الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    


سنن ابي داود کل احادیث (5274)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن ابي داود
كِتَاب الْفَرَائِضِ
کتاب: وراثت کے احکام و مسائل
حدیث نمبر: 2924
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُسَيْنٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ يَزِيدَ النَّحْوِيِّ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رضي الله عنهما، وَالَّذِينَ آمَنُوا وَهَاجَرُوا سورة الأنفال آية 74 وَالَّذِينَ آمَنُوا وَلَمْ يُهَاجِرُوا سورة الأنفال آية 72، فَكَانَ الأَعْرَابِيُّ لَا يَرِثُ الْمُهَاجِرَ، وَلَا يَرِثُهُ الْمُهَاجِرُ فَنَسَخَتْهَا فَقَالَ: وَأُولُو الأَرْحَامِ بَعْضُهُمْ أَوْلَى بِبَعْضٍ سورة الأنفال آية 75.
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ پہلے اللہ تعالیٰ نے یوں فرمایا تھا: «والذين، ‏‏‏‏ آمنوا وهاجروا»، «والذين آمنوا ولم يهاجروا» جو لوگ ایمان لائے اور ہجرت کی وہ ایک دوسرے کے وارث ہوں گے اور جو لوگ ایمان لائے اور ہجرت نہیں کی تو وہ ان کے وارث نہیں ہوں گے (سورۃ الانفال: ۷۲) تو اعرابی ۱؎ مہاجر کا وارث نہ ہوتا اور نہ مہاجر اس کا وارث ہوتا اس کے بعد «وأولو الأرحام بعضهم أولى ببعض» اور رشتے ناتے والے ان میں سے بعض بعض سے زیادہ نزدیک ہیں (سورۃ الانفال: ۷۵) والی آیت سے یہ حکم منسوخ ہو گیا۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْفَرَائِضِ/حدیث: 2924]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 6262) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

17. باب فِي الْحِلْفِ
17. باب: قول و قرار پر قسمیں کھانے اور حلف اٹھانے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2925
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ، وَابْنُ نُمَيْرٍ، وأبو أسامة، عَنْ زَكَرِيَّا، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا حِلْفَ فِي الْإِسْلَامِ وَأَيُّمَا حِلْفٍ كَانَ فِي الْجَاهِلِيَّةِ لَمْ يَزِدْهُ الإِسْلَامُ إِلَّا شِدَّةً".
جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ (زمانہ کفر کی) کوئی بھی قسم اور عہد و پیمان کا اسلام میں کچھ اعتبار نہیں، اور جو عہد و پیمان زمانہ جاہلیت میں (بھلے کام کے لیے) تھا تو اسلام نے اسے مزید مضبوطی بخشی ہے ۱؎۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْفَرَائِضِ/حدیث: 2925]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏صحیح مسلم/فضائل الصحابة 50 (2530)، (تحفة الأشراف: 3184)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/83) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 2926
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَاصِمٍ الْأَحْوَلِ، قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ يَقُولُ: حَالَفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ الْمُهَاجِرِينَ وَالْأَنْصَارِ فِي دَارِنَا، فَقِيلَ لَهُ: أَلَيْسَ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا حِلْفَ فِي الإِسْلَامِ"، فَقَالَ: حَالَفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ الْمُهَاجِرِينَ وَالْأَنْصَارِ فِي دَارِنَا مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلَاثًا.
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمارے گھر میں انصار و مہاجرین کے درمیان بھائی چارہ کرایا، تو ان (یعنی انس) سے کہا گیا: کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نہیں فرمایا ہے کہ اسلام میں حلف (عہد و پیمان) نہیں ہے؟ تو انہوں نے دو یا تین بار زور دے کر کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمارے گھر میں انصار و مہاجرین کے درمیان بھائی چارہ کرایا ہے کہ وہ بھائیوں کی طرح مل کر رہیں گے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْفَرَائِضِ/حدیث: 2926]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الکفالة 2 (2294)، والأدب 67 (6083)، والاعتصام 16 (7340)، صحیح مسلم/فضائل الصحابة 50 (2529)، (تحفة الأشراف: 930)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3 /111، 145، 281) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

18. باب فِي الْمَرْأَةِ تَرِثُ مِنْ دِيَةِ زَوْجِهَا
18. باب: عورت اپنے شوہر کی دیت سے حصہ پائے گی۔
حدیث نمبر: 2927
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِح، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدٍ، قَالَ: كَانَ عُمَرُ بْنُ الخَطَّابِ يَقُولُ: الدِّيَةُ للْعَاقِلةِ وَلا تَرِثُ الْمَرْأَةُ مِنْ دِيَةِ زَوْجِهَا شَيْئًا حَتَّى قَالَ لهُ الضَّحَّاكُ بْنُ سُفْيَانَ كَتَبَ إِلَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ أُوَرِّثَ امْرَأَةَ أَشْيَمَ الضِّبَابِيَّ مِنْ دِيَةِ زَوْجِهَا فَرَجَعَ عُمْرُ، قَالَ أَحْمَدُ بْنُ صَالِح، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ بِهَذَا الْحَدِيثِ، عَنْ مُعَمَرٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدٍ، وَقَالَ فِيهِ، وَكَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اسْتَعْمَلَهُ عَلَى الأَعْرَابِ.
سعید کہتے ہیں کہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ پہلے کہتے تھے کہ دیت کنبہ والوں پر ہے، اور عورت اپنے شوہر کی دیت سے کچھ حصہ نہ پائے گی، یہاں تک کہ ضحاک بن سفیان نے انہیں بتایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے لکھ بھیجا تھا کہ اشیم ضبابی کی بیوی کو میں اس کے شوہر کی دیت میں سے حصہ دلاؤں، تو عمر رضی اللہ عنہ نے اپنے قول سے رجوع کر لیا ۱؎۔ احمد بن صالح کہتے ہیں کہ ہم سے عبدالرزاق نے یہ حدیث معمر کے واسطہ سے بیان کی ہے وہ اسے زہری سے اور وہ سعید سے روایت کرتے ہیں، اس میں ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں (یعنی ضحاک کو) دیہات والوں پر عامل بنایا تھا۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْفَرَائِضِ/حدیث: 2927]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الدیات 19 (1415)، سنن ابن ماجہ/الدیات 12 (2642)، (تحفة الأشراف: 4973)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/452) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح


Previous    1    2    3    4    5