1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


اللؤلؤ والمرجان
كتاب الحدود
کتاب: حدود کے مسائل
566. باب حد السرقة ونصابها
566. باب: چوری کی حد اور اس کے نصاب کا بیان
حدیث نمبر: 1097
1097 صحيح حديث عَائِشَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: تُقْطَعُ يَدُ السَّارِقِ فِي رُبُعِ دِينَارٍ
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہانے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: چور کا ہاتھ ایک چوتھائی دینار پر کاٹ لیا جائے گا۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الحدود/حدیث: 1097]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في 86 كتاب الحدود: 13 باب قول الله تعالى (والسارق والسارقة فاقطعوا أيديهما»

حدیث نمبر: 1098
1098 صحيح حديث عَبْدِ اللهِ بْنِ عُمَرَ، قَالَ: قَطَعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَ سارِقٍ فِي مِجَنٍّ ثَمَنُهُ ثَلاَثَةُ دَرَاهِمَ
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہمانے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ڈھال پر ہاتھ کاٹا تھا جس کی قیمت تین درہم تھی۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الحدود/حدیث: 1098]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 86 كتاب الحدود: 13 باب قول الله تعالى (والسارق والسارقة فاقطعوا أيديهما»

حدیث نمبر: 1099
1099 صحيح حديث أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: لَعَنَ اللهُ السَّارِقَ، يَسْرِقُ الْبَيْضَةَ فَتُقْطَعُ يَدُهُ؛ وَيَسْرِقُ الْحَبْلَ فَتُقْطَعُ يَدُهُ
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ نے چور پر لعنت بھیجی کہ ایک انڈا چراتا ہے اور اس کا ہاتھ کاٹ لیا جاتا ہے۔ ایک رسی چراتا ہے اس کا ہاتھ کاٹ لیا جاتا ہے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الحدود/حدیث: 1099]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 86 كتاب الحدود: 7 باب لعن السارق إذا لم يُسَم»

567. باب قطع السارق الشريف وغيره والنهي عن الشفاعة في الحدود
567. باب: چور اگر شریف ہو (با اثر ہو) اس کا ہاتھ کاٹنا اور حدود میں سفارش کرنے کی ممانعت
حدیث نمبر: 1100
1100 صحيح حديث عَائِشَةَ، أَنَّ قُرَيْشًا أَهَمَّهُمْ شَأْنُ الْمَرْأَةِ الْمَخْزُومِيَّةِ الَّتِي سَرَقَتْ، فَقَالَ: وَمَنْ يُكَلِّمُ فِيهَا رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالُوا: وَمَنْ يَجْتَرِى عَلَيْهِ إِلاَّ أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ، حِبُّ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَكَلَّمَهُ أُسَامَةُ، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَتَشْفَعُ فِي حَدٍّ مِنْ حُدُودِ اللهِ ثُمَّ قَامَ فَاخْتَطَبَ، ثُمَّ قَالَ: إِنَّمَا أَهْلَكَ الَّذِينَ قَبْلَكُمْ أَنَّهُمْ كَانُوا، إِذَا سَرَقَ فِيهِمُ الشَّرِيفُ تَرَكُوهُ، وَإِذَا سَرَقَ فِيهِمُ الضَّعِيفُ أَقَامُوا عَلَيْهِ الْحَدَّ؛ وَايْمُ اللهِ لَوْ أَنَّ فَاطِمَةَ ابْنَةَ مُحَمَّدٍ سَرَقَتْ، لَقَطَعْتُ يَدَهَا
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہانے بیان کیا کہ مخزومیہ خاتون (فاطمہ بنت اسود) جس نے (غزوۂ فتح کے موقع پر) چوری کر لی تھی ٗ اس کے معاملہ نے قریش کو فکر میں ڈال دیا۔ انہوں نے آپس میں مشورہ کیا کہ اس معاملہ پر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے گفتگو کون کرے! آخر یہ طے پایا کہ اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ پ کو بہت عزیز ہیں۔ ان کے سوا اور کوئی اس کی ہمت نہیں کر سکتا۔ چنانچہ اسامہ رضی اللہ عنہ نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے اس بارے میں کچھ کہا تو آپ نے فرمایا: اے اسامہ! کیا تو اللہ کی حدود میں سے ایک حد کے بارے میں مجھ سے سفارش کرتا ہے؟ پھر آپ کھڑے ہوئے اور خطبہ دیا (جس میں) آپ نے فرمایا۔ پچھلی بہت سی امتیں اس لئے ہلاک ہو گئیں کہ جب ان کا کوئی شریف آدمی چوری کرتا تو اسے چھوڑ دیتے اور اگر کوئی کمزور چوری کرتا تو اس پر حد قائم کرتے اور اللہ کی قسم! اگر فاطمہ بنت محمد صلی اللہ علیہ وسلم بھی چوری کرے تو میں اس کا بھی ہاتھ کاٹ ڈالوں۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الحدود/حدیث: 1100]
تخریج الحدیث: «صحیح، _x000D_ أخرجه البخاري في: 60 كتاب الأنبياء: 54 باب حدثنا أبو اليمان»

