عمرو بن حارث نے کہا کہ قتادہ بن دعامہ نے انھیں حدیث بیان کی، انھوں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ کو کہتے ہوئے سنا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بات سے منع فرمایا کہ کچی اور نیم پختہ کھجوروں کا خلیط (پانی ملارس) بنایاجائے، پھر (اس میں خمیر اٹھنے کے بعد) اسے پیا جائے اور جس دن شراب حرام ہوئی اس زمانے میں ان کی عام شراب یہی ہوا کرتی تھی۔
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تمر اور گدری کھجور کو ملا کر پینے سے منع فرمایا اور جس وقت خمر کو حرام قرار دیا گیا، ان کی عمومی شرابیں یہی تھیں۔
اسحاق بن عبداللہ بن ابی طلحہ نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ انھوں نے کہا: میں حضرت ابو عبیدہ بن جراح، حضرت ابو طلحہ اورحضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کو نیم پختہ اور خشک کھجوروں کی (بنی ہوئی) شراب پلارہاتھا، اس وقت ان کے پاس آنے والا ایک شخص آیا اور کہا: شراب حرام کردی گئی ہے۔حضرت ابو طلحۃ رضی اللہ عنہ نے کہا: انس!جاکر اس گھڑے کو توڑدو، میں نے اپنا پیسنے والا پتھر (ہاون دستہ) اٹھایا اور اس کے نچلے حصے کو اس گھڑے پر مارا حتیٰ کہ وہ ٹوٹ گیا۔
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، میں ابو عبیدہ بن جراح، ابو طلحہ اور ابی بن کعب رضی اللہ تعالیٰ عنہم کو فضیخ اور تمر کی شراب پلا رہا تھا، تو ان کے پاس ایک آنے والا آ کر کہنے لگا، شراب (خمر) حرام قرار دے دی گئی ہے، تو حضرت ابوطلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا، اے انس! اٹھو اور اس مٹکہ کو توڑ دو، میں نے اٹھ کر اپنا ایک تراشیدہ پتھر اٹھایا اور اسے گھڑے کے نچلے حصہ میں مارا، حتیٰ کہ وہ ٹوٹ گیا۔
عبدالحمید بن جعفر نے ہمیں اپنے والد سے حدیث بیان کی، کہا: مجھے میرے والد نے حدیث بیان کی، انھوں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے سنا، کہہ رہے تھے: جب اللہ تعالیٰ نے وہ آیت نازل فرمائی جس میں اس نے شراب کو حرام کیا تو اس وقت مدینہ میں کھجور کے علاوہ اور (کسی چیز کی بنی ہوئی) شراب نہیں پی جاتی تھی۔
حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتا ہے، جب اللہ تعالیٰ نے شراب کی حرمت کی آیات اتاری، تو مدینہ میں کھجور کی شراب کے سوا کوئی شراب نہیں پی جاتی تھی۔
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے شراب کو سرکہ بنانے کے متعلق سوال کیا گیا تو آپ نے فرمایا: " نہیں۔"
حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا گیا، کیا خمر کو سرکہ بنا لیا جائے؟ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہیں۔“
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
3. باب تَحْرِيمِ التَّدَاوِي بِالْخَمْرِ وَبَيَانِ أَنَّهَا لَيْسَتْ بدوَاءٍ
3. باب: شراب سے علاج کرنا حرام ہے اور وہ دوا نہیں ہے۔
حضرت طارق بن سوید جعفی رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے شراب (بنانے) کےمتعلق سوا ل کیا، آپ نے اس سے منع فرمایا یا اس کے بنانے کو نا پسند فرمایا، انھوں نےکہا: میں اس کو دوا کے لئے بناتا ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "یہ دوا نہیں ہے، بلکہ خود بیماری ہے۔"
حضرت وائل حضرمی رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضرت طارق بن سوید جعفی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے شراب کے بارے میں سوال کیا؟ تو آپ نے اس سے منع فرمایا، یا اس کے بنانے کو ناپسند کیا، اس نے کہا، میں تو اسے بس بطور دوا تیار کرتا ہوں، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ دواء نہیں ہے، وہ تو داء (بیماری) ہے۔“
یحییٰ بن ابی کثیر نے کہا کہ ابو کثیر نے انھیں حدیث بیان کی، انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا؛"شراب ان دو درختوں (کے پھلوں) سے بنائی جاتی ہے۔: کھجور اورانگورسے۔"
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ان دو درختوں کھجور اور انگور سے شراب بنتی ہے۔“
عبداللہ بن نمیر نےکہا: اوزاعی نے ہمیں حدیث بیان کی، کہا: ہمیں ابو کثیر نے حدیث سنائی، کہا: میں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کوکہتے ہوئے سنا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا: آپ فرمارہے تھے: "شراب ان دودرختوں (کے پھلوں) سے تیار ہوتی ہے: کھجور سے اورانگور سے۔"
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: ”شراب ان دو درختوں سے بنتی ہے، کھجور اور انگور۔“
زہیر بن حرب اور ابوکریب نے کہا: ہمیں وکیع نےاوزاعی، عکرمہ بن عمار اورعقبہ بن توام سے حدیث بیان کی، انھوں نےابوکثیر سے، انھوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "شراب ان دودرختوں سے بنائی جاتی ہے: انگور کی بیل اورکھجور کے درخت (کے پھل) سے۔ابو کریب کی روایت میں (الْکَرْمَۃِ وَالنَّخْلَۃِ کی بجائے) " الکرم والنخل" ہے۔ (مفہوم ایک ہی ہے)
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”شراب ان دو درختوں انگور اور کھجور سے بنتی ہے۔“ ابو کریب کی روایت میں الكرمة والنخلة
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
5. باب كَرَاهَةِ انْتِبَاذِ التَّمْرِ وَالزَّبِيبِ مَخْلُوطَيْنِ:
5. باب: کھجور اور انگور کو ملا کر بھگونا مکروہ ہے۔
جریر بن حازم نے کہا: میں نے عطاء ابن ابی رباح سے سنا، کہا: ہمیں حضرت جابر بن عبداللہ انصاری رضی اللہ عنہ نے حدیث بیان کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھجوروں اور کشمش اور کچی کھجوروں اورپختہ کھجوروں کو ملا کر مشروب بنانے سے منع فرمایا۔ (کیونکہ تھوڑی ہی دیر میں اس کا خمیر اٹھ جاتاہے اور یہ شراب میں تبدیل ہوجاتاہے۔)
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہما بیان کرتے ہیں، کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے چھوہاروں اور کشمش اور کچی پکی کھجور اور چھوہاروں کو ملانے سے منع فرمایا۔ یعنی ان کو ملا کر نبیذ بنانا جائز نہیں ہے۔
لیث نے عطاء ابن ابی رباح سے، انھوں نے حضرت جابر بن عبداللہ انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انھوں نےرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سےروایت کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نےکھجوروں اور کشمش کو ملا کر نبیذ بنانے سے منع فرمایا اورتازہ کھجوروں اور کچی کھجوروں کو ملا کر نبیذ بنانے سے منع فرمایا۔
حضرت جابر بن عبداللہ انصاری رضی اللہ تعالیٰ عنہما، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں کہ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے تمر اور زبیب ملا کر نبیذ بنانے سے منع فرمایا اور تازہ کھجور (رطب) اور بسر کچی پکی کھجور دونوں کو ملا کر نبیذ بنانے سے منع فرمایا۔