1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


اللؤلؤ والمرجان
كتاب اللعان
کتاب: لعان کا بیان
480. باب اللعان
480. باب: لعان کا بیان
حدیث نمبر: 952
952 صحيح حديث سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِيِّ، أَنَّ عُوَيْمِرًا الْعَجْلاَنِيَّ جَاءَ إِلَى عَاصِمِ بْنِ عَدِيٍّ الأَنْصَارِيِّ، فَقَالَ لَهُ: يَا عَاصِمُ أَرَأَيْتَ رَجُلاً وَجَدَ مَعَ امْرَأَتِهِ رَجُلاً أَيَقْتُلُهُ فَتَقْتُلُونَهُ، أَمْ كَيْفَ يَفْعَلُ سَلْ لِي يَا عَاصِمُ عَنْ ذَلِكَ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؛ فَسَأَلَ عَاصِمٌ عَنْ ذَلِكَ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَكَرِهَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَسَائِلَ وَعَابَهَا، حَتَّى كَبُرَ عَلَى عَاصِمٍ مَا سَمِعَ مِنْ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا رَجَعَ عَاصِمٌ إِلَى أَهْلِهِ، جَاءَ عُوَيْمِرٌ، فَقَالَ: يَا عَاصِمُ مَاذَا قَالَ لَكَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ عَاصِمٌ: لَمْ تَأْتِنِي بِخَيْرٍ، قَدْ كَرِهَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَسْئَلَةَ الَّتِي سَأَلْتُهُ عَنْهَا قَالَ عُوَيْمِرٌ: وَاللهِ لاَ أَنْتَهِي حَتَّى أَسْأَلَهُ عَنْهَا فَأَقْبَلَ عُوَيْمِرٌ حَتَّى أَتَى رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَسْطَ النَّاس فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللهِ أَرَأَيْتَ رَجُلاً وَجَدَ مَعَ امْرَأَتِهِ رَجُلاً أَيَقْتُلُهُ فَتَقْتُلُونَهُ أَمْ كَيْفَ يَفْعَلُ فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: قَدْ أَنْزَلَ اللهُ فِيكَ وَفِي صَاحِبَتِكَ، فَاذْهَبْ فَأْتِ بِهَا قَالَ سَهْلٌ: فَتَلاَعَنَا، وَأَنَا مَعَ النَّاسِ عِنْدَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمَّا فَرَغَا قَالَ عُوَيْمِرٌ: كَذَبْتُ عَلَيْهَا يَا رَسُولَ اللهِ إِنْ أَمْسَكْتُهَا؛ فَطَلَّقَهَا ثَلاَثًا، قَبْلَ أَنْ يَأْمُرَهُ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
سیّدنا سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہ عویمر عجلانی رضی اللہ عنہ عاصم بن عدی انصاری رضی اللہ عنہ کے پاس آئے اور ان سے کہا کہ اے عاصم تمہارا کیا خیال ہے اگر کوئی اپنی بیوی کے ساتھ کسی غیر کو دیکھے تو کیا اسے وہ قتل کر سکتا ہے؟ اور کیا پھر تم قصاص میں اسے (شوہر کو) بھی قتل کر دو گے یا پھر وہ کیا کرے؟ عاصم میرے لیے یہ مسئلہ آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھ دیجئے سیّدنا عاصم رضی اللہ عنہ نے جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ مسئلہ پوچھا تو آپ نے ان سوالات کو نا پسند فرمایا اور اس سلسلے میں آپ کے کلمات سیّدنا عاصم رضی اللہ عنہ پر گراں گزرے اور جب وہ واپس اپنے گھر آ گئے تو سیّدنا عویمر رضی اللہ عنہ نے آ کر ان سے پوچھا کہ بتائیے آپ سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا فرمایا؟ سیّدنا عاصم رضی اللہ عنہ نے اس پر کہا تم نے مجھ کو آفت میں ڈالا جو سوال تم نے پوچھا تھا وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ناگوار گذرا سیّدنا عویمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اللہ کی قسم میں یہ مسئلہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھے بغیر باز نہیں آؤں گا چنانچہ وہ روانہ ہوئے اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پہنچے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کے درمیان میں تشریف رکھتے تھے سیّدنا عویمر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا یا رسول اللہ اگر کوئی شخص اپنی بیوی کے ساتھ کسی غیر کو پا لیتا ہے تو آپ کا کیا خیال ہے کیا وہ اسے قتل کر دے؟ لیکن اس صورت میں آپ اسے قتل کر دیں گے یا پھر اسے کیا کرنا چاہئے؟ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے تمہاری بیوی کے بارے میں وحی نازل کی ہے اس لیے تم جاؤ اور اپنی بیوی کو بھی ساتھ لاؤ سیّدنا سہل رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ پھر دونوں (میاں بیوی) نے لعان کیا لوگوں کے ساتھ میں بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اس وقت موجود تھا لعان سے جب دونوں فارغ ہوئے تو سیّدنا عویمر نے عرض کیا یا رسول اللہ اگر اس کے بعد بھی میں اسے اپنے پاس رکھوں تو (اس کا مطلب یہ ہو گا کہ) میں جھوٹا ہوں چنانچہ انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم سے پہلے ہی اپنی بیوی کو تین طلاق دے دی۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب اللعان/حدیث: 952]
تخریج الحدیث: «صحیح، _x000D_ أخرجه البخاري في:68 كتاب الطلاق: 4 باب من أجاز طلاق الثلاث»

حدیث نمبر: 953
953 صحيح حديث ابْنِ عُمَرَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ لِلْمُتَلاَعِنَيْنِ: حِسَابُكُمَا عَلَى اللهِ، أَحَدُكُمَا كَاذِبٌ، لاَ سَبِيلَ لَكَ عَلَيْهَا قَالَ: يَا رَسُولَ اللهِ مَالِي قَالَ: لاَ مَالَ لَكَ، إِنْ كُنْتَ صَدَقْتَ عَلَيْهَا فَهُوَ بِمَا اسْتَحْلَلْتَ مِنْ فَرْجِهَا، وَإِنْ كُنْتَ كَذَبْتَ عَلَيْهَا فَذَاكَ أَبْعَدُ، وَأَبْعَدُ لَكَ مِنْهَا
سیّدنا ابن عمر نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے لعان کرنے والے میاں بیوی سے فرمایا کہ تمہارا حساب اللہ کے یہاں ہو گا تم میں سے ایک تو یقینا جھوٹا ہے تمہارے (یعنی شوہر کے) لئے اسے (بیوی کو) حاصل کرنے کا اب کوئی راستہ نہیں ہے شوہر نے عرض کیا یا رسول اللہ میرا مال؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اب وہ تمہارا مال نہیں رہا اگر تم نے اس کے متعلق سچ کہا تھا تو وہ اس کے بدلہ میں ہے کہ تم نے اس کی شرمگاہ اپنے لئے حلال کی تھی اور اگر تم نے اس پر جھوٹی تہمت لگائی تھی تب تو اور زیادہ تجھ کو کچھ نہ ملنا چاہیے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب اللعان/حدیث: 953]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 68 كتاب الطلاق: 53 باب المتعة التي لم يفرض لها»

حدیث نمبر: 954
954 صحيح حديث ابْنِ عُمَرَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لاَعَنَ بَيْنَ رَجُلٍ وَامْرَأَتِهِ، فَانْتَفَى مِنْ وَلَدِهَا، فَفَرَّقَ بَيْنَهُمَا، وَأَلْحَقَ الْوَلَدَ بِالْمَرْأَةِ
سیّدنا ابن عمر نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک صاحب اور ان کی بیوی کے درمیان لعان کرایا تھا پھر ان صاحب نے اپنی بیوی کے لڑکے کا انکار کیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دونوں کے درمیان جدائی کرا دی اور لڑکا عورت کو دے دیا۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب اللعان/حدیث: 954]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 68 كتاب الطلاق: 35 باب يلحق الولد بالْمُلاَعِنَة»

