1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


اللؤلؤ والمرجان
كتاب الحج
کتاب: حج کے مسائل
417. باب نقض الكعبة وبنائها
417. باب: کعبہ توڑ کر بنانے کا بیان
حدیث نمبر: 841
841 صحيح حديث عَائِشَةَ، قَالَتْ: قَالَ لِي رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَوْلاَ حَدَاثَةُ قَوْمِكِ بِالْكُفْرِ لَنَقَضْتُ الْبَيْتَ ثُمَّ لَبَنَيْتُهُ عَلَى أَسَاسِ إِبْرَاهِيمَ عَلَيْهِ السَّلاَمُ، فَإِنَّ قُرَيْشًا اسْتَقْصَرَتْ بِنَاءَهُ وَجَعَلَتْ لَهُ خَلْفًا
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا اگر تمہاری قوم کا زمانہ کفر سے ابھی تازہ نہ ہوتا تو میں خانہ کعبہ کو توڑ کر اسے ابراہیم علیہ السلام کی بنیاد پر بناتا کیونکہ قریش نے اس میں کمی کر دی ہے اس میں ایک دروازہ اور اس دروازے کے مقابل رکھتا۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الحج/حدیث: 841]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 25 كتاب الحج: 42 باب فضل مكة وبنيانها»

حدیث نمبر: 842
842 صحيح حديث عَائِشَةَ، زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَهَا: أَلَمْ تَرَىْ أَنَّ قَوْمَكِ لَمَّا بَنَوُا الْكَعْبَةَ اقْتَصَرُوا عَنْ قَوَاعِدِ إِبْرَاهيمَ فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللهِ أَلاَ تَرُدُّهَا عَلَى قَوَاعِدِ إِبْرَاهِيمَ قَالَ: لَوْلاَ حِدْثَانُ قَوْمِكِ بِالْكفْرِ لَفَعَلْتُ فَقَالَ عَبْدُ اللهِ رضي الله عنه (هُوَ ابْنُ عُمَرَ): لَئِنْ كَانَتْ عَائِشَةُ سَمِعَتْ هذَا مِنْ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا أُرَى رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَرَكَ اسْتِلاَمَ الرُّكْنَيْنِ اللَّذَيْنِ يَلِيَانِ الْحِجْرَ إِلاَّ أَنَّ الْبَيْتَ لَمْ يُتَمَّمْ عَلَى قَوَاعِدِ إِبْرَاهِيمَ
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہانے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا کہ تجھے معلوم ہے جب تیری قوم نے کعبہ کی تعمیر کی تو بنیاد ابراہیم کو چھوڑ دیا تھا میں نے عرض کی یا رسول اللہ پھر آپ بنیاد ابراہیم پر اس کو کیوں نہیں بنا دیتے؟ آپ نے فرمایا کہ اگر تمہاری قوم کا زمانہ کفر سے بالکل نزدیک نہ ہوتا تو میں بے شک ایسا کر دیتا سیّدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہمانے کہا کہ اگر سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہانے یہ بات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے(اور یقیناً سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سچی ہیں) تو میں سمجھتا ہوں یہی وجہ تھی جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حطیم سے متصل جو دیواروں کے کونے ہیں ان کو نہیں چومتے تھے کیونکہ خانہ کعبہ ابراہیمی بنیادوں پر پورا نہ ہوا تھا۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الحج/حدیث: 842]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 25 كتاب الحج: 42 باب فضل مكة وبنيانها»

418. باب جدر الكعبة وبابها
418. باب: کعبہ کی دیواروں اور دروازے کا بیان
حدیث نمبر: 843
843 صحيح حديث عَائِشَةَ، قَالَتْ: سَأَلْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْجَدْرِ أَمِنَ الْبَيْتِ هُوَ قَالَ: نَعَمْ قُلْتُ: فَمَا لَهُمْ لَمْ يُدْخِلُوهُ فِي الْبَيْتِ قَالَ: إِنَّ قَوْمَكِ قَصَّرَتْ بِهِمِ النَّفَقَةُ قُلْتُ: فَمَا شَأْنُ بَابِهِ مُرْتَفِعًا قَالَ: فَعَلَ ذلِكَ قَوْمُكِ لِيُدْخِلُوا مِنْ شَاءُوا وَيَمْنَعُوا مَنْ شَاءُوا، وَلَوْلاَ أَنَّ قَوْمَكِ حَدِيثٌ عَهْدُهُمْ بِالْجَاهِلَيَّةِ، فَأَخَافُ أَنْ تَنْكِرَ قُلُوبُهُمْ أَنْ أُدْخِلَ الْجَدْرِ فِي الْبَيْتِ، وَأَنْ أُلْصِقَ بَابَهُ بِالأَرْضِ
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہانے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ کیا حطیم بھی بیت اللہ میں داخل ہے؟ آپ نے فرمایا ہاں پھر میں نے پوچھا کہ پھر لوگوں نے اسے کعبے میں کیوں نہیں شامل کیا؟ آپ نے جواب دیا کہ تمہاری قوم کے پاس خرچ کی کمی پڑ گئی تھی پھر میں نے پوچھا کہ یہ دروازہ کیوں اونچا بنایا؟ آپ نے فرمایا کہ یہ بھی تمہاری قوم ہی نے کیا ہے تا کہ جسے چاہیں اندر آنے دیں اور جسے چاہیں روک دیں اگر تمہاری قوم کی جاہلیت کا زمانہ تازہ تازہ نہ ہوتا اور مجھے اس کا خوف نہ ہوتا کہ ان کے دل بگڑ جائیں گے تو اس حطیم کو بھی میں کعبہ میں شامل کر دیتا اور کعبہ کا دروازہ زمین کے برابر کر دیتا۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الحج/حدیث: 843]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 30 كتاب الحج: 42 باب فضل مكة وبنيانها»

