الحمدللہ ! احادیث کتب الستہ آف لائن ایپ ریلیز کر دی گئی ہے۔    


صحيح مسلم کل احادیث (7563)
حدیث نمبر سے تلاش:

صحيح مسلم
كِتَاب التَّوْبَةِ
توبہ کا بیان
1. باب فِي الْحَضِّ عَلَى التَّوْبَةِ وَالْفَرَحِ بِهَا:
1. باب: توبہ کی ترغیب دینے اور توبہ کرنے پر خوش ہونے کا بیان۔
حدیث نمبر: 6952
حَدَّثَنِي حَدَّثَنِي سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ مَيْسَرَةَ ، حَدَّثَنِي زَيْدُ بْنُ أَسْلَمَ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ: " قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: أَنَا عِنْدَ ظَنِّ عَبْدِي بِي، وَأَنَا مَعَهُ حَيْثُ يَذْكُرُنِي، وَاللَّهِ لَلَّهُ أَفْرَحُ بِتَوْبَةِ عَبْدِهِ مِنْ أَحَدِكُمْ يَجِدُ ضَالَّتَهُ بِالْفَلَاةِ، وَمَنْ تَقَرَّبَ إِلَيَّ شِبْرًا تَقَرَّبْتُ إِلَيْهِ ذِرَاعًا، وَمَنْ تَقَرَّبَ إِلَيَّ ذِرَاعًا تَقَرَّبْتُ إِلَيْهِ بَاعًا، وَإِذَا أَقْبَلَ إِلَيَّ يَمْشِي أَقْبَلْتُ إِلَيْهِ أُهَرْوِلُ ".
) ابوصالح نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اللہ عزوجل نے فرمایا: میرے بارے میں میرے بندے کا جو گمان ہو میں اس کے ساتھ (مطابق ہوتا) ہوں اور وہ مجھے جہاں (بھی) یاد کرے میں اس کے پاس ہوتا ہوں۔ اللہ کی قسم! اللہ تعالیٰ اپنے بندے کی توبہ پر تم میں سے ایسے آدمی کی نسبت بھی زیادہ خوش ہوتا ہے جسے چٹیل بیابان میں اپنی گم شدہ سواری (سامان سمیت واپس) مل جاتی ہے۔ (میرا) جو بندہ ایک بالشت میرے قریب آتا ہے، میں ایک ہاتھ اس کے قریب آ جاتا ہوں اور جو ایک ہاتھ میرے قریب ہوتا ہے، میں دونوں ہاتھوں کی پوری لمبائی کے برابر اس کے قریب ہو جاتا ہوں اور جو چلتا ہوا میری طرف آتا ہے، میں دوڑتا ہوا اس کے پاس آتا ہوں۔"
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا:"اللہ عزوجل کا فرمان ہے۔میں اپنے بندے کے ساتھ اس کے اپنے بارے میں گمان کے مطابق سلوک کرتا ہوں اور میں اس کے ساتھ ہوتا ہوں، جہاں وہ مجھے یاد کرتا ہے۔ اللہ کی قسم،اللہ تعالیٰ اپنے بندہ کی توبہ پر اس سے زیادہ خوش ہوتا ہے جتنا تم میں سے کوئی شخص اس وقت خوش ہوتا ہے جبکہ وہ جنگل میں اپنی گمشدہ سواری پالیتا ہے اور جو مجھ سے ایک بالشت قریب ہوتا ہے۔ میں اس کے ایک ہاتھ قریب ہوتا ہوں اور جو مجھ سے ایک ہاتھ قریب ہوتا ہے میں اس سے چار ہاتھ قریب ہوتا ہوں اور جب وہ میری طرف چل کر آتا ہے۔ میں اس کی طرف دوڑ کر متوجہ ہوتا ہوں۔"
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

حدیث نمبر: 6953
حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ بْنِ قَعْنَبٍ الْقَعْنَبِيُّ ، حَدَّثَنَا الْمُغِيرَةُ يَعْنِي ابْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحِزَامِيَّ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنْ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَلَّهُ أَشَدُّ فَرَحًا بِتَوْبَةِ أَحَدِكُمْ مِنْ أَحَدِكُمْ بِضَالَّتِهِ إِذَا وَجَدَهَا "،
اعرج نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اللہ تعالیٰ یقینا تم میں سے کسی کے توبہ کرنے پر اس سے زیادہ خوش ہوتا ہے جتنا تم میں سے کوئی شخص اپنی گم شدہ سواری (واپس) پا کر خوش ہوتا ہے۔"
ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"اللہ تعالیٰ تم میں سے کسی شخص کی توبہ پر اس سے زیادہ خوش ہوتا ہے جو تمھیں اپنی گم شدہ سواری کے ملنے پر ہوتی ہے۔"
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

حدیث نمبر: 6954
وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَعْنَاهُ.
