1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


اللؤلؤ والمرجان
كتاب الحج
کتاب: حج کے مسائل
393. باب استحباب المبيت بذي طوى عند إِرادة دخول مكة والاغتسال لدخولها، ودخولها نهارا
393. باب: ذی طویٰ میں رات کو رہنا اور نہا کر دن کو مکہ میں جانا مستحب ہے
حدیث نمبر: 791
791 صحيح حديث ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: بَاتَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِذِي طُوًى حَتَّى أَصْبَحَ ثُمَّ دَخَلَ مَكَّةَ، وَكَانَ ابْنُ عُمَرَ، يَفْعَلُهُ
سیّدنا ابن عمر رضی اللہ عنہمانے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ذی طوی میں رات گذاری پھر جب صبح ہوئی تو آپ مکہ میں داخل ہوئے اور سیّدنا ابن عمر بھی اسی طرح کرتے تھے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الحج/حدیث: 791]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 25 كتاب الحج: 39 باب دخول مكة نهارا أو ليلا»

حدیث نمبر: 792
792 صحيح حديث عَبْدِ اللهِ بْنِ عُمَرَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، كَانَ يَنْزِلِ بِذِي طُوًى، وَيَبِيتُ حَتَّى يُصْبِحَ، يُصَلِّي الصُّبْحَ حِينَ يَقْدَمُ مَكَّةَ، وَمُصلَّى رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذلِكَ عَلَى أَكَمَةٍ غَلِيظَةٍ لَيْسَ فِي الْمَسْجِدِ الَّذِي بُنِيَ ثَمَّ، وَلكِنْ أَسْفَلَ مِنْ ذَلِكَ عَلَى أَكَمَةٍ غَلِيظَةٍ
سیّدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہمانے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مکہ جاتے ہوئے مقام ذی طوی میں قیام فرماتے اور رات یہیں گذارا کرتے تھے اور صبح ہوتی تو نماز فجر یہیں پڑھتے یہاں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے نماز پڑھنے کی جگہ ایک بڑے سے ٹیلے پر تھی اس مسجد میں نہیں جو اب وہاں بنی ہوئی ہے بلکہ اس سے نیچے ایک بڑا ٹیلا تھا۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الحج/حدیث: 792]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 8 كتاب الصلاة: 89 باب المساجد التي على طرق المدينة والمواضع التي صلى فيها النبي صلي الله عليه وسلم»

حدیث نمبر: 793
793 صحيح حديث عَبْدِ اللهِ بْنِ عُمَرَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اسْتَقْبَلَ فُرْضَتَي الْجَبَلِ الَّذِي بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْجَبَلِ الطَّوِيلِ نَحْوَ الْكَعْبَةِ فَجَعَلَ الْمَسْجِدَ، الَّذِي بُنِيَ ثَمَّ يَسَارَ الْمَسْجِدِ بِطَرَفِ الأكَمَةِ، وَمُصلَّى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَسْفَلَ مِنْهُ عَلَى الأَكَمَةِ السَّوْدَاءِ، تَدَعُ مِنَ الأَكَمَةِ عَشَرَةَ أَذْرُعٍ أَوْ نَحْوَهَا، ثُمَّ تُصَلِّي مُسْتَقْبِلَ الْفُرْضَتَيْنِ مِنَ الْجَبَلِ الَّذِي بَيْنَكَ وَبَيْنَ الْكَعْبَةِ
سیّدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہمانے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پہاڑ کے دونوں کونوں کا رخ کیا جو اس کے اور جبل طویل کے درمیان کعبہ کی سمت ہیں آپ اس مسجد کو جو اب وہاں تعمیر ہوئی ہے اپنی بائیں طرف کر لیتے ٹیلے کے کنارے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے نماز پڑھنے کی جگہ اس سے نیچے سیاہ ٹیلے پر تھی ٹیلے سے تقریبا دس ہاتھ چھوڑ کر پہاڑ کی دونوں گھاٹیوں کی طرف رخ کر کے نماز پڑھتے جو تمہارے اور کعبہ کے درمیان ہے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الحج/حدیث: 793]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 8 كتاب الصلاة: 89 باب المساجد التي على طرق المدينة والمواضع التي صلى فيها النبي صلي الله عليه وسلم»

