1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


اللؤلؤ والمرجان
كتاب الفتن وأشراط الساعة
کتاب: فتنوں اور قیامت کی نشانیوں کا بیان
حدیث نمبر: 1849
1849 صحيح حديث عَبْدِ اللهِ بْنِ عُمَرَ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: تُقَاتِلُكمُ الْيَهُودُ فَتسَلَّطُونَ عَلَيْهِمْ، ثُمَّ يَقُولُ الْحَجَرُ: يَا مُسْلِمُ هذَا يَهُودِيٌ وَرَائِي، فَاقْتُلْهُ
حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا ٗ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا تھا کہ تم یہودیوں سے ایک جنگ کرو گے اور اس میں ان پر غالب آ جاؤ گے ٗ اس وقت یہ کیفیت ہوگی کہ (اگر کوئی یہودی جان بچانے کے لیے کسی پہاڑ میں چھپ جائے گا تو) پتھر بولے گا کہ اے مسلمان! یہ یہودی میری آڑ میں چھپا ہوا ہے ٗ اسے قتل کر دے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الفتن وأشراط الساعة/حدیث: 1849]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 61 كتاب المناقب: 25 باب علامات النبوة في الإسلام»

حدیث نمبر: 1850
1850 صحيح حديث أَبِي هُرَيْرَةَ رضي الله عنه، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: لاَ تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى يُبْعَثَ دَجَّالُونَ كَذَّابُونَ قَرِيبًا مِنْ ثَلاَثِينَ، كُلُّهُمْ يَزْعُمُ أَنَّهُ رَسُولُ اللهِ
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت اس وقت تک قائم نہ ہوگی جب تک تقریباً تیس جھوٹے دجال پیدا نہ ہولیں۔ ان میں ہر ایک کا یہی گمان ہوگا کہ وہ اللہ کا رسول ہے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الفتن وأشراط الساعة/حدیث: 1850]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 61 كتاب المناقب: 25 باب علامات النبوة في الإسلام»

