انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بعض شاہان عجم کو خط لکھنے کا ارادہ فرمایا تو آپ سے عرض کیا گیا کہ وہ ایسے خطوط کو جو بغیر مہر کے ہوں نہیں پڑھتے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چاندی کی ایک انگوٹھی بنوائی اور اس میں «محمد رسول الله» کندہ کرایا۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْخَاتَمِ/حدیث: 4214]
اس سند سے بھی انس سے عیسیٰ بن یونس کی روایت کے ہم معنی حدیث مروی ہے، اور اس میں یہ اضافہ ہے کہ پھر یہ انگوٹھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات تک آپ کے ہاتھ میں رہی پھر ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے ہاتھ میں رہی یہاں تک کہ ان کی وفات ہو گئی، پھر عمر رضی اللہ عنہ کے ہاتھ میں رہی یہاں تک کہ وہ بھی وفات پا گئے، پھر عثمان رضی اللہ عنہ کے ہاتھ میں رہی وہ ایک کنویں کے پاس تھے کہ اسی دوران انگوٹھی کنویں میں گر گئی، انہوں نے حکم دیا تو اس کا سارا پانی نکالا گیا لیکن وہ اسے پا نہیں سکے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْخَاتَمِ/حدیث: 4215]
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی پوری انگوٹھی چاندی کی تھی، اس کا نگینہ بھی چاندی کا تھا۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْخَاتَمِ/حدیث: 4217]
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سونے کی انگوٹھی بنائی، اس کے نگینہ کو اپنی ہتھیلی کے پیٹ کی جانب رکھا اور اس میں «محمد رسول الله» کندہ کرایا، تو لوگوں نے بھی سونے کی انگوٹھیاں بنوا لیں، جب آپ نے انہیں سونے کی انگوٹھیاں پہنے دیکھا تو اسے پھینک دیا، اور فرمایا: ”اب میں کبھی اسے نہیں پہنوں گا“ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چاندی کی ایک انگوٹھی بنوائی جس میں «محمد رسول الله» کندہ کرایا، پھر آپ کے بعد وہی انگوٹھی ابوبکر رضی اللہ عنہ نے پہنی، پھر ابوبکر رضی اللہ عنہ کے بعد عمر رضی اللہ عنہ نے پھر ان کے بعد عثمان رضی اللہ عنہ نے پہنی یہاں تک کہ وہ بئراریس میں گر پڑی۔ ابوداؤد کہتے ہیں: عثمان سے لوگوں کا اختلاف اس وقت تک نہیں ہوا جب تک انگوٹھی ان کے ہاتھ میں رہی (جب وہ گر گئی تو پھر اختلافات اور فتنے رونما ہونے شروع ہو گئے)۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْخَاتَمِ/حدیث: 4218]
اس سند سے بھی ابن عمر رضی اللہ عنہما سے اس روایت میں مرفوعاً مروی ہے اس میں ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے «محمد رسول الله» کندہ کرایا، اور فرمایا: ”کوئی میری اس انگوٹھی کے طرز پر کندہ نہ کرائے“ پھر راوی نے آگے پوری حدیث بیان کی۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْخَاتَمِ/حدیث: 4219]
اس سند سے بھی ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مرفوعاً یہی حدیث مروی ہے، اس میں یہ اضافہ ہے کہ لوگوں نے اسے ڈھونڈا لیکن وہ ملی نہیں، تو عثمان رضی اللہ عنہ نے ایک دوسری انگوٹھی بنوائی، اور اس میں «محمد رسول الله» کندہ کرایا۔ راوی کہتے ہیں: وہ اسی سے مہر لگایا کرتے تھے، یا کہا: اسے پہنا کرتے تھے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْخَاتَمِ/حدیث: 4220]
انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ میں چاندی کی ایک انگوٹھی دیکھی تو لوگوں نے بھی انگوٹھیاں بنوا لیں اور پہننے لگے، پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انگوٹھی پھینک دی تو لوگوں نے بھی پھینک دی۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے زیاد بن سعد، شعیب اور ابن مسافر نے زہری سے روایت کیا ہے، اور سبھوں نے «من ورق» کہا ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْخَاتَمِ/حدیث: 4221]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح البخاری/اللباس 46 (5868)، صحیح مسلم/اللباس والزینة من المجتبی 27 (5293)، (تحفة الأشراف: 1475)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/160، 223، 225) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
3. باب مَا جَاءَ فِي خَاتَمِ الذَّهَبِ
3. باب: مردوں کے لیے سونے کی انگوٹھی کا پہننا ناجائز ہے۔
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے تھے کہ اللہ کے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم دس خصلتیں ناپسند فرماتے تھے، زردی یعنی خلوق کو، سفید بالوں کے تبدیل کرنے کو ۱؎، تہ بند ٹخنوں سے نیچے لٹکانے کو، سونے کی انگوٹھی پہننے کو، بے موقع و محل اجنبیوں کے سامنے عورتوں کے زیب و زینت کے ساتھ اور بن ٹھن کر نکلنے کو، شطرنج کھیلنے کو، معوذات کے علاوہ سے جھاڑ پھونک کرنے کو، تعویذ اور گنڈے لٹکانے کو اور ناجائز جگہ منی ڈالنے کو، اور بچے کے فساد کو یعنی اسے کمزور کرنے کو اس طرح پر کہ ایام رضاعت میں اس کی ماں سے صحبت کرے البتہ اسے حرام نہیں ٹھہراتے تھے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اہل بصرہ اس حدیث کی سند میں منفرد ہیں، واللہ اعلم [سنن ابي داود/كِتَاب الْخَاتَمِ/حدیث: 4222]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن النسائی/الزینة 17 (5103)، (تحفة الأشراف: 9355)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/380، 397، 439) (منکر)» (اس کے رواة قاسم اور عبدالرحمن دونوں لین الحدیث ہیں)
بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آیا، وہ پتیل کی انگوٹھی پہنے ہوئے تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا: ”کیا بات ہے، میں تجھ سے بتوں کی بدبو محسوس کر رہا ہوں؟“ تو اس نے اپنی انگوٹھی پھینک دی، پھر لوہے کی انگوٹھی پہن کر آیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا بات ہے، میں تجھے جہنمیوں کا زیور پہنے ہوئے دیکھتا ہوں؟“ تو اس نے پھر اپنی انگوٹھی پھینک دی، اور عرض کیا: اللہ کے رسول! پھر کس چیز کی انگوٹھی بنواؤں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”چاندی کی بنواؤ اور اسے ایک مثقال سے کم رکھو ۱؎“۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْخَاتَمِ/حدیث: 4223]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن الترمذی/اللباس 43 (1785)، سنن النسائی/الزینة 44 (5198)، (تحفة الأشراف: 1982)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/359) (ضعیف)» (ابوطیبہ عبداللہ بن مسلم کثیرالوہم راوی ہیں)