1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


اللؤلؤ والمرجان
كتاب المساجد ومواضع الصلاة
کتاب: مسجدوں اور نمازوں کی جگہوں کا بیان
حدیث نمبر: 348
348 صحيح حديث أَبِي هُرَيْرَةَ رضي الله عنه، قَالَ: جَاءَ الْفُقَرَاءِ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالُوا: ذَهَبَ أَهْلُ الدُّثُورِ مِنَ الأَمْوالِ بِالدَّرَجَاتِ الْعُلاَ وَالنَّعِيمِ الْمُقِيمِ، يُصَلُّونَ كمَا نُصَلِّي وَيَصُومُونَ كَمَا نَصُومُ، وَلَهُم فَضْلٌ مِنْ أَمْوَالٍ يَحُجُّونَ بِهَا وَيَعْتَمِرُونَ، وَيُجَاهِدُونَ وَيَتَصَدَّقُونَ قَالَ: أَلاَ أُحَدِّثكُمْ بِمَا إِنْ أَخَذْتُمْ بِهِ أَدْرَكْتُمْ مَنْ سَبَقَكُمْ وَلَمْ يُدْرِكْكُمْ أَحَدٌ بَعْدَكُمْ، وَكُنْتُمْ خَيْرَ مَنْ أَنْتُمْ بَيْنَ ظَهْرَانَيْهِمْ، إِلاَّ مَنْ عَمِلَ مِثْلَهُ تُسبِّحُونَ وَتَحْمَدُونَ وَتكبِّرُونَ خَلْفَ كُلِّ صَلاَةٍ ثَلاَثًا وَثَلاَثِينَ، فَاخْتَلَفْنَا بَيْنَنَا، فَقَالَ بَعْضُنَا نُسَبِّحُ ثَلاَثًا وَثَلاَثِينَ وَنَحْمَدُ ثَلاَثًا وَثَلاَثِينَ وَنكَبِّرُ أَرْبَعًا وَثَلاَثِينَ فَرَجَعْتُ إِلَيْهِ فَقَالَ: تَقُولُ: سُبْحَانَ اللهِ وَالْحَمْدُ للهِ وَاللهُ أَكْبَرُ، حَتَّى يَكُونَ مِنْهُنَّ كُلِّهِنَّ ثَلاَثًا وَثَلاَثِينَ
سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ نادار لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور کہا کہ امیر رئیس لوگ بلند درجات اور ہمیشہ رہنے والی جنت حاصل کر چکے حالانکہ جس طرح ہم نماز پڑھتے ہیں وہ بھی پڑھتے ہیں اور جیسے ہم روزے رکھتے ہیں وہ بھی رکھتے ہیں لیکن مال و دولت کی وجہ سے انہیں ہم پر فوقیت حاصل ہے کہ اس کی وجہ سے وہ حج کرتے ہیں عمرہ کرتے ہیں جہاد کرتے ہیں اور صدقے دیتے ہیں (اور ہم محتاجی کی وجہ سے ان کاموں کو نہیں کر پاتے) اس پر آپ نے فرمایا کہ لو میں تمہیں ایک ایسا عمل بتاتا ہوں کہ اگر تم اس کی پابندی کرو گے تو جو لوگ تم سے آگے بڑھ چکے ہیں انہیں تم پا لو گے اور تمہارے مرتبہ تک پھر کوئی نہیں پہنچ سکتا اور تم سب سے اچھے ہو جاؤ گے سوائے ان کے جو یہی عمل شروع کر دیں ہر نماز کے بعد تینتیس تینتیس مرتبہ تسبیح (سبحان اللہ) تحمید (الحمدللہ) اور تکبیر (اللہ اکبر) کہا کرو (سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں) پھر ہم میں اختلاف ہو گیا کسی نے کہا کہ ہم تسبیح تینتیس مرتبہ تحمید تینتیس مرتبہ اور تکبیر چونتیس مرتبہ کہیں گے میں نے اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے دوبارہ معلوم کیا تو آپ نے فرمایا کہ سبحان اللہ اور الحمدللہ اور اللہ اکبر کہو تا آنکہ ہر ایک ان میں سے تینتیس مرتبہ ہو جائے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب المساجد ومواضع الصلاة/حدیث: 348]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 10 كتاب الأذان: 155 باب الذكر بعد الصلاة»