956. باب ذكر ابن صياد
956. باب: ابن صیاد کا بیان
حدیث نمبر: 1851
1851 صحيح حديث عَبْدِ اللهِ بْنِ عُمَرَ قَالَ: إِنَّ عُمَرَ انْطَلَقَ فِي رَهْطٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مَعَ النَبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قِبَلَ ابْنِ صَيَّادٍ، حَتَّى وَجَدُوهُ يَلْعَبُ مَعَ الْغِلْمَانِ، عِنْدَ أُطُمِ بَنِي مَغَالَةَ، وَقَدْ قَارَبَ يَوْمَئِذٍ ابْنُ صَيَّادٍ يَحْتَلِمُ فَلَمْ يَشْعُرْ حَتَّى ضَرَبَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ظَهْرَهُ بِيَدِهِ ثُمَّ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَتَشْهَدُ أَنِّي رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَنَظَرَ إِلَيْهِ ابْنُ صَيَّادٍ، فَقَالَ: أَشْهَدُ أَنَّكَ رَسُولُ الأُمِّيِّينَ فَقَالَ ابْنُ صَيَّادٍ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَتَشْهَدُ أَنِّي رَسُولُ اللهِ قَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: آمَنْتُ بِاللهِ وَرُسُلِهِ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَاَذَا تَرَى قَالَ ابْنُ صَيَّادٍ: يَأْتِينِي صَادِقٌ وَكَاذِبٌ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: خُلِطَ عَلَيْكَ الأَمْرُ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنِّي قَدْ خَبَأْتُ لَكَ خَبِيئًا قَالَ ابْنُ صَيَّادٍ: هُوَ الدُّخُّ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: اخْسأْ فَلَنْ تَعْدُو قَدْرَكَ قَالَ عُمَرُ: يَا رَسُولَ اللهِ ائْذَنْ لِي فِيهِ أَضْرِبْ عُنُقَهُ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنْ يَكُنْهُ، فَلَنْ تُسَلَّطَ عَلَيْهِ وَإِنْ لَمْ يَكُنْهُ، فَلاَ خَيْرَ لَكَ فِي قَتْلِهِ
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہمانے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ صحابہ کی ایک جماعت جن میں حضرت عمر رضی اللہ عنہ بھی شامل تھے، ابن صیاد (یہودی لڑکا) کے یہاں جا رہی تھی۔ آخر بنومغالہ (ایک انصاری قبیلے) کے ٹیلوں کے پاس بچوں کے ساتھ کھیلتے ہوئے ان لوگوں نے اسے پا لیا، ابن صیاد بالغ ہونے کے قریب تھا۔ اسے (رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی آمد کا) پتہ نہ چلا۔ حتی کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے (اس کے قریب پہنچ کر) اپنا ہاتھ اس کی پیٹھ پر مارا، اور فرمایا کیا تو اس کی گواہی دیتا ہے کہ میں اللہ کا رسول ہوں۔ ابن صیاد نے آپ کی طرف دیکھا، اور پھر کہنے لگا۔ ہاں! میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ ان پڑھوں کے نبی ہیں۔ اس کے بعد اس نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کیا آپ گواہی دیتے ہیں کہ میں اللہ کا رسول ہوں؟ آپ نے اس کا جواب (صرف اتنا) دیا کہ میں اللہ اور اس کے (سچے) انبیاء پر ایمان لایا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا، تو کیا دیکھتا ہے؟ اس نے کہا کہ میرے پاس ایک خبر سچی آتی ہے تو دوسری جھوٹی بھی۔ آنحضرتصلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر فرمایا کہ حقیقت حال تجھ پر مشتبہ ہو گئی ہے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا: اچھا میں نے تیرے لئے اپنے دل میں ایک بات سوچی ہے (بتا وہ کیا ہے؟) ابن صیاد بولا کہ دھواں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، ذلیل ہو، کمبخت!تو اپنی حیثیت سے آگے نہ بڑھ سکے گا۔ عمر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا، یا رسول اللہ! مجھے اجازت ہو تو میں اس کی گردن مار دوں لیکن آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، اگر یہ وہی (دجال) ہے تو تم اس پر قادر نہیں ہو سکتے اور اگر دجال نہیں ہے تو اس کی جان لینے میں کوئی خیر نہیں۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الفتن وأشراط الساعة/حدیث: 1851]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 56 كتاب الجهاد: 178 باب كيف يعرض الإسلام على الصبي»

حدیث نمبر: 1852
1852 صحيح حديث ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: انْطَلَقَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأُبَيُّ بْنُ كَعْبٍ، يَأْتِيَانِ النَّخْلَ الَّذِي فِيهِ ابْنُ صَيَّادٍ حَتَّى إِذَا دَخَلَ النَّخْلَ، طَفِقَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَّقِي بِجُذُوعِ النَّخْلِ، وَهُوَ يَخْتِلُ ابْنَ صَيَّادٍ، أَنْ يَسْمَعَ مِنِ ابْنِ صَيَّادٍ شَيْئًا قَبْلَ أَنْ يَرَاهُ وَابْنُ صَيَّادٍ مُضْطَجِعٌ عَلَى فِرَاشِهِ، فِي قَطِيفَةٍ لَهُ، فِيهَا رَمْزَةٌ فَرَأَتْ أُمُّ صَيَّادٍ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَهُوَ يَتَّقِي بِجُذُوعِ النَّخْلِ فَقَالَتْ لاِبْنِ صَيَّادٍ: أَيْ صَافِ (وَهُوَ اسْمُهُ) فَثَارَ ابْنُ صَيَّادٍ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَوْ تَرَكَتْهُ بَيَّنَ
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہمانے بیان کیا کہ (ایک مرتبہ) ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کو ساتھ لے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس کھجور کے باغ میں تشریف لائے جس میں ابن صیاد موجود تھا۔ جب آپصلی اللہ علیہ وسلم باغ میں داخل ہو گئے تو کھجور کے تنوں کی آڑ لیتے ہوئے آپصلی اللہ علیہ وسلم آگے بڑھنے لگے۔ آپ چاہتے یہ تھے کہ اسے آپ کی موجودگی کا احساس نہ ہو سکے اور آپ اس کی باتیں سن لیں۔ ابن صیاد اس وقت اپنے بستر پر ایک چادر اوڑھے پڑا تھا اور کچھ گنگنا رہا تھا۔ اتنے میں اس کی ماں نے آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھ لیا کہ آپ کھجور کے تنوں کی آڑ لے کر آگے آ رہے ہیں اور اسے آگاہ کر دیا کہ اے صاف! یہ اس کا نام تھا۔ ابن صیاد یہ سنتے ہی اچھل پڑا۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، اگر اس کی ماں نے اسے یوں ہی رہنے دیا ہوتا تو حقیقت کھل جاتی۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الفتن وأشراط الساعة/حدیث: 1852]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 56 كتاب الجهاد: 178 باب كيف يعرض الإسلام على الصبي»

