1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


اللؤلؤ والمرجان
كتاب السلام
کتاب: سلام کے مسائل
حدیث نمبر: 1436
1436 صحيح حديث أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لاَ يُورِدَنَّ مُمْرِضٌ عَلَى مُصِحٍّ
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کوئی شخص اپنے بیمار اونٹوں کو کسی کے صحت مند اونٹوںمیں نہ لے جائے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب السلام/حدیث: 1436]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 76 كتاب الطب: 53 باب لا هامة»

755. باب الطيرة والفأل وما يكون فيه الشؤم
755. باب: بد فال اور نیک فال کا بیان اور کن چیزوں میں نحوست ہوتی ہے
حدیث نمبر: 1437
1437 صحيح حديث أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رضي الله عنه، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: لاَ عَدْوَى وَلاَ طِيَرَةَ، وَيُعْجِبُنِي الْفَأْلُ قَالُوا: وَمَا الْفَأْلُ قَالَ: كَلِمَةٌ طَيِّبَةٌ
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: چھوت لگنا کوئی چیز نہیں ہے اور بدشگونی نہیں ہے، البتہ نیک فال مجھے پسند ہے۔ صحابہ رضی اللہ عنہ نے عرض کیا نیک فال کیا ہے؟ آنحضرت نے فرمایا کہ اچھی بات منہ سے نکالنا یا کسی سے سن لینا۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب السلام/حدیث: 1437]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 76 كتاب الطب: 54 باب لا عدوى»

حدیث نمبر: 1438
1438 صحيح حديث أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: لاَ طِيَرَةَ، وَخَيْرُهَا الْفأْلُ قَالُوا: وَمَا الْفأْلُ قَالَ: الْكَلِمَةُ الصَّالِحَةِ يَسْمَعُهَا أَحَدُكُمْ
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ بدشگونی کی کوئی اصل نہیں، البتہ نیک فال لینا کچھ برا نہیں ہے۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہ م نے عرض کیا نیک فال کیا چیز ہے؟ فرمایا کوئی اچھی بات جو تم میں سے کوئی سنتا ہے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب السلام/حدیث: 1438]
تخریج الحدیث: «صحیح، _x000D_ أخرجه البخاري في: 76 كتاب الطب: 43 باب الطيرة»

حدیث نمبر: 1439
1439 صحيح حديث ابْنِ عُمَرَ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: لاَ عَدْوَى وَلاَ طِيَرَةَ، وَالشُّؤْمُ فِي ثَلاَثٍ: فِي الْمَرْأَةِ وَالدَّارِ وَالدَّابَّةِ
حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہمانے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: امراض میں چھوت چھات کی اور بدشگونی کی کوئی اصل نہیں اور اگر نحوست ہوتی تو یہ صرف تین چیزوں میں ہوتی۔ عورت میں، گھر میں اور گھوڑے میں۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب السلام/حدیث: 1439]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 76 كتاب الطب: 43 باب الطيرة»

حدیث نمبر: 1440
1440 صحيح حديث سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِيِّ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ: أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِنْ كَانَ فِي شَيْءٍ، فَفِي المَرْأَةِ، وَالفَرَسِ، وَالمَسْكَنِ"
حضرت سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نحوست اگر ہوتی تو وہ گھوڑے، عورت اور مکان میں ہوتی۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب السلام/حدیث: 1440]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 56 كتاب الجهاد: 47 بَابُ مَا يُذْكَرُ مِنْ شُؤْمِ الفَرَسِ»

756. باب قتل الحيات وغيرها
756. باب: سانپوں وغیرہ کے مارنے کا بیان
حدیث نمبر: 1441
1441 صحيح حديث ابن عمر وأبي لبابة رَضِيَ اللهُ عَنْهُم، أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ عَلَى المِنْبَرِ يَقُولُ:"اقْتُلُوا الحَيَّاتِ، وَاقْتُلُوا ذَا الطُّفْيَتَيْنِ وَالأَبْتَرَ، فَإِنَّهُمَا يَطْمِسَانِ البَصَرَ، وَيَسْتَسْقِطَانِ الحَبَلَ" قَالَ عَبْدُ اللهِ: فَبَيْنَا أَنَا أُطَارِدُ حَيَّةً لِأَقْتُلَهَا، فَنَادَانِي أَبُو لُبَابَةَ: لاَ تَقْتُلْهَا، فَقُلْتُ: إِنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ أَمَرَ بِقَتْلِ الحَيَّاتِ قَالَ: إِنَّهُ نَهَى بَعْدَ ذَلِكَ عَنْ ذَوَاتِ البُيُوتِ، وَهِيَ العَوَامِرُ وَفي رواية: فَرَآنِي أَبُو لُبَابَةَ بن عبد المنذر، أَوْ زَيْدُ بْنُ الخَطَّابِ
حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہمانے بیان کیا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا۔ آپ منبر پر خطبہ دیتے ہوئے فرما رہے تھے کہ سانپوں کو مار ڈالا کرو (خصوصاً) ان کو جن کے سروں پر دو نقطے ہوتے ہیں اور دم بریدہ سانپ کو بھی ٗ کیونکہ یہ دونوں آنکھ کی روشنی تک ختم کر دیتے ہیں اور حمل تک گرا دیتے ہیں۔عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہمانے کہا، کہ ایک مرتبہ میں ایک سانپ کو مارنے کی کوشش کر رہا تھا کہ مجھ سے ابو لبابہ رضی اللہ عنہ نے پکار کر کہا کہ اسے نہ مارو ٗ میں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تو سانپوں کو مارنے کا حکم دیا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ بعد میں پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے گھروں میں رہنے والے سانپوں کو جو جن ہوتے ہیں دفعتہ مار ڈالنے سے منع فرمایا۔ اور ایک روایت میں یوں ہے کہ مجھ کو ابو لبابہ رضی اللہ عنہ نے دیکھا یا میرے چچا زید بن خطاب رضی اللہ عنہ نے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب السلام/حدیث: 1441]
تخریج الحدیث: «صحیح، _x000D_ أخرجه البخاري في: 59 كِتَابُ بَدْءِ الخَلْقِ 14 بَابُ قَوْلِ اللهِ تَعَالَى: وَبَثَّ فِيهَا مِنْ كُلِّ دَابَّةٍ »

