سیّدنا مالک بن بحینہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نظر ایک ایسے نمازی پر پڑی جو تکبیر کے بعد دو رکعت نماز پڑھ رہا تھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز سے فارغ ہو گئے تو لوگ اس شخص کے ارد گرد جمع ہو گئے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا صبح کی چار رکعات پڑھتا ہے؟ کیا صبح کی چار رکعات ہو گئیں؟ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب صلاة المسافرين وقصرها/حدیث: 413]
تخریج الحدیث: «صحیح، _x000D_ أخرجه البخاري في: 10 كتاب الأذان: 38 باب إذا أقيمت الصلاة فلا صلاة إلا المكتوبة»
وضاحت: امام شوکانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ تکبیر سن لینے کے بعد نمازی کے لیے فجر کی سنتیں پڑھنا یا کسی اور نفل نماز کا ادا کرنا حلال نہیں ہے۔ چاہے وہ مسجد میں ہو یا باہر۔ اگر ایسا کیا تو (اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا) نا فرمان ہوا۔ اہل ظاہر کا یہی فتویٰ ہے اور امام ابن حزم رحمہ اللہ نے امام شافعی رحمہ اللہ اور جمہور سلف سے اسی مسئلہ کو نقل کیا ہے۔(راز)