سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہانے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک کام کو چھوڑ دیتے اور آپ کو اس کا کرنا پسند ہوتا اس خیال سے ترک کر دیتے (ایسا نہ ہو) کہ دوسرے صحابہ بھی اس پر (آپ کو دیکھ کر) عمل شروع کر دیں اور اس طرح وہ کام ان پر فرض ہو جائے چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چاشت کی نماز کبھی نہیں پڑھی لیکن میں پڑھتی ہوں۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب صلاة المسافرين وقصرها/حدیث: 416]
تخریج الحدیث: «صحیح، _x000D_ أخرجه البخاري في: 19 كتاب التهجد: 5 باب تحريض النبي صلی اللہ علیہ وسلم على صلاة الليل والنوافل من غير إيجاب»
وضاحت: سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہاکو شاید وہ قصہ معلوم نہ ہوگا جس کو ام ہانی نے نقل کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فتح مکہ کے دن چاشت کی نماز پڑھی۔ البتہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیشگی کے ساتھ کبھی نہیں پڑھی۔(راز)