حضرت علی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا، جنگ بدر کے مال غنیمت سے میرے حصے میں ایک جوان اونٹنی آئی تھی اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی ایک جوان اونٹنی خمس کے مال میں سے دی تھی، جب میرا ارادہ ہوا کہ فاطمہ رضی اللہ عنہا بنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے شادی کروں، تو بنی قینقاع (قبیلہ یہود) کے ایک صاحب سے جو سنار تھے، میں نے یہ طے کیا کہ وہ میرے ساتھ چلے اور ہم دونوں اذخر گھاس (جنگل سے) لائیں۔ میرا ارادہ یہ تھا کہ میں وہ گھاس سناروں کو بیچ دوں گا اور اس کی قیمت سے اپنے نکاح کا ولیمہ کروں گا۔ ابھی میں ان دونوں اونٹنیوں کا سامان، پالان اور تھیلے اور رسیاں وغیرہ جمع کر رہا تھا اور یہ دونوں اونٹنیاں ایک انصاری صحابی کے گھر کے پاس بیٹھی ہوئی تھیں میں جب سارا سامان فراہم کر کے واپس آیا تو کیا دیکھتا ہوں کہ میری دونوں اونٹنیوں کے کوہان کسی نے کاٹ دیئے ہیں۔ اور ان کے پیٹ چیر کر اندر سے ان کی کلیجی نکال لی گئی ہیں۔ جب میں نے یہ حال دیکھا تو میں بے اختیار رو دیا۔ میں نے پوچھا کہ یہ سب کچھ کس نے کیا ہے؟ تو لوگوں نے بتایا کہ حمزہ بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ نے اور وہ اسی گھر میں کچھ انصار کے ساتھ شراب پی رہے ہیں۔ میں وہاں سے واپس آ گیا اور سیدھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا۔ آپ کی خدمت میں اس وقت زید بن حارثہ رضی اللہ عنہ بھی بیٹھے ہوئے تھے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم مجھے دیکھتے ہی سمجھ گئے کہ میں کسی بڑے صدمے میں ہوں۔ اس لئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا: علی! کیا ہوا؟ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! میں نے آج کے دن جیسا صدمہ کبھی نہیں دیکھا۔ حمزہ (رضی اللہ عنہ) نے میری دونوں اونٹنیوں پر ظلم کر دیا۔ دونوں کے کوہان کاٹ ڈالے اور ان کے پیٹ چیر ڈالے۔ ابھی وہ اسی گھر میں کئی ساتھیوں کے ساتھ شراب کی مجلس جمائے ہوئے موجود ہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ سن کر اپنی چادر مانگی اور اسے اوڑھ کر پیدل چلنے لگے۔ میں اور زید بن حارثہ رضی اللہ عنہ بھی آپ کے پیچھے پیچھے ہو لئے۔ آخر جب وہ گھر آ گیا جس میں حمزہ رضی اللہ عنہ وجود تھے تو آپ نے اندر آنے کی اجازت چاہی اور اندر موجود لوگوں نے آپ کو اجازت دے دی، وہ لوگ شراب پی رہے تھے۔ حمزہ رضی اللہ عنہ نے جو کچھ کیا تھا، اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ملامت کرنا شروع کی۔ حمزہ رضی اللہ عنہ کی آنکھیں شراب کے نشے میں مخمور اور سرخ ہو رہی تھیں۔ انہوں نے نظر اٹھا کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا۔ پھر نظر ذرا اور اوپر اٹھائی، پھر وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے گھٹنوں پر نظر لے گئے اس کے بعد نگاہ اور اٹھا کے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ناف کے قریب دیکھنے لگے، پھر چہرے پر جما دی۔ پھر کہنے لگے کہ تم سب میرے باپ کے غلام ہو، یہ حال دیکھ کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب محسوس کیا کہ حمزہ رضی اللہ عنہ بالکل نشے میں ہیں، تو آپ وہیں سے الٹے پاؤں واپس آگئے اور ہم بھی آپ کے ساتھ نکل آئے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الأشربة/حدیث: 1292]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 57 كتاب فرض الخمس: 1 باب فرض الخمس»
حضرت انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں ابو طلحہ رضی اللہ عنہ کے مکان میں لوگوں کو شراب پلا رہا تھا۔ ان دنوں کھجور ہی کی شراب پیا کرتے تھے (پھر وہ جونہی شراب کی حرمت پر آیت قرآنی اتری) تو رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک منادی سے ندا کرائی کہ شراب حرام ہو گئی ہے۔ انھوں نے کہا (یہ سنتے ہی) ابوطلحہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ باہر لے جاکر اس شراب کو بہا دے۔ چنانچہ میں نے باہر نکل کر ساری شراب بہا دی۔ شراب مدینے کی گلیوں میں بہنے لگی تو بعض لوگوں نے کہا: یوں معلوم ہوتا ہے کہ بہت سے لوگ اس حالت میں قتل کر دیے گئے ہیں کہ شراب ان کے پیٹ میں موجود تھی، پھر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی ”وہ لوگ جو ایمان لائے اورعمل صالح کیے، ان پر ان چیزوں کا کوئی گناہ نہیں ہے جو وہ پہلے کھا چکے ہیں۔“[اللؤلؤ والمرجان/كتاب الأشربة/حدیث: 1293]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 46 كتاب المظالم: 21 باب صب الخمر في الطريق»
673. باب كراهة انتباذ التمر والزبيب مخلوطين
673. باب: کھجور اور انگور کو ملا کر بھگونے کی کراہت
حدیث نمبر: 1294
1294 صحيح حديث جَابِرٍ رضي الله عنه، قَالَ: نَهى النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، عَنِ الزَّبِيبِ وَالتَّمْرِ وَالْبُسْرِ وَالرُّطَبِ