حدیث نمبر: 955
955 صحيح حديث ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّهُ ذُكِرَ التَّلاَعُنُ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ عَاصِمُ بْنُ عَدِيٍّ فِي ذَلِكَ قَوْلاً ثُمَّ انْصَرَفَ فَأَتَاهُ رَجُلٌ مِنْ قَوْمِهِ يَشْكُو إِلَيْهِ أَنَّهُ قَدْ وَجَدَ مَعَ امْرَأَتِهِ رَجُلاً، فَقَالَ عَاصِمٌ: مَا ابْتُلِيتُ بِهذَا إِلاَّ لِقَوْلِي فَذَهَبَ بِهِ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَخْبَرَهُ بِالَّذِي وَجَدَ عَلَيْهِ امْرَأَتَهُ وَكَانَ ذَلِكَ الرَّجُلُ مُصْفَرًّا، قَلِيلَ اللَّحْمِ، سَبْطَ الشَّعَرِ؛ وَكَانَ الَّذِي ادَّعَى عَلَيْهِ، أَنَّهُ وَجَدَهُ عِنْدَ أَهْلِهِ، خَدْلاً، آدَمَ، كَثِيرَ اللَّحْمِ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: اللهُمَّ بَيِّنْ فَجَاءَتْ شَبِيهًا بِالرَّجُلِ الَّذِي ذَكَرَ زَوْجُهَا أَنَّهُ وَجَدَهُ، فَلاَعَنَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَهُمَا قَالَ رَجُلٌ لاِبْنِ عَبَّاسٍ، فِي الْمَجْلِسِ: هِيَ الَّتِي قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَوْ رَجَمْتُ أَحَدًا بِغَيْرِ بَيِّنَةٍ رَجَمْتُ هذِهِ فَقَالَ: لاَ، تِلْكَ امْرَأَةٌ كَانَتْ تُظْهِرُ فِي الإِسْلاَمِ السُّوءَ
سیّدنا ابن عباس نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی مجلس میں لعان کا ذکر ہوا اور سیّدنا عاصم رضی اللہ عنہ نے اس سلسلہ میں کوئی بات کہی (کہ میں اگر اپنی بیوی کے ساتھ کسی غیر مرد کو دیکھ لوں تو وہیں قتل کر دوں) اور چلے گئے پھر ان کی قوم کے ایک صحابی (عویمر رضی اللہ عنہ) ان کے پاس آئے یہ شکایت لے کر کہ انہوں نے اپنی بیوی کے ساتھ ایک غیر مرد کو پایا ہے عاصم نے کہا کہ مجھے آج یہ ابتلا میری اسی بات کی وجہ سے ہوا ہے جو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے کہی تھی پھر وہ انہیں لے کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو وہ واقعہ بتایا جس میں اس صحابی نے اپنی بیوی کو پایا تھا یہ صاحب زرد رنگ کم گوشت والے (پتلے دبلے) اور سیدھے بال والے تھے اور جس کے متعلق انہوں نے دعوی کیا تھا کہ اسے انہوں نے اپنی بیوی کے ساتھ (تنہائی میں) پایا وہ گٹھے ہوئے جسم کا گندمی اور بھرے گوشت والا تھا پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا فرمائی کہ اے اللہ اس معاملہ کو صاف کر دے چنانچہ اس عورت نے بچہ اسی مرد کی شکل کا جنا جس کے متعلق شوہر نے دعوی کیا تھا کہ اسے انہوں نے اپنی بیوی کے ساتھ پایا تھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میاں بیوی کے درمیان لعان کرایا ایک شاگرد نے مجلس میں سیّدنا ابن عباس سے پوچھا کیا یہی وہ عورت ہے جس کے متعلق نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ اگر میں کسی کو بلا شہادت کے سنگسار کر سکتا تو اس عورت کو سنگسار کرتا؟ سیّدنا ابن عباس نے کہا کہ نہیں (یہ جملہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے) اس عورت کے متعلق فرمایا تھا جس کی بدکاری اسلام کے زمانہ میں کھل گئی تھی۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب اللعان/حدیث: 955]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 68 كتاب الطلاق: 31 باب قول النبي صلی اللہ علیہ وسلم لو كنت راجما بغير بينة»

