سیّدنا ظہیر بن رافع رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں ایک ایسے کام سے منع کیا تھا جس میں ہمارا (بظاہر ذاتی) فائدہ تھا(حدیث کے راوی سیّدنا رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ نے کہا) اس پر میں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جو کچھ بھی فرمایا وہ حق ہے ظہیر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بلایا اور دریافت فرمایا کہ تم لوگ اپنے کھیتوں کا معاملہ کس طرح کرتے ہو؟ میں نے کہا کہ ہم اپنے کھیتوں کو (بونے کے لئے) نہر کے قریب کی زمین کی شرط پر دے دیتے ہیں اسی طرح کھجور اور جو کے چند وسق پر یہ سن کر آپ نے فرمایا کہ ایسا نہ کرو یا خود اس میں کھیتی کیا کرو یا دوسروں سے کراؤ ورنہ اسے یوں خالی ہی چھوڑ دو سیّدنا رافع رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے کہا (آپ کا یہ فرمان) میں نے سنا اور مان لیا۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب البيوع/حدیث: 997]
تخریج الحدیث: «صحیح، _x000D_ أخرجه البخاري في: كتاب المزارعة: 18 باب ما كان من أصحاب النبي صلی اللہ علیہ وسلم يواسي بعضهم بعضًا في الزراعة والثمرة»
وضاحت: سیّدنا ظہیر بن رافع الحارثی رضی اللہ عنہ وس قبیلہ سے تعلق تھا۔ انصاری صحابی ہیں۔ بیعت عقبہ ثانیہ، غزوہ بدر اور دیگر غزوات میں شامل رہے۔ ان کا باپ رافع تھا جو رافع بن خدیج کے علاوہ ہے۔