عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”تمہارا رب اس بکری کے چرواہے سے خوش ہوتا ہے جو پہاڑ کی چوٹی کے کنارے پر اذان دیتا اور نماز پڑھتا ہے، اللہ عزوجل فرماتا ہے: دیکھو میرے اس بندے کو یہ اذان دے رہا ہے اور نماز قائم کر رہا ہے، یہ مجھ سے ڈرتا ہے، میں نے اپنے (اس) بندے کو بخش دیا، اور اسے جنت میں داخل کر دیا ہے“۔ [سنن نسائي/كتاب الأذان/حدیث: 667]
رفاعہ بن رافع رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے درمیان نماز کی صف میں بیٹھے ہوئے تھے، آگے راوی نے پوری حدیث ذکر کی۔ [سنن نسائي/كتاب الأذان/حدیث: 668]
جامع مسجد کے مؤذن ابو مثنیٰ کہتے ہیں کہ میں نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم سے اذان کے متعلق پوچھا، تو انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں اذان دوہری اور اقامت اکہری ہوتی تھی، البتہ جب آپ «قد قامت الصلاة» کہتے تو اسے دو بار کہتے، چنانچہ جب ہم «قد قامت الصلاة» سن لیتے، تو وضو کرتے پھر ہم نماز کے لیے نکلتے ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب الأذان/حدیث: 669]
مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے اور میرے ایک ساتھی سے فرمایا: ”جب نماز کا وقت آ جائے تو تم دونوں اذان دو، پھر دونوں اقامت کہو، پھر تم دونوں میں سے کوئی ایک امامت کرے“۔ [سنن نسائي/كتاب الأذان/حدیث: 670]
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب نماز کے لیے اذان دی جاتی ہے تو شیطان گوز مارتا ہوا ۱؎ پیٹھ پھیر کر بھاگتا ہے کہ اذان (کی آواز) نہ سنے، پھر جب اذان ہو چکتی ہے تو واپس لوٹ آتا ہے یہاں تک کہ جب نماز کے لیے اقامت کہی جاتی ہے، تو (پھر) پیٹھ پھیر کر بھاگتا ہے، اور جب اقامت ہو چکتی ہے تو (پھر) آ جاتا ہے یہاں تک کہ آدمی اور اس کے نفس کے درمیان وسوسے ڈالتا ہے، کہتا ہے (کہ) فلاں چیز یاد کر فلاں چیز یاد کر، پہلے یاد نہ تھیں یہاں تک کہ آدمی کا حال یہ ہو جاتا ہے کہ وہ جان نہیں پاتا کہ اس نے کتنی رکعتیں پڑھی ہیں“۔ [سنن نسائي/كتاب الأذان/حدیث: 671]
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر لوگ جان لیں کہ اذان دینے میں اور پہلی صف میں رہنے میں کیا ثواب ہے، پھر قرعہ اندازی کے علاوہ اور کوئی راستہ نہ پائیں تو وہ اس کے لیے قرعہ اندازی کریں گے، نیز اگر وہ جان لیں (کہ) ظہر اول وقت پر پڑھنے کا کیا ثواب ہے تو وہ اس کی طرف ایک دوسرے سے سبقت لے جانے کی کوشش کریں گے، اور اگر وہ اس ثواب کو جان لیں جو عشاء اور فجر میں ہے تو وہ ان دونوں صلاتوں میں ضرور آئیں گے، گو چوتڑ کے بل گھسٹ کر آنا پڑے“۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب الأذان/حدیث: 672]
عثمان بن ابی العاص رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! مجھے میرے قبیلے کا امام بنا دیجئیے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم ان کے امام ہو (لیکن) ان کے کمزور لوگوں کی اقتداء کرنا ۱؎ اور ایسے شخص کو مؤذن رکھنا جو اپنی اذان پر اجرت نہ لے“۔ [سنن نسائي/كتاب الأذان/حدیث: 673]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن ابی داود/الصلاة 40 (531)، سنن ابن ماجہ/الأذان 3 (987)، (تحفة الأشراف: 9770)، مسند احمد 4/21 (217، 218)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/ الصلاة 37 (468) (صحیح)»
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم اذان سنو تو ویسے ہی کہو جیسا مؤذن کہتا ہے“۔ [سنن نسائي/كتاب الأذان/حدیث: 674]
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے کہ بلال رضی اللہ عنہ کھڑے ہو کر اذان دینے لگے، جب وہ خاموش ہو گئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے یقین کے ساتھ اس طرح کہا، وہ جنت میں داخل ہو گا“۔ [سنن نسائي/كتاب الأذان/حدیث: 675]
مجمع بن یحییٰ انصاری کہتے ہیں کہ میں ابوامامہ بن سہل بن حنیف رضی اللہ عنہ کے پاس بیٹھا تھا کہ مؤذن اذان دینے لگا، اور اس نے کہا: «اللہ أكبر اللہ أكبر»، تو انہوں نے بھی دو مرتبہ «اللہ أكبر اللہ أكبر» کہا، پھر اس نے «أشهد أن لا إله إلا اللہ» کہا، تو انہوں نے بھی دو مرتبہ «أشهد أن لا إله إلا اللہ» کہا، پھر اس نے «أشهد أن محمدا رسول اللہ» کہا، تو انہوں نے بھی دو مرتبہ «أشهد أن محمدا رسول اللہ» کہا، پھر انہوں نے کہا: معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہم نے مجھ سے بیان کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی اسی طرح کہتے تھے۔ [سنن نسائي/كتاب الأذان/حدیث: 676]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح البخاری/الجمعة 23 (914)، (تحفة الأشراف: 11400)، وفي عمل الیوم واللیلة رقم: (350، 351)، مسند احمد 4/93، 95، 98 (صحیح)»