ہمام بن منبہ نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی کے ہم معنی روایت کی۔
امام صاحب ایک استاد سے اس کے ہم معنی روایت بیان کرتے ہیں۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

حدیث نمبر: 6955
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ وَاللَّفْظُ لِعُثْمَانَ، قَالَ إِسْحَاقُ أَخْبَرَنَا، وقَالَ عُثْمَانُ: حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ عُمَيْرٍ ، عَنْ الْحَارِثِ بْنِ سُوَيْدٍ ، قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى عَبْدِ اللَّهِ أَعُودُهُ وَهُوَ مَرِيضٌ، فَحَدَّثَنَا بِحَدِيثَيْنِ حَدِيثًا عَنْ نَفْسِهِ، وَحَدِيثًا عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " لَلَّهُ أَشَدُّ فَرَحًا بِتَوْبَةِ عَبْدِهِ الْمُؤْمِنِ مِنْ رَجُلٍ فِي أَرْضٍ دَوِّيَّةٍ مَهْلِكَةٍ مَعَهُ رَاحِلَتُهُ عَلَيْهَا طَعَامُهُ وَشَرَابُهُ، فَنَامَ فَاسْتَيْقَظَ وَقَدْ ذَهَبَتْ، فَطَلَبَهَا حَتَّى أَدْرَكَهُ الْعَطَشُ، ثُمَّ قَالَ: أَرْجِعُ إِلَى مَكَانِيَ الَّذِي كُنْتُ فِيهِ، فَأَنَامُ حَتَّى أَمُوتَ، فَوَضَعَ رَأْسَهُ عَلَى سَاعِدِهِ لِيَمُوتَ، فَاسْتَيْقَظَ وَعِنْدَهُ رَاحِلَتُهُ وَعَلَيْهَا زَادُهُ وَطَعَامُهُ وَشَرَابُهُ، فَاللَّهُ أَشَدُّ فَرَحًا بِتَوْبَةِ الْعَبْدِ الْمُؤْمِنِ مِنْ هَذَا بِرَاحِلَتِهِ " وَزَادِهِ،
جریر نے اعمش سے، انہوں نے عمارہ بن عمیر سے اور انہوں نے حارث بن سُوید سے روایت کی، انہوں نے کہا: میں حضرت عبداللہ (بن مسعود رضی اللہ عنہ) کے ہاں حاضر ہوا، اس وقت وہ بیمار تھے، انہوں نے ہمیں وہ حدیثیں بیان کیں، ایک حدیث اپنی طرف سے اور ایک حدیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے، انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ فرماتے تھے: "اللہ تعالیٰ اپنے مومن بندے کی توبہ پر اس سے زیادہ خوش ہوتا ہے جتنا وہ آدمی (خوش ہوتا ہے) جو ہلاکت خیز سنسان اور بے آب و گیاہ میدان میں ہو، اس کے ساتھ اس کی سواری ہو، اس (سواری) پر اس کا کھانا اور پانی لدا ہوا ہو، وہ (تھکا ہارا کچھ دیر کے لئے) سو جائے اور جب جاگے تو سواری جا چکی ہو۔ وہ ڈھونڈتا رہے یہاں تک کہ اسے شدید پیاس لگ جائے، پھر وہ کہے: میں جہاں پر تھا، اسی جگہ واپس جاتا ہوں اور سو جاتا ہوں، یہاں تک کہ (اس نیند کے عالم میں) مجھے موت آ جائے۔ وہ اپنی کلائی پر سر رکھ کر مرنے کے لیے لیٹ جائے اور (اچانک) اس کی آنکھ کھلے تو اس کی وہ سواری جس پر اس کا زادراہ کھانا اور پانی تھا اس کے پاس کھڑی ہو۔ تو اللہ اپنے مومن بندے کی توبہ پر اس سے زیادہ خوش ہوتا ہے جتنا یہ آدمی اپنی سواری اور زادراہ سے خوش ہوتا ہے۔"