177. باب ما يقال بين تكبيرة الإحرام والقراءة
177. باب: تکبیر تحریمہ اور قراء ت کے درمیان کی دعاؤں کا بیان
حدیث نمبر: 349
349 صحيح حديث أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْكُتُ بَيْنَ التَّكْبِيرِ وَبَيْنَ الْقِرَاءَةِ إِسْكَاتَةَ هُنَيَّةً، فَقُلْتُ: بِأَبِي وَأُمِّي يَا رَسُولَ اللهِ إِسْكَاتُكَ بَيْنَ التَّكْبِيرِ وَالْقِرَاءَةِ مَا تَقُولُ قَالَ: أَقُولُ: اللهُمَّ بَاعِدْ بَيْنِي وَبَيْنَ خَطَايَايَ كَمَا بَاعَدْتَ بَيْنَ الْمَشْرِقِ وَالْمَغْرِبِ؛ اللهُمَّ نقِّنِي مِنَ الْخَطَايَا كَمَا يُنَقَّى الثَوْبُ الأَبْيَضُ مِنَ الدَّنَسِ، اللهُمَّ اغْسِلْ خَطَايَايَ بِالْمَاءِ وَالثَلْجِ وَالْبَرَدِ
سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تکبیر تحریمہ اور قراء ت کے درمیان تھوڑی دیر چپ رہتے تھے تو میں نے پوچھا یا رسول اللہ آپ پر میرے ماں باپ فدا ہوں آپ اس تکبیر اور قراء ت کے درمیان کی خاموشی میں کیا پڑھتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں پڑھتا ہوں اے اللہ میرے اور میرے گناہوں کے درمیان اتنی دوری کر جتنی مشرق اور مغرب میں ہے اے اللہ مجھے گناہوں سے اس طرح پاک کر جیسے سفید کپڑا میل سے پاک ہوتا ہے اے اللہ میرے گناہوں کو پانی برف اور اولے سے دھو ڈال۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب المساجد ومواضع الصلاة/حدیث: 349]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 10 كتاب الأذان: 89 باب ما يقول بعد التكبير»

178. باب استحباب إِتيان الصلاة بوقار وسكينة والنهي عن إِتيانها سعيًا
178. باب: نماز کے لیے وقار و سکون سے آنا مستحب اور دوڑ کر آنا ممنوع ہے
حدیث نمبر: 350
350 صحيح حديث أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: إِذَا أُقِيمَتِ الصَّلاَةُ فَلاَ تَأْتُوهَا تَسْعَوْنَ وَأْتُوهَا تَمْشُونَ، عَلَيْكمُ السَّكِينَةُ، فَمَا أَدْرَكْتُمْ فَصلُّوا وَمَا فَاتَكُمْ فَأَتِمُّوا
سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ کہتے ہوئے سنا جب نماز کے لئے تکبیر کہی جائے تو دوڑتے ہوئے مت آؤ بلکہ (اپنی معمولی رفتار سے) آؤ پورے اطمینان کے ساتھ پھر نماز کا جو حصہ (امام کے ساتھ) پا لو اسے پڑھ لو اور جو رہ جائے اسے بعد میں پورا کرو۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب المساجد ومواضع الصلاة/حدیث: 350]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 11 كتاب الجمعة: 18 باب المشي إلى الجمعة وقول الله جل ذكره (فاسعوا إلى ذكر الله»

حدیث نمبر: 351
351 صحيح حديث أَبِي قَتَادَةَ، قَالَ: بَيْنَمَا نَحْنُ نُصَلِّي مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، إِذْ سَمِعَ جَلَبَةَ رِجَالٍ، فَلَمَّا صَلَّى قَالَ: مَا شَأْنُكُمْ قَالُوا: اسْتَعْجَلْنَا إِلَى الصَّلاَةِ، قَالَ: فَلاَ تَفْعَلُوا، إِذَا أَتَيْتُمُ الصَّلاَةَ فَعَلَيْكُمْ بِالسَّكِينَةِ، فَمَا أَدْرَكْتُمْ فَصَلُّوا، وَمَا فَاتَكُمْ فَأَتِمُّوا
سیّدنا ابو قتادہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز میں تھے آپ نے کچھ لوگوں کے چلنے پھرنے اور بولنے کی آواز سنی نماز کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ کیا قصہ ہے لوگوں نے کہا کہ ہم نماز کے لئے جلدی کر رہے تھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ایسا نہ کرو بلکہ جب تم نماز کے لئے آؤ تو وقار اور سکون کو ملحوظ رکھو نماز کا جو حصہ پاؤ اسے پڑھو اور جو رہ جائے اسے (بعد میں) پورا کر لو۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب المساجد ومواضع الصلاة/حدیث: 351]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 10 كتاب الأذان: 20 باب قول الرجل فاتتنا الصلاة»

