عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور عرض کیا: اللہ کے رسول! مجھے قرآن مجید پڑھائیے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ان تین سورتوں کو پڑھو جن کے شروع میں «الر» ہے ۱؎“، اس نے کہا: میں عمر رسیدہ ہو چکا ہوں، میرا دل سخت اور زبان موٹی ہو گئی ہے (اس لیے اس قدر نہیں پڑھ سکتا)، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پھر «حم» والی تینوں سورتیں پڑھا کرو“، اس شخص نے پھر وہی پہلی بات دہرائی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو «مسبحات» میں سے تین سورتیں پڑھا کرو“، اس شخص نے پھر پہلی بات دہرا دی اور عرض کیا: اللہ کے رسول! مجھے ایک جامع سورۃ سکھا دیجئیے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو «إذا زلزلت الأرض» سکھائی، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس سے فارغ ہوئے تو اس شخص نے کہا: اس ذات کی قسم جس نے آپ کو رسول برحق بنا کر بھیجا، میں کبھی اس پر زیادہ نہیں کروں گا، جب آدمی واپس چلا گیا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دو مرتبہ فرمایا: «أفلح الرويجل»(بوڑھا کامیاب ہو گیا)۔ [سنن ابي داود/أبواب قراءة القرآن وتحزيبه وترتيله /حدیث: 1399]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «سنن النسائی/عمل الیوم واللیلة 204 (950)، (تحفة الأشراف:8908)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/169) (ضعیف)» (اس میں عیسی بن ہلال صدفی ضعیف ہیں)
وضاحت: ۱؎: یعنی سورہ یونس، سورہ ہود اور سورہ یوسف۔
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن مشكوة المصابيح (1479، 2183) عيسي بن ھلال: صدوق، و ثقه ابن حبان والحاكم وغيرھما و حديثه حسن
أتى رجل رسول الله فقال أقرئني يا رسول الله فقال اقرأ ثلاثا من ذوات الراء فقال كبرت سني واشتد قلبي وغلظ لساني قال فاقرأ ثلاثا من ذوات حم فقال مثل مقالته فقال اقرأ ثلاثا من المسبحات فقال مثل مقالته فقال الرجل يا رسول الله أقرئني سور