حدیث نمبر: 956
956 صحيح حديث الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ، قَالَ: قَالَ سَعْد ابْنُ عُبَادَةَ: لَوْ رَأَيْتُ رَجُلاً مَعَ امْرَأَتِي لَضَرَبْتُهُ بِالسَّيْفِ غَيْرَ مُصْفَحٍ فَبَلَغَ ذلِكَ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: تَعْجَبُونَ مِنْ غَيْرَةِ سَعْدٍ وَاللهِ لأَنَا أَغْيَرُ مِنْهُ، وَاللهُ أَغْيَرُ مِنِّي وَمِنْ أَجْلِ غَيْرَةِ اللهِ حَرَّمَ الْفَوَاحِشَ مَا ظَهَرَ مِنْهَا وَمَا بَطَنَ؛ وَلاَ أَحَدَ أَحَبُّ إِلَيْهِ الْعُذْرُ مِنَ اللهِ، وَمِنْ أَجْلِ ذَلِك بَعَثَ الْمُبَشِّرِينَ وَالْمُنْذِرِينَ؛ وَلاَ أَحَدَ أَحَبُّ إِلَيْهِ الْمَدْحَةُ مِنَ اللهِ، وَمِنْ أَجْلِ ذَلِكَ وَعَدَ اللهُ الْجَنَّةَ
حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ حضرت سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اگر میں اپنی بیوی کے ساتھ کسی غیر مرد کو دیکھوں تو سیدھی تلوار سے اس کی گردن مار دوں پھر یہ بات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچی تو آپ نے فرمایا کیا تمہیں سعد کی غیرت پر حیرت ہے؟ بلاشبہ میں اس سے زیادہ غیرت مند ہوں اور اللہ مجھ سے زیادہ غیرت مند ہے اور اللہ نے غیرت ہی کی وجہ سے فواحش کو حرام کیا ہے چاہے وہ ظاہر میں ہوں یا چھپ کر اور معذرت اللہ سے زیادہ کسی کو پسند نہیں اسی لئے اس نے بشارت دینے والے اور ڈرانے والے بھیجے اور تعریف اللہ سے زیادہ کسی کو پسند نہیں اسی وجہ سے اس نے جنت کا وعدہ کیا ہے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب اللعان/حدیث: 956]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 97 كتاب التوحيد: 20 باب قول النبي صلی اللہ علیہ وسلم لا شخص أغير من الله»

حدیث نمبر: 957
957 صحيح حديث أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَجُلاً أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللهِ وُلِدَ لِي غُلاَمٌ أَسْوَدُ، فَقَالَ: هَلْ لَكَ مِنْ إِبِلٍ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: مَا أَلْوَانَهَا قَالَ: حُمْرٌ قَالَ: هَلْ فِيهَا مِنْ أَوْرَقَ قَالَ: نَعَمْ قَالَ: فَأَنَّى ذَلِكَ قَالَ: لَعَلَّهُ نَزَعَهُ عِرْقٌ قَالَ: فَلَعَلَّ ابْنكَ هذَا نَزَعَهُ
سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ایک صحابی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا یا رسول اللہ! میرے یہاں تو کالا کلوٹا بچہ پیدا ہوا ہے اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمہارے پاس کچھ اونٹ بھی ہیں؟ انہوں نے کہا جی ہاں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا ان کے رنگ کیسے ہیں؟ انہوں نے کہا کہ سرخ رنگ کے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا ان میں کوئی سیاہی مائل سفید اونٹ بھی ہے؟ انہوں نے کہا کہ جی ہاں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر فرمایا کہ پھر یہ کہاں سے آ گیا؟ انہوں نے کہا کہ اپنی نسل کے کسی بہت پہلے کے اونٹ پر یہ پڑا ہو گا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اسی طرح تمہارا یہ لڑکا بھی اپنی نسل کے کسی دور کے رشتہ دار پر پڑا ہو گا۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب اللعان/حدیث: 957]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 68 كتاب الطلاق: 26 باب إذا عرض بنفي الولد»