568. باب رجم الثيب في الزنى
568. باب: شادی شدہ عورت جب زنا کرے اس کو رجم کیا جائے گا
حدیث نمبر: 1101
1101 صحيح حديث عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ إِنَّ اللهَ بَعَثَ مُحَمَّدًا صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْحَقِّ، وَأَنْزَلَ عَلَيْهِ الْكِتَابَ فَكَانَ مِمَّا أَنْزَلَ اللهُ آيَةُ الرَّجْمِ، فَقَرَأْنَاهَا وَعَقَلْنَاهَا وَوَعَيْنَاهَا رَجَمَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرَجَمْنَا بَعْدَهُ فَأَخْشى، إِنْ طَالَ بِالنَّاسِ زَمَانٌ، أَنْ يَقُولَ قَائِلٌ: وَاللهِ مَا نَجِدُ آيَةَ الرَّجْمِ فِي كِتَابِ اللهِ؛ فَيَضِلُّوا بِتَرْكِ فَرِيضَةٍ أَنْزَلَهَا اللهُ وَالرَّجْمُ فِي كِتَابِ اللهِ حَقٌّ عَلَى مَنْ زَنَى، إِذَا أُحْصِنَ، مِنَ الرِّجَالِ وَالنِّسَاءِ، إِذَا قَامَتِ الْبَيِّنَةُ، أَوْ كَانَ الْحَبَلُ أَوِ الاعْتِرَافُ
حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ بلاشبہ اللہ تعالیٰ نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو حق کے ساتھ مبعوث کیا اور آپ پر کتاب نازل کی، کتاب اللہ کی صورت میں جو کچھ آپ پر نازل ہوا، ان میں آیت رجم بھی تھی۔ ہم نے اسے پڑھا تھا سمجھا تھا اور یاد رکھا تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خود (اپنے زمانہ میں) رجم کرایا۔ پھر آپ کے بعد ہم نے بھی رجم کیا لیکن مجھے ڈر ہے کہ اگر وقت یونہی آگے بڑھتا رہا تو کہیں کوئی یہ نہ دعویٰ کر بیٹھے کہ رجم کی آیت ہم کتاب اللہ میں نہیں پاتے اور اس طرح وہ اس فریضہ کو چھوڑ کر گمراہ ہوں جسے اللہ تعالیٰ نے نازل کیا تھا۔ یقینا رجم کا حکم کتاب اللہ سے اس شخص کے لئے ثابت ہے جس نے شادی ہونے کے بعد زنا کیا ہو۔ خواہ مرد ہوں یا عورتیں، بشرطیکہ گواہی مکمل ہو جائے یا حمل ظاہر ہو یا وہ خود اقرار کر لے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الحدود/حدیث: 1101]
تخریج الحدیث: «صحیح، _x000D_ أخرجه البخاري في: 86 كتاب الحدود: 31 باب رجم الحبلى من الزنا إذا أحصنت»