394. باب استحباب الرمل في الطواف والعمرة، وفي الطواف الأول في الحج
394. باب: طواف عمرہ اور حج کے طواف اول میں رمل مستحب ہے
حدیث نمبر: 794
794 صحيح حديث ابْنِ عُمَرَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، كَانَ إِذَا طَافَ بِالْبَيْتِ الطَّوَافَ الأَوَّلَ يَخُبُّ ثَلاَثَةَ أَطْوَافٍ، وَيَمْشِي أَرْبَعَةً، وَأَنَّهُ كَانَ يَسْعَى بَطْنَ الْمَسِيلِ إِذَا طَافَ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ
سیّدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہمانے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب بیت اللہ کا پہلا طواف (یعنی طواف قدوم) کرتے تو اس کے تین چکروں میں آپ دوڑ کر چلتے اور چار میں معمول کے موافق چلتے پھر جب صفا اور مروہ کی سعی کرتے تو بطن مسیل (وادی) میں دوڑ کر چلتے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الحج/حدیث: 794]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 25 كتاب الحج: 63 باب من طاف بالبيت إذا قدم مكة قبل أن يرجع إلى بيته»

حدیث نمبر: 795
795 صحيح حديث ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَدِمَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَصْحَابُهُ، فَقَالَ الْمُشْرِكُونَ إِنَّهُ يَقْدَمُ عَلَيْكُمْ وَقَدْ وَهَنَهُمْ حُمَّى يَثْرِبَ، فَأَمَرَهُمُ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنْ يَرْمُلُوا الأَشْوَاطَ الثَّلاَثَةَ، وَأَنْ يَمْشُوا مَا بَيْنَ الرُّكْنَيْنِ، وَلَمْ يَمْنَعْهُ أَنْ يَأْمُرَهُمْ أَنْ يَرْمُلُوا الأَشْوَاطَ كُلَّهَا إِلاَّ الإِبْقَاءُ عَلَيْهِمْ
سیّدنا ابن عباس رضی اللہ عنہمانے بیان کیا کہ (عمرہ القضاء ۷ ھ میں) جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ تشریف لائے تو مشرکوں نے کہا کہ محمد آئے ہیں ان کے ساتھ ایسے لوگ آئے ہیں جنہیں یثرب (مدینہ منورہ) کے بخار نے کمزور کر دیا ہے اس لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ طواف کے پہلے تین چکروں میں رمل (تیز چلنا جس سے اظہار قوت ہو) کریں اور دونوں یمانی رکنوں کے درمیان حسب معمول چلیں اور آپ نے یہ حکم نہیں دیا کہ سب پھیروں میں رمل کریں اس لئے کہ ان پر آسانی ہو۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الحج/حدیث: 795]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 25 كتاب الحج: 55 باب كيف كان بدء الرمَل»

حدیث نمبر: 796
796 صحيح حديث ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: إِنَّمَا سَعَى رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، بِالْبَيْتِ وَبَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ لِيُرِيَ الْمُشْرِكِينَ قُوَّتَهُ
سیّدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیت اللہ کا طواف اور صفا و مروہ کی سعی اس طرح کی کہ مشرکین کو آپ اپنی قوت دکھلا سکیں۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الحج/حدیث: 796]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 25 كتاب الحج: 80 باب ما جاء في السعي بين الصفا والمروة»

