الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    


سنن نسائي کل احادیث (5761)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن نسائي
كتاب الجنائز
کتاب: جنازہ کے احکام و مسائل
1. بَابُ: تَمَنِّي الْمَوْتِ
1. باب: موت کی آرزو و تمنا۔
حدیث نمبر: 1819
أَخْبَرَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا مَعْنٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَا يَتَمَنَّيَنَّ أَحَدٌ مِنْكُمُ الْمَوْتَ إِمَّا مُحْسِنًا فَلَعَلَّهُ أَنْ يَزْدَادَ خَيْرًا , وَإِمَّا مُسِيئًا فَلَعَلَّهُ أَنْ يَسْتَعْتِبَ".
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے کوئی (بھی) ہرگز موت کی آرزو و تمنا نہ کرے، (کیونکہ) یا تو وہ نیک ہو گا تو ہو سکتا ہے زیادہ نیکی کرے، یا برا ہو گا تو ہو سکتا ہے وہ برائی سے توبہ کر لے ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب الجنائز/حدیث: 1819]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 14117)، مسند احمد 2/236 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 1820
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ، قَالَ: حَدَّثَنِي الزُّبَيْدِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنِي الزُّهْرِيُّ، عَنْ أَبِي عُبَيْدٍ مَوْلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا يَتَمَنَّيَنَّ أَحَدُكُمُ الْمَوْتَ إِمَّا مُحْسِنًا فَلَعَلَّهُ أَنْ يَعِيشَ يَزْدَادُ خَيْرًا وَهُوَ خَيْرٌ لَهُ , وَإِمَّا مُسِيئًا فَلَعَلَّهُ أَنْ يَسْتَعْتِبَ".
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں کا کوئی (بھی) ہرگز موت کی آرزو و تمنا نہ کرے (کیونکہ) اگر وہ نیک ہے تو شاید زندہ رہے (اور) زیادہ نیکی کرے، اور یہ اس کے لیے بہتر ہے، اور اگر گناہ گار ہے تو ہو سکتا ہے گنا ہوں سے توبہ کر لے۔ [سنن نسائي/كتاب الجنائز/حدیث: 1820]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح البخاری/المرضی 19 (5673)، التمني 6 (7235)، (تحفة الأشراف: 12934)، مسند احمد 2/309، 514، سنن الدارمی/الرقاق 45 (2800) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 1821
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ وَهُوَ ابْنُ زُرَيْعٍ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ أَنَسٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَا يَتَمَنَّيَنَّ أَحَدُكُمُ الْمَوْتَ لِضُرٍّ نَزَلَ بِهِ فِي الدُّنْيَا وَلَكِنْ لِيَقُلْ، اللَّهُمَّ أَحْيِنِي مَا كَانَتِ الْحَيَاةُ خَيْرًا لِي , وَتَوَفَّنِي إِذَا كَانَتِ الْوَفَاةُ خَيْرًا لِي".
انس رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں کا کوئی (بھی) ہرگز مصیبت کی وجہ سے جو اسے دنیا میں پہنچتی ہے موت کی تمنا نہ کرے ۱؎، بلکہ یہ کہے: «اللہم أحيني ما كانت الحياة خيرا لي وتوفني إذا كانت الوفاة خيرا لي‏» اے اللہ! اس وقت تک مجھے زندہ رکھ جب تک زندگی میرے لیے بہتر ہو، اور اس وقت موت دیدے جب موت میرے لیے بہتر ہو۔ [سنن نسائي/كتاب الجنائز/حدیث: 1821]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 805، حم3/104 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 1822
أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ابْنُ عُلَيَّةَ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ. ح وَأَنْبَأَنَا عِمْرَانُ بْنُ مُوسَى، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَلَا لَا يَتَمَنَّى أَحَدُكُمُ الْمَوْتَ لِضُرٍّ نَزَلَ بِهِ فَإِنْ كَانَ لَا بُدَّ مُتَمَنِّيًا الْمَوْتَ فَلْيَقُلْ: اللَّهُمَّ أَحْيِنِي مَا كَانَتِ الْحَيَاةُ خَيْرًا لِي , وَتَوَفَّنِي مَا كَانَتِ الْوَفَاةُ خَيْرًا لِي".
انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سنو! تم میں کا کوئی (بھی) ہرگز موت کی آرزو نہ کرے، اس مصیبت کی وجہ سے جو اسے پہنچی ہے، اگر موت کی آرزو کرنا ضروری ہو تو یہ کہے: «اللہم أحيني ما كانت الحياة خيرا لي وتوفني إذا كانت الوفاة خيرا لي» اے اللہ! اس وقت تک مجھے زندہ رکھ جب تک زندگی میرے لیے بہتر ہو، اور اس وقت موت دیدے جب موت میرے لیے بہتر ہو۔ [سنن نسائي/كتاب الجنائز/حدیث: 1822]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «حدیث إسماعیل ابن علیّة، عن عبدالعزیز أخرجہ: صحیح البخاری/الدعوات 30 (6351)، صحیح مسلم/الذکر 4 (2680)، سنن الترمذی/الجنائز 3 (971)، (تحفة الأشراف: 991)، مسند احمد 3/101، وحدیث عبدالوارث، عن عبدالعزیز أخرجہ: سنن ابی داود/الجنائز 13 (3108)، سنن ابن ماجہ/الزہد 31 (4265)، (تحفة الأشراف: 1037) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

