1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


اللؤلؤ والمرجان
كتاب صلاة المسافرين وقصرها
کتاب: مسافروں کی نماز اور اس کے قصر کا بیان
حدیث نمبر: 408
408 صحيح حديث أَنَسٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ سِيرِينَ، قَالَ: اسْتَقْبَلْنَا أَنَسًا حِينَ قَدِمَ مِنَ الشَّأمِ فَلَقِينَاهُ بِعَيْنِ التَّمْرِ، فَرَأَيْتُهُ يُصَلِّي عَلَى حِمَارٍ، وَوَجْهُهُ مِنْ ذَا الْجَانِبِ، يَعْنِي عَنْ يَسَارِ الْقِبْلَةِ، فَقُلْتُ: رَأَيْتُكَ تُصَلِّي لِغَيْرِ الْقِبْلَةِ، فَقَالَ: لَوْلاَ أَنِّي رَأَيْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَعَلَهُ لَمْ أَفْعَلْهُ
انس بن سیرین کہتے ہیں کہ سیّدنا انس رضی اللہ عنہ شام سے جب (حجاج کی خلیفہ سے شکایت کر کے) واپس ہوئے تو ہم ان سے عین التمر میں ملے دیکھا کہ آپ گدھے پر سوار ہو کر نماز پڑھ رہے تھے اور آپ کا منہ قبلہ سے بائیں طرف تھا اس پر میں نے کہا کہ میں نے آپ کو قبلہ کے سوا دوسری طرف منہ کر کے نماز پڑھتے دیکھا ہے انہوں نے جواب دیا کہ اگر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایسا کرتے نہ دیکھتا تو میں بھی نہ کرتا۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب صلاة المسافرين وقصرها/حدیث: 408]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 18 كتاب تقصير الصلاة: 10 باب صلاة التطوع على الحمار»

204. باب جواز الجمع بين الصلاتين في السفر
204. باب: سفر میں نمازوں کا جمع کرنا
حدیث نمبر: 409
409 صحيح حديث ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَعْجلَهُ السَّيْرُ فِي السَّفَرِ يُؤَخِّرُ الْمَغْرِبَ حَتَّى يَجْمَعَ بَيْنَهَا وَبَيْنَ الْعِشَاءِ
سیّدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہمانے فرمایا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا جب سفر میں چلنے کی جلدی ہوتی تو آپ مغرب کی نماز دیر سے پڑھتے یہاں تک کہ مغرب اور عشاء ایک ساتھ ملا کر پڑھتے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب صلاة المسافرين وقصرها/حدیث: 409]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 18 كتاب تقصير الصلاة: 6 يصلى المغرب ثلاثا في السفر»

حدیث نمبر: 410
410 صحيح حديث أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا ارْتَحَلَ قَبْلَ أَنْ تَزِيغَ الشَّمْسُ أَخَّرَ الظُّهْرَ إِلَى وَقْتِ الْعَصْرِ، ثُمَّ نَزَلَ فَجَمَعَ بَيْنَهُمَا، فَإِنْ زَاغَتِ الشَّمْسُ قَبْلَ أَنْ يَرْتَحِلَ صَلَّى الظُّهْرَ ثُمَّ رَكِبَ
سیّدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب سورج ڈھلنے سے پہلے سفر شروع کرتے تو ظہر عصر کا وقت آنے تک نہ پڑھتے پھر کہیں (راستے میں) ٹھہرتے اور ظہر اور عصر ملا کر پڑھتے لیکن اگر سفر شروع کرنے سے پہلے سورج ڈھل چکا ہوتا تو پہلے ظہر پڑھتے پھر سوار ہوتے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب صلاة المسافرين وقصرها/حدیث: 410]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 18 كتاب تقصير الصلاة: 16 باب إذا ارتحل بعدما زاغت الشمس صلى الظهر ثم ركب»

205. باب الجمع بين الصلاتين في الحضر
205. باب: مقیم کے لیے نمازوں کا جمع کرنا
حدیث نمبر: 411
411 صحيح حديث ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: صَلَّيْتُ مَعَ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَمَانِيًا جَمِيعًا، وَسَبْعًا جَمِيعًا
سیّدنا ابن عباس رضی اللہ عنہمانے فرمایا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ آٹھ رکعت ایک ساتھ (ظہر اور عصر) اور سات رکعت ایک ساتھ (مغرب اور عشاء) ملا کر پڑھیں۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب صلاة المسافرين وقصرها/حدیث: 411]
تخریج الحدیث: «صحیح، _x000D_ أخرجه البخاري في: 19 كتاب التهجد: 30 باب من لم يتطوع بعد المكتوبة»