حدیث نمبر: 1853
1853 صحيح حديث ابْنِ عُمَرَ قَالَ: ثُمَّ قَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فِي النَّاسِ، فَأَثْنى عَلَى اللهِ بِمَا هُوَ أَهْلُهُ ثُمَّ ذَكَرَ الدَّجَّالَ، فَقَالَ: إِنِّي أُنْذِرُ كُمُوهُ، وَمَا مِنْ نَبِيٍّ إِلاَّ قَدْ أَنْذَرَهُ قَوْمَهُ لَقَدْ أَنْذَرَهُ نُوحٌ قَوْمَهُ وَلكِنْ سَأَقُولُ لَكُمْ فِيهِ قَوْلاً لَمْ يَقُلْهُ نَبِيٌّ لِقَوْمِهِ تَعْلَمُونَ أَنَّهُ أَعْوَرُ، وَأَنَّ اللهَ لَيْسَ بِأَعْوَرَ
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہمانے بیان کیا کہ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کو خطاب فرمایا: آپ نے اللہ تعالیٰ کی ثنا بیان کی، جو اس کی شان کے لائق تھی۔ پھر دجال کا ذکر فرمایا، اور فرمایا کہ میں بھی تمہیں اس کے (فتنوں سے) ڈراتا ہوں، کوئی نبی ایسا نہیں گزرا جس نے اپنی قوم کو اس کے فتنوں سے نہ ڈرایا ہو، نوح علیہ السلام نے بھی اپنی قوم کو اس سے ڈرایا تھا لیکن میں اس کے بارہ میں تم سے ایک ایسی بات کہوں گا جو کسی نبی نے اپنی قوم سے نہیں کہی، اور وہ بات یہ ہے کہ دجال کانا ہو گا اور اللہ تعالیٰ اس سے پاک ہے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الفتن وأشراط الساعة/حدیث: 1853]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 56 كتاب الجهاد: 178 باب كيف يعرض الإسلام على الصبي»

957. باب ذكر الدجال وصفته وما معه
957. باب: دجال اور اس کے اوصاف اور جو کچھ اس کے ساتھ ہو گا
حدیث نمبر: 1854
1854 صحيح حديث عَبْدِ اللهِ بْنِ عُمَرَ قَالَ: ذَكَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا، بَيْنَ ظَهْرَيِ النَّاسِ، الْمَسِيحَ الدَّجَالَ فَقَالَ: إِنَّ اللهَ لَيْسَ بِأَعْوَرَ، أَلاَ إِنَّ الْمَسِيحَ الدَّجَالَ أَعْوَرُ الْعَيْنِ الْيُمْنى، كَأَنَّ عَيْنَهُ عِنَبَةٌ طَافِيَةٌ
حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دن لوگوں کے سامنے دجال کا ذکر کیا اور فرمایا کہ اس میں کوئی شبہ نہیں کہ اللہ تعالیٰ کانا نہیں ہے ٗ لیکن دجال داہنی آنکھ سے کانا ہوگاٗ اس کی آنکھ اٹھے ہوئے انگور کی طرح ہوگی۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الفتن وأشراط الساعة/حدیث: 1854]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 60 كتاب الأنبياء: 48 باب واذكر في الكتاب مريم»

