الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    


سنن ابي داود کل احادیث (5274)
حدیث نمبر سے تلاش:

سنن ابي داود
كتاب صلاة الاستسقاء
کتاب: نماز استسقاء کے احکام ومسائل
1. باب
1. باب: نماز استسقا اور اس کے احکام و مسائل۔
حدیث نمبر: 1161
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ ثَابِتٍ الْمَرْوَزِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَبَّادِ بْنِ تَمِيمٍ، عَنْ عَمِّهِ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" خَرَجَ بِالنَّاسِ لِيَسْتَسْقِيَ، فَصَلَّى بِهِمْ رَكْعَتَيْنِ جَهَرَ بِالْقِرَاءَةِ فِيهِمَا، وَحَوَّلَ رِدَاءَهُ وَرَفَعَ يَدَيْهِ فَدَعَا وَاسْتَسْقَى وَاسْتَقْبَلَ الْقِبْلَةَ".
عبداللہ بن زید بن عاصم رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کے ساتھ نماز استسقا کے لیے نکلے، تو آپ نے انہیں دو رکعت پڑھائی، جن میں بلند آواز سے قرأت کی اور اپنی چادر پلٹی اور قبلہ رخ ہو کر بارش کے لیے دونوں ہاتھ اٹھا کر دعا کی ۱؎۔ [سنن ابي داود/كتاب صلاة الاستسقاء /حدیث: 1161]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الاستسقاء 1 (1005)، 4 (1012)، 15 (1023)، والدعوات 25 (6343)، صحیح مسلم/الاستسقاء 1 (894)، سنن الترمذی/الصلاة 278 (الجمعة 43) (556)، سنن النسائی/الاستسقاء 2 (1504)، 3 (1506)، 5 (1508)، 6 (1509)، 7 (1510)، 8 (1511)، 12 (1519)، 14 (1521)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 153 (1267)، (تحفة الأشراف: 5297)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/صلاة الاستسقاء 1(1)، مسند احمد (4/38، 39، 40، 41، 42)، سنن الدارمی/الصلاة 188 (1541) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 1162
حَدَّثَنَا ابْنُ السَّرْحِ، وَسُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ، قَالَا: أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، وَيُونُسُ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَبَّادُ بْنُ تَمِيمٍ الْمَازِنِيُّ، أَنَّهُ سَمِعَ عَمَّهُ وَكَانَ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا يَسْتَسْقِي، فَحَوَّلَ إِلَى النَّاسِ ظَهْرَهُ يَدْعُو اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ". قَالَ سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ:" وَاسْتَقْبَلَ الْقِبْلَةَ وَحَوَّلَ رِدَاءَهُ ثُمَّ صَلَّى رَكْعَتَيْنِ". قَالَ ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ:" وَقَرَأَ فِيهِمَا". زَادَ ابْنُ السَّرْحِ:" يُرِيدُ الْجَهْرَ".
ابن شہاب زہری کہتے ہیں کہ مجھے عباد بن تمیم مازنی نے خبر دی ہے کہ انہوں نے اپنے چچا (عبداللہ بن زید بن عاصم رضی اللہ عنہ) سے (جو صحابی رسول تھے) سنا کہ ایک روز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کو ساتھ لے کر نماز استسقا کے لیے نکلے اور لوگوں کی طرف اپنی پیٹھ کر کے اللہ عزوجل سے دعا کرتے رہے۔ سلیمان بن داود کی روایت میں ہے کہ آپ نے قبلہ کا استقبال کیا اور اپنی چادر پلٹی پھر دو رکعتیں پڑھیں۔ اور ابن ابی ذئب کی روایت میں ہے کہ آپ نے ان دونوں میں قرآت کی۔ ابن سرح نے یہ اضافہ کیا ہے کہ قرآت سے ان کی مراد جہری قرآت ہے۔ [سنن ابي داود/كتاب صلاة الاستسقاء /حدیث: 1162]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 5297) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح ق وليس عند م القراءة والجهر