حارث بن سوید رحمۃ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں میں عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی بیمار پرسی کے لیے حاضر ہوا کیونکہ بیمار تھے تو انھوں نے ہمیں دو حدیثیں سنائیں ایک اپنی طرف سے اور ایک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے انھوں نے بتایا میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا۔ یقیناً" اللہ اپنے مومن بندے کی توبہ سے، اس سے زیادہ خوش ہوتا ہے کہ ایک آدمی ہلاکت خیز جنگل میں ہے اس کے پاس اس کی سواری ہے، جس پر اس کے کھانے پینے کی اشیاء ہیں، وہ سو کر بیدار ہوتا ہے تو دیکھتا ہے، اس کی سواری جا چکی ہے، وہ اس کو تلاش کرتا ہے، حتی کہ اس کو پیاس لگ جاتی ہے تو وہ کہتا ہے میں واپس اس جگہ جاتا ہوں جہاں میں پہلے تھا اور سوجاتا ہوں۔حتی کہ فوت ہو جاؤں وہ اپنی کلائی پر مرنے کے لیے سر رکھ کر سوجاتا ہے پھر وہ بیدار ہوتا ہے اور اس کی سواری اس کے پاس کھڑی ہوتی ہے اور اس پر اس کا زادراہ اور اس کاکھانا اور مشروب بھی موجود ہے تو اللہ کو اپنے مومن بندے کی توبہ سے اس سے زیادہ خوشی ہوتی ہے جتنی اس کو اپنی سواری اور زادراہ ملنے سے ہوئی ہے۔"
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

حدیث نمبر: 6956
وحَدَّثَنَاه أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ ، عَنْ قُطْبَةَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ ، عَنْ الْأَعْمَشِ بِهَذَا الْإِسْنَادِ، وَقَالَ: مِنْ رَجُلٍ بِدَاوِيَّةٍ مِنَ الْأَرْضِ،
قطبہ بن عبدالعزیز نے اعمش سے اسی سند کے ساتھ روایت کی اور کہا: "اس آدمی کی نسبت (زیادہ خوش ہوتا ہے) جو زمین کے سنسان بے آب و گیاہ صحرا میں ہو۔" دویۃ کے بجائے داویۃ کا لفظ بولا، معنی ایک ہی ہے۔)
امام صاحب یہی روایت ایک اور استادسے۔ بیان کرتے ہیں۔" "فِي اَرضِ دَوِية" کی بجائے "بِدَاوِيَةِ مِنَ الاَرضِ" ہے" معنی ایک ہی ہے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

حدیث نمبر: 6957
وحَدَّثَنِي إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، حَدَّثَنَا عُمَارَةُ بْنُ عُمَيْرٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ الْحَارِثَ بْنَ سُوَيْدٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ ، حَدِيثَيْنِ أَحَدُهُمَا عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَالْآخَرُ عَنْ نَفْسِهِ، فَقَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَلَّهُ أَشَدُّ فَرَحًا بِتَوْبَةِ عَبْدِهِ الْمُؤْمِنِ، بِمِثْلِ حَدِيثِ جَرِيرٍ.