حدیث نمبر: 1855
1855 صحيح حديث أَنَسٍ رضي الله عنه، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَا بُعِثَ نَبِيٌّ إِلاَّ أَنْذَرَ أُمَّتَهُ الأَعْوَرَ الْكَذَّابَ أَلاَ إِنَّهُ أَعْوَرُ، وَإِنَّ رَبَّكُمْ لَيْسَ بِأَعْوَرَ وَإِنَّ بَيْنَ عَيْنَيْهِ مَكْتُوبٌ كَافِرٌ
حضرت انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو نبی بھی مبعوث کیا گیا تو اس نے اپنی قوم کو کانے، جھوٹے سے ڈرایا۔ آگاہ رہو کہ وہ کانا ہے اور تمہارا رب کانا نہیں ہے اور اس کی دونوں آنکھوں کے درمیان کافر لکھا ہوا ہے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الفتن وأشراط الساعة/حدیث: 1855]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 92 كتاب الفتن: 26 باب ذكر الدّجّال»

حدیث نمبر: 1856
1856 صحيح حديث حُذَيْفَةَ قَالَ عُقْبَةُ بْنُ عَمْرِو لِحُذَيْفَةَ: أَلاَ تُحَدِّثُنَا مَا سَمِعْتَ مِنْ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: إِنِّي سَمِعْتُهُ يَقُولُ: إِنَّ مَعَ الدَّجَالِ، إِذَا خَرَجَ، مَاءً وَنَارًا فَأَمَّا الَّذِي يَرَى النَّاسُ أَنَّهَا النَّارُ، فَمَاءٌ بَارِدٌ وَأَمَّا الَّذِي يَرَى النَّاسُ أَنَّهُ مَاءٌ بَارِدٌ، فَنَارٌ تُحْرِقُ فَمَنْ أَدْرَكَ مِنْكُمْ، فَلْيَقَعْ فِي الَّذِي يَرَى أَنَّها نَارٌ، فَإِنَّهُ عَذْبٌ بَارِدٌ
حضرت عقبہ بن عمرو رضی اللہ عنہ نے حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے کہا، کیا آپ وہ حدیث ہم سے نہیں بیان کریں گے جو آپ نے رسول اللہ سے سنی تھی؟ حضرت حذیفہنے کہا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا تھا کہ جب دجال نکلے گا تو اس کے ساتھ آگ اور پانی دونوں ہوں گے۔ لیکن جو لوگوں کو آگ دکھائی دے گی وہ ٹھنڈا پانی ہوگا اور جو لوگوں کو ٹھنڈا پانی دکھائی دے گا تو وہ جلانے والی آگ ہوگی۔ اس لئے تم میں سے جو کوئی اس کے زمانے میں تو اسے اس میں گرنا چاہئے جو آگ ہوگی کیونکہ وہی انتہائی شیریں اور ٹھنڈا پانی ہوگا۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الفتن وأشراط الساعة/حدیث: 1856]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 60 كتاب الأنبياء: 50 باب ما ذكر عن بني إسرائيل»

حدیث نمبر: 1857
1857 صحيح حديث أَبِي هُرَيْرَةَ رضي الله عنه، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَلاَ أُحَدِّثُكُمْ حَدِيثًا عَنِ الدَّجَّالِ، مَا حَدَّثَ بِهِ نَبِيٌّ قَوْمَهُ إِنَّهُ أَعْوَرُ وَإِنَّهُ يَجِيءُ مَعَهُ بِمِثَالِ الْجَنَّةِ وَالنَّارِ فالَّتِي يَقُولُ إِنَّهَا الْجَنَّةُ، هِيَ النَّارُ وَإِنِّي أُنْذِرُكُمْ كَمَا أَنْذَرَ بِهِ نُوحٌ قَوْمَهُ
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیوں نہ میں تمہیں دجال کے متعلق ایک ایسی بات بتا دوں جو کسی نبی نے اپنی قوم کو اب تک نہیں بتائی۔ وہ کانا ہوگا اور جنت اور جہنم جیسی چیز لائے گا۔ پس جسے وہ جنت کہے گا در حقیقت وہی دوزخ ہوگی اور میں تمہیں اس کے فتنے سے اسی طرح ڈراتا ہوں ٗ جیسے نوح علیہ السلام نے اپنی قوم کو ڈرایا تھا۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الفتن وأشراط الساعة/حدیث: 1857]
تخریج الحدیث: «صحیح، _x000D_ أخرجه البخاري في: 60 كتاب الأنبياء: 3 باب قول الله عز وجل (ولقد أرسلنا نوحا إلى قومه»

