1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


اللؤلؤ والمرجان
كتاب الحج
کتاب: حج کے مسائل
418. باب جدر الكعبة وبابها
418. باب: کعبہ کی دیواروں اور دروازے کا بیان
حدیث نمبر: 843
843 صحيح حديث عَائِشَةَ، قَالَتْ: سَأَلْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْجَدْرِ أَمِنَ الْبَيْتِ هُوَ قَالَ: نَعَمْ قُلْتُ: فَمَا لَهُمْ لَمْ يُدْخِلُوهُ فِي الْبَيْتِ قَالَ: إِنَّ قَوْمَكِ قَصَّرَتْ بِهِمِ النَّفَقَةُ قُلْتُ: فَمَا شَأْنُ بَابِهِ مُرْتَفِعًا قَالَ: فَعَلَ ذلِكَ قَوْمُكِ لِيُدْخِلُوا مِنْ شَاءُوا وَيَمْنَعُوا مَنْ شَاءُوا، وَلَوْلاَ أَنَّ قَوْمَكِ حَدِيثٌ عَهْدُهُمْ بِالْجَاهِلَيَّةِ، فَأَخَافُ أَنْ تَنْكِرَ قُلُوبُهُمْ أَنْ أُدْخِلَ الْجَدْرِ فِي الْبَيْتِ، وَأَنْ أُلْصِقَ بَابَهُ بِالأَرْضِ
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہانے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ کیا حطیم بھی بیت اللہ میں داخل ہے؟ آپ نے فرمایا ہاں پھر میں نے پوچھا کہ پھر لوگوں نے اسے کعبے میں کیوں نہیں شامل کیا؟ آپ نے جواب دیا کہ تمہاری قوم کے پاس خرچ کی کمی پڑ گئی تھی پھر میں نے پوچھا کہ یہ دروازہ کیوں اونچا بنایا؟ آپ نے فرمایا کہ یہ بھی تمہاری قوم ہی نے کیا ہے تا کہ جسے چاہیں اندر آنے دیں اور جسے چاہیں روک دیں اگر تمہاری قوم کی جاہلیت کا زمانہ تازہ تازہ نہ ہوتا اور مجھے اس کا خوف نہ ہوتا کہ ان کے دل بگڑ جائیں گے تو اس حطیم کو بھی میں کعبہ میں شامل کر دیتا اور کعبہ کا دروازہ زمین کے برابر کر دیتا۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الحج/حدیث: 843]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 30 كتاب الحج: 42 باب فضل مكة وبنيانها»