206. باب جواز الانصراف من الصلاة عن اليمين والشمال
206. باب: نماز پڑھ کے دائیں بائیں دونوں طرف مڑنے کا بیان
حدیث نمبر: 412
412 صحيح حديث عَبْدِ اللهِ بْنِ مَسْعُودٍ، قَالَ لاَ يَجْعَلَنَّ أَحَدُكُمْ لِلشَيْطَانِ شَيْئًا مِنْ صَلاَتِهِ، يَرَى أَنَّ حَقًّا عَلَيْهِ أَنْ لاَ يَنْصَرِفَ إِلاَّ عَنْ يَمِينِهِ لَقَدْ رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَثِيرًا يَنْصَرِفُ عَنْ يَسَارِهِ
سیّدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ کوئی شخص اپنی نماز میں سے کچھ بھی شیطان کا حصہ نہ لگائے اس طرح کہ (سلام پھیرنے کے بعد) داہنی طرف ہی لوٹنا اپنے لئے ضروری قرار دے لے میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اکثر بائیں طرف سے لوٹتے دیکھا۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب صلاة المسافرين وقصرها/حدیث: 412]
تخریج الحدیث: «صحیح، _x000D_ أخرجه البخاري في: 10 كتاب الأذان: 195 باب الانفتال والانصراف عن اليمين والشمال»

207. باب كراهة الشروع في نافلة بعد شروع المؤذن
207. باب: فرض شروع ہونے کے بعد نفل مکروہ ہونے کا بیان
حدیث نمبر: 413
413 صحيح حديث عَبْدِ اللهِ بْنِ مَالِكِ بْنِ بُحَيْنَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَى رَجُلاً، وَقَدْ أُقِيمَتِ الصَّلاَةُ، يُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ، فَلَمَّا انْصَرَفَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لاَثَ بِهِ النَّاسُ، وَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: الصُّبْحَ أَرْبَعًا الصُّبْحَ أَرْبَعًا
سیّدنا مالک بن بحینہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نظر ایک ایسے نمازی پر پڑی جو تکبیر کے بعد دو رکعت نماز پڑھ رہا تھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز سے فارغ ہو گئے تو لوگ اس شخص کے ارد گرد جمع ہو گئے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا صبح کی چار رکعات پڑھتا ہے؟ کیا صبح کی چار رکعات ہو گئیں؟ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب صلاة المسافرين وقصرها/حدیث: 413]
تخریج الحدیث: «صحیح، _x000D_ أخرجه البخاري في: 10 كتاب الأذان: 38 باب إذا أقيمت الصلاة فلا صلاة إلا المكتوبة»

208. باب استحباب تحية المسجد بركعتين وكراهة الجلوس قبل صلاتهما وأنها مشروعة في جميع الأوقات
208. باب: مسافر کے لیے مسجد میں دو رکعت پڑھے بغیر بیٹھنا مکروہ ہے اور تحیۃ المسجد تمام اوقات میں پڑھنا جائز ہے
حدیث نمبر: 414
414 صحيح حديث أَبِي قَتَادَةَ السَّلَمِيِّ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: إِذَا دَخَلَ أَحَدُكُمُ الْمَسْجِدَ فَلْيَرْكَعْ رَكْعَتَيْنِ قَبْلَ أَنْ يَجْلِسَ
سیّدنا ابو قتادہ سلمی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب کوئی شخص مسجد میں داخل ہو تو بیٹھنے سے پہلے دو رکعت نماز پڑھ لے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب صلاة المسافرين وقصرها/حدیث: 414]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 8 كتاب الصلاة: 60 باب إذا دخل المجلس فليركع ركعتين»