419. باب الحج عن العاجز لزمانة وهرم ونحوهما أو للموت
419. باب: بوڑھے اور میت کی طرف سے حج کرنے کا بیان
حدیث نمبر: 844
844 صحيح حديث عَبْدِ اللهِ بْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: كَانَ الْفَضْلُ رَدِيفَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجَاءَتِ امْرَأَةٌ مِنْ خَثْعَمَ، فَجَعَلَ الْفَضْلُ يَنْظُرُ إِلَيْهَا وَتَنْظُرُ إِلَيْهِ، وَجَعَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصْرِفُ وَجْهَ الْفَضْلِ إِلَى الشِّقِّ الآخَرِ؛ فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللهِ إِنَّ فَرِيضَةَ اللهِ عَلَى عِبَادِهِ فِي الْحَجِّ أَدْرَكَتْ أَبِي شَيْخًا كَبِيرًا، لاَ يَثْبُتُ عَلَى الرَّاحِلَةِ، أَفَأَحُجُّ عَنْهُ قَالَ: نَعَمْ وَذَلِكَ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ
سیّدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ فضل بن عباس (حجتہ الوداع میں) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سواری کے پیچھے بیٹھے ہوئے تھے کہ قبیلہ خثعم کی ایک عورت آئی فضل اس کو دیکھنے لگے وہ بھی انہیں دیکھ رہی تھی لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فضل کا چہرہ بار بار دوسری طرف موڑ دینا چاہتے تھے اس عورت نے کہا کہ یا رسول اللہ! اللہ کا فریضہ حج میرے والد کے لئے ادا کرنا ضروری ہو گیا ہے لیکن وہ بہت بوڑھے ہیں اونٹنی پر بیٹھ نہیں سکتے کیا میں ان کی طرف سے حج (بدل) کر سکتی ہوں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہاں یہ حجتہ الوداع کا واقعہ تھا۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الحج/حدیث: 844]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 25 كتاب الحج: 1 باب وجوب الحج وفضله»

حدیث نمبر: 845
845 صحيح حديث الْفَضْلِ بْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: جَاءَتِ امْرَأَةٌ مِنْ خَثْعَم عَامَ حَجَّةِ الْوَدَاعِ، قَالَتْ: يَا رَسُولَ اللهِ إِنَّ فَرِيضَةَ اللهِ عَلَى عِبَادِهِ فِي الْحَجِّ أَدْرَكَتْ أَبِي شَيْخًا كَبِيرًا لاَ يَسْتَطِيعُ أَنْ يَسْتَوِيَ عَلَى الرَّاحِلَةِ، فَهَلْ يَقْضِي عَنْهُ أَنْ أَحُجَّ عَنْهُ قَالَ: نَعَمْ
سیّدنا فضل بن عباس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ حجتہ الوداع کے موقعہ پر قبیلہ خثعم کی ایک عورت آئی اور عرض کی یا رسول اللہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے حج کا فریضہ جو اس کے بندوں پر ہے، اس نے میرے بوڑھے باپ کو بھی پا لیا ہے لیکن ان میں اتنی سکت نہیں کہ وہ سواری پر بیٹھ سکیں تو کیا میں ان کی طرف سے حج کر لوں تو ان کا حج ادا ہو جائے گا؟ آپ نے فرمایا کہ ہاں۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الحج/حدیث: 845]
تخریج الحدیث: «صحیح، _x000D_ أخرجه البخاري في: 28 كتاب جزاء الصيد: 23 باب الحج عمن لا يستطيع الثبوت على الراحلة»

