الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    


سنن ابن ماجه کل احادیث (4341)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن ابن ماجه
كتاب النكاح
کتاب: نکاح کے احکام و مسائل
1. بَابُ: مَا جَاءَ فِي فَضْلِ النِّكَاحِ
1. باب: نکاح (شادی بیاہ) کی فضیلت کا بیان۔
حدیث نمبر: 1845
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَامِرِ بْنِ زُرَارَةَ ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ ، عَنِ الْأَعْمَشِ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ قَيْسٍ ، قَالَ: كُنْتُ مَعَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ بِمِنًى، فَخَلَا بِهِ عُثْمَانُ، فَجَلَسْتُ قَرِيبًا مِنْهُ، فَقَالَ لَهُ عُثْمَانُ: هَلْ لَكَ أَنْ أُزَوِّجَكَ جَارِيَةً بِكْرًا تُذَكِّرُكَ مِنْ نَفْسِكَ بَعْضَ مَا قَدْ مَضَى؟، فَلَمَّا رَأَى عَبْدُ اللَّهِ أَنَّهُ لَيْسَ لَهُ حَاجَةٌ سِوَى هَذِهِ، أَشَارَ إِلَيَّ بِيَدِهِ فَجِئْتُ وَهُوَ يَقُولُ: لَئِنْ قُلْتَ ذَلِكَ، لَقَدْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَا مَعْشَرَ الشَّبَابِ، مَنِ اسْتَطَاعَ مِنْكُمُ الْبَاءَةَ فَلْيَتَزَوَّجْ، فَإِنَّهُ أَغَضُّ لِلْبَصَرِ، وَأَحْصَنُ لِلْفَرْجِ، وَمَنْ لَمْ يَسْتَطِعْ فَعَلَيْهِ بِالصَّوْمِ، فَإِنَّهُ لَهُ وِجَاءٌ".
علقمہ بن قیس کہتے ہیں کہ میں عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے ساتھ منیٰ میں تھا، تو عثمان رضی اللہ عنہ انہیں لے کر تنہائی میں گئے، میں ان کے قریب بیٹھا تھا، عثمان رضی اللہ عنہ نے ان سے کہا: کیا آپ چاہتے ہیں آپ کی شادی کسی نوجوان لڑکی سے کرا دوں جو آپ کو ماضی کے حسین لمحات کی یاد دلا دے؟ جب عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے دیکھا کہ عثمان رضی اللہ عنہ ان سے اس کے علاوہ کوئی راز کی بات نہیں کہنا چاہتے، تو انہوں نے مجھ کو قریب آنے کا اشارہ کیا، میں قریب آ گیا، اس وقت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہہ رہے تھے کہ اگر آپ ایسا کہتے ہیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی فرمایا ہے: اے نوجوانوں کی جماعت! تم میں سے جو شخص نان و نفقہ کی طاقت رکھے تو وہ شادی کر لے، اس لیے کہ اس سے نگاہیں زیادہ نیچی رہتی ہیں، اور شرمگاہ کی زیادہ حفاظت ہوتی ہے، اور جو نان و نفقہ کی طاقت نہ رکھتا ہو تو وہ روزے رکھے، اس لیے کہ یہ شہوت کو کچلنے کا ذریعہ ہے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب النكاح/حدیث: 1845]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الصوم 10 (1905)، النکاح 2 (5065)، صحیح مسلم/النکاح 1 (1400)، سنن ابی داود/النکاح 1 (2046)، سنن الترمذی/النکاح 1 (1081تعلیقاً)، سنن النسائی/الصیام 43 (2241)، النکاح 3 (3209)، (تحفة الأشراف: 9417)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/58، 378، 424، 425، 432)، سنن الدارمی/النکاح 2 (2212) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 1846
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْأَزْهَرِ ، حَدَّثَنَا آدَمُ ، حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ مَيْمُونٍ ، عَنِ الْقَاسِمِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" النِّكَاحُ مِنْ سُنَّتِي، فَمَنْ لَمْ يَعْمَلْ بِسُنَّتِي فَلَيْسَ مِنِّي، وَتَزَوَّجُوا فَإِنِّي مُكَاثِرٌ بِكُمُ الْأُمَمَ، وَمَنْ كَانَ ذَا طَوْلٍ فَلْيَنْكِحْ، وَمَنْ لَمْ يَجِدْ فَعَلَيْهِ بِالصِّيَامِ، فَإِنَّ الصَّوْمَ لَهُ وِجَاءٌ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نکاح میری سنت اور میرا طریقہ ہے، تو جو میری سنت پہ عمل نہ کرے وہ مجھ سے نہیں ہے، تم لوگ شادی کرو، اس لیے کہ میں تمہاری کثرت کی وجہ سے دوسری امتوں پر (قیامت کے دن) فخر کروں گا، اور جو صاحب استطاعت ہوں شادی کریں، اور جس کو شادی کی استطاعت نہ ہو وہ روزے رکھے، اس لیے کہ روزہ اس کی شہوت کو کچلنے کا ذریعہ ہے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب النكاح/حدیث: 1846]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 17549، ومصباح الزجاجة: 654) (حسن)» ‏‏‏‏ (سند میں عیسیٰ بن میمون منکر الحدیث ہے، بلکہ بعض لوگوں نے متروک الحدیث بھی کہا ہے، لیکن شاہد کی بناء پر یہ حدیث حسن ہے، نیز ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی: 2383)

