دیتا تو ہر سال (حج) فرض ہو جاتا، پھر نہ تم سنتے اور نہ اطاعت کرتے، لیکن حج ایک بار ہی ہے۔ [سنن نسائي/كتاب مناسك الحج/حدیث: 2621]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن ابی داود/الحج 1 (1721) مختصرا، سنن ابن ماجہ/ الحج 2 (2886)، (تحفة الأشراف: 6556)، مسند احمد (1/255، 290، 352، 370، 371)، سنن الدارمی/المناسک 4 (1795) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

2. بَابُ: وُجُوبِ الْعُمْرَةِ
2. باب: عمرہ کے واجب ہونے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2622
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: سَمِعْتُ النُّعْمَانَ بْنَ سَالِمٍ، قَال: سَمِعْتُ عَمْرَو بْنَ أَوْسٍ يُحَدِّثُ , عَنْ أَبِي رَزِينٍ، أَنَّهُ قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أَبِي شَيْخٌ كَبِيرٌ لَا يَسْتَطِيعُ الْحَجَّ وَلَا الْعُمْرَةَ وَلَا الظَّعْن؟ قَالَ:" فَحُجَّ عَنْ أَبِيكَ وَاعْتَمِرْ".
ابورزین رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میرے والد بوڑھے ہیں، نہ حج کر سکتے ہیں نہ عمرہ اور نہ سفر؟ آپ نے فرمایا: اپنے والد کی طرف سے تم حج و عمرہ کر لو ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب مناسك الحج/حدیث: 2622]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن ابی داود/الحج 26 (1810)، ت الحج 87 (930)، ق الحج 10 (2906)، (تحفة الأشراف: 11173)، مسند احمد 4/10، 11، 12)، ویأتي عند المؤلف برقم 2638 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

3. بَابُ: فَضْلِ الْحَجِّ الْمَبْرُورِ
3. باب: مقبول حج کی فضیلت کا بیان۔
حدیث نمبر: 2623
أَخْبَرَنَا عَبْدَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الصَّفَّارِ الْبَصْرِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُوَيْدٌ وَهُوَ ابْنُ عَمْرٍو الْكَلْبِيُّ , عَنْ زُهَيْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُهَيْلٌ , عَنْ سُمَيٍّ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الْحَجَّةُ الْمَبْرُورَةُ لَيْسَ لَهَا جَزَاءٌ إِلَّا الْجَنَّةُ، وَالْعُمْرَةُ إِلَى الْعُمْرَةِ كَفَّارَةٌ لِمَا بَيْنَهُمَا".
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مبرور و مقبول حج کا بدلہ جنت کے سوا اور کچھ نہیں اور ایک عمرہ دوسرے عمرہ کے درمیان تک کے گناہوں کا کفارہ ہے۔ [سنن نسائي/كتاب مناسك الحج/حدیث: 2623]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح مسلم/ الحج 79 (1349)، (تحفة الأشراف: 12561)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/العمرة1 (1773)، سنن الترمذی/الحج 90 (933)، سنن ابن ماجہ/الحج 3 (2888)، ما/الحج 21 (65)، مسند احمد 2/246، 461، 462، سنن الدارمی/المناسک 7 (1836) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 2624
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ مَنْصُور، قَالَ: حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: أَخْبَرَنِي سُهَيْلٌ , عَنْ سُمَيٍّ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" الْحَجَّةُ الْمَبْرُورَةُ لَيْسَ لَهَا ثَوَابٌ إِلَّا الْجَنَّةُ، مِثْلَهُ سَوَاءً، إِلَّا أَنَّهُ قَالَ: تُكَفِّرُ مَا بَيْنَهُمَا".
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: حج مبرور (مقبول) کا ثواب جنت کے سوا اور کچھ نہیں ہے، اس سے آگے پہلے کی حدیث کے مثل ہے، مگر فرق یہ ہے کہ اس میں «كفارة لما بينهما» کے بجائے «تكفر ما بينهما» کا لفظ آیا ہے۔ [سنن نسائي/كتاب مناسك الحج/حدیث: 2624]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «انظر حدیث رقم: 2623 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