958. باب في صفة الدجال وتحريم المدينة عليه وقتله المؤمن وإِحيائه
958. باب: دجال کا حلیہ اور اس کے مدینہ منورہ داخل ہونے کی حرمت اور اس کا مومن کو قتل کرنا اور پھر زندہ کرنا
حدیث نمبر: 1858
1858 صحيح حديث أَبِي سعِيدٍ الْخُدْرِيِّ رضي الله عنه، قَالَ: حَدَّثَنَا رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، حدِيثًا طَوِيلاً عَنِ الدَّجَالِ فَكَانَ فِيمَا حَدَّثَنَا بِهِ أنْ قَالَ: يَأْتِي الدَّجَّالُ، وَهُوَ مُحَرَّمٌ عَلَيْهِ أَنْ يَدْخُلُ نِقَابِ الْمَدِينَةِ، بَعْضَ السِّبَاخِ الَّتِي بِالْمَدِينَةِ فَيَخْرُجُ إِلَيْهِ يَوْمَئِذٍ رَجُلٌ هُوَ خَيْرُ النَّاسِ، أَوْ مِنْ خَيْرِ النَّاسِ فَيَقُولُ الدَّجَّالُ: أَرَأَيْتُ إِنْ قَتَلْتُ هذَا ثُمَّ أَحْيَيْتُهُ، هَلْ تَشُكُّونَ فِي الأَمْرِ فَيَقُولُون: لاَ فَيَقْتُلُهُ ثُمَّ يُحْيِيهِ فَيَقُولُ، حِينَ يُحْيِيهِ: وَاللهِ مَا كُنْتُ قَطُّ أَشَدَّ بَصِيرَةً مِنِّي الْيَوْمَ فَيَقُولُ الدَّجَّالُ: أَقْتُلُهُ، فَلاَ أُسَلَّطُ عَلَيْهِ
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ہم سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دجال کے متعلق ایک لمبی حدیث بیان کی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی حدیث میں یہ بھی فرمایا تھا کہ دجال مدینے کی ایک کھاری شور زمین تک پہنچے گا اس پر مدینے میں داخلہ تو حرام ہو گا(مدینے سے) اس دن ایک شخص اس کی طرف نکل کر بڑھے گا یہ لوگوں میں ایک بہترین نیک مرد ہو گا یا (یہ فرمایا کہ) بزرگ ترین لوگوں میں سے ہو گا، وہ شخص کہے گا کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ تو وہی دجال ہے جس کے متعلق ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اطلاع دی تھی، دجال کہے گا: کیا میں اسے قتل کر کے پھر زندہ کر ڈالوں تو تم لوگوں کو میرے معاملہ میں کوئی شبہ رہ جائے گا؟ اس کے حواری کہیں گے نہیں، چنانچہ دجال انھیں قتل کر کے پھر زندہ کر دے گا۔ جب دجال انھیں زندہ کر دے گا تو وہ بندہ کہے گا: بخدا اب تو مجھے پورا حال معلوم ہو گیا کہ تو ہی دجال ہے، دجال کہے گا: لاؤ اسے پھرقتل کر دوں، لیکن اس مرتبہ وہ قابو نہ پا سکے گا۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الفتن وأشراط الساعة/حدیث: 1858]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 29 كتاب فضائل المدينة: 9 باب لا يدخل الدجال المدينة»


Previous    1    2    3    4    Next