ابواسامہ نے کہا: ہمیں اعمش نے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: ہمیں عمارہ بن عمیر نے حدیث سنائی، انہوں نے کہا: میں نے حارث بن سوید سے سنا، کہا: مجھے حضرت عبداللہ (بن مسعود رضی اللہ عنہ) نے وہ حدیثیں بیان کیں، ایک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے (نقل کرتے ہوئے) اور دوسری اپنی طرف سے، چنانچہ انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "بلاشبہ اللہ اپنے مومن بندے کی توبہ سے (اس آدمی کی نسبت) زیادہ خوش ہوتا ہے" (آگے) جریر کی حدیث کے مانند۔
حارث بن سوید رحمۃ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں مجھے عبد اللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے دو حدیثیں سنائیں، ایک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اور دوسری اپنی طرف سے، انھوں نے بیان کیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:" اللہ تعالیٰ اپنے مومن بندے کی توبہ سے زیادہ خوش ہوتا ہے،"آگے مذکورہ بالا حدیث ہے امام مسلم نے حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی مرفوع حدیث بیان کی ہے لیکن دوسری حدیث جو عبد اللہ کا قول ہے اس کو چھوڑ دیا لیکن امام بخاری وہ حدیث بھی بیان کی ہے۔ کہ وہ فرماتے ہیں مومن بندہ سے گناہ سر زد ہو جا تا ہے وہ اپنے گناہوں کو یوں سمجھتا ہے گویا کہ وہ پہاڑ کے دامن میں بیٹھا ہے اور ڈر رہا ہے پہاڑ اس پر گر نہ جائے اور فاجر اپنے گناہوں کو یوں سمجھتا ہے کہ مکھی اس کی ناک پر بیٹھ گئی ہے تو وہ اس کو ہاتھ کے اشارے سے اڑادیتا ہے(کتاب الدعوات حدیث نمبر6308۔)
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

حدیث نمبر: 6958
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ الْعَنْبَرِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا أَبُو يُونُسَ ، عَنْ سِمَاكٍ ، قَالَ: خَطَبَ النُّعْمَانُ بْنُ بَشِيرٍ ، فَقَالَ: " لَلَّهُ أَشَدُّ فَرَحًا بِتَوْبَةِ عَبْدِهِ مِنْ رَجُلٍ حَمَلَ زَادَهُ وَمَزَادَهُ عَلَى بَعِيرٍ، ثُمَّ سَارَ حَتَّى كَانَ بِفَلَاةٍ مِنَ الْأَرْضِ، فَأَدْرَكَتْهُ الْقَائِلَةُ فَنَزَلَ، فَقَالَ: تَحْتَ شَجَرَةٍ فَغَلَبَتْهُ عَيْنُهُ وَانْسَلَّ بَعِيرُهُ، فَاسْتَيْقَظَ فَسَعَى شَرَفًا، فَلَمْ يَرَ شَيْئًا ثُمَّ سَعَى شَرَفًا ثَانِيًا، فَلَمْ يَرَ شَيْئًا ثُمَّ سَعَى شَرَفًا ثَالِثًا، فَلَمْ يَرَ شَيْئًا فَأَقْبَلَ حَتَّى أَتَى مَكَانَهُ الَّذِي قَالَ فِيهِ فَبَيْنَمَا هُوَ قَاعِدٌ إِذْ جَاءَهُ بَعِيرُهُ يَمْشِي حَتَّى وَضَعَ خِطَامَهُ فِي يَدِهِ، فَلَلَّهُ أَشَدُّ فَرَحًا بِتَوْبَةِ الْعَبْدِ مِنْ هَذَا حِينَ وَجَدَ بَعِيرَهُ عَلَى حَالِهِ "، قَالَ سِمَاكٌ: فَزَعَمَ الشَّعْبِيُّ أَنَّ النُّعْمَانَ رَفَعَ هَذَا الْحَدِيثَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَمَّا أَنَا فَلَمْ أَسْمَعْهُ.
