عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی ولیمہ کی دعوت میں مدعو کیا جائے تو اسے چاہیئے کہ اس میں آئے ۱؎“۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْأَطْعِمَةِ/حدیث: 3736]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح البخاری/النکاح 71 (5173)، صحیح مسلم/النکاح 16 (1429)، (تحفة الأشراف: 8339، 7949)، وقد أخرجہ: سنن ابن ماجہ/النکاح 25 (1914)، موطا امام مالک/النکاح 21(49)، مسند احمد (2/20)، سنن الدارمی/الأطعمة 40 (2127)، النکاح 23 (2251) (صحیح)»
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی مفہوم کی حدیث بیان فرمائی اس میں اتنا اضافہ ہے کہ ”اگر روزے سے نہ ہو تو کھا لے، اور اگر روزے سے ہو تو (کھانے اور کھلانے والوں کے لیے بخشش و برکت کی) دعا کرے“۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْأَطْعِمَةِ/حدیث: 3737]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 7871)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/37) (صحیح)»
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں کوئی اپنے بھائی کو ولیمے کی یا اسی طرح کی کوئی دعوت دے تو وہ اسے قبول کرے“۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْأَطْعِمَةِ/حدیث: 3738]
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس کو دعوت دی جائے اسے دعوت قبول کرنی چاہیئے پھر اگر چاہے تو کھائے اور چاہے تو نہ کھائے“۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْأَطْعِمَةِ/حدیث: 3740]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح مسلم/النکاح 16 (1430)، (تحفة الأشراف: 2743)، وقد أخرجہ: سنن ابن ماجہ/الصیام 47 (1751)، مسند احمد (3/392) (صحیح)»
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جسے دعوت دی گئی اور اس نے قبول نہیں کیا تو اس نے اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کی، اور جو بغیر دعوت کے گیا تو وہ چور بن کر داخل ہوا اور لوٹ مار کر نکلا“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: ابان بن طارق مجہول راوی ہیں۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْأَطْعِمَةِ/حدیث: 3741]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 7469) (ضعیف)» (اس کے راوی درست ضعیف، اور ابان مجہول ہیں، لیکن پہلا ٹکڑا ابوہریرہ کی اگلی حدیث سے صحیح ہے)
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے تھے سب سے برا کھانا اس ولیمہ کا کھانا ہے جس میں صرف مالدار بلائے جائیں اور غریب و مسکین چھوڑ دیئے جائیں، اور جو (ولیمہ کی) دعوت میں نہیں آیا اس نے اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کی ۱؎۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْأَطْعِمَةِ/حدیث: 3742]
ثابت کہتے ہیں`: انس بن مالک رضی اللہ عنہ کے پاس ام المؤمنین زینب بنت جحش رضی اللہ عنہا کے نکاح کا ذکر کیا گیا تو انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی بیویوں میں سے کسی کے نکاح میں زینب کے نکاح کی طرح ولیمہ کرتے نہیں دیکھا، آپ نے ان کے نکاح میں ایک بکری کا ولیمہ کیا۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْأَطْعِمَةِ/حدیث: 3743]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «صحیح البخاری/النکاح 68 (5168)، صحیح مسلم/النکاح 13 (1428)، سنن النسائی/الکبری 4 (6602)، سنن ابن ماجہ/النکاح 24 (1908)، (تحفة الأشراف: 287)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/227) (صحیح)»
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ام المؤمنین صفیہ رضی اللہ عنہا کے نکاح میں ستو اور کھجور کا ولیمہ کیا۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْأَطْعِمَةِ/حدیث: 3744]
عبداللہ بن عثمان ثقفی بنو ثقیف کے ایک کانے شخص سے روایت کرتے ہیں(جسے اس کی بھلائیوں کی وجہ سے معروف کہا جاتا تھا، یعنی خیر کے پیش نظر اس کی تعریف کی جاتی تھی، اگر اس کا نام زہیر بن عثمان نہیں تو مجھے نہیں معلوم کہ اس کا کیا نام تھا) کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ولیمہ پہلے روز حق ہے، دوسرے روز بہتر ہے، اور تیسرے روز شہرت و ریاکاری ہے“۔ قتادہ کہتے ہیں: مجھ سے ایک شخص نے بیان کیا کہ سعید بن مسیب کو پہلے دن دعوت دی گئی تو انہوں نے قبول کیا اور دوسرے روز بھی دعوت دی گئی تو اسے بھی قبول کیا اور تیسرے روز دعوت دی گئی تو قبول نہیں کیا اور کہا: (دعوت دینے والے) نام و نمود والے اور ریا کار لوگ ہیں۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْأَطْعِمَةِ/حدیث: 3745]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن الدارمی/الأطعمة 28 (2109)، (تحفة الأشراف: 3651، 18719) (ضعیف)» (اس کی سند میں ایک راوی مبہم ہے)