1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


اللؤلؤ والمرجان
كتاب الحج
کتاب: حج کے مسائل
حدیث نمبر: 741
741 صحيح حديث عَائِشَةَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْتَشِرِ، قَالَ: سَأَلْتُ عَائِشَةَ فَذَكَرْتُ لَهَا قَوْلَ ابْنِ عُمَرَ: مَا أُحِبُّ أَنْ أُصْبِحَ مُحْرِمًا أَنْضَخُ طِيبًا فَقَالَتْ عَائِشَةُ: أَنَا طَيَّبْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ طَافَ فِي نِسَائِهِ، ثُمَّ أَصْبَحَ مُحْرِمًا
محمد بن منتشر فرماتے ہیں کہ میں نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا اور ان سے ابن عمر کے اس قول کا ذکر کیا کہ میں اسے گوارا نہیں کر سکتا کہ احرام باندھوں اور خوشبو میرے جسم سے مہک رہی ہو تو سیدہ عائشہ نے فرمایا میں نے خود نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو خوشبو لگائی پھر آپ اپنی تمام ازواج کے پاس گئے اور اس کے بعد احرام باندھا۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الحج/حدیث: 741]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 5 كتاب الغسل: 14 باب من تطيب ثم اغتسل وَبقي أثر الطيب»

369. باب تحريم الصيد للمحرم
369. باب: محرم کے لیے جنگلی شکار کی حرمت
حدیث نمبر: 742
742 صحيح حديث الصَّعْبِ بْنِ جَثَّامَةَ اللَّيْثِيِّ، أَنَّهُ أَهْدَى لِرَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، حِمَارًا وَحْشِيًّا، وَهُوَ بِالأَبْوَاءِ، أَوْ بِوَدَّانَ، فَرَدَّهُ عَلَيْهِ فَلَمَّا رَأَى مَا فِي وَجْهِهِ، قَالَ: إِنَّا لَمْ نَرُدَّهُ إِلاَّ أَنَّا حُرُمٌ
سیّدنا صعب بن جثامہ لیثی رضی اللہ عنہ جب ابواء یا ودان میں تھے تو انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک گورخر کا تحفہ دیا تو آپ نے اسے واپس کر دیا تھا پھر جب آپ نے ان کے چہروں پر ناراضگی کا رنگ دیکھا تو آپ نے فرمایا کہ واپسی کی وجہ صرف یہ ہے کہ ہم احرام باندھے ہوئے ہیں۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الحج/حدیث: 742]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 28 كتاب جزاء الصيد: 6 باب إذا أَهْدَى للمحرم حمارا وحشيًّا حيًّا لم يقبل»

حدیث نمبر: 743
743 صحيح حديث أَبِي قَتَادَةَ رضي الله عنه، قَالَ: كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْقَاحَةِ، وَمِنَّا الْمُحْرِمُ وَمِنَّا غَيْرُ الْمُحْرِمِ، فَرَأَيْتُ أَصْحَابِي يَتَرَاءَوْنَ شَيْئًا، فَنَظَرْتُ فَإِذَا حِمَارُ وَحْشٍ، يَعْنِي؛ فَوَقَعَ سَوْطُهُ، فَقَالُوا لاَ نُعِينُكَ عَلَيْهِ بِشَيْءٍ إِنَّا مُحْرِمُونَ، فَتَنَاوَلْتُهُ فَأَخَذْتُهُ، ثُمَّ أَتَيْتُ الْحِمَارَ مِنْ وَرَاءِ أَكَمَةٍ فَعَقَرْتُهُ، فَأَتَيْتُ بِهِ أَصْحَابِي، فَقَالَ بَعْضُهُمْ: كُلُوا وَقَالَ بَعْضُهُمْ: لاَ تَأْكُلُوا فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَهُوَ أَمَامَنَا فَسَأَلْتُهُ، فَقَالَ: كُلُوهُ، حَلاَلٌ
سیّدنا ابو قتادہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مقام قاحہ میں تھے بعض تو ہم میں سے محرم تھے اور بعض غیر محرم میں نے دیکھا کہ میرے ساتھی ایک دوسرے کو کچھ دکھا رہے ہیں میں نے جو نظر اٹھائی تو ایک گورخر (جنگلی گدھا) سامنے تھا ان کی مراد یہ تھی کہ ان کا کوڑا گر گیا (اور اپنے ساتھیوں سے اسے اٹھانے کے لئے انہوں نے کہا) لیکن ساتھیوں نے کہا کہ ہم تمہاری کچھ بھی مدد نہیں کر سکتے کیوں کہ ہم محرم ہیں اس لئے میں نے وہ خود اٹھا لیا اس کے بعد میں اس گورخر کے نزدیک ایک ٹیلے کے پیچھے سے آیا اور اسے شکار کیا پھر میں اسے اپنے ساتھیوں کے پاس لایا بعض نے تو یہ کہا کہ وہ (ہمیں بھی) کھا لینا چاہیے لیکن بعض نے کہا کہ نہ کھانا چاہیے پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آیا آپ ہم سے آگے تھے میں نے آپ سے مسئلہ پوچھا تو آپ نے بتایا کہ کھا لو یہ حلال ہے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الحج/حدیث: 743]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 28 كتاب جزاء الصيد: 4 باب لا يعين المحرم الحلال في قتل الصيد»