) ابو یونس نے سماک سے روایت کی، کہا: حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ نے خطبہ دیا اور (آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان) بیان کیا: "اللہ تعالیٰ کو اپنے بندے کی توبہ پر اس شخص کی نسبت زیادہ خوشی ہوتی ہے جس نے اپنا زادراہ اور اپنی پانی کی بڑی مشک کو اونٹ پر لادا، پھر (سفر پر) چل پڑا، یہاں تک کہ جب وہ ایک چٹیل زمین پر تھا تو اسے دوپہر کی نیند نے بے بس کر دیا، وہ اترا اور ایک درخت کے نیچے دوپہر کے آرام کے لیے لیٹ گیا، اس کی آنکھ لگ گئی اور اس کا اونٹ کسی طرف کو نکل گیا، پھر وہ جاگا تو کوشش کر کے ایک ٹیلے پر چڑھا (ہر طرف دیکھا) لیکن اسے کچھ نظر نہ آیا، پھر وہ مشقت اٹھا کر دوسرے ٹیلے پر چڑھا، اسے کچھ نظر نہ آیا، پھر (مزید) مشقت سے تیسرے ٹیلے پر چڑھا تو اسے کچھ نظر نہ آیا، پھر وہ آیا، اسی جگہ پہنچا جہاں دوپہر کا آرام کیا تھا، وہ (اس جگہ) بیٹھا ہوا تھا کہ اس کا اونٹ چلتا ہوا (واپس) آ گیا اور اپنی مہار (نکیل سے بندھی ہوئی رسی) اس آدمی کے ہاتھ پر گرا دی۔ (اسے اٹھ کر مہار پکڑنے کی زحمت بھی نہ کرنی پڑی) تو اللہ اپنے بندے کی توبہ پر اس شخص کی نسبت زیادہ خوش ہوتا ہے جب یہ آدمی اپنی سواری کو اس کی اصل حالت میں (زادراہ اور پانی سمیت صحیح سالم) پا لیتا ہے۔" سماک نے کہا: تو شعبی نے سمجھا کہ حضرت نعمان (بن بشیر رضی اللہ عنہ) نے یہ بات مرفوع (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے) بیان کی ہے، لیکن میں نے ان کو (مرفوع بیان کرتے) نہیں سنا۔
حضرت نعمان بشیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں "یقیناً اللہ اپنے بندہ کی توبہ سے اس آدمی سے بھی زیادہ خوش ہوتا ہے جو اپنا زادراہ اور مشک اونٹ پر لادتا ہے پھر چل پڑتا ہے حتی کہ جنگل کی زمین پر پہنچتا ہے تو اسے قیلولہ(دوپہر کا آرام) کا وقت ہو جاتا ہے اور وہ اتر کر ایک درخت کے نیچے قیلولہ کرتا ہے سو اسے گہری نیندآ جاتی ہے اور اس کا اونٹ کھسک جاتا ہے چنانچہ وہ بیدار ہو کر دوڑ کر ایک ٹیلہ پر چڑھتا ہے لیکن اسے کچھ نظر نہیں آتا، پھر وہ کوشش کر کے دوسرے ٹیلہ پر چڑھتا ہے اور اسے کچھ نظر نہیں آتا، پھر وہ تیسرے ٹیلہ پر دوڑتا ہے اور اسے کچھ نظر نہیں آتا تو وہ آگے بڑھ کر اس جگہ پر آجاتا ہے جہاں اس نے دو پہر کے وقت آرام کیا تھا وہ بیٹھا ہی ہوتا ہے کہ اچانک اس کا اونٹ چلتا ہوا۔ اس کے پاس آجاتا ہے حتی کہ اپنی مہار اس کے ساتھ میں رکھ دیتا ہے۔ چنانچہ یقیناً اللہ اپنے بندہ کی توبہ سے اس بندہ کی اس وقت کی خوشی سے بھی جو اپنے اونٹ کو اس حال میں پانے میں حاصل ہوئی ہے زیادہ خوش ہوتا ہے سماک کہتے ہیں۔ امام شعبی کا خیال ہے، حضرت نعمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اس حدیث کو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف منسوب کیا تھا۔ لیکن میں نے ان سے یہ نہیں سنا۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

حدیث نمبر: 6959
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، وَجَعْفَرُ بْنُ حُمَيْدٍ ، قَالَ جَعْفَرٌ: حَدَّثَنَا، وقَالَ يَحْيَى: أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ إِيَادِ بْنِ لَقِيطٍ ، عَنْ إِيَادٍ ، عَنْ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " كَيْفَ تَقُولُونَ بِفَرَحِ رَجُلٍ انْفَلَتَتْ مِنْهُ رَاحِلَتُهُ تَجُرُّ زِمَامَهَا بِأَرْضٍ قَفْرٍ لَيْسَ بِهَا طَعَامٌ وَلَا شَرَابٌ،؟ وَعَلَيْهَا لَهُ طَعَامٌ وَشَرَابٌ، فَطَلَبَهَا حَتَّى شَقَّ عَلَيْهِ ثُمَّ مَرَّتْ بِجِذْلِ شَجَرَةٍ، فَتَعَلَّقَ زِمَامُهَا فَوَجَدَهَا مُتَعَلِّقَةً بِهِ؟ "، قُلْنَا: شَدِيدًا يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَمَا وَاللَّهِ لَلَّهُ أَشَدُّ فَرَحًا بِتَوْبَةِ عَبْدِهِ مِنَ الرَّجُلِ بِرَاحِلَتِهِ "، قَالَ جَعْفَرٌ: حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ إِيَادٍ، عَنْ أَبِيهِ.
