عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک بیوی نے غسل جنابت کیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے بچے ہوئے پانی سے وضو کیا، اس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا ذکر کیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پانی کو کوئی چیز ناپاک نہیں کرتی ہے“۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب المياه/حدیث: 326]
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ عرض کیا گیا: اللہ کے رسول! کیا ہم بضاعہ نامی کنویں سے وضو کریں؟ اور حال یہ ہے کہ یہ ایک ایسا کنواں ہے جس میں کتوں کے گوشت، حیض کے کپڑے، اور بدبودار چیزیں ڈالی جاتی ہیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پانی پاک ہوتا ہے، اسے کوئی چیز ناپاک نہیں کرتی ہے“۔ [سنن نسائي/كتاب المياه/حدیث: 327]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن ابی داود/الطھارة 34 (66، 67)، سنن الترمذی/فیہ 49 (66)، (تحفة الأشراف 4144)، مسند احمد 3/16، 31، 86 (صحیح) (متابعات اور شواہد سے تقویت پا کر یہ روایت صحیح ہے، ورنہ اس کے راوی ’’عبیداللہ‘‘ مجہول الحال ہیں) قال إبن حجر: ’’مستور‘‘ من الرابعة۔»
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے گزرا، آپ بئر بضاعہ کے پانی سے وضو کر رہے تھے، میں نے عرض کیا: کیا آپ اس سے وضو کر رہے ہیں حالانکہ اس میں تو ایسی بدبودار چیزیں ڈالی جاتی ہیں جو ناگوار ہوتی ہیں؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پانی کو کوئی چیز ناپاک نہیں کرتی“۔ [سنن نسائي/كتاب المياه/حدیث: 328]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ النسائی، (تحفة الأشراف 4125)، مسند احمد 3/ 15 (صحیح) (متابعات اور شواہد سے تقویت پاکر یہ روایت بھی صحیح ہے، ورنہ اس کے راوی ’’خالد‘‘ 1؎ اور ’’سلیط‘‘ 2؎ وضاحت 1؎: قال إبن حجر: ’’مقبول‘‘ من السادسة 2؎: قال إبن حجر: ’’مقبول‘‘ من السادسة»
قال الشيخ الألباني: صحيح
2. بَابُ: التَّوْقِيتِ فِي الْمَاءِ
2. باب: پانی (جو نجاست پڑنے سے ناپاک نہیں ہوتا) کی تحدید کا بیان۔
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پانی کے بارے میں پوچھا گیا جس پر چوپائے اور درندے آتے جاتے ہوں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب پانی دو قلہ ۱؎ ہو تو وہ گندگی کو دفع کر دیتا ہے“۲؎۔ [سنن نسائي/كتاب المياه/حدیث: 329]
انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک دیہاتی مسجد میں پیشاب کرنے لگا، تو کچھ لوگ اس کی طرف بڑھے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسے نہ روکو (پیشاب کر لینے دو)“ جب وہ پیشاب کر چکا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ڈول پانی منگا کر اس پر بہا دیا۔ [سنن نسائي/كتاب المياه/حدیث: 330]
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک دیہاتی کھڑا ہوا اور مسجد میں پیشاب کرنے لگا، لوگ اسے پکڑنے کے لیے بڑھے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: ”اسے چھوڑ دو (پیشاب کر لینے دو)، اور اس کے پیشاب پر ایک ڈول پانی بہا دو، اس لیے کہ تم لوگ آسانی کرنے والے بنا کر بھیجے گئے ہو سختی کرنے والے بنا کر نہیں بھیجے گئے ہو۔ [سنن نسائي/كتاب المياه/حدیث: 331]
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے کوئی شخص ٹھہرے ہوئے پانی میں غسل نہ کرے اس حال میں کہ وہ جنبی ہو“۔ [سنن نسائي/كتاب المياه/حدیث: 332]
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک آدمی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا کہ اللہ کے رسول! ہم سمندری سفر کرتے ہیں، اور اپنے ساتھ تھوڑا پانی لے جاتے ہیں، اگر ہم اس سے وضو کر لیں تو ہم پیاسے رہ جائیں گے، کیا ہم سمندر کے پانی سے وضو کر لیا کریں؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس کا پانی پاک کرنے والا، اور مردار حلال ہے“۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب المياه/حدیث: 333]
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دعا کرتے تھے: «اللہم اغسل خطاياى بماء الثلج والبرد ونق قلبي من الخطايا كما نقيت الثوب الأبيض من الدنس»”اے اللہ! میرے گناہوں کو برف اور اولوں سے دھو دے، اور میرے دل کو گناہوں سے اسی طرح صاف کر دے جس طرح تو سفید کپڑے کو میل سے صاف کر دیتا ہے“۔ [سنن نسائي/كتاب المياه/حدیث: 334]
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دعا کرتے تھے: «اللہم اغسلني من خطاياى بالثلج والماء والبرد»”اے اللہ! مجھے میرے گناہوں سے برف، پانی اور اولوں کے ذریعہ دھو دے“۔ [سنن نسائي/كتاب المياه/حدیث: 335]