1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


اللؤلؤ والمرجان
كتاب السلام
کتاب: سلام کے مسائل
755. باب الطيرة والفأل وما يكون فيه الشؤم
755. باب: بد فال اور نیک فال کا بیان اور کن چیزوں میں نحوست ہوتی ہے
حدیث نمبر: 1438
1438 صحيح حديث أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: لاَ طِيَرَةَ، وَخَيْرُهَا الْفأْلُ قَالُوا: وَمَا الْفأْلُ قَالَ: الْكَلِمَةُ الصَّالِحَةِ يَسْمَعُهَا أَحَدُكُمْ
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ بدشگونی کی کوئی اصل نہیں، البتہ نیک فال لینا کچھ برا نہیں ہے۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہ م نے عرض کیا نیک فال کیا چیز ہے؟ فرمایا کوئی اچھی بات جو تم میں سے کوئی سنتا ہے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب السلام/حدیث: 1438]
تخریج الحدیث: «صحیح، _x000D_ أخرجه البخاري في: 76 كتاب الطب: 43 باب الطيرة»

وضاحت: سنن ابی داؤد میں عروہ بن عامر کی حدیث میں موجود ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس (پرندے وغیرہ اڑا کر) نحوست پکڑنے کا ذکر ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس کی بہتر صورت نیک فال ہے اور یہ بد شگونی یا فال مسلمان کو کام کرنے سے نہ پھیرے جب تم میں سے کوئی ایسی ناپسند بات دیکھے تو اسے یہ دعا پڑھنی چاہیے۔ اللہم لا یاتی بالحسنات الا انت ولا یدفع السیئات الا انت ولا حول ولا قوۃ الا باللّٰہ اے اللہ نیکیوں کو لانے والا بھی تو ہے اور برائیوں کو دور کرنے والا بھی تو اور اللہ کی توفیق کے بغیر نہ برائی سے اجتناب ممکن ہے اور نہ نیکی کرنے کی طاقت۔