سیّدنا ابن عباس نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی مجلس میں لعان کا ذکر ہوا اور سیّدنا عاصم رضی اللہ عنہ نے اس سلسلہ میں کوئی بات کہی (کہ میں اگر اپنی بیوی کے ساتھ کسی غیر مرد کو دیکھ لوں تو وہیں قتل کر دوں) اور چلے گئے پھر ان کی قوم کے ایک صحابی (عویمر رضی اللہ عنہ) ان کے پاس آئے یہ شکایت لے کر کہ انہوں نے اپنی بیوی کے ساتھ ایک غیر مرد کو پایا ہے عاصم نے کہا کہ مجھے آج یہ ابتلا میری اسی بات کی وجہ سے ہوا ہے جو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے کہی تھی پھر وہ انہیں لے کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو وہ واقعہ بتایا جس میں اس صحابی نے اپنی بیوی کو پایا تھا یہ صاحب زرد رنگ کم گوشت والے (پتلے دبلے) اور سیدھے بال والے تھے اور جس کے متعلق انہوں نے دعوی کیا تھا کہ اسے انہوں نے اپنی بیوی کے ساتھ (تنہائی میں) پایا وہ گٹھے ہوئے جسم کا گندمی اور بھرے گوشت والا تھا پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا فرمائی کہ اے اللہ اس معاملہ کو صاف کر دے چنانچہ اس عورت نے بچہ اسی مرد کی شکل کا جنا جس کے متعلق شوہر نے دعوی کیا تھا کہ اسے انہوں نے اپنی بیوی کے ساتھ پایا تھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میاں بیوی کے درمیان لعان کرایا ایک شاگرد نے مجلس میں سیّدنا ابن عباس سے پوچھا کیا یہی وہ عورت ہے جس کے متعلق نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ اگر میں کسی کو بلا شہادت کے سنگسار کر سکتا تو اس عورت کو سنگسار کرتا؟ سیّدنا ابن عباس نے کہا کہ نہیں (یہ جملہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے) اس عورت کے متعلق فرمایا تھا جس کی بدکاری اسلام کے زمانہ میں کھل گئی تھی۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب اللعان/حدیث: 955]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 68 كتاب الطلاق: 31 باب قول النبي صلی اللہ علیہ وسلم لو كنت راجما بغير بينة»