4. بَابُ: فَضْلِ الْحَجِّ
4. باب: حج کی فضیلت کا بیان۔
حدیث نمبر: 2625
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، قَالَ: أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ , عَنْ الزُّهْرِيّ، عَنْ ابْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: سَأَلَ رَجُلٌ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! أَيُّ الْأَعْمَالِ أَفْضَلُ؟ قَالَ:" الْإِيمَانُ بِاللَّهِ"، قَالَ: ثُمَّ مَاذَا؟ قَالَ:" الْجِهَادُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ" قَالَ: ثُمَّ مَاذَا؟ قَالَ:" ثُمَّ الْحَجُّ الْمَبْرُورُ
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: اللہ کے رسول! اعمال میں سب سے افضل عمل کون سا ہے؟ آپ نے فرمایا: اللہ پر ایمان لانا، اس نے پوچھا: پھر کون سا؟ آپ نے فرمایا: اللہ کی راہ میں جہاد کرنا، اس نے پوچھا: پھر کون سا عمل؟ آپ نے فرمایا: پھر حج مبرور (مقبول) ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب مناسك الحج/حدیث: 2625]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح مسلم/الإیمان 36 (83)، (تحفة الأشراف: 13280)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الإیمان 18 (26)، والحج4 (1519)، سنن الترمذی/فضائل الجہاد22 (1658)، مسند احمد (2/268)، ویأتی برقم: 3132 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 2626
أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مَثْرُودٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، عَنْ مَخْرَمَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: سَمِعْتُ سُهَيْلَ بْنَ أَبِي صَالِحٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي يَقُولُ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" وَفْدُ اللَّهِ ثَلَاثَةٌ: الْغَازِي وَالْحَاجُّ وَالْمُعْتَمِرُ".
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ کے وفد میں تین لوگ ہیں: ایک غازی، دوسرا حاجی اور تیسرا عمرہ کرنے والا۔ [سنن نسائي/كتاب مناسك الحج/حدیث: 2626]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 12594)، ویأتی رقم: 3122 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 2627
أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الْحَكَمِ، عَنْ شُعَيْبٍ، عَنْ اللَّيْثِ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ ابْنِ أَبِي هِلَالٍ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" جِهَادُ الْكَبِيرِ، وَالصَّغِيرِ، وَالضَّعِيفِ، وَالْمَرْأَةِ، الْحَجُّ وَالْعُمْرَةُ".
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بوڑھے، بچے، کمزور اور عورت کا جہاد حج اور عمرہ ہے۔ [سنن نسائي/كتاب مناسك الحج/حدیث: 2627]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 15002)، مسند احمد (2/421) (حسن) (شواہد کی بنا پر حسن لغیرہ ہے، تراجع الالبانی 414)»

قال الشيخ الألباني: حسن وفقرة المرأة صحيحة من حديث عائشة

حدیث نمبر: 2628
أَخْبَرَنَا أَبُو عَمَّارٍ الْحُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ الْمَرْوَزِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْفُضَيْلُ وَهُوَ ابْنُ عِيَاضٍ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَة، قَال: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ حَجَّ هَذَا الْبَيْتَ فَلَمْ يَرْفُثْ، وَلَمْ يَفْسُقْ، رَجَعَ كَمَا وَلَدَتْهُ أُمُّهُ".
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے اس گھر (یعنی خانہ کعبہ) کا حج کیا، نہ بیہودہ بکا ۱؎ اور نہ ہی کوئی گناہ کیا، تو وہ اس طرح (پاک و صاف ہو کر) ۲؎ لوٹے گا جس طرح وہ اس وقت تھا جب اس کی ماں نے اسے جنا تھا۔ [سنن نسائي/كتاب مناسك الحج/حدیث: 2628]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح البخاری/الحج4 (1521)، والمحصر9 (1819)، 10 (1820)، صحیح مسلم/الحج 79 (1350)، سنن الترمذی/ الحج2 (811)، سنن ابن ماجہ/الحج 3 (2889)، (تحفة الأشراف: 13431)، مسند احمد (2/229، 410، 484، 494)، سنن الدارمی/المناسک 7 (1837) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 2629
أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا جَرِيرٌ، عَنْ حَبِيبٍ وَهُوَ ابْنُ أَبِي عَمْرَةَ، عَنْ عَائِشَةَ بِنْتِ طَلْحَةَ، قَالَتْ: أَخْبَرَتْنِي أُمُّ الْمُؤْمِنِينَ عَائِشَةُ , قَالَت: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! أَلَا نَخْرُجُ فَنُجَاهِدَ مَعَكَ فَإِنِّي لَا أَرَى عَمَلًا فِي الْقُرْآنِ أَفْضَلَ مِنَ الْجِهَادِ، قَالَ:" لَا وَلَكُنَّ أَحْسَنُ الْجِهَادِ وَأَجْمَلُهُ حَجُّ الْبَيْتِ حَجٌّ مَبْرُورٌ".
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا ہم نکل کر آپ کے ساتھ جہاد نہ کریں کیونکہ میں قرآن میں جہاد سے زیادہ افضل کوئی عمل نہیں دیکھتی؟ آپ نے فرمایا: نہیں، لیکن (تمہارے لیے) سب سے بہتر اور کامیاب جہاد بیت اللہ کا حج مبرور (مقبول) ہے۔ [سنن نسائي/كتاب مناسك الحج/حدیث: 2629]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح البخاری/الحج4 (1520)، جزاء الصید26 (1861)، والجہاد 1 (2784)، 62 (2875)، سنن ابن ماجہ/المناسک 8 (2901)، (تحفة الأشراف: 17871)، مسند احمد (6/71، 76، 79، 165) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح


1    2    3    4    5    Next