1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


اللؤلؤ والمرجان
كتاب الصيام
کتاب: روزہ کے مسائل
340. باب تغليظ تحريم الجماع في نهار رمضان على الصائم، ووجوب الكفارة الكبرى فيه، وأنها تجب على الموسر والمعسر، وتثبت في ذمة المعسر حتى يستطيع
340. باب: روزہ دار پر رمضان میں دن کو جماع کرنا سخت حرام ہے اور اس میں بڑا کفارہ واجب ہوتا ہے اور یہ کفارہ خوشحال اور تنگدست دونوں پر واجب ہوتا ہے البتہ معسر استطاعت ملنے پر ادا کرے گا
حدیث نمبر: 678
678 صحيح حديث أَبِي هُرَيْرَةَ رضي الله عنه، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: إِنَّ الأَخِرَ [ص:12] وَقَعَ عَلَى امْرَأَتِهِ فِي رَمَضَانَ، فَقَالَ: أَتَجِدُ مَا تُحَرِّرُ رَقَبَةً قَالَ: لاَ، قَالَ: فَتَسْتَطِيعُ أَنْ تَصُومَ شَهْرَيْنِ مُتَتابِعَيْنِ قَالَ: لاَ قَالَ: أَفَتَجِدُ مَا تُطْعِمُ بِهِ سِتِّينَ مِسْكِينًا قَالَ: لاَ قَالَ: فَأُتِيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِعَرَقٍ فِيهِ تَمْرٌ، وَهُوَ الزَّبِيلُ، قَالَ: أَطْعِمْ هذَا عَنْكَ قَالَ: عَلَى أَحْوَجَ مِنَّا مَا بَيْنَ لاَبَتَيْها أَهْلُ بَيْتٍ أَحْوَجُ مِنَّا قَالَ: فَأَطْعِمْهُ أَهْلَكَ
سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ایک شخص نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کی کہ یہ رمضان میں اپنی بیوی سے جماع کر بیٹھا ہے آپ نے دریافت فرمایا کیا تمہارے پاس اتنی طاقت نہیں ہے کہ ایک غلام آزاد کر سکو؟ اس نے کہا کہ نہیں آپ نے پھر دریافت فرمایا کیا تم پے در پے دو مہینے کے روزے رکھ سکتے ہو؟ اس نے کہا کہ نہیں آپ نے پھر دریافت فرمایا کیا تمہارے اندر اتنی قوت ہے کہ ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلا سکو؟ اب بھی اس کا جواب نفی میں تھا راوی نے بیان کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک تھیلا لایا گیا جس میں کھجوریں تھیں (عرق زنبیل کو کہتے ہیں) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اسے لے جا اور اپنی طرف سے (محتاجوں کو) کھلا دے اس شخص نے کہا میں اپنے سے بھی زیادہ محتاج کو (کھلاؤں) حالانکہ دو میدانوں کے درمیان کوئی گھرانہ ہم سے زیادہ محتاج نہیں آپ نے فرمایا کہ پھر جا اپنے گھر والوں کو ہی کھلا دے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الصيام/حدیث: 678]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 30 كتاب الصوم: 31 باب المجامع في رمضان هل يطعم أهله من الكفارة إذا كانوا محاويج»