یحییٰ بن یحییٰ اور جعفر بن حمید نے ہمیں عبیداللہ بن ایاد بن لقیط سے، انہوں نے ایاد سے حدیث بیان کی، انہوں نے حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "تم اس شخص کی خوشی کے متعلق کیا کہتے ہو جس کی اونٹنی ایسی بے آب و گیاہ زمین میں، جہاں کھانے کی کوئی چیز ہو نہ پینے کی، اپنی نکیل کی رسی کھینچتی ہوئی (کسی طرف) نکل گئی۔ اس کا کھانا اور پانی بھی اسی پر تھا۔ اس شخص نے اسے (بہت) ڈھونڈا حتی کہ تھک کر ہار گیا، پھر وہ (اونٹنی چلتے چلتے) ایک درخت کے ٹنڈ منڈ تنے کے پاس سے گزری تو اس کی نکیل کی رسی اس کے ساتھ اٹک گئی اور اس شخص نے اس (اونٹنی) کو اس (تنے) کے ساتھ لگی کھڑی پا لیا؟" ہم نے عرض کی: اللہ کے رسول! (اس شخص کی خوشی) بے پناہ ہو گی۔ اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اللہ تعالیٰ اپنے بندے کی توبہ پر اس سے کہیں زیادہ خوش ہوتا ہے جتنا یہ شخص اپنی سواری کو پا کر ہوتا ہے۔" جعفر نے کہا: ہمیں عبیداللہ بن یاد نے اپنے والد سے حدیث بیان کی۔
حضرت براء بن عازب رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"تم اس انسان کی مسرت کے بارے میں کیا کہتے ہو۔ اس کی سواری اس سے چھوٹ گئی اور اپنی مہار ایک سنسان بے آب و گیاہ زمین جہاں نہ کھانا (خوراک) ہے اور نہ پانی کھینچ رہی ہے اور اس کا کھانا اور پینا اس پر ہے اس نے اس کو تلاش کیا حتی کہ وہ تھک ہار گیا۔" پھر وہ ایک درخت کے تنے سے گزری تو اس کی مہار اٹک گئی تو اس نے اسےدرخت کے ساتھ اٹکا ہوا پایا؟" ہم نے کہا، اس کو انتہائی شدید خوشی ہوگی۔ اے اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"اللہ کی قسم! اللہ کو اپنے بندے کی توبہ سے خوشی اس آدمی کو اپنی سواری کے حصول پر خوشی سے زیادہ ہوتی ہے۔"
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

حدیث نمبر: 6960
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ يُونُسَ ، حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ بْنُ عَمَّارٍ ، حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ ، حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ وَهُوَ عَمُّهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَلَّهُ أَشَدُّ فَرَحًا بِتَوْبَةِ عَبْدِهِ حِينَ يَتُوبُ إِلَيْهِ مِنْ أَحَدِكُمْ كَانَ عَلَى رَاحِلَتِهِ بِأَرْضِ، فَلَاةٍ فَانْفَلَتَتْ مِنْهُ وَعَلَيْهَا طَعَامُهُ وَشَرَابُهُ، فَأَيِسَ مِنْهَا، فَأَتَى شَجَرَةً فَاضْطَجَعَ فِي ظِلِّهَا قَدْ أَيِسَ مِنْ رَاحِلَتِهِ فَبَيْنَا هُوَ كَذَلِكَ، إِذَا هُوَ بِهَا قَائِمَةً عِنْدَهُ فَأَخَذَ بِخِطَامِهَا "، ثُمَّ قَالَ: " مِنْ شِدَّةِ الْفَرَحِ اللَّهُمَّ أَنْتَ عَبْدِي وَأَنَا رَبُّكَ أَخْطَأَ مِنْ شِدَّةِ الْفَرَحِ ".
