ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک یہودی سے ایک مقررہ مدت کے لیے غلہ قرض پر خریدا، اور اپنی زرہ اس کے پاس گروی رکھ دی ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الرهون/حدیث: 2436]
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ میں اپنی زرہ ایک یہودی کے پاس گروی رکھ دی، اور اس سے اپنے گھر والوں کے لیے جو لیے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الرهون/حدیث: 2437]
اسماء بنت یزید رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہوئی، اور آپ کی زرہ ایک یہودی کے پاس کچھ غلے کے عوض گروی رکھی ہوئی تھی۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الرهون/حدیث: 2438]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 15774، ومصباح الزجاجة: 858)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/453، 457) (صحیح)» (سند میں شہر بن حوشب ضعیف ہیں، لیکن شواہد کی بناء پر یہ حدیث صحیح ہے)
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہوئی، اور آپ کی زرہ ایک یہودی کے پاس تیس صاع جو کے عوض گروی رکھی ہوئی تھی۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الرهون/حدیث: 2439]
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جانور پر سواری کی جائے گی جب وہ اس کے ذمہ گروی ہو، اور دودھ والے جانور کا دودھ پیا جائے گا جب وہ گروی ہو، اور جو سواری کرے یا دودھ پیئے اس جانور کی خوراک کا خرچ ہو گا“۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الرهون/حدیث: 2440]
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”رہن روکا نہیں جا سکتا“۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الرهون/حدیث: 2441]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 13113، ومصباح الزجاجة: 859)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الأقضیة 10 (13) (ضعیف)» (سند میں محمد بن حمید الرازی ضعیف راوی ہیں، نیز ملاحظہ ہو: الإرواء: 5/ 242 و 1408)
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تین شخص ایسے ہیں کہ قیامت کے دن ان کا مدمقابل میں ہوں گا، اور جس کا میں قیامت کے دن مدمقابل ہوں گا اس پر غالب آؤں گا، ایک وہ جو مجھ سے عہد کرے پھر بدعہدی کرے، دوسرے وہ جو کسی آزاد کو پکڑ کر بیچ دے پھر اس کی قیمت کھائے، اور تیسرے وہ جو کسی کو مزدور رکھے اور اس سے پورا کام لے اور اس کی اجرت نہ دے“۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الرهون/حدیث: 2442]
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مزدور کو اس کا پسینہ سوکھنے سے پہلے اس کی مزدوری دے دو“۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الرهون/حدیث: 2443]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 6736، ومصباح الزجاجة: 860) (صحیح)» (سند میں عبد الرحمن بن زید ضعیف راوی ہیں، اور وہب بن سعید یہ عبد الوہاب بن سعید صدوق ہیں، لیکن شواہد کی بناء پر یہ صحیح ہے)
عتبہ بن ندر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تھے تو آپ نے سورۃ «طسم» پڑھی، جب موسیٰ علیہ السلام کے واقعہ پر پہنچے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”موسیٰ علیہ السلام نے اپنے آپ کو عفت و پاک دامنی اور خوراک کے عوض آٹھ یا دس سال تک مزدور بنایا“۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الرهون/حدیث: 2444]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 9759، ومصباح الزجاجة: 861) (ضعیف جدا)» (بقیہ مدلس ہیں، اور روایت عنعنہ سے کی ہے، اور مسلمہ بن علی منکرالحدیث ہے، ملاحظہ ہو: الإرواء: 1488)
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میری پرورش یتیمی کی حالت میں ہوئی، اور ہجرت کرنے کے وقت میں مسکین تھا، اور غزوان کی بیٹی کا صرف خوراک کی اور باری باری اونٹ پر چڑھنے کے عوض مزدور تھا، جب وہ لوگ ٹھہرتے تو میں ان کے لیے لکڑیاں چنتا، اور جب وہ سوار ہوتے تو میں ان کے اونٹوں کی حدی خوانی کرتا، تو شکر ہے اللہ کا جس نے دین کو مضبوط کیا، اور ابوہریرہ کو امام بنایا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الرهون/حدیث: 2445]