سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دو بار فرمایا تم لوگ وصال سے بچو تم لوگ وصال سے بچو عرض کیا گیا کہ آپ تووصال کرتے ہیں اس پر آپ نے فرمایا کہ رات مجھے میرا رب کھلاتا اور وہی مجھے سیراب کرتا ہے پس تم اتنی ہی مشقت اٹھاؤ جتنی تم طاقت رکھتے ہو۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الصيام/حدیث: 672]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 30 كتاب الصوم: 49 باب التنكيل لمن أكثر الوصال»
سیّدنا انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے رمضان کے آخری دنوں میں صوم وصال رکھا (یعنی افطار و سحر کے وقت بھی نہیں کھایا اور روزے کو مسلسل جاری رکھا) تو بعض صحابہ نے بھی صوم وصال رکھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کی اطلاع ملی تو آپ نے فرمایا اگر اس مہینے کے دن اور بڑھ جاتے تو میں اتنے دن متواتر وصال کرتا کہ ہوس کرنے والے اپنی ہوس چھوڑ دیتے میں تم لوگوں جیسا نہیں ہوں میں اس طرح دن گذارتا ہوں کہ میرا رب مجھے کھلاتا پلاتا ہے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الصيام/حدیث: 673]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 94 كتاب التمنى: 9 باب ما يجوز من اللوْ»
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پے در پے روزے رکھنے سے منع کیا تھا امت پر رحمت و شفقت کے خیال سے۔ صحابہ نے عرض کی کہ آپ تو وصال کرتے ہیں؟ آپ نے فرمایا میں تمہاری طرح نہیں ہوں مجھے میرا رب کھلاتا اور پلاتا ہے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الصيام/حدیث: 674]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 30 كتاب الصوم: 48 باب الوصال ومن قال ليس في الليل صيام»
338. باب بيان أن القُبلة في الصوم ليست محرمة على من لم تحرك شهوته
338. باب: روزے کی حالت میں بوسہ لینا جائز ہے بشرطیکہ شہوت نہ ہو
حدیث نمبر: 675
675 صحيح حديث عَائِشَةَ، قَالَتْ: إِنْ كَانَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيُقَبِّلُ بَعْضَ أَزْوَاجِهِ وَهُوَ صَائمٌ؛ ثُمَّ ضَحِكَتْ
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہانے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی بعض ازواج کا روزہ دار ہونے کے باوجود بوسہ لے لیا کرتے تھے۔ پھر آپ ہنسیں۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الصيام/حدیث: 675]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 30 كتاب الصوم: 24 باب القبلة للصائم»
حدیث نمبر: 676
676 صحيح حديث عَائِشَةَ، قَالَتْ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُقَبِّلُ وَيُبَاشِرُ وَهُوَ صَائمٌ، وَكَانَ أَمْلَكَكُمْ لإِرْبِهِ
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہانے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم روزہ سے ہوتے لیکن (اپنی ازواج کے ساتھ) تقبیل (بوسہ لینا) و مباشرت (اپنے جسم سے لگا لینا) بھی کر لیتے تھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تم سب سے زیادہ اپنی خواہشات پر قابو رکھنے والے تھے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الصيام/حدیث: 676]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 30 كتاب الصوم: 23 باب المباشرة للصائم»
339. باب صحة صوم من طلع عليه الفجر وهو جنب
339. باب: روزے میں جنبی کو اگر صبح ہو جائے تو روزہ صحیح ہے
ابوبکر ابن عبدالرحمن بن حارث بن ہشام روایت کرتے ہیں کہ انہیں ان کے والد عبدالرحمن نے خبر دی اور انہیں مروان نے خبر دی اور انہیں سیدہ عائشہ اور سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہما نے خبر دی کہ (بعض مرتبہ) فجر ہوتی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے اہل کے ساتھ جنبی ہوتے تھے پھر آپ غسل کرتے اور آپ روزہ سے ہوتے تھے اور مروان بن حکم نے عبدالرحمن بن حارث سے کہا میں تمہیں اللہ کی قسم دیتا ہوں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو تم یہ حدیث صاف صاف سنا دو (کیونکہ سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا فتوی اس کے خلاف تھا) ان دنوں مروان سیّدناامیر معاویہ رضی اللہ عنہ کی طرف سے مدینہ کا حاکم تھا ابوبکر نے کہا کہ عبدالرحمن نے اس بات کو پسند نہیں کیا اتفاق سے ہم سب ایک مرتبہ ذوالحلیفہ میں جمع ہو گئے سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی وہاں کوئی زمین تھی عبدالرحمان نے ان سے کہا کہ آپ سے ایک بات کہوں گا اور اگر مروان نے اس کی مجھے قسم نہ دی ہوتی تو میں کبھی آپ کے سامنے اسے نہ چھیڑتا پھر انہوں نے سیدہ عائشہ اور سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہما کی حدیث ذکر کی سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا (میں کیا کروں) کہا کہ فضل بن عباس نے یہ حدیث بیان کی تھی اور وہ زیادہ جانتے تھے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الصيام/حدیث: 677]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 30 كتاب الصوم: 22 باب الصائم يصبح جنبا»