395. باب استحباب استلام الركنين اليمانيين في الطواف دون الركنين الآخرين
395. باب: طواف میں دونوں ارکان یمانی کا چھونا مستحب ہے
حدیث نمبر: 797
797 صحيح حديث ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: مَا تَرَكْتُ اسْتِلاَمَ هذَيْنِ الرُّكْنَيْنِ فِي شِدَّةٍ وَلاَ رَخَاءٍ مُنْذ رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْتَلِمُهُمَا
سیّدنا ابن عمر رضی اللہ عنہمانے بیان کیا جب سے میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ان دونوں رکن یمانی کو چومتے ہوئے دیکھا ہے میں نے بھی اس کے چومنے کو خواہ سخت حالات ہوں یا نرم نہیں چھوڑا۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الحج/حدیث: 797]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 25 كتاب الحج: 57 باب الرمل في الحج والعمرة»

حدیث نمبر: 798
798 صحيح حديث ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ أَبِي الشَّعْثَاءِ، أَنَّهُ قَالَ: وَمَنْ يَتَّقِي شَيْئًا مِنَ الْبَيْتِ وَكَانَ مُعَاوِيَةُ يَسْتَلِمُ الأرْكَانَ، فَقَالَ لَهُ ابْنُ عَبَّاسٍ، إِنَّهُ لاَ يُسْتَلَمُ هذَانِ الرُّكْنَانِ
ابوالشعثاء نے کہا بیت اللہ کے کسی بھی حصہ سے بھلا کون پرہیز کر سکتا ہے اور سیّدنا معاویہ رضی اللہ عنہ چاروں رکنوں کا استلام کرتے تھے اس پر حضرت ابن عباس نے ان سے کہا کہ ہم ان دو ارکان (شامی اور عراقی) کا استلام نہیں کرتے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الحج/حدیث: 798]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 25 كتاب الحج: 59 باب من لم يستلم إلا الركنين اليمانيين»

396. باب استحباب تقبيل الحجر الأسود في الطواف
396. باب: طواف میں حجر اسود کو بوسہ دینا مستحب ہے
حدیث نمبر: 799
799 صحيح حديث عُمَرَ رضي الله عنه، أَنَّهُ جَاءَ إِلَى الْحَجَرِ الأَسْوَدِ فَقَبَّلَهُ، فَقَالَ: إِنِّي أَعْلَمُ أَنَّكَ حَجَرٌ لاَ تَضُرُّ وَلاَ تَنْفَعُ، وَلَوْلاَ أَنِّي رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يُقَبِّلَكَ مَا قَبَّلْتكَ
سیّدنا عمر رضی اللہ عنہ حجر اسود کے پاس آئے اور اسے بوسہ دیا اور فرمایا میں خوب جانتا ہوں کہ تو صرف ایک پتھر ہے نہ کسی کو نقصان پہنچا سکتا ہے نہ نفع اگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو تجھے بوسہ دیتے میں نہ دیکھتا تو میں بھی کبھی تجھے بوسہ نہ دیتا۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الحج/حدیث: 799]
تخریج الحدیث: «صحیح، _x000D_ أخرجه البخاري في: 25 كتاب الحج: 50 باب ما ذكر في الحجر الأسود»

397. باب جواز الطواف على بعير وغيره، واستلام الحجر بمحجن ونحوه للراكب
397. باب: سواری پر طواف کرنا جائز ہے اور حجر اسود کو چھڑی سے چھوا جا سکتا ہے
حدیث نمبر: 800
800 صحيح حديث ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: طَافَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ عَلَى بَعِيرٍ يَسْتَلِمُ الرُّكْنَ بِمِحْجَنٍ
سیّدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حجتہ الوداع کے موقعہ پر اپنی اونٹنی پر طواف کیا تھا اور آپ حجر اسود کا استلام ایک چھڑی کے ذریعہ کر رہے تھے اور اس چھڑی کو چومتے تھے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الحج/حدیث: 800]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 25 كتاب الحج: 58 باب استلام الركن بالمحجن»


Previous    3    4    5    6    7    8    9    10    11    Next