حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیوں نہ میں تمہیں دجال کے متعلق ایک ایسی بات بتا دوں جو کسی نبی نے اپنی قوم کو اب تک نہیں بتائی۔ وہ کانا ہوگا اور جنت اور جہنم جیسی چیز لائے گا۔ پس جسے وہ جنت کہے گا در حقیقت وہی دوزخ ہوگی اور میں تمہیں اس کے فتنے سے اسی طرح ڈراتا ہوں ٗ جیسے نوح علیہ السلام نے اپنی قوم کو ڈرایا تھا۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الفتن وأشراط الساعة/حدیث: 1857]
تخریج الحدیث: «صحیح، _x000D_ أخرجه البخاري في: 60 كتاب الأنبياء: 3 باب قول الله عز وجل (ولقد أرسلنا نوحا إلى قومه»
وضاحت: امام نووی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ اہل سنت اور تمام محدثین فقہاء وغیرہ کا مسلک ہے کہ یہ احادیث اس بات کی دلیل ہیں کہ دجال کا وجود درست ہے وہ ایک معین شخص ہو گا جس کے ذریعے سے اللہ تعالیٰ بندوں کی آزمائش فرمائے گا۔ اسے اپنی قدرت اور مشیت سے بہت سی چیزوں پر طاقت عطا فرمائے گا۔ وہ مردوں کو زندہ کر سکے گا، دنیا کو سر سبز کر دے گا، اس کے پاس جنت اور آگ ہو گی۔ زمین کی نہریں اور خزانے اس کے حکم کے تابع ہوں گے۔ لیکن پھر اللہ تعالیٰ اسے عاجز کر دے گا اور اس کا معاملہ باطل قرار پائے گا۔ (مرتب)