569. باب من اعترف على نفسه بالزنى
569. باب: زنا کا اعتراف کرنے والے پر حد لگانا
حدیث نمبر: 1102
1102 صحيح حديث أَبِي هُرَيْرَةَ وَجَابِرٍ قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: أَتَى رَجُلٌ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ فِي الْمَسْجِدِ، فَنَادَاهُ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللهِ إِنِّي زَنَيْتُ فَأَعْرَضَ عَنْهُ، حتَّى رَدَّدَ عَلَيْهِ أَرْبَعَ مَرَّاتٍ؛ فَلَمَّا شَهِدَ عَلَى نَفْسِهِ أَرْبَعَ شَهَادَاتٍ دَعَاهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: أَبِكَ جُنُونٌ قَالَ: لاَ قَالَ: فَهَلْ أَحْصَنْتَ قَالَ: نَعَمْ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: اذْهَبُوا بِهِ فَارْجُمُوهُ قَالَ جَابِرٌ: فَكُنْتُ فِيمَنْ رَجَمَهُ، فَرَجَمْنَاهُ بِالْمُصَلَّى؛ فَلَمَّا أَذْلَقَتْهُ الْحِجَارَةُ هَرَبَ، فَأَدْرَكْنَاهُ بِالْحَرَّةِ، فَرَجَمْنَاهُ
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ایک صاحب ماعز بن مالک اسلمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آئے، اس وقت آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں تھے، انہوں نے آپ کو آواز دی اور کہا: یا رسول اللہ!میں نے زنا کر لیا ہے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی طرف سے منہ پھیر لیا۔ انہوں نے یہ بات چار دفعہ دہرائی جب چار دفعہ انہوں نے اس گناہ کی اپنے اوپر شہادت دی تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں بلایا اور دریافت فرمایا: کیا تم دیوانے ہو۔ انہوں نے کہا: نہیں۔ آپ نے دریافت فرمایا پھر کیا تم شادی شدہ ہو؟ انہوں نے کہا: ہاں۔ اس پر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ انہیں لے جاؤ اور رجم کر دو۔ حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رجم کرنے والوں میں میں بھی تھا، ہم نے انہیں آبادی سے باہر عید گاہ کے پاس رجم کیا تھا جب ان پر پتھر پڑے تو وہ بھاگ پڑے لیکن ہم نے انہیں حرہ کے پاس پکڑا اور رجم کر دیا۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الحدود/حدیث: 1102]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 86 كتاب الحدود: 22 باب لا يرجم المجنون والمجنونة»