340. باب تغليظ تحريم الجماع في نهار رمضان على الصائم، ووجوب الكفارة الكبرى فيه، وأنها تجب على الموسر والمعسر، وتثبت في ذمة المعسر حتى يستطيع
340. باب: روزہ دار پر رمضان میں دن کو جماع کرنا سخت حرام ہے اور اس میں بڑا کفارہ واجب ہوتا ہے اور یہ کفارہ خوشحال اور تنگدست دونوں پر واجب ہوتا ہے البتہ معسر استطاعت ملنے پر ادا کرے گا
سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ایک شخص نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کی کہ یہ رمضان میں اپنی بیوی سے جماع کر بیٹھا ہے آپ نے دریافت فرمایا کیا تمہارے پاس اتنی طاقت نہیں ہے کہ ایک غلام آزاد کر سکو؟ اس نے کہا کہ نہیں آپ نے پھر دریافت فرمایا کیا تم پے در پے دو مہینے کے روزے رکھ سکتے ہو؟ اس نے کہا کہ نہیں آپ نے پھر دریافت فرمایا کیا تمہارے اندر اتنی قوت ہے کہ ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلا سکو؟ اب بھی اس کا جواب نفی میں تھا راوی نے بیان کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک تھیلا لایا گیا جس میں کھجوریں تھیں (عرق زنبیل کو کہتے ہیں) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اسے لے جا اور اپنی طرف سے (محتاجوں کو) کھلا دے اس شخص نے کہا میں اپنے سے بھی زیادہ محتاج کو (کھلاؤں) حالانکہ دو میدانوں کے درمیان کوئی گھرانہ ہم سے زیادہ محتاج نہیں آپ نے فرمایا کہ پھر جا اپنے گھر والوں کو ہی کھلا دے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الصيام/حدیث: 678]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 30 كتاب الصوم: 31 باب المجامع في رمضان هل يطعم أهله من الكفارة إذا كانوا محاويج»
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہانے بیان کیا کہ ایک صاحب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس مسجد میں آئے اور عرض کیا میں تو دوزخ کا مستحق ہو گیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کیا بات ہوئی؟ کہا کہ میں نے اپنی بیوی سے رمضان میں جماع کر لیا ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے کہا کہ پھر صدقہ کر انہوں نے کہا کہ میرے پاس کچھ بھی نہیں پھر وہ بیٹھ گئے اور اس کے بعد ایک صاحب گدھا ہانکتے لائے جس پر کھانے کی چیز رکھی تھی (عبدالرحمن جو کہ حدیث کے راویوں میں سے ہیں نے بیان کیا کہ مجھے معلوم نہیں کہ وہ کیا چیز تھی) اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لایا جا رہا تھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ آگ میں جلنے والے صاحب کہاں ہیں؟ وہ صاحب بولے کہ میں حاضر ہوں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اسے لے اور صدقہ کر دے انہوں نے پوچھا کیا اپنے سے زیادہ محتاج کو دوں؟ میرے گھر والوں کے لئے تو خود کوئی کھانے کی چیز نہیں ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر تم ہی کھا لو۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الصيام/حدیث: 679]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 86 كتاب الحدود: 26 باب من أصاب ذنبا دون الحد فأخبر الإمام»
341. باب جواز الصوم والفطر في شهر رمضان للمسافر في غير معصية إِذا كان سفره مرحلتين فأكثر
341. باب: رمضان میں مسافر کو افطار کی رخصت ہے بشرطیکہ اس کا سفر دو یا دو سے زیادہ مرحلوں پر مشتمل ہو
سیّدناابن عباس رضی اللہ عنہمانے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم (فتح مکہ کے موقع پر)مکہ کی طرف رمضان میں چلے تو آپ روزہ سے تھے لیکن جب کدید پہنچے تو روزہ رکھنا چھوڑ دیا اور صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین نے بھی آپ کو دیکھ کر روزہ چھوڑ دیا۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الصيام/حدیث: 680]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 30 كتاب الصوم: 34 باب إذا صام أياما من رمضان ثم سافر»
سیّدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک سفر (غزوہ فتح) میں تھے آپ نے دیکھا کہ ایک شخص پر لوگوں نے سایہ کر رکھا ہے آپ نے دریافت فرمایا کہ کیا بات ہے؟ لوگوں نے کہا کہ ایک روزہ دار ہے آپ نے فرمایا کہ سفر میں روزہ رکھنا کچھ اچھا کام نہیں ہے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الصيام/حدیث: 681]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 30 كتاب الصوم: 36 باب قول النبي صلی اللہ علیہ وسلم لمن ظلل عليه واشتد الحر ليس من البر الصوم في السفر»