اس سند سے بھی ابوسعید سے اسی طرح کی حدیث مرفوعاً مروی ہے۔ ابن ماجہ کہتے ہیں: (ابن ابی المتوکل کے بجائے) صحیح ابوالمتوکل ہی ہے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب التجارات/حدیث: 2156M]
عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے اہل صفہ میں سے کئی لوگوں کو قرآن پڑھنا اور لکھنا سکھایا، تو ان میں سے ایک شخص نے مجھے ایک کمان ہدیے میں دی، میں نے اپنے جی میں کہا: یہ تو مال نہیں ہے، یہ اللہ کے راستے میں تیر اندازی کے لیے میرے کام آئے گا، پھر میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے متعلق سوال کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر تم کو یہ اچھا لگے کہ اس کمان کے بدلے تم کو آگ کا ایک طوق پہنایا جائے تو اس کو قبول کر لو“۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب التجارات/حدیث: 2157]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن ابی داود/البیوع 37 (3416)، (تحفة الأشراف: 5068)، وقدأخرجہ: مسند احمد (5/315) (صحیح)» (سند میں اسود بن ثعلبہ مجہول راوی ہیں، لیکن دوسرے طریق سے یہ صحیح ہے، نیز ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی: 256)
ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے ایک شخص کو قرآن پڑھنا سکھایا تو اس نے مجھے ایک کمان ہدیے میں دی، میں نے اس کا ذکر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر تم نے یہ لی تو آگ کی ایک کمان لی“، اس وجہ سے میں نے اس کو واپس کر دیا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب التجارات/حدیث: 2158]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 69، ومصباح الزجاجة: 758) (صحیح)» (سند میں عطیہ اور أبی بن کعب رضی اللہ عنہ کے درمیان انقطاع ہے، اور عبدالرحمن بن سلم مجہول راوی ہیں، سند میں اضطراب بھی ہے، لیکن شواہد کی بناء پر حدیث صحیح ہے، نیز ملاحظہ ہو: الإرواء: 1493)
ابومسعود عقبہ بن عمرو انصاری بدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کتے کی قیمت، زانیہ کی کمائی اور کاہن کی اجرت سے منع فرمایا ہے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب التجارات/حدیث: 2159]
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کتے کی قیمت، اور نر سے جفتی کرانے کے معاوضہ سے منع فرمایا ہے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب التجارات/حدیث: 2160]
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بلی کی قیمت سے منع کیا ہے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب التجارات/حدیث: 2161]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ ابن ماجہ: (تحفة الأشراف: 2783)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/البیوع 49 (1279)، سنن النسائی/الصید 16 (4300)، البیوع 90 (4672)، سنن ابی داود/البیوع 64 (3479)، مسند احمد (3/339، 349) (صحیح)» (سند میں ابن لہیعہ مدلس ہیں، اور روایت عنعنہ سے کی ہے، ایسا ہی ابوالزبیر کی روایت کا معاملہ ہے، لیکن شواہد کی بناء پر حدیث صحیح ہے، ملاحظہ ہو: الصحیحة: 2971)
قال الشيخ الألباني: صحيح
10. بَابُ: كَسْبِ الْحَجَّامِ
10. باب: حجام (پچھنا لگانے والے) کی کمائی کا بیان۔
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے پچھنا لگوایا، اور حجام (پچھنا لگانے والے) کو اس کی اجرت دی۔ ابن ماجہ کا قول ہے کہ ابن ابی عمر اس حدیث کی روایت میں منفرد ہیں۔ [سنن ابن ماجه/كتاب التجارات/حدیث: 2162]
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پچھنا لگوایا، اور مجھے حکم دیا تو میں نے حجام (پچھنا لگانے والے) کو اس کی اجرت دی۔ [سنن ابن ماجه/كتاب التجارات/حدیث: 2163]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 10284، ومصباح الزجاجة: 766)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/90، 134، 135) (صحیح)» (عبدالاعلی بن عامر متکلم فیہ راوی ہیں، لیکن باب کی احادیث سے تقویت پاکر یہ صحیح ہے)
انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے پچھنا لگوایا اور حجام (پچھنا لگانے والے) کو اس کی اجرت دی۔ [سنن ابن ماجه/كتاب التجارات/حدیث: 2164]