قال الشيخ الألباني: حسن

حدیث نمبر: 1847
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُسْلِمٍ ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مَيْسَرَةَ ، عَنْ طَاوُسٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَمْ نَرَ لِلْمُتَحَابَّيْنِ مِثْلَ النِّكَاحِ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دو شخص کے درمیان محبت کے لیے نکاح جیسی کوئی چیز نہیں دیکھی گئی ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب النكاح/حدیث: 1847]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 5695، ومصباح الزجاجة: 655) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

2. بَابُ: النَّهْيِ عَنِ التَّبَتُّلِ
2. باب: کنوارا رہنا منع ہے۔
حدیث نمبر: 1848
حَدَّثَنَا أَبُو مَرْوَانَ مُحَمَّدُ بْنُ عُثْمَانَ الْعُثْمَانِيُّ ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ ، عَنْ سَعْدٍ ، قَالَ:" لَقَدْ رَدَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى عُثْمَانَ بْنِ مَظْعُونٍ التَّبَتُّلَ، وَلَوْ أَذِنَ لَهُ لَاخْتَصَيْنَا".
سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عثمان بن مظعون رضی اللہ عنہ کی شادی کے بغیر زندگی گزارنے کی درخواست رد کر دی، اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اجازت دی ہوتی تو ہم خصی ہو جاتے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب النكاح/حدیث: 1848]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏صحیح البخاری/النکاح 8 (5073، 5074)، صحیح مسلم/النکاح 1 (1402)، سنن الترمذی/النکاح 2 (1083)، سنن النسائی/النکاح 4 (3214)، (تحفة الأشراف: 3856)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/175، 176، 183)، سنن الدارمی/ النکاح 3 (2213) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 1849
حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ آدَمَ ، وَزَيْدُ بْنُ أَخْزَمَ ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ سَمُرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" نَهَى عَنِ التَّبَتُّلِ"، زَادَ زَيْدُ بْنُ أَخْزَمَ، وَقَرَأَ قَتَادَةُ، وَلَقَدْ أَرْسَلْنَا رُسُلا مِنْ قَبْلِكَ وَجَعَلْنَا لَهُمْ أَزْوَاجًا وَذُرِّيَّةً سورة الرعد آية 38".
سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تجرد والی زندگی (بے شادی شدہ رہنے) سے منع فرمایا۔ زید بن اخزم نے یہ اضافہ کیا ہے: اور قتادہ نے یہ آیت پڑھی، «ولقد أرسلنا رسلا من قبلك وجعلنا لهم أزواجا وذرية» (سورة الرعد: 38) ہم نے آپ سے پہلے بہت سے رسول بھیجے اور ان کے لیے بیویاں اور اولاد بنائیں ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب النكاح/حدیث: 1849]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏سنن الترمذی/النکاح 2 (1082)، سنن النسائی/النکاح 4 (3216)، (تحفة الأشراف: 4590)، مسند احمد (5/17) صحیح)» ‏‏‏‏