حدیث نمبر: 744
744 صحيح حديث أَبِي قَتَادَةَ عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ، قَالَ: انْطَلَقَ أَبِي، عَامَ الحُدَيْبِيَةِ، فَأَحْرَمَ أَصْحَابُهُ وَلَمْ يُحْرِمْ وَحُدِّثَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّ عَدُوًّا يَغْزُوهُ، فَانْطَلَقَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؛ فَبَيْنَمَا أَنَا مَعَ أَصْحَابِهِ، تَضَحَّكَ بَعْضُهُمْ إِلَى بَعْضٍ، فَنَظَرْتُ فَإِذَا أَنَا بِحِمَارِ وَحْشٍ فَحَمَلْتُ عَلَيْهِ فَطَعَنْتُهُ فَأَثْبَتُّهُ، وَاسْتَعَنْتُ بِهِمْ، فَأَبَوْا أَنْ يُعِينُوني، فَأَكَلْنَا مِنْ لَحْمِهِ، وَخَشِينَا أَنْ نُقْتَطَعَ، فَطَلَبْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرْفَعُ فَرَسِي شَأْوًا وَأَسِيرُ شَأْوًا، فَلَقِيت رَجُلاً مِنْ بَنِي غِفَارٍ فِي جَوْفِ اللَّيْلِ؛ قُلْتُ: أَيْنَ تَرَكْتَ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: تَرَكْتُهُ بِتَعْهنَ، وَهُوَ قَايِلٌ السُّقْيَا فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللهِ إِنَّ أَهْلَكَ يَقْرَءُونَ عَلَيْكَ السَّلاَمَ وَرَحْمَةَ اللهِ، إِنَّهُمْ قَدْ خَشُوا أَنْ يُقْتَطَعُوا دُونَكَ فَانْتَظِرْهُمْ قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللهِ أَصَبْتُ حِمَارَ وَحْشٍ وَعِنْدِي مِنْهُ فَاضِلَةٌ، فَقَالَ لِلْقَوْمِ: كُلُوا وَهُمْ مُحْرِمُونَ
عبداللہ رحمہ اللہ نے بیان کیا کہ میرے والد (سیّدنا ابو قتادہ رضی اللہ عنہ) صلح حدیبیہ کے موقعہ پر (دشمنوں کا پتہ لگانے) نکلے پھر ان کے ساتھیوں نے تو احرام باندھ لیا لیکن (خود انہوں نے ابھی) نہیں باندھا تھا (اصل میں) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو کسی نے یہ اطلاع دی تھی کہ (مقام غیقہ میں) دشمن آپ کی تاک میں ہے اس لئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے (ابوقتادہ اور چند صحابہ کو ان کی تلاش میں) روانہ کیا میرے والد (ابوقتاد رضی اللہ عنہ) اپنے ساتھیوں کے ساتھ تھے کہ یہ لوگ ایک دوسرے کو دیکھ دیکھ کر ہنسنے لگے (میرے والد نے بیان کیا کہ) میں نے جو نظر اٹھائی تو دیکھا کہ ایک جنگلی گدھا سامنے ہے میں اس پر جھپٹا اور نیزے سے اسے ٹھنڈا کر دیا میں نے اپنے ساتھیوں کی مدد چاہی تھی لیکن انہوں نے انکار کر دیا تھا پھر ہم نے گوشت کھایا اب ہمیں یہ ڈر ہوا کہ کہیں (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے) دور نہ رہ جائیں چنانچہ میں نے آپ کو تلاش کرنا شروع کر دیا کبھی اپنے گھوڑے تیز کر دیتا اور کبھی آہستہ آخر رات گئے بنو غفار کے ایک شخص سے ملاقات ہو گئی میں نے پوچھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کہاں ہیں؟ اس نے بتایا کہ جب میں آپ سے جدا ہوا تو آپ مقام تعھن میں تھے اور آپ کا ارادہ تھا کہ مقام سقیا میں پہنچ کر دوپہر کا آرام کریں گے (غرض میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو گیا) اور میں نے عرض کی یا رسول اللہ آپ کے اصحاب آپ پر سلام اور اللہ کی رحمت بھیجتے ہیں انہیں یہ ڈر ہے کہ کہیں وہ بہت پیچھے نہ رہ جائیں اس لئے آپ ٹھہر کر ان کا انتظار کریں پھر میں نے کہا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میں نے ایک جنگلی گدھا شکار کیا تھا اور اس کا کچھ بچا ہوا گوشت اب بھی میرے پاس موجود ہے آپ نے لوگوں سے کھانے کے لئے فرمایا حالانکہ وہ سب محرم تھے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الحج/حدیث: 744]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 28 كتاب جزاء الصيد: 2 باب إذا صاد الحلال فأهدى للمحرم الصيد أكله»

