عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص دس آیتوں (کی تلاوت) کے ساتھ قیام اللیل کرے گا وہ غافلوں میں نہیں لکھا جائے گا، جو سو آیتوں (کی تلاوت) کے ساتھ قیام کرے گا وہ عابدوں میں لکھا جائے گا، اور جو ایک ہزار آیتوں (کی تلاوت) کے ساتھ قیام کرے گا وہ بے انتہاء ثواب جمع کرنے والوں میں لکھا جائے گا“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: ابن حجیرہ الاصغر سے مراد عبداللہ بن عبدالرحمٰن بن حجیرہ ہیں۔ [سنن ابي داود/أبواب قراءة القرآن وتحزيبه وترتيله /حدیث: 1398]
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور عرض کیا: اللہ کے رسول! مجھے قرآن مجید پڑھائیے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ان تین سورتوں کو پڑھو جن کے شروع میں «الر» ہے ۱؎“، اس نے کہا: میں عمر رسیدہ ہو چکا ہوں، میرا دل سخت اور زبان موٹی ہو گئی ہے (اس لیے اس قدر نہیں پڑھ سکتا)، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پھر «حم» والی تینوں سورتیں پڑھا کرو“، اس شخص نے پھر وہی پہلی بات دہرائی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو «مسبحات» میں سے تین سورتیں پڑھا کرو“، اس شخص نے پھر پہلی بات دہرا دی اور عرض کیا: اللہ کے رسول! مجھے ایک جامع سورۃ سکھا دیجئیے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو «إذا زلزلت الأرض» سکھائی، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس سے فارغ ہوئے تو اس شخص نے کہا: اس ذات کی قسم جس نے آپ کو رسول برحق بنا کر بھیجا، میں کبھی اس پر زیادہ نہیں کروں گا، جب آدمی واپس چلا گیا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دو مرتبہ فرمایا: «أفلح الرويجل»(بوڑھا کامیاب ہو گیا)۔ [سنن ابي داود/أبواب قراءة القرآن وتحزيبه وترتيله /حدیث: 1399]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن النسائی/عمل الیوم واللیلة 204 (950)، (تحفة الأشراف:8908)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/169) (ضعیف)» (اس میں عیسی بن ہلال صدفی ضعیف ہیں)
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قرآن کی ایک سورۃ جو تیس آیتوں والی ہے اپنے پڑھنے والے کی سفارش کرے گی یہاں تک کہ اس کی مغفرت ہو جائے اور وہ «تبارك الذي بيده الملك» ہے“۔ [سنن ابي داود/أبواب قراءة القرآن وتحزيبه وترتيله /حدیث: 1400]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن الترمذی/فضائل القرآن 9 (2891)، ن الکبری /التفسیر (11612)، الیوم واللیلة (710)، سنن ابن ماجہ/الأدب 52 (3786)، (تحفة الأشراف:13550)، وقد أخرجہ: سنن الدارمی/فضائل القرآن 23 (3452) (حسن)»