2. بَابُ: الدُّعَاءِ بِالْمَوْتِ
2. باب: موت کی دعا کا حکم۔
حدیث نمبر: 1823
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَفْصِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، قَالَ: حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ طَهْمَانَ، عَنِ الْحَجَّاجِ وَهُوَ الْبَصْرِيُّ، عَنْ يُونُسَ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تَدْعُوا بِالْمَوْتِ وَلَا تَتَمَنَّوْهُ فَمَنْ كَانَ دَاعِيًا لَا بُدَّ فَلْيَقُلْ: اللَّهُمَّ أَحْيِنِي مَا كَانَتِ الْحَيَاةُ خَيْرًا لِي , وَتَوَفَّنِي إِذَا كَانَتِ الْوَفَاةُ خَيْرًا لِي".
انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم موت کی دعا نہ کرو، اور نہ ہی اس کی تمنا (مگر) جسے دعا کرنا ضروری ہو وہ کہے: «اللہم أحيني ما كانت الحياة خيرا لي وتوفني إذا كانت الوفاة خيرا لي» اے اللہ! مجھے زندہ رکھ جب تک میرے لیے زندہ رہنا بہتر ہو اور موت دیدے جب میرے لیے موت بہتر ہو۔ [سنن نسائي/كتاب الجنائز/حدیث: 1823]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 496) (صحیح الإسناد)»

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد

حدیث نمبر: 1824
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ: حَدَّثَنِي قَيْسٌ، قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى خَبَّابٍ وَقَدِ اكْتَوَى فِي بَطْنِهِ سَبْعًا وَقَالَ:" لَوْلَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَانَا أَنْ نَدْعُوَ بِالْمَوْتِ دَعَوْتُ بِهِ".
قیس بن ابی حازم کہتے ہیں میں خباب رضی اللہ عنہ کے پاس آیا، انہوں نے اپنے پیٹ میں سات داغ لگوا رکھے تھے وہ کہنے لگے: اگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں موت کی دعا سے نہ روکا ہوتا تو میں (شدت تکلیف سے) اس کی دعا کرتا۔ [سنن نسائي/كتاب الجنائز/حدیث: 1824]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح البخاری/المرضی 19 (5672)، والدعوات 30 (6349)، والرقاق 7 (6430)، والتمني 6 (7234)، صحیح مسلم/الذکر والدعاء 4 (2681)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/صفة القیامة 40 (2483)، (تحفة الأشراف: 3518)، مسند احمد 5/109، 110، 111، 112 و 6/395 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