حدیث نمبر: 1163
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَوْفٍ، قَالَ: قَرَأْتُ فِي كِتَابِ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ يَعْنِي الْحِمْصِيَّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَالِمٍ، عَنْ الزُّبَيْدِيِّ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مُسْلِمٍ، بِهَذَا الْحَدِيثِ بِإِسْنَادِهِ، لَمْ يَذْكُرِ الصَّلَاةَ، قَالَ:" وَحَوَّلَ رِدَاءَهُ فَجَعَلَ عِطَافَهُ الْأَيْمَنَ عَلَى عَاتِقِهِ الْأَيْسَرِ، وَجَعَلَ عِطَافَهُ الْأَيْسَرَ عَلَى عَاتِقِهِ الْأَيْمَنِ، ثُمَّ دَعَا اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ".
اس طریق سے بھی محمد بن مسلم (ابن شہاب زہری) سے سابقہ سند سے یہی حدیث مروی ہے اس میں راوی نے نماز کا ذکر نہیں کیا ہے اس میں ہے: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی چادر پلٹی تو چادر کا داہنا کنارہ اپنے بائیں کندھے پر اور بایاں کنارہ اپنے داہنے کندھے پر کر لیا، پھر اللہ عزوجل سے دعا کی۔ [سنن ابي داود/كتاب صلاة الاستسقاء /حدیث: 1163]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏انظر حدیث رقم: (1161)، (تحفة الأشراف: 5297) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 1164
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ غَزِيَّةَ، عَنْ عَبَّادِ بْنِ تَمِيمٍ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ زَيْدٍ، قَالَ:" اسْتَسْقَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَلَيْهِ خَمِيصَةٌ لَهُ سَوْدَاءُ، فَأَرَادَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَأْخُذَ بِأَسْفَلِهَا فَيَجْعَلَهُ أَعْلَاهَا، فَلَمَّا ثَقُلَتْ قَلَبَهَا عَلَى عَاتِقِهِ".
عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز استسقا پڑھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اوپر ایک سیاہ چادر تھی تو آپ نے اس کے نچلے کنارے کو پکڑنے اور پلٹ کر اسے اوپر کرنے کا ارادہ کیا جب وہ بھاری لگی تو اسے اپنے کندھے ہی پر پلٹ لیا۔ [سنن ابي داود/كتاب صلاة الاستسقاء /حدیث: 1164]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏انظر حدیث رقم: (1161)، (تحفة الأشراف: 5297) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 1165
حَدَّثَنَا النُّفَيْلِيُّ، وَعُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ نَحْوَهُ، قَالَا: حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ كِنَانَةَ، قَالَ:أَخْبَرَنِي أَبِي، قَالَ: أَرْسَلَنِي الْوَلِيدُ بْنُ عُقَبَةَ، قَالَ عُثْمَانُ ابْنُ عُقْبَةَ: وَكَانَ أَمِيرَ الْمَدِينَةِ إِلَى ابْنِ عَبَّاسٍ أَسْأَلُهُ عَنْ صَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الِاسْتِسْقَاءِ، فَقَالَ:" خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُتَبَذِّلًا مُتَوَاضِعًا مُتَضَرِّعًا حَتَّى أَتَى الْمُصَلَّى، زَادَ عُثْمَانُ: فَرَقَى عَلَى الْمِنْبَرِ، ثُمَّ اتَّفَقَا، وَلَمْ يَخْطُبْ خُطَبَكُمْ هَذِهِ، وَلَكِنْ لَمْ يَزَلْ فِي الدُّعَاءِ وَالتَّضَرُّعِ وَالتَّكْبِيرِ، ثُمَّ صَلَّى رَكْعَتَيْنِ كَمَا يُصَلِّي فِي الْعِيدِ". قَالَ أَبُو دَاوُد: وَالْإِخْبَارُ لِلنُّفَيْلِيِّ، وَالصَّوَابُ ابْنُ عُقْبَةَ.
ہشام بن اسحاق بن عبداللہ بن کنانہ کہتے ہیں کہ میرے والد نے مجھے خبر دی ہے کہ مجھے ولید بن عتبہ نے (عثمان کی روایت میں ولید بن عقبہ ہے، جو مدینہ کے حاکم تھے) ابن عباس رضی اللہ عنہما کے پاس بھیجا کہ میں جا کر ان سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز استسقا کے بارے پوچھوں تو انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پھٹے پرانے لباس میں عاجزی کے ساتھ گریہ وزاری کرتے ہوئے عید گاہ تک تشریف لائے، عثمان بن ابی شیبہ کی روایت میں اتنا اضافہ ہے کہ آپ منبر پر چڑھے، آگے دونوں راوی روایت میں متفق ہیں: آپ نے تمہارے ان خطبوں کی طرح خطبہ نہیں دیا، بلکہ آپ برابر دعا، گریہ وزاری اور تکبیر میں لگے رہے، پھر دو رکعتیں پڑھیں جیسے عید میں دو رکعتیں پڑھتے ہیں۔ ابوداؤد کہتے ہیں: روایت نفیلی کی ہے اور صحیح ولید بن عقبہ ہے۔ [سنن ابي داود/كتاب صلاة الاستسقاء /حدیث: 1165]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الصلاة 278 (558)، سنن النسائی/الاستسقاء 3 (1507)، سنن ابن ماجہ/إقامة 153 (1266)، (تحفة الأشراف: 5359)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/230، 269، 355) (حسن)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن

2. باب فِي أَىِّ وَقْتٍ يُحَوِّلُ رِدَاءَهُ إِذَا اسْتَسْقَى
2. باب: آدمی استسقا میں اپنی چادر کس وقت پلٹے؟
حدیث نمبر: 1166
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ يَعْنِي ابْنَ بِلَالٍ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ عَبَّادِ بْنِ تَمِيمٍ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ زَيْدٍ أَخْبَرَهُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" خَرَجَ إِلَى الْمُصَلَّى يَسْتَسْقِي، وَأَنَّهُ لَمَّا أَرَادَ أَنْ يَدْعُوَ اسْتَقْبَلَ الْقِبْلَةَ، ثُمَّ حَوَّلَ رِدَاءَهُ".
عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عید گاہ کی طرف بارش طلب کرنے کی غرض سے نکلے، جب آپ نے دعا کرنے کا ارادہ کیا تو قبلہ رخ ہوئے پھر اپنی چادر پلٹی۔ [سنن ابي داود/كتاب صلاة الاستسقاء /حدیث: 1166]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏انظر حدیث رقم: (1161)، (تحفة الأشراف: 5297) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 1167
حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ، أَنَّهُ سَمِعَ عَبَّادَ بْنَ تَمِيمٍ، يَقُولُ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ زَيْدٍ الْمَازِنِيَّ، يَقُولُ:"خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى الْمُصَلَّى، فَاسْتَسْقَى وَحَوَّلَ رِدَاءَهُ حِينَ اسْتَقْبَلَ الْقِبْلَةَ".
عبداللہ بن زید مازنی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عید گاہ کی طرف نکلے، اور (اللہ تعالیٰ سے) بارش طلب کی، اور جس وقت قبلہ رخ ہوئے، اپنی چادر پلٹی۔ [سنن ابي داود/كتاب صلاة الاستسقاء /حدیث: 1167]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏انظر حدیث رقم: (1161)، (تحفة الأشراف: 5297) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

3. باب رَفْعِ الْيَدَيْنِ فِي الاِسْتِسْقَاءِ
3. باب: نماز استسقا میں دونوں ہاتھ اٹھا کر دعا مانگنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1168
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ الْمُرَادِيُّ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، عَنْ حَيْوَةَ، وَعُمَرَ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ ابْنِ الْهَادِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عُمَيْرٍ مَوْلَى بَنِي آبِي اللَّحْمِ، أَنَّهُ رَأَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يَسْتَسْقِي عِنْدَ أَحْجَارِ الزَّيْتِ قَرِيبًا مِنْ الزَّوْرَاءِ قَائِمًا يَدْعُو يَسْتَسْقِي رَافِعًا يَدَيْهِ قِبَلَ وَجْهِهِ لَا يُجَاوِزُ بِهِمَا رَأْسَهُ".
عمیر مولیٰ آبی اللحم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو زوراء کے قریب احجار زیت کے پاس کھڑے ہو کر (اللہ تعالیٰ سے) بارش طلب کرتے ہوئے دیکھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے دونوں ہاتھ چہرے کی طرف اٹھائے بارش کے لیے دعا کر رہے تھے اور انہیں اپنے سر سے اوپر نہیں ہونے دیتے تھے۔ [سنن ابي داود/كتاب صلاة الاستسقاء /حدیث: 1168]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 10900)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الجمعة 43 (557)، مسند احمد (5/223) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 1169
حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي خَلَفٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ، حَدَّثَنَا مِسْعَرٌ، عَنْ يَزِيدَ الْفَقِيرِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: أَتَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَوَاكِي، فَقَالَ:" اللَّهُمَّ اسْقِنَا غَيْثًا مُغِيثًا مَرِيئًا نَافِعًا غَيْرَ ضَارٍّ عَاجِلًا غَيْرَ آجِلٍ"، قَالَ: فَأَطْبَقَتْ عَلَيْهِمُ السَّمَاءُ.
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ کچھ لوگ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس (بارش نہ ہونے کی شکایت لے کر) روتے ہوئے آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یوں دعا کی: «اللهم اسقنا غيثا مغيثا مريئا نافعا غير ضار عاجلا غير آجل» یعنی اے اللہ! ہمیں سیراب فرما، ایسی بارش سے جو ہماری فریاد رسی کرنے والی ہو، اچھے انجام والی ہو، سبزہ اگانے والی ہو، نفع بخش ہو، مضرت رساں نہ ہو، جلد آنے والی ہو، تاخیر سے نہ آنے والی ہو۔ جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: یہ کہتے ہی ان پر بادل چھا گیا۔ [سنن ابي داود/كتاب صلاة الاستسقاء /حدیث: 1169]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 3141) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

حدیث نمبر: 1170
حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ، أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" كَانَ لَا يَرْفَعُ يَدَيْهِ فِي شَيْءٍ مِنَ الدُّعَاءِ إِلَّا فِي الِاسْتِسْقَاءِ، فَإِنَّهُ كَانَ يَرْفَعُ يَدَيْهِ حَتَّى يُرَى بَيَاضُ إِبِطَيْهِ".
انس رضی اللہ عنہ وہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم استسقا کے علاوہ کسی دعا میں (اتنا) ہاتھ نہیں اٹھاتے تھے (اس موقعہ پر) آپ اپنے دونوں ہاتھ اتنا اٹھاتے کہ آپ کی بغلوں کی سفیدی دیکھی جا سکتی تھی ۱؎۔ [سنن ابي داود/كتاب صلاة الاستسقاء /حدیث: 1170]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الاستسقاء 22 (1031)، والمناقب 23 (3565)، والدعوات 23 (6341)، صحیح مسلم/الاستسقاء 1 (895)، سنن النسائی/الاستسقاء 9 (1512)، وقیام اللیل 52 (1749)، سنن ابن ماجہ/إقامة 118 (1180)، (تحفة الأشراف: 1168)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/181، 282)، سنن الدارمی/الصلاة 189 (1543) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح


1    2    3    4    Next