995 صحيح حديث أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ رضي الله عنه، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، نَهى عَنِ الْمُزَابَنةِ وَالْمُحَاقَلَةِ؛ وَالْمُزَابَنَةُ اشْتِرَاءُ الثَّمَرِ بِالتَّمْرِ فِي رُءُوسِ النَّخْلِ
سیّدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مزابنہ اور محاقلہ سے منع فرمایا مزابنہ درخت پر موجود کھجور اتری ہوئی کھجور کے بدلے میں خریدنے کو کہتے ہیں۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب البيوع/حدیث: 995]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 34 كتاب البيوع: 82 باب بيع المزابنة وهي بيع الثمر بالتمر»
نافع رحمہ اللہ نے بیان کیا کہ سیّدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما اپنے کھیتوں کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سیّدنا ابوبکر سیّدنا عمر سیّدنا عثمان رضی اللہ عنہم کے عہد میں اور سیّدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کے ابتدائی عہد خلافت میں کرایہ پر دیتے تھے. پھر رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ کے واسطہ سے بیان کیا گیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کھیتوں کو کرایہ پر دینے سے منع کیا تھا (یہ سن کر) سیّدنا ابن عمر سیّدنا رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ کے پاس گئے، میں بھی ان کے ساتھ تھا، سیّدنا ابن عمر نے ان سے پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کھیتوں کو کرایہ پر دینے سے منع فرمایا ہے اس پر ابن عمر نے کہا کہ آپ کو معلوم ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں ہم اپنے کھیتوں کو اس پیداوار کے بدل جو نالیوں پر ہو اور تھوڑی گھاس کے بدل دیا کرتے تھے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب البيوع/حدیث: 996]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 41 كتاب المزارعة: 18 باب ما كان من أصحاب النبي صلی اللہ علیہ وسلم يواسي بعضهم بعضًا في الزراعة والثمرة»
سیّدنا ظہیر بن رافع رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں ایک ایسے کام سے منع کیا تھا جس میں ہمارا (بظاہر ذاتی) فائدہ تھا(حدیث کے راوی سیّدنا رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ نے کہا) اس پر میں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جو کچھ بھی فرمایا وہ حق ہے ظہیر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بلایا اور دریافت فرمایا کہ تم لوگ اپنے کھیتوں کا معاملہ کس طرح کرتے ہو؟ میں نے کہا کہ ہم اپنے کھیتوں کو (بونے کے لئے) نہر کے قریب کی زمین کی شرط پر دے دیتے ہیں اسی طرح کھجور اور جو کے چند وسق پر یہ سن کر آپ نے فرمایا کہ ایسا نہ کرو یا خود اس میں کھیتی کیا کرو یا دوسروں سے کراؤ ورنہ اسے یوں خالی ہی چھوڑ دو سیّدنا رافع رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے کہا (آپ کا یہ فرمان) میں نے سنا اور مان لیا۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب البيوع/حدیث: 997]
تخریج الحدیث: «صحیح، _x000D_ أخرجه البخاري في: كتاب المزارعة: 18 باب ما كان من أصحاب النبي صلی اللہ علیہ وسلم يواسي بعضهم بعضًا في الزراعة والثمرة»
سیّدنا ابن عباس رضی اللہ عنہمانے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے (یعنی کرایہ پر دینے سے) نہیں روکا بلکہ آپ نے صرف یہ فرمایا تھا کہ اگر کوئی شخص اپنے بھائی کو (اپنی زمین) مفت دے دے تو یہ اس سے بہتر ہے کہ اس کا محصول لے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب البيوع/حدیث: 998]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 41 كتاب المزارعة: 10 باب حدثنا علي بن عبد الله»