حدیث نمبر: 745
745 صحيح حديث أَبِي قَتَادَةَ أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ حَاجًّا، فَخَرَجُوا مَعَهُ، فَصَرَفَ طَائِفَةً مِنْهُمْ، فِيهِمْ أَبُو قَتَادَةَ؛ فَقَالَ: خُذُوا سَاحِلَ الْبَحْرِ حَتَّى نَلْتَقِيَ فَأَخَذُوا سَاحِلَ الْبَحْرِ، فَلَمَّا انْصَرَفُوا أَحْرَمُوا كُلُّهُمْ، إِلاَّ أَبُو قَتَادَةَ لَمْ يُحْرِمْ؛ فَبَيْنَمَا هُمْ يَسِيرُونَ إِذْ رَأَوْا حُمُرَ وَحْشٍ، فَحَمَلَ أَبُو قَتَادَةَ عَلَى الْحُمُرِ فَعَقَرَ مِنْهَا أَتَانًا، فَنَزَلُوا فأَكَلُوا مِنْ لَحْمِهَا، وَقَالُوا: أَنَأْكُلُ لَحْمَ صَيْدٍ وَنَحْنُ مُحْرِمُونَ فَحَمَلْنَا مَا بَقِيَ مِنْ لَحْمِ الأَتَانِ، فَلَمَّا أَتَوْا رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللهِ إِنَّا كُنَّا أَحْرَمْنَا، وَقَدْ كَانَ أبُو قَتَادَةَ لَمْ يُحْرِمْ، فَرَأَيْنَا حُمُرَ وَحْشٍ، فَحَمَلَ عَلَيْهَا أَبُو قَتَادَةَ، فَعَقَرَ مِنْهَا أَتَانًا، فَنَزَلْنَا فَأَكَلْنَا مِنْ لَحْمِهَا، ثُمَّ قُلْنَا: أَنَأْكُلُ لَحْمَ صَيْدٍ وَنَحْنُ مُحْرِمُونَ فَحَمَلْنَا مَا بَقي مِنْ لَحْمِهَا، قَالَ: مِنْكُمْ أَحَدٌ أَمَرَهُ أَنْ يَحْمِلَ عَلَيْهَا أَوْ أَشَارَ إِلَيْهَا قَالُوا: لاَ قَالَ: فَكُلُوا مَا بَقِيَ مِنْ لَحْمِهَا
سیّدنا ابو قتادہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم (حج کا) ارادہ کر کے نکلے صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین بھی آپ کے ساتھ تھے آپ نے صحابہ کی ایک جماعت کو جس میں ابو قتادہ رضی اللہ عنہ بھی تھے یہ ہدایت دے کر راستے سے واپس بھیجا کہ تم لوگ دریا کے کنارے کنارے ہو کر جاؤ (اور دشمن کا پتہ لگاؤ) پھر ہم سے آ ملو چنانچہ یہ جماعت دریا کے کنارے کنارے چلی واپسی میں سب نے احرام باندھ لیا تھا لیکن ابو قتادہ رضی اللہ عنہ نے ابھی احرام نہیں باندھا تھا یہ قافلہ چل رہا تھا کہ کئی گورخر دکھائی دئیے ابو قتادہ رضی اللہ عنہ نے ان پر حملہ کیا اور ایک مادہ کا شکار کر لیا پھر ایک جگہ ٹھہر کر سب نے اس کا گوشت کھایا اور ساتھ ہی یہ خیال بھی آیا کہ کیا ہم محرم ہونے کے باوجود شکار کا گوشت کھا بھی سکتے ہیں؟ چنانچہ جو کچھ گوشت بچا وہ ہم ساتھ لائے اور جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پہنچے تو عرض کی یا رسول اللہ ہم سب لوگ تو محرم تھے لیکن ابو قتادہ رضی اللہ عنہ نے احرام نہیں باندھا تھا پھر ہم نے گورخر دیکھے اور ابوقتادہ رضی اللہ عنہ نے ان پر حملہ کر کے ایک مادہ کا شکار کر لیا اس کے بعد ایک جگہ ہم نے قیام کیا اور اس کا گوشت کھایا پھر خیال آیا کہ کیا ہم محرم ہونے کے باوجود شکار کا گوشت کھا بھی سکتے ہیں؟ اس لئے جو کچھ گوشت باقی بچا ہے وہ ہم ساتھ لائے ہیں آپ نے پوچھا کیا تم میں سے کسی نے ابوقتادہ کو شکار کرنے کے لئے کہا تھا؟ یا کسی نے اس شکار کی طرف اشارہ کیا تھا؟ سب نے کہا کہ نہیں اس پر آپ نے فرمایا کہ پھر بچا ہوا گوشت بھی کھا لو۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الحج/حدیث: 745]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 28 كتاب جزاء الصيد: 5 باب لا يشير المحرم إلى الصيد لكي يصطاده الحلال»

