حضرت سعید بن ابی بردہ اپنے والد سے بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے دادا حضرت ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ ور معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کو یمن کا حاکم بنا کر بھیجا اور فرمایا کہ لوگوں کے لئے آسانی پیدا کرنا‘ ان کو دشواریوں میں نہ ڈالنا۔ لوگوں کو خوش خبریاں دینا‘دین سے نفرت نہ دلانا اور تم دونوں آپس میں موافقت رکھنا۔ اس پر ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: ”اے اللہ کے نبی! ہمارے ملک میں جو سے ایک شراب تیار ہوتی ہے جس کا نام ”المزر“ ہے اور شہد سے ایک شراب تیار ہوتی ہے جو”البتع“ کہلاتی ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہر نشہ لانے والی چیز حرام ہے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الأشربة/حدیث: 1302]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 64 كتاب المغازي: 60 باب بعث أبي موسى ومعاذ إلى اليمن قبل حجة الوداع»
676. باب عقوبة من شرب الخمر إِذا لم يتب منها بمنعه إِياها في الآخرة
676. باب: جو شخص دنیا میں شراب پئے اور توبہ نہ کرے وہ آخرت میں شراب طہور سے محروم رہے گا
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہمانے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے دنیا میں شراب پی اور پھر اس سے توبہ نہ کی تو آخرت میں وہ اس سے محروم رہے گا۔ (یعنی جنت میں جانے ہی نہ پائے گا تو وہاں کی شراب اسے کیسے نصیب ہو سکے گی؟)[اللؤلؤ والمرجان/كتاب الأشربة/حدیث: 1303]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 74 كتاب الأشربة: 1 باب قول الله تعالى (إنما الخمر والميسر والأنصاب والأزلام رجس»
677. باب إِباحة النبيذ الذي لم يشتد ولم يصر مسكرًا
677. باب: جس نبیذ میں تیزی نہ آئی ہو اور نہ اس میں نشہ ہو وہ حلال ہے
حضرت سہل بن سعد رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ حضرت ابواسید ساعدی رضی اللہ عنہ نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی شادی پر دعوت دی، ان کی دلہن ام اسید سلامہ بنت وہب کام کاج کر رہی تھیں اور وہی دلہن بنی تھیں۔ حضرت سہل رضی اللہ عنہ نے کہا تمہیں معلوم ہے انہوں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو اس موقع پر کیا پلایا تھا؟ رات کے وقت انہوں نے کچھ کھجوریں پانی میں بھگو دی تھیں۔جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھانے سے فارغ ہوئے تو آپ کو وہی (پانی) پلایا۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الأشربة/حدیث: 1304]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 67 كتاب النكاح: 71 باب حق إجابة الوليمة والدعوة»
حضرت سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ جب حضرت ابو اسید ساعدی رضی اللہ عنہ نے شادی کی تو انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ رضی اللہ عنہ کو دعوت دی۔ اس موقع پر کھانا ان کی دلہن ام اسید رضی اللہ عنہ نے ہی تیار کیا تھا۔ انہوں نے ہی مردوں کے سامنے رکھا۔ انہوں نے پتھر کے ایک بڑے پیالے میں رات کے وقت کھجوریں بھگو دی تھیں اور جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کھانے سے فارغ ہوئے تو انہوں نے ہی اس کا شربت بنایا اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے (تحفہ کے طور پر) پینے کیلئے پیش کیا۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الأشربة/حدیث: 1305]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 67 كتاب النكاح: 77 باب قيام المرأة على الرجال في العرس وخدمتهم بالنفس»
حضرت سہل بن سعد رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک عرب عورت کا ذکر کیا گیا پھر آپ نے حضرت ابو اسید ساعدی رضی اللہ عنہ کو ان کے پاس انہیں لانے کے لئے کسی کو بھیجنے کا حکم دیا چنانچہ انہوں نے بھیجا اور وہ آئیں اور بنی ساعدہ کے قلعہ میں اتریں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم بھی تشریف لائے اور ان کے پاس گئے۔ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے دیکھا کہ ایک عورت سر جھکائے بیٹھی ہے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے جب ان سے گفتگو کی تو وہ کہنے لگیں کہ میں تم سے اللہ کی پناہ مانگتی ہوں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر فرمایا کہ میں نے تجھ کو پناہ دی۔ لوگوں نے بعد میں ان سے پوچھا، تمہیں معلوم بھی ہے یہ کون تھے۔ اس عورت نے جواب دیا کہ نہیں۔ لوگوں نے کہا کہ یہ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تھے، تم سے نکاح کے لئے تشریف لائے تھے۔ اس پر وہ بولیں کہ پھر تو میں بڑی بدبخت ہوں (کہ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کو ناراض کر کے واپس کر دیا) اسی دن حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور سقیفہ بنی ساعدہ میں اپنے صحابہ کے ساتھ بیٹھے، پھر فرمایا: سہل!پانی پلاؤ۔ میں نے ان کے لئے یہ پیالہ نکالا اور انہیں اس میں پانی پلایا۔ (راوی حدیث نے کہا)حضرت سہل رضی اللہ عنہ ہمارے لئے بھی وہی پیالہ نکال کر لائے اور ہم نے بھی اس میں پانی پیا۔ راوی نے بیان کیا کہ پھر بعد میں خلیفہ عمر بن عبدالعزیز رحمتہ اللہ علیہ نے ان سے یہ مانگ لیا تھا اور انہوں نے یہ ان کو ہبہ کر دیا تھا۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الأشربة/حدیث: 1306]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 74 كتاب الأشربة: 30 باب الشرب من قدح النبي صلی اللہ علیہ وسلم وآنيته»
