1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


اللؤلؤ والمرجان
كتاب الأشربة
کتاب: پینے کی اشیاء کا بیان
677. باب إِباحة النبيذ الذي لم يشتد ولم يصر مسكرًا
677. باب: جس نبیذ میں تیزی نہ آئی ہو اور نہ اس میں نشہ ہو وہ حلال ہے
حدیث نمبر: 1306
1306 صحيح حديث سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ رضي الله عنه، قَالَ: ذُكِرَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ امْرَأَةٌ مِنَ الْعَرَبِ، فَأَمَرَ أَبَا أُسَيْدٍ السَّاعِدِيَّ أَنْ يُرْسِلَ إِلَيْهَا؛ فأَرْسَلَ إِلَيْهَا، فَقَدِمَتْ، فَنَزَلَتْ فِي أُجُمِ بَنِي سَاعِدَةَ فَخَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى جَاءَهَا، فَدَخَلَ عَلَيْهَا، فَإِذَا امْرَأَةٌ مُنَكِّسَةٌ رَأْسَهَا فَلَمَّا كَلَّمَهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَتْ: أَعُوذُ بِاللهِ مِنْكَ، فَقَالَ: قَدْ أَعَذْتُكِ مِنِّي فَقَالُوا لَهَا: أَتَدْرِينَ مَنْ هذَا قَالَتْ: لاَ قَالُوا: هذَا رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَاءَ لِيَخْطُبَكِ قَالَتْ: كُنْتُ أَنَا أَشْقَى مِنْ ذَلِكَ فَأَقْبَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَئِذٍ، حَتَّى جَلَسَ فِي سَقِيفَةِ بَنِي سَاعِدَةَ، هُوَ وَأَصْحَابُهُ، ثُمَّ قَالَ: اسْقِنَا يَا سَهْلُ فَخَرَجْتُ لَهُمْ بِهذَا الْقَدَحِ، فَأَسْقَيْتُهُمْ فِيه (قَالَ الرَّاوِي) فَأَخْرَجَ لَنَا سَهْلٌ ذَلِكَ الْقَدَحَ فَشَرِبْنَا مِنْهُ قَالَ: ثُمَّ اسْتَوْهَبَهُ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ، بَعْدَ ذَلِكَ، فَوَهَبَهُ لَهُ
حضرت سہل بن سعد رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک عرب عورت کا ذکر کیا گیا پھر آپ نے حضرت ابو اسید ساعدی رضی اللہ عنہ کو ان کے پاس انہیں لانے کے لئے کسی کو بھیجنے کا حکم دیا چنانچہ انہوں نے بھیجا اور وہ آئیں اور بنی ساعدہ کے قلعہ میں اتریں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم بھی تشریف لائے اور ان کے پاس گئے۔ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے دیکھا کہ ایک عورت سر جھکائے بیٹھی ہے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے جب ان سے گفتگو کی تو وہ کہنے لگیں کہ میں تم سے اللہ کی پناہ مانگتی ہوں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر فرمایا کہ میں نے تجھ کو پناہ دی۔ لوگوں نے بعد میں ان سے پوچھا، تمہیں معلوم بھی ہے یہ کون تھے۔ اس عورت نے جواب دیا کہ نہیں۔ لوگوں نے کہا کہ یہ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تھے، تم سے نکاح کے لئے تشریف لائے تھے۔ اس پر وہ بولیں کہ پھر تو میں بڑی بدبخت ہوں (کہ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کو ناراض کر کے واپس کر دیا) اسی دن حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور سقیفہ بنی ساعدہ میں اپنے صحابہ کے ساتھ بیٹھے، پھر فرمایا: سہل!پانی پلاؤ۔ میں نے ان کے لئے یہ پیالہ نکالا اور انہیں اس میں پانی پلایا۔ (راوی حدیث نے کہا)حضرت سہل رضی اللہ عنہ ہمارے لئے بھی وہی پیالہ نکال کر لائے اور ہم نے بھی اس میں پانی پیا۔ راوی نے بیان کیا کہ پھر بعد میں خلیفہ عمر بن عبدالعزیز رحمتہ اللہ علیہ نے ان سے یہ مانگ لیا تھا اور انہوں نے یہ ان کو ہبہ کر دیا تھا۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الأشربة/حدیث: 1306]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 74 كتاب الأشربة: 30 باب الشرب من قدح النبي صلی اللہ علیہ وسلم وآنيته»