حدیث نمبر: 1103
1103 صحيح حديث أَبِي هُرَيْرَةَ وَزَيْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُهَنِيِّ قَالاَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: أَنْشُدُكَ اللهَ إِلاَّ قَضَيْتَ بَيْنَنَا بِكِتَابِ اللهِ؛ فَقَامَ خَصْمُهُ، وَكَانَ أَفْقَهَ مِنْهُ، فَقَالَ: صَدَقَ، اقْضِ بَيْنَنَا بِكِتَابِ اللهِ، وَأْذَنْ لِيَ يَا رَسُولَ اللهِ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: قُلْ فَقَالَ: إِنَّ ابْنِي كَانَ عَسِيفًا فِي أَهْلِ هذَا، فَزَنَى بِامْرَأَتِهِ، فَافْتَدَيْتُ مِنْهُ بِمِائَةِ شَاةٍ وَخَادِمٍ؛ وَإِنِّي سَأَلْتُ رِجَالاً مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ فَأَخْبَرُونِي أَنَّ عَلَى ابْنِي جَلْدَ مِائَةٍ وَتَغْرِيبَ عَامٍ، وَأَنَّ عَلَى امْرَأَةِ هذَا الرَجْمَ؛ فَقَالَ: وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لأَقْضِيَنَّ بَيْنَكُمَا بِكِتَابِ اللهِ: الْمِائَةَ وَالْخَادِمُ رَدٌّ عَلَيْكَ، وَعَلَى ابْنِكَ جَلْدُ مِائَةٍ وَتَغْرِيبُ عَامٍ؛ وَيَا أُنَيْسُ اغْدُ عَلَى امْرَأَةِ هذَا فَسَلْهَا، فَإِنِ اعْتَرَفَتْ فَارْجُمْهَا فَاعْتَرَفَتْ، فَرَجَمَهَا
حضرت ابوہریرہ اور زید بن خالد الجہنی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ایک آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آیا اور کہا کہ میں آپ کو اللہ کی قسم دیتا ہوں آپ ہمارے درمیان کتاب اللہ کے مطابق فیصلہ کر دیں۔ اس پر فریق مخالف کھڑا ہوا، یہ زیادہ سمجھدار تھا اور کہا کہ انہوں نے سچ کہا، ہمارا فیصلہ کتاب اللہ کے مطابق کیجئے اور یا رسول اللہ!مجھے (گفتگو کی) اجازت دیجئے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہئے۔ انہوں نے کہا کہ میرا لڑکا ان کے یہاں مزدوری کرتا تھا پھر اس نے ان کی بیوی کے ساتھ زنا کر لیا۔ میں نے اس کے فدیہ میں ایک سو بکریاں اور ایک خادم دیا، پھر میں نے اہل علم سے پوچھا تو انہوں نے مجھے بتایا کہ میرے بیٹے کو سو کوڑے اور ایک سال جلاوطنی کی سزا ملنی چاہئے اور اس کی بیوی کو رجم کیا جائے گا۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! میں تمہارا فیصلہ کتاب اللہ کے مطابق ہی کروں گا۔ سو بکریاں اور خادم تمہیں واپس ملیں گے اور تمہارے بیٹے کو سو کوڑے اور ایک سال جلاوطنی کی سزا دی جائے گی اور اے انیس! اس کی عورت کے پاس صبح جانا اور اس سے پوچھنا اگر وہ زنا کا اقرار کر لے تو اسے رجم کرنا۔ اس عورت نے اقرار کر لیا اور وہ رجم کر دی گئی۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الحدود/حدیث: 1103]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 86 كتاب الحدود: 46 باب هل يأمر الإمام رجلاً فيضرب الحد غائبًا عنه»

570. باب رجم اليهود أهل الذمة في الزنى
570. باب: زنا میں یہودیوں کے رجم کیے جانے کا بیان
حدیث نمبر: 1104
1104 صحيح حديث عَبْدِ اللهِ بْنِ عُمَرَ، أَنَّ الْيَهُودَ جَاءُوا إِلَى رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرُوا لَهُ أَنَّ رَجُلاً مِنْهُمْ وَامْرَأَةً زَنَيَا فَقَالَ لَهُمْ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَا تَجِدُونَ فِي التَّوْرَاةِ فِي شَأْنِ الرَّجْمِ فَقَالُوا: نَفْضَحُهُمْ وَيُجْلَدُونَ فَقَالَ عَبْدُ اللهِ بْنُ سَلاَمٍ: كَذَبْتُمْ إِنَّ فِيهَا الرَّجْمَ فَأَتَوْا بِالتَّوْرَاةِ فَنَشَرُوهَا، فَوَضَعَ أَحَدُهُمْ يَدَهُ عَلَى آيَةِ الرَّجْمِ، فَقَرَأَ مَا قَبْلَهَا وَمَا بَعْدَهَا؛ فَقَالَ لَه عَبْدُ اللهِ بْنُ سَلاَمٍ: ارْفَعْ يَدكَ فَرَفَعَ يَدَهُ، فَإِذَا فِيهَا آيَةُ الرَّجْمِ فَقَالُوا: صَدَقَ يَا مُحَمَّدُ فِيهَا آيَةُ الرَّجْمِ فَأَمَرَ بِهِمَا رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَرُجِمَا قَالَ عَبْدُ اللهِ بْنُ عُمَرَ: فَرَأَيْتُ الرَّجُلَ يَجْنَأُ عَلَى الْمَرْأَةِ، يَقِيهَا الْحِجَارَةَ
حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ یہود ٗ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور آپ کو بتایا کہ ان کے یہاں ایک مرد اور ایک عورت نے زنا کیا ہے۔ آپ نے ان سے فرمایا ٗ رجم کے بارے میں تورات میں کیا حکم ہے؟ وہ بولے یہ کہ ہم انہیں رسوا کریں اور انہیں کوڑے لگائے جائیں۔ اس پر عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ نے کہا کہ تم لوگ جھوٹے ہو۔ تورات میں رجم کا حکم موجود ہے، تورات لاؤ۔ پھر یہودی تورات لائے اور اسے کھولا لیکن رجم سے متعلق جو آیت تھی اسے ایک یہودی نے اپنے ہاتھ سے چھپا لیا اور اس سے پہلے اور اس کے بعد کی عبارت پڑھنے لگا۔ حضرت عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ذرا اپنا ہاتھ تو اٹھاؤ جب اس نے ہاتھ اٹھایا تو وہاں آیت رجم موجود تھی۔ اب وہ سب کہنے لگے کہ اے محمد! عبداللہ بن سلام نے سچ کہا۔ بے شک تورات میں رجم کی آیت موجود ہے۔ چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم سے ان دونوں کو رجم کیا گیا۔ حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے رجم کے وقت دیکھا، یہودی مرد اس عورت پر جھکا پڑتا تھا ٗ اس کو پتھروں کی مار سے بچاتا تھا۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الحدود/حدیث: 1104]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 61 كتاب المناقب: 26 باب قول الله تعالى (يعرفونه كما يعرفون أبناءهم»