ابواسحاق صلی اللہ علیہ وسلم روایت کرتے ہیں کہ میں نے حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ کو فرماتے ہوئے سنا کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ کے لیے روانہ ہوئے تو سراقہ بن مالک بن جعشم نے آپصلی اللہ علیہ وسلم کا پیچھا کیا۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے لیے بددعا کی تو اس کا گھوڑا زمین میں دھنس گیا، اس نے عرض کی کہ میرے لئے اللہ سے دعا کیجئے (کہ اس مصیبت سے نجات دے) میں آپصلی اللہ علیہ وسلم کاکوئی نقصان نہیں کروں گا، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے لیے دعا کی (اس کا گھوڑا زمین سے نکل آیا) حضرت براء نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک مرتبہ راستے میں پیاس معلوم ہوئی اتنے میں ایک چرواہا گزرا، ابوبکر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ پھر میں نے ایک پیالہ لیا اور اس میں (ریوڑ کی ایک بکری) کا تھوڑا سا دودھ دوہا، وہ دودھ میںنے آپصلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لا کر پیش کیا جسے آپصلی اللہ علیہ وسلم نے نوش فرمایا حتی کہ مجھے خوشی حاصل ہوئی۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الأشربة/حدیث: 1307]
تخریج الحدیث: «صحیح، _x000D_ أخرجه البخاري في: 63 كتاب مناقب الأنصار: 45 باب هجرة النبي صلی اللہ علیہ وسلم وأصحابه إلى المدينة»
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ معراج کی رات میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے بیت المقدس میں دو پیالے پیش کئے گئے ایک شراب کا اور دوسرا دودھ کا۔ آنحضرتصلی اللہ علیہ وسلم نے دونوں کو دیکھا پھر دودھ کا پیالہ اٹھا لیا۔ اس پر جبرئیل علیہ السلام نے کہا کہ تمام حمد اس اللہ کے لیے ہے جس نے آپ کو فطرت (اسلام) کی ہدایت کی۔ اگر آپ شراب کا پیالہ اٹھا لیتے تو آپ کی امت گمراہ ہو جاتی۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الأشربة/حدیث: 1308]
تخریج الحدیث: «صحیح، _x000D_ أخرجه البخاري في: 65 كتاب التفسير: 17 سورة بني إسرائيل: 3 حدثنا عبدان»
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ انصاری صحابی ابو حمید ساعدی مقام نقیع سے دودھ کا ایک پیالہ (کھلا ہوا) لائے تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا کہ اسے ڈھک کر کیوں نہیں لائے ایک لکڑی ہی اس پر رکھ لیتے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الأشربة/حدیث: 1309]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 74 كتاب الأشربة: 12 باب شرب اللبن وقول الله تعالى (من بين فرث ودم لبنا»
680. باب الأمر بتغطية الإناء، وإِيكاء السقاء، وإِغلاق الأبواب وذكر اسم الله عليها، وإِطفاء السراج والنار عند النوم، وكف الصبيان والمواشي بعد المغرب
680. باب: برتن ڈھانپنے، مشک کا منہ بند کرنے، دروازے بند رکھنے اور ان پر اللہ کا نام لینے، سوتے وقت چراغ اور آگ بجھانے اور مغرب کے بعد بچوں اور جانوروں کو روکے رکھنے کی ہدایات
حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ٗ جب رات کا اندھیرا شروع ہو یا (آپ نے یہ فرمایا کہ) جب شام ہو جائے تو اپنے بچوں کو اپنے پاس روک لیا کرو ٗ کیونکہ شیاطین اسی وقت پھیلتے ہیں۔ البتہ جب ایک گھڑی رات گزر جائے تو انہیں چھوڑ دو ٗ اور اللہ کا نام لے کر دروازے بند کر لو ٗ کیونکہ شیطان کسی بندے دروازے کو نہیں کھول سکتا۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الأشربة/حدیث: 1310]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 59 كتاب بدء الخلق: 15 باب خير مال المسلم غنم يتبع بها شعف الجبال»
حدیث نمبر: 1311
1311 صحيح حديث ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: لاَ تَتْرُكُوا النَّارَ فِي بُيُوتِكُمْ حِينَ تَنَامُونَ
حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہمابیان کرتے ہیں کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب سونے لگو تو گھر میں آگ نہ چھوڑو۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الأشربة/حدیث: 1311]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 79 كتاب الاستئذان: 79 باب لا تترك النار في البيت عند النوم»