الحمدللہ! صحيح ابن خزيمه پیش کر دی گئی ہے۔    


سنن ابي داود کل احادیث (5274)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن ابي داود
كِتَاب الْأَدَبِ
کتاب: آداب و اخلاق کا بیان
89. باب فِي حُسْنِ الظَّنِّ
89. باب: حسن ظن کا بیان۔
حدیث نمبر: 4993
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ. ح وحَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ، عَنْ مُهَنَّا أَبِي شِبْلٍ، قال أبو داود: وَلَمْ أَفْهَمْهُ مِنْهُ جَيِّدًا، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ وَاسِعٍ، عَنْ شُتَيْرٍ، قَالَ نَصْرٌ: ابْنِ نَهَّارٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ نَصْرٌ , عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" حُسْنُ الظَّنِّ مِنْ حُسْنِ الْعِبَادَةِ" , قال أبو داود: مُهَنَّا ثِقَةٌ بَصْرِيٌّ.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: حسن ظن حسن عبادت میں سے ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْأَدَبِ/حدیث: 4993]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 13490)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/304، 407، 491) (ضعیف)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: ضعيف

حدیث نمبر: 4994
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمَرْوَزِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ حُسَيْنٍ، عَنْ صَفِيَّةَ، قَالَتْ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُعْتَكِفًا فَأَتَيْتُهُ أَزُورُهُ لَيْلًا، فَحَدَّثْتُهُ وَقُمْتُ فَانْقَلَبْتُ، فَقَامَ مَعِي لِيَقْلِبَنِي , وَكَانَ مَسْكَنُهَا فِي دَارِ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ، فَمَرَّ رَجُلَانِ مِنْ الْأَنْصَارِ فَلَمَّا رَأَيَا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَسْرَعَا، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: عَلَى رِسْلِكُمَا إِنَّهَا صَفِيَّةُ بِنْتُ حُيَيٍّ , قَالَا: سُبْحَانَ اللَّهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ , قال: إِنَّ الشَّيْطَانَ يَجْرِي مِنَ الْإِنْسَانِ مَجْرَى الدَّمِ، فَخَشِيتُ أَنْ يَقْذِفَ فِي قُلُوبِكُمَا شَيْئًا أَوْ قَالَ: شَرًّا".
ام المؤمنین صفیہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اعتکاف میں تھے، میں ایک رات آپ کے پاس آپ سے ملنے آئی تو میں نے آپ سے گفتگو کی اور اٹھ کر جانے لگی، آپ مجھے پہنچانے کے لیے میرے ساتھ اٹھے اور اس وقت وہ اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما کے گھر میں رہتی تھیں، اتنے میں انصار کے دو آدمی گزرے انہوں نے جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا تو تیزی سے چلنے لگے، آپ نے فرمایا: تم دونوں ٹھہرو، یہ صفیہ بنت حیی ہیں ان دونوں نے کہا: سبحان اللہ، اللہ کے رسول! (یعنی کیا ہم آپ کے سلسلہ میں بدگمانی کر سکتے ہیں) آپ نے فرمایا: شیطان آدمی میں اسی طرح پھرتا ہے، جیسے خون (رگوں میں) پھرتا ہے، تو مجھے اندیشہ ہوا کہ تمہارے دل میں کچھ ڈال نہ دے، یا یوں کہا: کوئی بری بات نہ ڈال دے ۱؎۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْأَدَبِ/حدیث: 4994]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏انظر حدیث رقم: (2470)، (تحفة الأشراف: 15901) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

90. باب فِي الْعِدَةِ
90. باب: وعدہ کا بیان۔
حدیث نمبر: 4995
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ طَهْمَانَ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ عَبْدِ الْأَعْلَى، عَنْ أَبِي النُّعْمَانِ، عَنْ أَبِي وَقَّاصٍ،عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِذَا وَعَدَ الرَّجُلُ أَخَاهُ وَمِنْ نِيَّتِهِ أَنْ يَفِيَ لَهُ فَلَمْ يَفِ وَلَمْ يَجِئْ لِلْمِيعَادِ، فَلَا إِثْمَ عَلَيْهِ".
زید بن ارقم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب آدمی اپنے بھائی سے وعدہ کرے اور اس کی نیت یہ ہو کہ وہ اسے پورا کرے گا، پھر وہ اسے پورا نہ کر سکے اور وعدے پر نہ آ سکے تو اس پر کوئی گناہ نہیں۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْأَدَبِ/حدیث: 4995]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الإیمان 14 (2633)، (تحفة الأشراف: 3693) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں ابووقاص مجہول راوی ہیں)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

