حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے شراب کو سرکہ بنانے کے متعلق سوال کیا گیا تو آپ نے فرمایا: " نہیں۔"
حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا گیا، کیا خمر کو سرکہ بنا لیا جائے؟ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہیں۔“
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5140
حدیث حاشیہ: فوائد ومسائل: اس حدیث کی رو سے جمہور فقہاء، امام شافعی، احمد، مالک وغیرہم کے نزدیک شراب سے سرکہ بنانا جائز نہیں ہے، ہاں اگر خود بخود بن جائے تو بالاتفاق جائز ہے، لیکن امام ابو حنیفہ اور اوزاعی کے نزدیک شراب سے سرکہ بنانا جائز ہے اور اس کے لیے اس حدیث سے استدلال کرتے ہیں، جس کا معنی دو احتمال رکھتا ہے، مثلا ”خير خلكم خل خمركم“ تمہارا بہترین سرکہ، تمہارے شراب کا سرکہ ہے، اس کا صحیح معنی تو یہ ہے، جب وہ خود بخود سرکہ بن جائے، تاکہ دونوں حدیثوں میں تضاد نہ ہو۔ (حالانکہ اس حدیث کو ابن جوزی اور صنعانی نے موضوع قرار دیا ہے)
تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 5140
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 22
´شراب کا سرکہ بنانا حرام ہے` «. . . سئل رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم عن الخمر: تتخذ خلا؟ فقال: لا . . .» ”. . . رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے شراب سے سرکہ بنانے کے بارے میں دریافت کیا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا کرنے سے منع فرمایا . . .“[بلوغ المرام/كتاب الطهارة: 22]
لغوی تشریح: «عَنِ الْخَمْرِ» یعنی حرمت شراب کے بعد شراب سے سرکہ بنانے کے بارے میں دریافت کیا گیا۔ «خَلّ»”خا“ کے فتحہ اور ”لام“ کی تشدید کے ساتھ ہے اور اس کے معنی شراب یا انگور وغیرہ کے شیرے سے تیار کردہ سرکے کے ہیں، یعنی کیا شراب کی صورت تبدیل کر کے سرکہ بنا لینا جائز ہے یا نہیں؟ «قَالَ: ”لَا“» اس کے جواب میں آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا کہ ایسا کرنا جائز نہیں۔ اس میں نہی تحریم کے لیے ہے۔
فوائد و مسائل: ➊ اس میں یہ دلیل پائی جاتی ہے کہ شراب کا سرکہ بنانا حرام ہے، البتہ جب شراب خود بخود سرکہ بن جائے تو اس کے جواز اور حرمت کے بارے میں فقہاء کے درمیان اختلاف ہے۔ صحیح یہ ہے کہ ایسی صورت میں اس کی حرمت پر کوئی واضح دلیل نہیں۔ اور یہ حقیقت معلوم ہے کہ ایک چیز کی حالت کے بدلنے سے اس کا حکم بھی تبدیل ہو جاتا ہے۔ اور اشیاء میں اصل جواز ہے۔ اور یہی بات راجح ہے۔ ➋ اس حدیث کا پس منظر کچھ اس طرح ہے کہ سیدنا ابوطلحہ رضی اللہ عنہ کے پاس یتیموں کی شراب تھی۔ حرمت شراب کا حکم آنے کے بعد انھیں اندیشہ لاحق ہوا کہ یتیموں کا بڑا نقصان ہو گا۔ اس نقصان سے بچنے کے لیے انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم سے شراب کو سرکے میں تبدیل کرنے کی اجازت طلب کی جس کے جواب میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا کرنے سے صاف طور پر منع فرما دیا۔ [سنن أبى داود، الأشربة، باب ما جاء فى الخمر تخلل، حديث: 3675] اس کھلی اور واضح ممانعت کے باوجود جس کسی نے شراب سے سرکہ بنانے کے جواز کا فتویٰ دیا اس نے نص صریح کی خلاف ورزی کی۔ ➌ اس حدیث (اور دیگر ادلۂ شرعیہ) سے معلوم ہوا کہ شراب کا ہر قسم کا استعمال ناجائز ہے اور اس سے سرکہ بنانا بھی ممنوع ہے۔
بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 22