حضرت جابر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کشمش اور کھجور (کے شیرہ) کو اور کچی اور پکی کھجور کو ملا کر بھگونے سے منع فرمایا۔ (کیونکہ اس طرح نشہ پیدا ہو جاتا ہے۔)[اللؤلؤ والمرجان/كتاب الأشربة/حدیث: 1294]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 74 كتاب الأشربة: 11 باب من رأى أن لا يخلط البسر والتمر إذا كان مسكرًا»
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی ممانعت کی تھی کہ پختہ اور گورائی ہوئی کھجور، پختہ کھجور اور کشمش کو ملا کر نبیذ بنایا جائے۔ آپ نے ہر ایک کو جدا جدا بھگونے کا حکم دیا۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الأشربة/حدیث: 1295]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 74 كتاب الأشربة: 11 باب من رأى أن لا يخلط البسر والتمر إذا كان مسكرًا»
674. باب النهي عن الانتباذ في المزفت والدباء والحنتم والنقير وبيان أنه منسوخ وأنه اليوم حلال ما لم يصر مسكرًا
674. باب: مرتبان، تونبے، سبز لاکھی برتن اور لکڑی کے برتن میں نبیذ بنانے کی ممانعت اور اس کی منسوخی کا بیان اور اب اگر یہ برتن نشہ آور نہ ہوں تو ان کا استعمال درست ہے
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ”دباء اور مزفت“ میں نبیذ نہ بنایا کرو۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الأشربة/حدیث: 1296]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 74 كتاب الأشربة: 4 باب الخمر من العسل وهو البتع»
حدیث نمبر: 1297
1297 صحيح حديث عَلِيٍّ رضي الله عنه، قَالَ: نَهى النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، عَنِ الدُّبَّاءِ وَالْمُزَفَّتِ
حضرت علی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دباء اور مزفت (خاص قسم کے برتن جن میں شراب بھی بنتی تھی) کے استعمال کی بھی ممانعت کر دی تھی۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الأشربة/حدیث: 1297]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 74 كتاب الأشربة: 8 باب ترخيص النبي صلی اللہ علیہ وسلم في الأوعية والظروف بعد النهي»
ابراہیم نخعی نے بیان کیا کہ میں نے اسود بن یزید سے پوچھا کیا تم نے ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا تھا کہ کس برتن میں نبیذ (کھجور کا میٹھا شربت) بنانا مکروہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہاں میں نے عرض کیا ام المومنین!کس برتن میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے نبیذ بنانے سے منع فرمایا تھا؟ انہوں نے کہا کہ خاص گھر والوں (اہل بیت) کو کدو کی تونبی اور لاکھی برتن میں نبیذ بھگونے سے منع فرمایا تھا۔ (ابراہیم نخعی نے بیان کیا کہ) میں نے اسود سے پوچھا انہوں نے گھڑے اور سبز مرتبان کا ذکر نہیں کیا؟ اس نے کہا کہ میں تم سے وہی بیان کرتا ہوں جو میں نے سنا کیا وہ بھی بیان کر دوں جو میں نے نہ سنا ہو؟ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الأشربة/حدیث: 1298]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 74 كتاب الأشربة: 8 باب ترخيص النبي صلی اللہ علیہ وسلم في الأوعية والظروف بعد النهي»
حدیث نمبر: 1299
1299 صحيح حديث ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: وَأَنْهَاكُمْ عَنِ الدُّبَّاءِ والْحَنْتَمِ وَالنَّقِيرِ وَالْمُزَفَّتِ
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اور میں تمہیں کدو کے تونبی، حنتم، نقیر اور زفت لگے ہوئے برتن کے استعمال سے منع کرتا ہوں۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الأشربة/حدیث: 1299]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 24 كتاب الزكاة: 1 باب وجوب الزكاة»
حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ نے روایت کیا کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مشکوں کے سوا اور برتنوں میں نبیذ بھگونے سے منع فرمایا تو لوگوں نے آپ سے عرض کیا یا رسول اللہ! ہر کسی کو مشک کہاں سے مل سکتی ہے؟ اس وقت آپ نے بن لاکھ لگے گھڑے میں نبیذ بھگونے کی اجازت دے دی۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الأشربة/حدیث: 1300]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 74 كتاب الأشربة: 8 باب ترخيص النبي صلی اللہ علیہ وسلم في الأوعية والظروف بعد النهي»
675. باب بيان أن كل مسكر خمر وأن كل خمر حرام
675. باب: ہر نشہ آور چیز خمر ہے اور ہر خمر حرام ہے
حدیث نمبر: 1301
1301 صحيح حديث عَائِشَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: كُلُّ شَرَابٍ أَسْكَرَ فَهُوَ حَرَامٌ
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پینے کی ہر وہ چیز جو نشہ لانے والی ہو، حرام ہے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الأشربة/حدیث: 1301]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 4 كتاب الوضوء: 71 باب لا يجوز الوضوء بالنبيذ ولا المسكر»