حدیث نمبر: 4996
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ فَارِسٍ النَّيْسَابُورِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سِنَانٍ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ طَهْمَانَ، عَنْ بُدَيْلٍ، عَنْ عَبْدِ الْكَرِيمِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَقِيقٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي الْحَمْسَاءِ، قَالَ:" بَايَعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِبَيْعٍ قَبْلَ أَنْ يُبْعَثَ، وَبَقِيَتْ لَهُ بَقِيَّةٌ فَوَعَدْتُهُ أَنْ آتِيَهُ بِهَا فِي مَكَانِهِ، فَنَسِيتُ ثُمَّ ذَكَرْتُ بَعْدَ ثَلَاثٍ، فَجِئْتُ فَإِذَا هُوَ فِي مَكَانِهِ، فَقَالَ: يَا فَتًى، لَقَدْ شَقَقْتَ عَلَيَّ أَنَا هَاهُنَا مُنْذُ ثَلَاثٍ أَنْتَظِرُكَ" , قال أبو داود: قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى: هَذَا عِنْدَنَا عَبْدُ الْكَرِيمِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَقِيقٍ، قَالَ أبو داود: هَكَذَا بَلَغَنِي، عَنْ عَلِيِّ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ أبو داود: بَلَغَنِي أَنَّ بِشْرَ بْنَ السَّرِيِّ رَوَاهُ، عَنْ عَبْدِ الْكَرِيمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَقِيقٍ.
عبداللہ بن ابو حمساء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے بعثت سے پہلے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک چیز خریدی اور اس کی کچھ قیمت میرے ذمے رہ گئی تو میں نے آپ سے وعدہ کیا کہ میں اسی جگہ اسے لا کر دوں گا، پھر میں بھول گیا، پھر مجھے تین (دن) کے بعد یاد آیا تو میں آیا، دیکھا کہ آپ اسی جگہ موجود ہیں، آپ نے فرمایا: اے جوان! تو نے مجھے زحمت میں ڈال دیا، اسی جگہ تین دن سے میں تیرا انتظار کر رہا ہوں۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْأَدَبِ/حدیث: 4996]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 5245) (ضعیف الإسناد)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد

91. باب فِي الْمُتَشَبِّعِ بِمَا لَمْ يُعْطَ
91. باب: ایسی چیزوں کے پاس میں ہونے کا بیان جو آدمی کے پاس نہ ہو جھوٹ کا لبادہ اوڑھنا ہے۔
حدیث نمبر: 4997
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ فَاطِمَةَ بِنْتِ الْمُنْذِرِ، عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ أَبِي بَكْرٍ،" أَنَّ امْرَأَةً قَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ لِي جَارَةً تَعْنِي ضَرَّةً هَلْ عَلَيَّ جُنَاحٌ إِنْ تَشَبَّعْتُ لَهَا بِمَا لَمْ يُعْطِ زَوْجِي؟ قَالَ: الْمُتَشَبِّعُ بِمَا لَمْ يُعْطَ كَلَابِسِ ثَوْبَيْ زُورٍ".
اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ایک عورت نے کہا: اللہ کے رسول! میری ایک پڑوسن یعنی سوکن ہے، تو کیا مجھ پر گناہ ہو گا اگر میں اسے جلانے کے لیے کہوں کہ میرے شوہر نے مجھے یہ یہ چیزیں دی ہیں جو اس نے نہیں دی ہیں، آپ نے فرمایا: جلانے کے لیے ایسی چیزوں کا ذکر کرنے والا جو اسے نہیں دی گئیں اسی طرح ہے جیسے کسی نے جھوٹ کے دو لبادے پہن لیے ہوں۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْأَدَبِ/حدیث: 4997]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏صحیح البخاری/النکاح 107 (5219)، صحیح مسلم/اللباس 35 (2130)، (تحفة الأشراف: 15745)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/345،346، 353) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

