الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    


سنن ابن ماجه کل احادیث (4341)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن ابن ماجه
كتاب المساجد والجماعات
کتاب: مسا جد اور جماعت کے احکام و مسائل
حدیث نمبر: 785
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ ، عَنْ سِمَاكٍ ، عَنْ عِكْرِمَةَ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ:" كَانَتْ الْأَنْصَارُ بَعِيدَةً مَنَازِلُهُمْ مِنَ الْمَسْجِدِ، فَأَرَادُوا أَنْ يَقْتَرِبُوا، فَنَزَلَتْ: وَنَكْتُبُ مَا قَدَّمُوا وَآثَارَهُمْ سورة يس آية 12، قَالَ: فَثَبَتُوا".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ انصار کے مکانات مسجد نبوی سے کافی دور تھے، ان لوگوں نے ارادہ کیا کہ مسجد کے قریب آ جائیں تو یہ آیت کریمہ نازل ہوئی: «ونكتب ما قدموا وآثارهم» ہم ان کے کئے ہوئے اعمال اور نشانات قدم لکھیں گے (يسين: 12) تو وہ اپنے مکانوں میں رک گئے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب المساجد والجماعات/حدیث: 785]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 6127، ومصباح الزجاجة: 297) (صحیح)» ‏‏‏‏ (سماک کی عکرمہ سے روایت میں اضطراب ہے، لیکن دوسرے طریق سے یہ صحیح ہے)

قال الشيخ الألباني: صحيح

16. بَابُ: فَضْلِ الصَّلاَةِ فِي جَمَاعَةٍ
16. باب: جماعت سے نماز پڑھنے کی فضیلت۔
حدیث نمبر: 786
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" صَلَاةُ الرَّجُلِ فِي جَمَاعَةٍ تَزِيدُ عَلَى صَلَاتِهِ فِي بَيْتِهِ، وَصَلَاتِهِ فِي سُوقِهِ بِضْعًا وَعِشْرِينَ دَرَجَةً".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آدمی کا جماعت کے ساتھ نماز پڑھنا گھر میں یا بازار میں تنہا نماز پڑھنے سے بیس سے زیادہ درجہ افضل ہے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب المساجد والجماعات/حدیث: 786]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الصلاة 87 (477)، الأذان 30 (647)، 31 (648)، البیوع 49 (2119)، صحیح مسلم/المساجد 42 (649)، 49 (649)، سنن ابی داود/الصلاة 49 (559)، (تحفة الأشراف: 12502)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الصلاة 47 (215)، سنن النسائی/الإمامة 42 (838)، موطا امام مالک/الجماعة 1 (2)، مسند احمد (2/252، 264، 266، 273، 328، 396، 454، 473، 475، 485، 486، 520، 525، 529)، سنن الدارمی/الصلاة 56 (1312) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 787
حَدَّثَنَا أَبُو مَرْوَانَ مُحَمَّدُ بْنُ عُثْمَانَ الْعُثْمَانِيُّ ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" فَضْلُ الْجَمَاعَةِ عَلَى صَلَاةِ أَحَدِكُمْ وَحْدَهُ خَمْسٌ وَعِشْرُونَ جُزْءًا".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جماعت کی فضیلت تم میں سے کسی کے اکیلے نماز پڑھنے سے پچیس درجہ زیادہ ہے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب المساجد والجماعات/حدیث: 787]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 13112)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/264، 396)، سنن الدارمی/الصلاة 56 (1312) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 788
حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنْ هِلَالِ بْنِ مَيْمُونٍ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَزِيدَ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، قَالَ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" صَلَاةُ الرَّجُلِ فِي جَمَاعَةٍ تَزِيدُ عَلَى صَلَاتِهِ فِي بَيْتِهِ خَمْسًا وَعِشْرِينَ دَرَجَةً".
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آدمی کا جماعت کے ساتھ نماز پڑھنا گھر میں تنہا نماز پڑھنے سے پچیس درجہ افضل ہے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب المساجد والجماعات/حدیث: 788]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏سنن ابی داود/الصلاة 49 (560)، (تحفة الأشراف: 4157)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الأذان 30 (647)، مسند احمد (3/55) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 789
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عُمَرَ رُسْتَةُ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" صَلَاةُ الرَّجُلِ فِي جَمَاعَةٍ تَفْضُلُ عَلَى صَلَاةِ الرَّجُلِ وَحْدَهُ بِسَبْعٍ وَعِشْرِينَ دَرَجَةً".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آدمی کا جماعت کی نماز تنہا پڑھی گئی نماز پر ستائیس درجہ فضیلت رکھتی ہے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب المساجد والجماعات/حدیث: 789]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏صحیح مسلم/المساجد 42 (65)، (تحفة الأشراف: 8184)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الأذان30 (645)، 31 (649)، سنن الترمذی/الصلاة 47 (215)، سنن النسائی/الامامة 42 (836)، موطا امام مالک/الجماعة 1 (1)، مسند احمد (2/17، 65، 102، 112)، سنن الدارمی/الصلاة 56 (1313) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 790
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَعْمَرٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ الْحَنَفِيُّ ، حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ أَبِي إِسْحَاق ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَصِيرٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" صَلَاةُ الرَّجُلِ فِي جَمَاعَةٍ تَزِيدُ عَلَى صَلَاةِ الرَّجُلِ وَحْدَهُ أَرْبَعًا وَعِشْرِينَ أَوْ خَمْسًا وَعِشْرِينَ دَرَجَةً".
ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آدمی کا جماعت کی نماز تنہا پڑھی ہوئی نماز پر چوبیس یا پچیس درجہ فضیلت رکھتی ہے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب المساجد والجماعات/حدیث: 790]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏سنن ابی داود/الصلاة 48 (554)، سنن النسائی/الإمامة 45 (844)، (تحفة الأشراف: 36) (حسن) (صحیح أبی داود: 563)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح دون قوله أربعا وعشرين