3. بَابُ: حَقِّ الْمَرْأَةِ عَلَى الزَّوْجِ
3. باب: شوہر پر بیوی کے حقوق کا بیان۔
حدیث نمبر: 1850
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، عَنْ شُعْبَةَ ، عَنْ أَبِي قَزْعَةَ ، عَنْ حَكِيمِ بْنِ مُعَاوِيَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّ رَجُلًا سَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا حَقُّ الْمَرْأَةِ عَلَى الزَّوْجِ؟، قَالَ:" أَنْ يُطْعِمَهَا إِذَا طَعِمَ، وَأَنْ يَكْسُوَهَا إِذَا اكْتَسَى، وَلَا يَضْرِبِ الْوَجْهَ، وَلَا يُقَبِّحْ، وَلَا يَهْجُرْ إِلَّا فِي الْبَيْتِ".
معاویہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: بیوی کا شوہر پر کیا حق ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب کھائے تو اس کو کھلائے، جب خود پہنے تو اس کو بھی پہنائے، اس کے چہرے پر نہ مارے، اس کو برا بھلا نہ کہے، اور اگر اس سے لاتعلقی اختیار کرے تو بھی اسے گھر ہی میں رکھے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب النكاح/حدیث: 1850]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏سنن ابی داود/النکاح 42 (2142)، (تحفة الأشراف: 11396)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/447، 5/3) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 1851
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ عَلِيٍّ ، عَنْ زَائِدَةَ ، عَنْ شَبِيبِ بْنِ غَرْقَدَةَ الْبَارِقِيِّ ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْأَحْوَصِ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، أَنَّهُ شَهِدَ حَجَّةَ الْوَدَاعِ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ، وَذَكَّرَ وَوَعَظَ، ثُمَّ قَالَ:" اسْتَوْصُوا بِالنِّسَاءِ خَيْرًا، فَإِنَّهُنَّ عِنْدَكُمْ عَوَانٍ لَيْسَ تَمْلِكُونَ مِنْهُنَّ شَيْئًا غَيْرَ ذَلِكَ، إِلَّا أَنْ يَأْتِينَ بِفَاحِشَةٍ مُبَيِّنَةٍ، فَإِنْ فَعَلْنَ فَاهْجُرُوهُنَّ فِي الْمَضَاجِعِ، وَاضْرِبُوهُنَّ ضَرْبًا غَيْرَ مُبَرِّحٍ، فَإِنْ أَطَعْنَكُمْ فَلَا تَبْغُوا عَلَيْهِنَّ سَبِيلًا، إِنَّ لَكُمْ مِنْ نِسَائِكُمْ حَقًّا، وَلِنِسَائِكُمْ عَلَيْكُمْ حَقًّا، فَأَمَّا حَقُّكُمْ عَلَى نِسَائِكُمْ، فَلَا يُوَطِّئَنَّ فُرُشَكُمْ مَنْ تَكْرَهُونَ، وَلَا يَأْذَنَّ فِي بُيُوتِكُمُ لِمَنْ تَكْرَهُونَ، أَلَا وَحَقُّهُنَّ عَلَيْكُمْ، أَنْ تُحْسِنُوا إِلَيْهِنَّ فِي كِسْوَتِهِنَّ، وَطَعَامِهِنَّ".
عمرو بن احوص رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ وہ حجۃ الوداع میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا بیان کی اور لوگوں کو وعظ و نصیحت کی، پھر فرمایا: عورتوں کے ساتھ حسن سلوک کرنے کی میری وصیت قبول کرو، اس لیے کہ عورتیں تمہاری ماتحت ہیں، لہٰذا تم ان سے اس (جماع) کے علاوہ کسی اور چیز کے مالک نہیں ہو، الا یہ کہ وہ کھلی بدکاری کریں، اگر وہ ایسا کریں تو ان کو خواب گاہ سے جدا کر دو، ان کو مارو لیکن سخت مار نہ مارو، اگر وہ تمہاری بات مان لیں تو پھر ان پر زیادتی کے لیے کوئی بہانہ نہ ڈھونڈو، تمہارا عورتوں پر حق ہے، اور ان کا حق تم پر ہے، عورتوں پر تمہارا حق یہ ہے کہ وہ تمہارا بستر ایسے شخص کو روندنے نہ دیں جسے تم ناپسند کرتے ہو ۱؎ اور وہ کسی ایسے شخص کو تمہارے گھروں میں آنے کی اجازت نہ دیں، جسے تم ناپسند کرتے ہو، سنو! اور ان کا حق تم پر یہ ہے کہ تم اچھی طرح ان کو کھانا اور کپڑا دو ۲؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب النكاح/حدیث: 1851]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الرضاع 11 (1163)، تفسیر 10 (3087)، (تحفة الأشراف: 10692) (حسن)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن

4. بَابُ: حَقِّ الزَّوْجِ عَلَى الْمَرْأَةِ
4. باب: بیوی پر شوہر کے حقوق کا بیان۔
حدیث نمبر: 1852
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدِ بْنِ جُدْعَانَ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَوْ أَمَرْتُ أَحَدًا أَنْ يَسْجُدَ لِأَحَدٍ، لَأَمَرْتُ الْمَرْأَةَ أَنْ تَسْجُدَ لِزَوْجِهَا، وَلَوْ أَنَّ رَجُلًا أَمَرَ امْرَأَتَهُ أَنْ تَنْقُلَ مِنْ جَبَلٍ أَحْمَرَ إِلَى جَبَلٍ أَسْوَدَ، وَمِنْ جَبَلٍ أَسْوَدَ إِلَى جَبَلٍ أَحْمَرَ، لَكَانَ نَوْلُهَا أَنْ تَفْعَلَ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر میں کسی کو سجدے کا حکم دیتا تو عورت کو حکم دیتا کہ وہ اپنے شوہر کو سجدہ کرے، اور اگر شوہر عورت کو جبل احمر سے جبل اسود تک، اور جبل اسود سے جبل احمر تک پتھر ڈھونے کا حکم دے تو عورت پر حق ہے کہ اس کو بجا لائے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب النكاح/حدیث: 1852]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 16120، ومصباح الزجاجة: 656)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/47، 76، 97، 112، 135) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں علی بن زید بن جدعان ضعیف ہیں، اس لئے یہ حدیث ضعیف ہے، صرف حدیث کا پہلا ٹکڑا صحیح ہے، الإرواء: 1998، 7/58، صحیح أبی داود: 1877)

قال الشيخ الألباني: ضعيف لكن الشطر الأول منه صحيح

حدیث نمبر: 1853
حَدَّثَنَا أَزْهَرُ بْنُ مَرْوَانَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنِ الْقَاسِمِ الشَّيْبَانِيِّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي أَوْفَى ، قَالَ: لَمَّا قَدِمَ مُعَاذٌ مِنَ الشَّامِ، سَجَدَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: مَا هَذَا يَا مُعَاذُ؟، قَالَ: أَتَيْتُ الشَّامَ فَوَافَقْتُهُمْ يَسْجُدُونَ لِأَسَاقِفَتِهِمْ، وَبَطَارِقَتِهِمْ، فَوَدِدْتُ فِي نَفْسِي أَنْ نَفْعَلَ ذَلِكَ بِكَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" فَلَا تَفْعَلُوا، فَإِنِّي لَوْ كُنْتُ آمِرًا أَحَدًا أَنْ يَسْجُدَ لِغَيْرِ اللَّهِ، لَأَمَرْتُ الْمَرْأَةَ أَنْ تَسْجُدَ لِزَوْجِهَا، وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ، لَا تُؤَدِّي الْمَرْأَةُ حَقَّ رَبِّهَا حَتَّى تُؤَدِّيَ حَقَّ زَوْجِهَا، وَلَوْ سَأَلَهَا نَفْسَهَا وَهِيَ عَلَى قَتَبٍ لَمْ تَمْنَعْهُ".
عبداللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب معاذ رضی اللہ عنہ شام سے واپس آئے، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو سجدہ (سجدہ تحیہ) کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: اے معاذ! یہ کیا ہے؟ انہوں نے کہا: میں شام گیا تو دیکھا کہ وہ لوگ اپنے پادریوں اور سرداروں کو سجدہ کرتے ہیں، تو میری دلی تمنا ہوئی کہ ہم بھی آپ کے ساتھ ایسا ہی کریں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں، ایسا نہ کرنا، اس لیے کہ اگر میں اللہ کے علاوہ کسی کو سجدہ کرنے کا حکم دیتا تو عورت کو حکم دیتا کہ وہ اپنے شوہر کو سجدہ کرے، قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں محمد کی جان ہے، عورت اپنے رب کا حق ادا نہیں کر سکتی جب تک کہ اپنے شوہر کا حق ادا نہ کر لے، اور اگر شوہر عورت سے جماع کی خواہش کرے، اور وہ کجاوے پر سوار ہو تو بھی وہ شوہر کو منع نہ کرے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب النكاح/حدیث: 1853]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 5180، ومصباح الزجاجة: 657)، وقد أخرجہ: مسند احمد (/3814) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

حدیث نمبر: 1854
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ ، عَنْ أَبِي نَصْرٍ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ مُسَاوِرٍ الْحِمْيَرِيِّ ، عَنْ أُمِّهِ ، قَالَتْ: سَمِعْتُ أُمَّ سَلَمَةَ ، تَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" أَيُّمَا امْرَأَةٍ مَاتَتْ وَزَوْجُهَا عَنْهَا رَاضٍ دَخَلَتِ الْجَنَّةَ".
ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: جو عورت اس حال میں مرے کہ اس کا شوہر اس سے راضی ہو تو وہ جنت میں داخل ہو گی۔ [سنن ابن ماجه/كتاب النكاح/حدیث: 1854]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الرضاع 10 (1161)، (تحفة الأشراف: 18294) (ضعیف) (مساور الحمیری اور ان کی ماں دونوں مبہم راوی ہیں)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: ضعيف


1    2    3    4    5    Next