حدیث نمبر: 1105
1105 صحيح حديث عَبْدِ اللهِ بْنِ أَبِي أَوْفَى عَنِ الشَّيْبَانِيِّ، قَالَ: سَأَلْتُ عَبْدَ اللهِ بْنَ أَبِي أَوْفَى، هَلْ رَجَمَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: نَعَمْ قُلْتُ: قَبْلَ سُورَةِ النُّورِ أَمْ بَعْدُ قَالَ: لاَ أَدْرِي
شیبانی صلی اللہ علیہ وسلم کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عبداللہ بن ابی اوفیٰ رضی اللہ عنہ سے پوچھا، کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی کو رجم کیا تھا؟ انہوں نے کہا کہ ہاں میں نے پوچھا سورۂ نور سے پہلے یا اس کے بعد کہا کہ یہ مجھے معلوم نہیں۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الحدود/حدیث: 1105]
تخریج الحدیث: «صحیح، _x000D_ أخرجه البخاري في: 86 كتاب الحدود: 21 باب رجم المحصن»

حدیث نمبر: 1106
1106 صحيح حديث أَبِي هُرَيْرَةَ رضي الله عنه، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِذَا زَنَتِ الأَمَةُ فَتَبَيَّنَ زِنَاهَا، فَلْيَجْلِدْهَا وَلاَ يُثَرِّبْ، ثُمَّ إِنْ زَنَتْ فَلْيَجْلِدْهَا وَلاَ يُثَرِّبْ، ثُمَّ إِنْ زَنَتِ الثَّالِثَةَ فَلْيبِعْهَا وَلَوْ بِحَبْلٍ مِنْ شَعَرٍ
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب کسی کی کوئی باندی زنا کرے اور اس کے زنا کا ثبوت (شرعی) مل جائے تو اسے کوڑے لگوائے، پھر اس کو لعنت ملامت نہ کرے۔ اس کے بعد اگر پھر وہ زنا کرے تو پھر کوڑے لگوائے مگر پھر لعنت ملامت نہ کرے۔ پھر اگر تیسری مرتبہ بھی زنا کرے تو اسے بیچ دے چاہے بال کی ایک رسی کے بدلہ ہی میں کیوں نہ ہو۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الحدود/حدیث: 1106]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 34 كتاب البيوع: 66 باب بيع العبد الزاني»


1    2    Next