17. بَابُ: التَّغْلِيظِ فِي التَّخَلُّفِ عَنِ الْجَمَاعَةِ
17. باب: جماعت سے پیچھے رہنے پر سخت وعید کا بیان۔
حدیث نمبر: 791
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَقَدْ هَمَمْتُ أَنْ آمُرَ بِالصَّلَاةِ فَتُقَامَ، ثُمَّ آمُرَ رَجُلًا فَيُصَلِّيَ بِالنَّاسِ، ثُمَّ أَنْطَلِقَ بِرِجَالٍ مَعَهُمْ حُزَمٌ مِنْ حَطَبٍ إِلَى قَوْمٍ لَا يَشْهَدُونَ الصَّلَاةَ، فَأُحَرِّقَ عَلَيْهِمْ بُيُوتَهُمْ بِالنَّارِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرا پختہ ارادہ ہوا کہ نماز پڑھنے کا حکم دوں اور اس کے لیے اقامت کہی جائے، پھر ایک آدمی کو حکم دوں کہ وہ لوگوں کو نماز پڑھائے، اور میں کچھ ایسے لوگوں کو جن کے ساتھ لکڑیوں کا گٹھر ہو، لے کر ان لوگوں کے پاس جاؤں جو نماز میں حاضر نہیں ہوتے ہیں، اور ان کے ساتھ ان کے گھروں کو آگ لگا دوں ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب المساجد والجماعات/حدیث: 791]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏سنن ابی داود/الصلاة 47 (548)، (تحفة الأشراف: 12527)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الأذان 29 (644)، 34 (657)، الخصومات 5 (2420)، الأحکام 52 (7224)، صحیح مسلم/المساجد 42 (651)، سنن النسائی/الإمامة 49 (849)، موطا امام مالک/الجماعة 1 (3)، مسند احمد (2/244، 376، 489، 480، 531)، سنن الدارمی/الصلاة 54 (1310) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 792
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، عَنْ زَائِدَةَ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنْ أَبِي رَزِينٍ ، عَنْ ابْنِ أُمِّ مَكْتُومٍ ، قَالَ: قُلْتُ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنِّي كَبِيرٌ ضَرِيرٌ شَاسِعُ الدَّارِ، وَلَيْسَ لِي قَائِدٌ يُلَاوِمُنِي، فَهَلْ تَجِدُ لِي مِنْ رُخْصَةٍ؟ قَالَ:" هَلْ تَسْمَعُ النِّدَاءَ؟" قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ:" مَا أَجِدُ لَكَ رُخْصَةً".
عبداللہ ابن ام مکتوم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا: میں بوڑھا اور نابینا ہوں، میرا گھر دور ہے اور مجھے مسجد تک لانے والا میرے مناسب حال کوئی آدمی بھی نہیں ہے، تو کیا آپ میرے لیے (جماعت سے غیر حاضری کی) کوئی رخصت پاتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تم اذان سنتے ہو؟، میں نے کہا: جی ہاں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں تمہارے لیے کوئی رخصت نہیں پاتا ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب المساجد والجماعات/حدیث: 792]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏سنن ابی داود/الصلاة 47 (552)، (تحفة الأشراف: 10788)، وقد أخرجہ: سنن النسائی/الإمامة 50 (852)، مسند احمد (3/423) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 793
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ بَيَانٍ الْوَاسِطِيُّ ، أَنْبَأَنَا هُشَيْمٌ ، عَنْ شُعْبَةَ ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ ثَابِتٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَنْ سَمِعَ النِّدَاءَ فَلَمْ يَأْتِهِ، فَلَا صَلَاةَ لَهُ إِلَّا مِنْ عُذْرٍ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس شخص نے اذان سنی لیکن مسجد میں نہیں آیا تو اس کی نماز نہیں ہو گی، الا یہ کہ کوئی عذر ہو۔ [سنن ابن ماجه/كتاب المساجد والجماعات/حدیث: 793]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏سنن ابی داود/الصلاة 47 (551)، (تحفة الأشراف: 5560) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 794
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، عَنْ هِشَامٍ الدَّسْتُوَائِيِّ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ الْحَكَمِ بْنِ مِينَاءَ ، أَخْبَرَنِي ابْنُ عَبَّاسٍ ، وَابْنُ عُمَرَ ، أَنَّهُمَا سَمِعَا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ عَلَى أَعْوَادِهِ:" لَيَنْتَهِيَنَّ أَقْوَامٌ عَنْ وَدْعِهِمُ الْجَمَاعَاتِ، أَوْ لَيَخْتِمَنَّ اللَّهُ عَلَى قُلُوبِهِمْ، ثُمَّ لَيَكُونُنَّ مِنَ الْغَافِلِينَ".
عبداللہ بن عباس اور عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم خبر دیتے ہیں کہ ان دونوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو منبر پر فرماتے ہوئے سنا: لوگ نماز باجماعت چھوڑنے سے ضرور باز آ جائیں، ورنہ اللہ تعالیٰ ان کے دلوں پر مہر لگا دے گا، پھر ان کا شمار غافلوں میں ہونے لگے گا ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب المساجد والجماعات/حدیث: 794]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الجمعة 12 (865)، سنن النسائی/الجمعة 2 (1371)، (تحفة الأشراف: 6696)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/239، 254، 335، 2/84)، سنن الدارمی/الصلاة 205 (1611) (صحیح)» ‏‏‏‏ (صحیح مسلم میں یہ حدیث ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، اور اس میں «الجمعات» ہے، جس کو البانی صاحب نے محفوظ بتایا ہے، ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی: 2967)

قال الشيخ الألباني: صحيح


Previous    2    3    4    5    6    7    Next