92. باب مَا جَاءَ فِي الْمِزَاحِ
92. باب: ہنسی مذاق (مزاح) کا بیان۔
حدیث نمبر: 4998
حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ بَقِيَّةَ، أَخْبَرَنَا خَالِدٌ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ أَنَسٍ،" أَنَّ رَجُلًا أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، احْمِلْنِي , قال النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّا حَامِلُوكَ عَلَى وَلَدِ نَاقَةٍ , قال: وَمَا أَصْنَعُ بِوَلَدِ النَّاقَةِ , فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: وَهَلْ تَلِدُ الْإِبِلَ إِلَّا النُّوقُ".
انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور اس نے عرض کیا: اللہ کے رسول! مجھے سواری عطا فرما دیجئیے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہم تو تمہیں اونٹنی کے بچے پر سوار کرائیں گے وہ بولا: میں اونٹنی کے بچے کا کیا کروں گا؟ تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آخر ہر اونٹ اونٹنی ہی کا بچہ تو ہوتا ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْأَدَبِ/حدیث: 4998]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏سنن الترمذی/البر والصلة 57 (1991)، (تحفة الأشراف: 655)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/267) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 4999
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مَعِينٍ، حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ الْعَيْزَارِ بْنِ حُرَيْثٍ، عَنْ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ، قَالَ:" اسْتَأْذَنَ أَبُو بَكْرٍ رَحْمَةُ اللَّهِ عَلَيْهِ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَمِعَ صَوْتَ عَائِشَةَ عَالِيًا، فَلَمَّا دَخَلَ تَنَاوَلَهَا لِيَلْطِمَهَا، وَقَالَ: أَلَا أَرَاكِ تَرْفَعِينَ صَوْتَكِ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَجَعَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَحْجِزُهُ، وَخَرَجَ أَبُو بَكْرٍ مُغْضَبًا، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ خَرَجَ أَبُو بَكْرٍ: كَيْفَ رَأَيْتِنِي أَنْقَذْتُكِ مِنَ الرَّجُلِ , قال: فَمَكَثَ أَبُو بَكْرٍ أَيَّامًا، ثُمَّ اسْتَأْذَنَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَوَجَدَهُمَا قَدِ اصْطَلَحَا، فَقَالَ: لَهُمَا أَدْخِلَانِي فِي سِلْمِكُمَا كَمَا أَدْخَلْتُمَانِي فِي حَرْبِكُمَا , فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: قَدْ فَعَلْنَا قَدْ فَعَلْنَا".
نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اندر آنے کی اجازت طلب کی تو سنا کہ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا اونچی آواز میں بول رہی ہیں، تو وہ جب اندر آئے تو انہوں نے انہیں طمانچہ مارنے کے لیے پکڑا اور بولے: سنو! میں دیکھ رہا ہوں کہ تم اپنی آواز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر بلند کرتی ہو، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم انہیں روکنے لگے اور ابوبکر غصے میں باہر نکل گئے، تو جب ابوبکر باہر چلے گئے تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دیکھا تو نے میں نے تجھے اس شخص سے کیسے بچایا پھر ابوبکر کچھ دنوں تک رکے رہے (یعنی ان کے گھر نہیں گئے) اس کے بعد ایک بار پھر انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اجازت طلب کی تو ان دونوں کو پایا کہ دونوں میں صلح ہو گئی ہے، تو وہ دونوں سے بولے: آپ لوگ مجھے اپنی صلح میں بھی شامل کر لیجئے جس طرح مجھے اپنی لڑائی میں شامل کیا تھا، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہم نے شریک کیا، ہم نے شریک کیا۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْأَدَبِ/حدیث: 4999]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 11637)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/272، 275) (ضعیف الإسناد)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد

حدیث نمبر: 5000
حَدَّثَنَا مُؤَمَّلُ بْنُ الْفَضْلِ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْعَلَاءِ، عَنْ بُسْرِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِي إِدْرِيسَ الْخَوْلَانِيِّ، عَنْ عَوْفِ بْنِ مَالِكٍ الْأَشْجَعِيِّ، قَالَ:" أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزْوَةِ تَبُوكَ وَهُوَ فِي قُبَّةٍ مِنْ أَدَمٍ، فَسَلَّمْتُ، فَرَدَّ وَقَالَ: ادْخُلْ , فَقُلْتُ: أَكُلِّي يَا رَسُولَ اللَّهِ , قال: كُلُّكَ فَدَخَلْتُ".
عوف بن مالک اشجعی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں غزوہ تبوک میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، آپ چمڑے کے ایک خیمے میں قیام پذیر تھے، میں نے آپ کو سلام کیا تو آپ نے جواب دیا، اور فرمایا: اندر آ جاؤ تو میں نے کہا کہ پورے طور سے اللہ کے رسول! آپ نے فرمایا: پورے طور سے چنانچہ میں اندر چلا گیا۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْأَدَبِ/حدیث: 5000]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الجزیة 15 (3176)، سنن ابن ماجہ/الفتن 42 (4042)، (تحفة الأشراف: 19003، 10918)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/22) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 5001
حَدَّثَنَا صَفْوَانُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي الْعَاتِكَةِ، قَالَ: إِنَّمَا قَالَ: أَدْخُلُ كُلِّي مِنْ صِغَرِ الْقُبَّةِ.
عثمان بن ابی العاتکہ کہتے ہیں کہ انہوں نے جو یہ پوچھا کہ کیا پورے طور پر اندر آ جاؤں تو اس وجہ سے کہ خیمہ چھوٹا تھا۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْأَدَبِ/حدیث: 5001]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 10918، 19003) (ضعیف الإسناد)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد مقطوع

حدیث نمبر: 5002
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مَهْدِيٍّ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ، عَنْ عَاصِمٍ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: قال لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَا ذَا الْأُذُنَيْنِ".
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے دو کانوں والے!۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْأَدَبِ/حدیث: 5002]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏سنن الترمذی/المناقب 46 (1992)، (تحفة الأشراف: 934)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/117، 127، 242، 260) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح


Previous    19    20    21    22    23    24    25    26    27    Next