عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دو شخص کے درمیان محبت کے لیے نکاح جیسی کوئی چیز نہیں دیکھی گئی“۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب النكاح/حدیث: 1847]
وضاحت: ۱؎: یعنی اکثر دو قوموں میں یا دو شخص میں عداوت ہوتی ہے، جب نکاح کی وجہ سے باہمی رشتہ ہو جاتا ہے تو وہ عداوت جاتی رہتی ہے، اور کبھی محبت کم ہوتی ہے تو نکاح سے زیادہ ہو جاتی ہے، اور یہی سبب ہے کہ قرابت دو طرح کی ہو گئی ہے، ایک نسبی قرابت، دوسرے سببی قرابت، اور انسان کو اپنی بیوی کے بھائی بہن سے ایسی الفت ہوتی ہے جیسے اپنے سگے بھائی بہن سے بلکہ اس سے بھی زیادہ۔
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1847
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) دو خاندانوں میں دوستانہ تعلقات ہوں تو انہیں قائم رکھنے اور مضبوط کرنے کے لیے ایک دوسرے سے رشتہ لینا دینا چاہیے۔ کسی مرد اور عورت کا ایک دوسرے کی طرف میلان ہو جائے تو ناجائز تعلقات قائم کرنے کے بجائے نکاح کا جائز تعلق قائم کر لینا بہتر ہے، تاہم اس میں نکاح کی دیگر شروط، یعنی عورت کے سرپرست کی اجازت، حق مہر، ایجاب و قبول اور گواہوں کی موجودگی وغیرہ کا پایا جانا ضروری ہے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1847