420. باب فرض الحج مرَّة في العمر
420. باب: حج ساری عمر میں ایک بار فرض ہے
حدیث نمبر: 846
846 صحيح حديث أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: دَعُونِي مَا تَرَكْتُكُمْ، إِنَّمَا هَلَكَ مَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ بِسُؤَالِهِمْ وَاخْتِلاَفِهِمْ عَلَى أَنْبِيَائِهِمْ، فَإِذَا نَهَيْتُكُمْ عَنْ شَيْءٍ فَاجْتَنِبُوهُ، وَإِذَا أَمَرْتُكُمْ بِأَمْرٍ فَأْتُوا مِنْهُ مَا اسْتَطَعْتُمْ
سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تک میں تم سے یکسو رہوں تم بھی مجھے چھوڑ دو (اور سوالات وغیرہ نہ کرو) کیونکہ تم سے پہلے کی امتیں اپنے (غیر ضروری) سوال اور انبیاء کے سامنے اختلاف کی وجہ سے تباہ ہو گئیں پس جب میں تمہیں کسی چیز سے روکوں تو تم بھی اس سے پرہیز کرو اور جب میں تمہیں کسی بات کا حکم دوں تو بجا لاؤ جس حد تک تم میں طاقت ہو۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الحج/حدیث: 846]
تخریج الحدیث: «صحیح، _x000D_ أخرجه البخاري في: 96 كتاب الاعتصام: 2 باب الاقتداء بسنن رسول الله صلي الله عليه وسلم»

421. باب سفر المرأة مع محرم إِلى حج وغيره
421. باب: عورت حج وغیرہ میں بغیر محرم کے سفر نہ کرے
حدیث نمبر: 847
847 صحيح حديث ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: لاَ تُسَافِرُ الْمَرْأَةُ ثَلاَثًا إِلاَّ مَعَ ذِي مَحْرَمٍ
سیّدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہمانے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان نقل کیا کہ عورتیں تین دن کا سفر ذی رحم محرم کے بغیر نہ کریں۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الحج/حدیث: 847]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 18 كتاب تقصير الصلاة: 4 باب في كم يقْصر الصلاة»

حدیث نمبر: 848
848 صحيح حديث أَبِي سَعِيدٍ، قَالَ: أَرْبَعٌ سَمِعْتُهُنَّ مِنْ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَعْجَبْنَنِي وَآنَقْنَنِي: أَنْ لاَ تُسَافِرَ امْرَأَةٌ مَسِيرَةَ يَوْمَيْنِ لَيْسَ مَعَهَا زَوْجُهَا أَوْ ذُو مَحْرَمٍ وَلاَ تُشَدُّ الرِّحَالُ إِلاَّ إِلَى ثَلاَثَةِ مَسَاجِدَ: مَسْجِدِ الْحَرَامِ، وَمَسْجِدِي، وَمَسْجِدِ الأَقْصى
سیّدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے تھے کہ میں نے چار باتیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی تھیں یہ باتیں مجھے انتہائی پسند ہیں یہ کہ کوئی عورت دو دن کا سفر اس وقت تک نہ کرے جب تک اس کے ساتھ اس کا شوہر یا کوئی ذو رحم محرم نہ ہو اور نہ تین مساجد کے سوا کسی کے لئے کجاوے باندھے جائیں مسجد حرام میری (مسجد نبوی) اور مسجد اقصی۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الحج/حدیث: 848]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 28 كتاب جزاء الصيد: 26 باب حج النساء»

حدیث نمبر: 849
849 صحيح حديث أَبِي هُرَيْرَةَ رضي الله عنه، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لاَ يَحِلُّ لاِمْرَأَةٍ تؤْمِنُ بِاللهِ وَالْيَوْمِ الآخِرِ أَنْ تُسَافِرَ مَسِيرَةَ يَوْمٍ وَلَيْلَةٍ لَيْسَ مَعَهَا حُرْمَةٌ
سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کسی خاتون کے لئے جو اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان رکھتی ہو جائز نہیں کہ ایک دن رات کا سفر بغیر کسی ذی رحم محرم کے کرے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الحج/حدیث: 849]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 18 كتاب تقصير الصلاة: 4 باب في كم يقصر الصلاةَ»

حدیث نمبر: 850
850 صحيح حديث ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: لاَ يَخْلُوَنَّ رَجُلٌ بِامْرَأَةٍ، وَلاَ تُسَافِرَنَّ امْرَأَةٌ إِلاَّ وَمَعَهَا مَحْرَمٌ فَقَامَ رَجُلٌ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللهِ اكْتُتِبْتُ فِي غَزْوَةِ كَذَا وَكَذَا، وَخَرَجَتِ امْرَأَتِي حَاجَّةً قَالَ: اذْهَبْ فَحُجَّ مَعَ امْرَأَتِكَ
سیّدنا ابن عباس رضی اللہ عنہمانے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کوئی مرد کسی (غیر محرم) عورت کے ساتھ تنہائی میں نہ بیٹھے اور کوئی عورت اس وقت تک سفر نہ کرے جب تک اس کے ساتھ اس کا کوئی محرم نہ ہو اتنے میں ایک صحابی کھڑے ہوئے اور عرض کیا یا رسول اللہ میں نے فلاں جہاد میں اپنا نام لکھوا دیا ہے اور ادھر میری بیوی حج کے لئے جا رہی ہے آپ نے فرمایا کہ پھر تو بھی جا اور اپنی بیوی کے ساتھ حج کر۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الحج/حدیث: 850]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 56 كتاب الجهاد: 14 باب من اكتتب في جيش فخرجت امرأته حاجة»


Previous    8    9    10    11    12    13    14    15    16    Next