عبداللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (پابندی سے) کنگھی کرنے سے منع فرمایا ہے البتہ ناغہ کے ساتھ ہو (تو جائز ہے)۔ [سنن ابي داود/كِتَاب التَّرَجُّلِ/حدیث: 4159]
عبداللہ بن بریدہ سے روایت ہے کہ ایک صحابی رسول رضی اللہ عنہ فضالہ بن عبید رضی اللہ عنہ کے پاس مصر گئے، جب وہاں پہنچے تو عرض کیا: میں یہاں آپ سے ملاقات کے لیے نہیں آیا ہوں، ہم نے اور آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک حدیث سنی تھی مجھے امید ہے کہ اس کے متعلق آپ کو کچھ (مزید) علم ہو، انہوں نے پوچھا: وہ کون سی حدیث ہے؟ فرمایا: وہ اس اس طرح ہے، پھر انہوں نے فضالہ سے کہا: کیا بات ہے میں آپ کو پراگندہ سر دیکھ رہا ہوں حالانکہ آپ اس سر زمین کے حاکم ہیں؟ تو ارشاد فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں زیادہ عیش عشرت سے منع فرماتے تھے، پھر انہوں نے پوچھا: آپ کے پیر میں جوتیاں کیوں نظر نہیں آتیں؟ تو وہ بولے: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں کبھی کبھی ننگے پیر رہنے کا بھی حکم دیتے تھے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب التَّرَجُّلِ/حدیث: 4160]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 11028)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/22) (صحیح)»
ابوامامہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے کچھ صحابہ نے ایک روز آپ کے پاس دنیا کا ذکر کیا تو آپ نے فرمایا: ”کیا تم سن نہیں رہے ہو؟ کیا تم سن نہیں رہے ہو؟ بیشک سادگی و پراگندہ حالی ایمان کی دلیل ہے، بیشک سادگی و پراگندہ حالی ایمان کی دلیل ہے“ اس سے مراد ترک زینت و آرائش اور خستہ حالی ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: وہ ابوامامہ بن ثعلبہ انصاری ہیں۔ [سنن ابي داود/كِتَاب التَّرَجُّلِ/حدیث: 4161]
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس خوشبو کی ایک ڈبیہ تھی جس سے آپ خوشبو لگایا کرتے تھے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب التَّرَجُّلِ/حدیث: 4162]
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس کے پاس بال ہوں تو اسے چاہیئے کہ وہ انہیں اچھی طرح رکھے“۔ [سنن ابي داود/كِتَاب التَّرَجُّلِ/حدیث: 4163]
کریمہ بنت ہمام کا بیان ہے کہ ایک عورت ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس آئی اور ان سے مہندی کے خضاب کے متعلق پوچھا تو آپ نے کہا: اس میں کوئی مضائقہ نہیں، لیکن میں اسے ناپسند کرتی ہوں، میرے محبوب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس کی بو ناپسند فرماتے تھے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: مراد سر کے بال کا خضاب ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب التَّرَجُّلِ/حدیث: 4164]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن النسائی/الزینة 19 (5093)، (تحفة الأشراف: 17959)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/117، 210) (ضعیف)»
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ہند بنت عتبہ رضی اللہ عنہا نے عرض کیا: اللہ کے نبی! مجھ سے بیعت لے لیجئیے، تو آپ نے فرمایا: ”جب تک تم اپنی دونوں ہتھیلیوں کا رنگ نہیں بدلو گی میں تم سے بیعت نہیں لوں گا، گویا وہ دونوں کسی درندے کی ہتھیلیاں ہیں“۔ [سنن ابي داود/كِتَاب التَّرَجُّلِ/حدیث: 4165]
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ایک عورت نے پردے کے پیچھے سے اشارہ کیا، اس کے ہاتھ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے نام کا ایک خط تھا، آپ نے اپنا ہاتھ سمیٹ لیا، اور فرمایا: ”مجھے نہیں معلوم کہ یہ کسی مرد کا ہاتھ ہے یا عورت کا“ تو اس نے عرض کیا: نہیں، بلکہ یہ عورت کا ہاتھ ہے، تو آپ نے فرمایا: ”اگر تم عورت ہوتی تو اپنے ناخن کے رنگ بدلے ہوتی“ یعنی مہندی سے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب التَّرَجُّلِ/حدیث: 4166]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن النسائی/الزینة 18 (5092)، (تحفة الأشراف: 17868)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/262) (حسن)»
قال الشيخ الألباني: حسن
5. باب فِي صِلَةِ الشَّعْرِ
5. باب: دوسرے کے بال اپنے بال میں جوڑنے پر وارد وعید کا بیان۔
حمید بن عبدالرحمٰن سے روایت ہے کہ معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہما نے جس سال حج کیا میں نے آپ کو منبر پر کہتے سنا، آپ نے بالوں کا ایک گچھا جو ایک پہرے دار کے ہاتھ میں تھا لے کر کہا: مدینہ والو! تمہارے علماء کہاں ہیں؟ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ان جیسی چیزوں سے منع کرتے سنا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے: ”بنی اسرائیل ہلاک ہو گئے جس وقت ان کی عورتوں نے یہ کام شروع کیا“۔ [سنن ابي داود/كِتَاب التَّرَجُّلِ/حدیث: 4167]
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لعنت کی اس عورت پر جو دوسری عورت کے بال میں بال کو جوڑے، اور اس عورت پر اپنے بالوں میں اور بال جڑوائے، اور اس عورت پر دوسری عورت کا بدن گودے، اور نیل بھرے، اور اس عورت پر جو اپنا بدن گودوائے ۱؎۔ [سنن ابي داود/كِتَاب التَّرَجُّلِ/حدیث: 4168]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح البخاری/اللباس 83 (5937)، 85 (5940)، 87 (5947)، صحیح مسلم/اللباس 33 (2124)، سنن الترمذی/اللباس 25 (1759)، الأدب 33 (2783)، سنن النسائی/الزینة من المجتبی 17 (5253)، سنن ابن ماجہ/النکاح 52 (1987)، (تحفة الأشراف: 8137)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/21) (صحیح)»