ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ایک عورت نے پردے کے پیچھے سے اشارہ کیا، اس کے ہاتھ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے نام کا ایک خط تھا، آپ نے اپنا ہاتھ سمیٹ لیا، اور فرمایا: ”مجھے نہیں معلوم کہ یہ کسی مرد کا ہاتھ ہے یا عورت کا“ تو اس نے عرض کیا: نہیں، بلکہ یہ عورت کا ہاتھ ہے، تو آپ نے فرمایا: ”اگر تم عورت ہوتی تو اپنے ناخن کے رنگ بدلے ہوتی“ یعنی مہندی سے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب التَّرَجُّلِ/حدیث: 4166]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن النسائی/الزینة 18 (5092)، (تحفة الأشراف: 17868)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/262) (حسن)»
قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف نسائي (5092) صفية بنت عصمة : لا تعرف ومطيع :لين لحديث (تق : 8624،6820) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 148
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4166
فوائد ومسائل: مستحب ہے کہ عورت کے کم از کم ناخن مہندی سے رنگے ہوئے ہوں تاکہ مردوں سے نمایاں رہے۔ ناخن پالش بھی لگائی جا سکتی ہے، مگر بعض علما کرام کہتے ہیں کہ اس سے طہارت حاصل نہیں ہو تی، کیونکہ پالش پانی کو جسم تک نہیں پہنچنے دیتی، لیکن مہندی میں یہ بات نہیں ہے، اس لیئے ناخن پالش سے اجتناب ضروری ہے۔ یہ روایت بعض حضرات کے نزدیک حسن ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4166