209. باب استحباب الركعتين في المسجد لمن قدم من سفر أول قدومه
209. باب: مسافر کو مسجد میں آکر پہلے دو رکعت پڑھنا مستحب ہے
حدیث نمبر: 415
415 صحيح حديث جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللهِ، قَالَ: كُنْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزَاةٍ فَأَبْطَأَ بي جَمَلِي وَأَعْيَا، فَأَتَى عَلَيَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: جَابِرٌ فَقُلْتُ: نَعَمْ قَالَ: مَا شَأْنُكَ قُلْتُ: أَبْطَأَ عَلَيَّ جَمَلِي وَأَعْيَا وَقَدِمْتُ بِالْغَدَاةِ فَجِئْنَا إِلَى الْمَسْجِدِ فَوَجَدْتُهُ عَلَى بَابِ الْمَسْجِدِ، قَالَ: الآنَ قَدِمْتَ قُلْتُ: نَعَمْ قَالَ: فَدَعْ جَمَلَكَ وَادْخُلْ فَصَلِّ رَكْعَتَيْنِ فَدَخَلْتُ فَصَلَّيْتُ
سیّدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک غزوہ (ذات الرقاع یا تبوک) میں تھا میرا اونٹ تھک کر سست ہو گیا اتنے میں میرے پاس نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور فرمایا جابر! میں نے عرض کیا حضور! حاضر ہوں فرمایا کیا بات ہوئی؟ میں نے کہا کہ میرا اونٹ تھک کر سست ہو گیا ہے چلتا ہی نہیں اس لئے میں پیچھے رہ گیا ہوں میں دوسرے دن صبح کو پہنچا پھر ہم مسجد آئے تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مسجد کے دروازے پر ملے آپ نے دریافت فرمایا کیا ابھی آئے ہو؟ میں نے عرض کیا کہ جی ہاں فرمایا پھر اپنا اونٹ چھوڑ دے اور مسجد میں جا کے دو رکعت نماز پڑھ میں اندر گیا اور نماز پڑھی۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب صلاة المسافرين وقصرها/حدیث: 415]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 34 كتاب البيوع: 34 باب شراء الدواب والحمير»

210. باب استحباب صلاة الضحى وأن أقلها ركعتان
210. نماز چاشت کا بیان اور یہ کم از کم دو رکعت ہے
حدیث نمبر: 416
416 صحيح حديث عَائِشَةَ، قَالَتْ: إِنْ كَانَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيَدَعُ الْعَمَلَ وَهُوَ يُحِبُّ أَنْ يَعْمَلَ بِهِ خَشْيَةَ أَنْ يَعْمَلَ بِهِ النَّاسُ فَيُفْرَضَ عَلَيْهِمْ، وَمَا سَبَّحَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُبْحَةَ الضُّحى قطُّ، وَإِنِّي لأُسَبِّحُهَا
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہانے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک کام کو چھوڑ دیتے اور آپ کو اس کا کرنا پسند ہوتا اس خیال سے ترک کر دیتے (ایسا نہ ہو) کہ دوسرے صحابہ بھی اس پر (آپ کو دیکھ کر) عمل شروع کر دیں اور اس طرح وہ کام ان پر فرض ہو جائے چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چاشت کی نماز کبھی نہیں پڑھی لیکن میں پڑھتی ہوں۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب صلاة المسافرين وقصرها/حدیث: 416]
تخریج الحدیث: «صحیح، _x000D_ أخرجه البخاري في: 19 كتاب التهجد: 5 باب تحريض النبي صلی اللہ علیہ وسلم على صلاة الليل والنوافل من غير إيجاب»

حدیث نمبر: 417
417 صحيح حديث أُمِّ هَانِيءٍ عَنِ ابْنِ أَبِي لَيْلَى، قَالَ: مَا أَنْبَأَنَا أَحَدٌ أَنَّهُ رَأَى النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى الضُّحى غَيْرُ أُمِّ هَانِيءٍ ذَكَرَتْ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ فَتْحِ مَكَّةَ اغْتَسَلَ فِي بَيْتِهَا، فَصَلَّى ثَمَانِ رَكَعَاتٍ، فَمَا رَأَيْتُهُ صَلَّى صلاةً أَخَفَّ مِنْهَا غَيْرَ أَنَّهُ يُتِمُّ الرُّكُوعَ وَالسُّجُودَ
سیّدنا ابن ابی لیلیٰ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ہمیں کسی نے یہ خبر نہیں دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو انہوں نے چاشت کی نماز پڑھتے دیکھا ہاں ام ہانی کا بیان ہے کہ فتح مکہ کے دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے گھر غسل کیا تھا اور اس کے بعد آپ نے آٹھ رکعات پڑھی تھیں میں نے آپ کو کبھی اتنی ہلکی پھلکی نماز پڑھتے نہیں دیکھا البتہ آپ رکوع اور سجدہ پوری طرح کرتے تھے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب صلاة المسافرين وقصرها/حدیث: 417]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 18 كتاب تقصير الصلاة: 12 باب من تطوع في السفر في غير دبر الصلوات وقبلها»


Previous    1    2    3    4    5    6    Next