) اسحاق بن عبداللہ بن ابی طلحہ نے کہا: ہمیں حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے حدیث بیان کی اور وہ (حضرت انس رضی اللہ عنہ) ان کے چچا ہیں، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اللہ تعالیٰ اپنے بندے کی توبہ پر، جب وہ (بندہ) اس کی طرف توبہ کرتا ہے، تم میں سے کسی ایسے شخص کی نسبت کہیں زیادہ خوش ہوتا ہے جو ایک بے آب و گیاہ صحرا میں اپنی سواری پر (سفر کر رہا) تھا تو وہ اس کے ہاتھ سے نکل (کر گم ہو) گئی، اس کا کھانا اور پانی اسی (سواری) پر ہے۔ وہ اس (کے ملنے) سے مایوس ہو گیا تو ایک درخت کے پاس آیا اور اس کے سائے میں لیٹ گیا۔ وہ اپنی سواری (ملنے) سے ناامید ہو چکا تھا۔ وہ اسی عالم میں ہے کہ اچانک وہ (آدمی) اس کے پاس ہے، وہ (اونٹنی) اس کے پاس کھڑی ہے، اس نے اس کو نکیل کی رسی سے پکڑ لیا، پھر بے پناہ خوشی کی شدت میں کہہ بیٹھا، اے اللہ! تو میرا بندہ ہے اور میں تیرا رب ہوں۔ خوشی کی شدت کی وجہ سے غلطی کر گیا۔"
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:" یقیناً جب اللہ کا کوئی بندہ اس کی طرف لوٹ آتا ہے تو اس کو اپنے بندے کی توبہ سے اس سے زیادہ خوشی ہوتی ہے جتنی تم میں سے کسی کو اس وقت ہوتی ہے کہ وہ بیاباں جنگل میں اپنی سواری پر تھا تو وہ اس سے چھوٹ گئی جبکہ اس کا کھانا اور پینا اسی پر تھا تو وہ اس سے سواری سے ناامید ہو کر ایک درخت کے پاس آیا اور اس کے سایہ میں لیٹ گیا وہ اپنی سواری سے مایوس ہو چکا تھا وہ اس حالت میں تھا کہ وہ اپنی سواری کو اپنے پاس کھڑی ہوئی پاتا ہے سو وہ اس کی مہار پکڑلیتا ہے پھر مسرت کی شدت میں مدہوش ہو کر کہتا ہے اے میرے اللہ!تو میرا بندہ ہے اور میں تیرا رب ہوں مسرت کے بے پایاں ہونے کی بنا پر وہ چوک گیا (الفاظ الٹ دئیے)"
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

حدیث نمبر: 6961
حَدَّثَنَا هَدَّابُ بْنُ خَالِدٍ ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لَلَّهُ أَشَدُّ فَرَحًا بِتَوْبَةِ عَبْدِهِ مِنْ أَحَدِكُمْ إِذَا اسْتَيْقَظَ عَلَى بَعِيرِهِ قَدْ أَضَلَّهُ بِأَرْضِ فَلَاةٍ "،
ہداب بن خالد نے کہا: ہمیں ہمام نے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: ہمیں قتادہ نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے حدیث سنائی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اللہ تعالیٰ کو اپنے بندے کی توبہ سے، تم میں سے کسی ایسے شخص کی نسبت ہمیں زیادہ خوشی ہوتی ہے جب کٹیل صحرا میں اس کے (اس) اونٹ (کے آں ے) پر اس کی آنکھ کھلتی ہے جسے وہ صحرا میں گم کر چکا ہوتا ہے۔"
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"یقیناً اللہ کو اپنے بندہ کی توبہ سے اس سے زیادہ خوشی ہوتی ہے جو تم میں سے کسی کو اس وقت ہوتی ہے جب وہ نیند سے بیدار ہو کر اپنے اس اونٹ کوپا لیتا ہے۔ جسے وہ جنگل میں گم چکا تھا۔"
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة


1    2    3    4    5    Next