3. بَابُ: كَثْرَةِ ذِكْرِ الْمَوْتِ
3. باب: موت کو کثرت سے یاد کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1825
أَخْبَرَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَى، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو. ح وأَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُبَارَكِ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ، قَالَ: أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَكْثِرُوا ذِكْرَ هَاذِمِ اللَّذَّاتِ" , قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ وَالِدُ أَبِي بَكْرِ بْنِ أَبِي شَيْبَةَ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لذتوں کو کاٹنے والی ۱؎ کو خوب یاد کیا کرو ۲؎۔ ابوعبدالرحمٰن کہتے ہیں: محمد بن ابراہیم ابوبکر بن ابی شیبہ کے والد ہیں۔ [سنن نسائي/كتاب الجنائز/حدیث: 1825]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «حدیث فضل بن موسی، عن محمد بن عمرو قد أخرجہ: سنن الترمذی/الزھد 4 (2307)، سنن ابن ماجہ/الزھد 31 (4258)، مسند احمد 2/293، (تحفة الأشراف: 15080)، وحدیث محمد بن إبراہیم، عن موسی بن عمرو قد تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 15087) (حسن صحیح)»

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

حدیث نمبر: 1826
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، عَنْ يَحْيَى، عَنِ الْأَعْمَشِ، قَالَ: حَدَّثَنِي شَقِيقٌ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، قَالَتْ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" إِذَا حَضَرْتُمُ الْمَرِيضَ فَقُولُوا خَيْرًا فَإِنَّ الْمَلَائِكَةَ يُؤَمِّنُونَ عَلَى مَا تَقُولُونَ" , فَلَمَّا مَاتَ أَبُو سَلَمَةَ قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ كَيْفَ أَقُولُ؟ قَالَ:" قُولِي، اللَّهُمَّ اغْفِرْ لَنَا وَلَهُ وَأَعْقِبْنِي مِنْهُ عُقْبَى حَسَنَةً" , فَأَعْقَبَنِي اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ مِنْهُ مُحَمَّدًا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
ام المؤمنین ام سلمہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: جب تم مریض کے پاس جاؤ تو اچھی باتیں کرو، کیونکہ تم جو کچھ کہتے ہو فرشتے اس پر آمین کہتے ہیں۔ چنانچہ جب ابوسلمہ مر گئے، تو میں نے پوچھا: اللہ کے رسول! میں کیا کہوں؟ تو آپ نے فرمایا ـ: تو کہو: «اللہم اغفر لنا وله وأعقبني منه عقبى حسنة» اے اللہ! ہماری اور ان کی مغفرت فرما، اور مجھے ان کا نعم البدل عطا فرما تو اللہ تعالیٰ نے مجھے ان کے بعد محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو عطا کیا ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب الجنائز/حدیث: 1826]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح مسلم/الجنائز 3 (919)، سنن ابی داود/الجنائز 19 (3115)، سنن الترمذی/الجنائز 7 (977)، سنن ابن ماجہ/الجنائز 4 (1447)، 55 (1598)، (تحفة الأشراف: 18162)، موطا امام مالک/الجنائز 14 (42)، مسند احمد 6/291، 306، 322 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

4. بَابُ: تَلْقِينِ الْمَيِّتِ
4. باب: میت کو «لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ» کی تلقین کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1827
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ، قَالَ: حَدَّثَنَا عُمَارَةُ بْنُ غَزِيَّةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ عُمَارَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا سَعِيدٍ. ح وَأَنْبَأَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ غَزِيَّةَ، عَنْ يَحْيَى بْنِ عُمَارَةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَقِّنُوا مَوْتَاكُمْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ".
ابو سعید خدری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم اپنے قریب المرگ لوگوں کو «لا إله إلا اللہ» کی تلقین کرو ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب الجنائز/حدیث: 1827]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح مسلم/الجنائز 1 (916)، سنن ابی داود/الجنائز 20 (3117)، سنن الترمذی/الجنائز 7 (976)، سنن ابن ماجہ/الجنائز 3 (1445)، مسند احمد 3/3، (تحفة الأشراف: 4403) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 1828
أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ يَعْقُوبَ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ، قَالَ: حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا مَنْصُورُ ابْنُ صَفِيَّةَ، عَنْ أُمِّهِ صَفِيَّةَ بِنْتِ شَيْبَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،" لَقِّنُوا هَلْكَاكُمْ قَوْلَ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ".
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم اپنے قریب المرگ لوگوں کو «لا إله إلا اللہ» کی تلقین کرو۔ [سنن نسائي/كتاب الجنائز/حدیث: 1828]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 17861) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح


1    2    3    4    5    Next