حدیث نمبر: 1442
1442 صحيح حديث عبد الله بن مسعود قَالَ: بَيْنَا نَحْنُ مَعَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَارٍ، إِذْ نَزَلَتْ عَلَيْهِ: وَالمُرْسَلاَتِ فَتَلَقَّيْنَاهَا مِنْ فِيهِ، وَإِنَّ فَاهُ لَرَطْبٌ بِهَا، إِذْ خَرَجَتْ حَيَّةٌ، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" عَلَيْكُمُ اقْتُلُوهَا" قَالَ: فَابْتَدَرْنَاهَا فَسَبَقَتْنَا، قَالَ: فَقَالَ:" وُقِيَتْ شَرَّكُمْ كَمَا وُقِيتُمْ شَرَّهَا"
حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے اور آپ پر سورۂ والمرسلات نازل ہوئی تھی اور ہم اس کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے منہ سے سیکھ رہے تھے کہ اتنے میں ایک سانپ نکل آیا۔ ہم لوگ اس کے مارنے کو بڑھے لیکن وہ بچ نکلا اور اپنے سوراخ میں گھس گیا۔ اس پر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وہ تمہارے شر سے بچ گیا اور تم اس کے شر سے بچ گئے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب السلام/حدیث: 1442]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 65 كتاب التفسير:سُورَةُ وَالمُرْسَلاَتِ: 1 باب حدثني محمود»

757. باب استحباب قتل الوزغ
757. باب: گرگٹ کا مارنا مستحب ہے
حدیث نمبر: 1443
1443 صحيح حديث أُمِّ شَرِيكٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَهَا بِقَتْلِ الأَوْزَاغِ
حضرت ام شریک رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے گرگٹ کو مار ڈالنے کا حکم دیا ہے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب السلام/حدیث: 1443]
تخریج الحدیث: «صحیح، _x000D_ أخرجه البخاري في: 59 كتاب بدء الخلق: 15 باب خير مال المسلم غنم يتبع بها شعف الجبال»

حدیث نمبر: 1444
1444 صحيح حديث عَائِشَةَ، زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؛ أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ لِلْوَزَغِ فُوَيْسِقٌ وَلَمْ أَسْمَعْهُ أَمَرَ بِقَتْلِهِ
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہانے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چھپکلی کو موذی کہا تھا، لیکن میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ نہیں سنا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے مارنے کا بھی حکم دیا تھا۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب السلام/حدیث: 1444]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 28 كتاب جزاء الصيد: 7 باب ما يقتل المحرم من الدواب»

758. باب النهي عن قتل النمل
758. باب: چیونٹی کے مارنے کی ممانعت
حدیث نمبر: 1445
1445 صحيح حديث أَبِي هُرَيْرَةَ رضي الله عنه، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: قَرَصَتْ نَمْلَةٌ نَبِيًّا مِنَ الأَنْبِيَاءِ، فَأَمَرَ بِقَرْيَةِ النَّمْلِ فَأُحْرِقَتْ، فَأَوْحى اللهُ إِلَيْهِ أَنْ قَرَصَتْكَ نَمْلَةٌ أَحْرَقْتَ أُمَّةً مِنَ الأُمَمِ تُسَبِّحُ
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے، آپصلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے کہ ایک چیونٹی نے ایک نبی (عزیر یا موسیٰ علیہما السلام) کو کاٹ لیا تھا تو ان کے حکم سے چیونٹیوں کے سارے گھر جلا دیئے گئے۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے ان کے پاس وحی بھیجی کہ اگر تمہیں ایک چیونٹی نے کاٹ لیا تھا تو تم نے ایک ایسی خلقت جلا کر خاک کر دیا جو اللہ کی تسبیح بیان کرتی تھی۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب السلام/حدیث: 1445]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 56 كتاب الجهاد: 153 باب حدثنا يحيى»


Previous    1    2    3    4    5    6    Next