370. باب ما يندب للمحرم وغيره قتله من الدواب في الحل والحرم
370. باب: حل وحرم میں محرم کون سے جانور مار سکتا ہے
حدیث نمبر: 746
746 صحيح حديث عَائِشَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: خَمْسٌ مِنَ الدَّوَابِّ، كُلُّهُنَّ فَاسِقٌ، يُقْتَلْنَ فِي الْحَرَمِ: الْغُرَابُ وَالْحِدَأَةُ وَالْعَقْرَبُ وَالْفَأْرَةُ وَالْكَلْبُ الْعَقُورُ
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہانے بیان کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پانچ جانور ایسے ہیں جو سب کے سب موذی ہیں اور انہیں حرم میں بھی مارا جا سکتا ہے کوا چیل بچھو چوہا اور کاٹنے والا کتا۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الحج/حدیث: 746]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 28 كتاب جزاء الصيد: 7 باب ما يقتل المحرم من الدواب»

حدیث نمبر: 747
747 صحيح حديث حَفْصَةَ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: خَمْسٌ مِنَ الدَّوَابِّ لاَ حَرَجَ عَلَى مَنْ قَتَلَهُنَّ: الْغُرَابُ وَالْحِدَأَةُ وَالْفَأْرَةُ وَالْعَقْرَبُ وَالْكَلْبُ الْعَقُورُ
سیدہ حفصہ رضی اللہ عنہانے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پانچ جانور ایسے ہیں جنہیں مارنے میں کوئی گناہ نہیں کوا چیل چوہا بچھو اور کاٹ کھانے والا کتا۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الحج/حدیث: 747]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 28 كتاب جزاء الصيد: 7 باب ما يقتل المحرم من الدواب»

