ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس نجاشی کی طرف سے کچھ زیور ہدیہ میں آئے اس میں سونے کی ایک انگوٹھی تھی جس میں یمنی نگینہ جڑا ہوا تھا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے ایک لکڑی سے بغیر اس کی طرف التفات کئے پکڑا، یا اپنی بعض انگلیوں سے پکڑا، پھر اپنی نواسی زینب کی بیٹی امامہ بنت ابی العاص کو بلایا اور فرمایا: ”بیٹی! اسے تو پہن لے“۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْخَاتَمِ/حدیث: 4235]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن ابن ماجہ/اللباس40 (3644)، (تحفة الأشراف: 16178)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/101، 119) (حسن الإسناد)»
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو اپنے محبوب کو آگ کا بالا پہنانا چاہے تو وہ اسے سونے کی بالی پہنا دے، اور جو اپنے محبوب کو آگ کا طوق ۱؎ پہنانا چاہے تو اسے سونے کا طوق پہنا دے اور جو اپنے محبوب کو آگ کا کنگن پہنانا چاہے وہ اسے سونے کا کنگن پہنا دے، البتہ سونے کے بجائے چاندی تمہارے لیے جائز ہے، لہٰذا تم اسی کو ناک یا کان میں استعمال کرو اور اس سے کھیلو۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْخَاتَمِ/حدیث: 4236]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 14637)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/334، 378) (حسن)»
حذیفہ کی بہن سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے عورتوں کی جماعت! کیا زیور بنانے کے لیے تمہیں چاندی نہیں ملتی، سنو! تم میں جو عورت بھی سونے کا زیور پہنے گی تو اسے قیامت کے دن اسی سے عذاب دیا جائے گا“۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْخَاتَمِ/حدیث: 4237]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن النسائی/الزینة 39 (5140)، (تحفة الأشراف: 18043، 18386)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/455، 357، 358، 369)، سنن الدارمی/الاستئذان 17 (2687) (ضعیف)» (ربعی کی اہلیہ مبہم ہیں، حذیفہ رضی اللہ عنہ کی بہن اگر صحابیہ ہیں تو کوئی حرج نہیں ورنہ تابعیہ ہونے کی صورت میں وہ بھی مبہم ہوئیں)
اسماء بنت یزید رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس عورت نے سونے کا ہار پہنا تو قیامت کے دن اس کے گلے میں آگ کا ہار پہنایا جائے گا، اور جس عورت نے اپنے کان میں سونے کی بالی پہنی تو قیامت کے دن اس کے کان میں اسی کے ہم مثل آگ کی بالی پہنائی جائے گی۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْخَاتَمِ/حدیث: 4238]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن النسائی/الزینة 39 (5140)، (تحفة الأشراف: 15776)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/455، 457،460) (ضعیف)»
معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چیتوں کی کھال پر سواری کرنے اور سونا پہننے سے منع فرمایا ہے مگر جب «مقطّع» یعنی تھوڑا اور معمولی ہو ۱؎۔ ابوداؤد کہتے ہیں: ابوقلابہ کی ملاقات معاویہ رضی اللہ عنہ سے نہیں ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْخَاتَمِ/حدیث: 4239]