حدیث نمبر: 748
748 صحيح حديث عَبْدِ اللهِ بْنِ عُمَرَ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: خَمْسٌ مِنَ الدَّوَابِّ لَيْسَ عَلَى الْمُحْرِمِ فِي قَتْلِهِنَّ جُنَاحٌ
سیّدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہمانے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پانچ جانور ایسے ہیں جنہیں مارنے میں محرم کے لئے کوئی حرج نہیں۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الحج/حدیث: 748]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 28 كتاب جزاء الصيد: 7 باب ما يقتل المحرم من الدواب»

371. باب جواز حلق الرأس للمحرم إِذا كان به أذى ووجوب الفدية لحلقه وبيان قدرها
371. باب: عذر کی وجہ سے محرم سر منڈا سکتا ہے
حدیث نمبر: 749
749 صحيح حديث كَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ رضي الله عنه، عَنْ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ: لَعَلَّكَ آذاكَ هَوَامُّكَ قَالَ: نَعَمْ يَا رَسُولَ اللهِ فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: احْلِقْ رَأْسَكَ، وَصُمْ ثَلاَثَةَ أَيَّامٍ، أَوْ أَطْعِمْ سِتَّةَ مَسَاكِينَ، أَوِ انْسُكْ بِشَاةٍ
سیّدنا کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ نے مجھ سے فرمایا غالباً جوؤں سے تم کو تکلیف ہے؟ میں نے کہا جی ہاں یا رسول اللہ آپ نے فرمایا کہ پھر سر منڈا لے اور تین دن کے روزے رکھ لے یا چھ مسکینوں کو کھانا کھلا دے یا ایک بکری ذبح کر۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الحج/حدیث: 749]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 27 كتاب المحصَر: 5 باب قول الله تعالى (فمن كان منكم مريضا أو به أذى من رأسه»

حدیث نمبر: 750
750 صحيح حديث كَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ مَعْقِلٍ، قَالَ: قَعَدْتُ إِلَى كَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ فِي هذَا الْمَسْجِدِ، يَعْنِي مَسْجِدَ الْكُوفَةِ، فَسَأَلْتُهُ عَنْ (فِدْيَةٌ مِنْ صِيَامٍ) فَقَالَ: حُمِلْتُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَالْقَمْلُ يَتَنَاثَرُ عَلَى وَجْهِي، فَقَالَ: مَا كُنْتُ أُرَى أَنَّ الْجَهْدَ قَدْ بَلَغَ بِكَ هذَا، أَمَا تَجِدُ شَاةً قُلْتُ: لاَ، قَالَ: صُمْ ثَلاَثَةَ أَيَّامٍ، أَوْ أَطْعِمْ سِتَّةَ مَسَاكِينَ، لِكُلِّ مِسْكِينٍ نِصْفُ صَاعٍ مِنْ طَعَامٍ، وَاحْلِقْ رَأْسَكَ فَنَزَلَتْ فِيَّ خَاصَّةً، وَهِيَ لَكُمْ عَامَّةً
عبداللہ بن معقل رحمہ اللہ نے بیان کیا کہ میں کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ کی خدمت میں اس مسجد میں حاضر ہوا ان کی مراد کوفہ کی مسجد سے تھی اور ان سے روزے کے فدیہ کے متعلق پوچھا انہوں نے بیان کیا کہ لوگ مجھے احرام میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لے گئے اور جوئیں (سر سے) میرے چہرے پر گر رہی تھیں آپ نے فرمایا کہ میرا خیال یہ نہیں تھا کہ تم اس حد تک تکلیف میں مبتلا ہو گئے ہو تم کوئی بکری نہیں مہیا کر سکتے؟ میں نے عرض کیا کہ نہیں فرمایا پھر تین دن کے روزے رکھ لو یا چھ مسکینوں کو کھانا کھلا دو ہر مسکین کو آدھا صاع کھانا کھلانا اور اپنا سر منڈوا لو کعب نے کہا تو یہ آیت خاص میرے بارے میں نازل ہوئی تھی اور اس کا حکم تم سب کے لئے عام ہے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الحج/حدیث: 750]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 65 كتاب التفسير: 2 سورة البقرة: 32 باب قوله (فمن كان منكم مريضا أو به أذى من رأسه»


Previous    1    2    3    4    5    6    Next