179. باب متى يقوم الناس للصلاة
179. باب: نماز کے لیے نمازی کب کھڑے ہوں
حدیث نمبر: 352
352 صحيح حديث أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: أُقِيمَتِ الصَّلاَةُ وَعُدِّلَتِ الصُّفُوفُ قِيَامًا، فَخَرَجَ إِلَيْنَا رَسُول اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمَّا قَامَ فِي مُصَلاَّهُ ذَكَرَ أَنَّهُ جُنُبٌ؛ فَقَالَ لَنَا: مَكَانَكُمْ ثُمَّ رَجَعَ فاغْتَسَلَ، ثُمَّ خَرَجَ إِلَيْنَا وَرأْسُهُ يَقْطُرُ، فَكَبَّرَ، فَصَلَّيْنَا مَعَهُ
سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نماز کی تکبیر ہوئی اور صفیں برابر ہو گئیں لوگ کھڑے تھے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے حجرے سے ہماری طرف تشریف لائے جب آپ مصلے پر کھڑے ہو چکے تو یاد آیا کہ آپ جنبی ہیں پس آپ نے ہم سے فرمایا کہ اپنی جگہ کھڑے رہو اور آپ واپس چلے گئے پھر آپ نے غسل کیا اور واپس ہماری طرف تشریف لائے تو سر سے پانی کے قطرے ٹپک رہے تھے آپ نے نماز کے لئے تکبیر کہی اور ہم نے آپ کے ساتھ نماز ادا کی۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب المساجد ومواضع الصلاة/حدیث: 352]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 5 كتاب الغسل: 17 باب إذا ذكر في المسجد أنه جنب يخرج كما هو ولا يتيمم»

180. باب من أدرك ركعة من الصلاة فقد أدرك تلك الصلاة
180. باب: جس نے نماز کی ایک رکعت پا لی اس نے وہ نماز پا لی
حدیث نمبر: 353
353 صحيح حديث أَبِي هُرَيْرَة، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: مَنْ أَدرَكَ رَكْعَةً مِنَ الصَّلاَةِ فَقَدْ أَدْرَكَ الصَّلاَةَ
سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس نے ایک رکعت نماز (باجماعت) پا لی اس نے نماز (با جماعت کا ثواب) پا لیا۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب المساجد ومواضع الصلاة/حدیث: 353]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 9 كتاب مواقيت الصلاة: 29 باب من أدرك من الصلاة ركعة»

181. باب أوقات الصلوات الخمس
181. باب: پانچوں نمازوں کے اوقات
حدیث نمبر: 354
354 صحيح حديث أَبِي مَسْعُودٍ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: نَزَلَ جِبْرِيلُ فَأَمَّنِي فَصَلَّيْتُ مَعَهُ، ثُمَّ صَلَّيْتُ مَعَهُ، ثُمَّ صَلَّيْتُ مَعَهُ، ثُمَّ صَلَّيْتُ مَعَهُ، ثُمَّ صَلَّيْتُ مَعَهُ يَحْسُبُ بِأَصَابِعِهِ خَمْسَ صَلَوَاتٍ
سیّدنا ابو مسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ فرما رہے تھے کہ جبریل علیہ السلام نازل ہوئے اور انہوں نے مجھے نماز پڑھائی میں نے ان کے ساتھ نماز پڑھی پھر (دوسرے وقت کی) ان کے ساتھ میں نے نماز پڑھی پھر ان کے ساتھ میں نے نماز پڑھی پھر میں نے ان کے ساتھ نماز پڑھی پھر میں نے ان کے ساتھ نماز پڑھی اپنی انگلیوں پر آپ نے پانچوں نمازوں کو گن کر بتایا۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب المساجد ومواضع الصلاة/حدیث: 354]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 59 كتاب بدء الخلق: 6 باب ذكر الملائكة»

حدیث نمبر: 355
355 صحيح حديث أَبِي مَسْعُودٍ الأَنْصَارِيِّ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ عَبْدِ الْعَزِيزِ أَخَّرَ الصَّلاَةَ يَوْمًا، فَدَخَلَ عَلَيْهِ عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ، فَأَخْبَرَهُ أَنَّ الْمُغِيرَةَ بْنَ شُعْبَةَ أَخَّرَ الصَّلاَةَ يَوْمًا وَهُوَ بِالْعِرَاقِ، فَدَخَلَ عَلَيْهِ أَبُو مَسْعُودٍ الأَنْصَارِيُّ؛ فَقَالَ: مَا هذَا يَا مُغِيرَةُ؛ أَلَيْسَ قَدْ عَلِمْتَ أَنَّ جِبْرِيلَ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَزَلَ فَصَلَّى فَصَلَّى رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ صَلَّى فَصَلَّى رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ صَلَّى فَصَلَّى رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ صَلَّى فَصَلَّى رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ صَلَّى فَصَلَّى رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ قَالَ: بِهذَا أُمِرْتُ فَقَالَ عُمَرُ لِعُرْوَةَ: اعْلَمْ مَا تحَدِّثُ بِهِ، أَوَ إِنَّ جِبْرِيلَ هُو أَقَامَ لِرَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقْتَ الصَّلاَةِ قَالَ عُرْوَةُ: كَذلِكَ كَانَ بَشِيرُ بْنُ أَبِي مَسْعُودٍ يُحَدِّثُ عَنْ أَبِيهِ
ابن شہاب کی روایت ہے کہ حضرت عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ نے ایک دن (عصر کی) نماز میں دیر کی پس عروہ بن زبیر ان کے پاس تشریف لے گئے اور انہیں بتایا کہ (اسی طرح) مغیرہ بن شعبہ نے ایک دن (عراق میں) نماز میں دیر کی تھی جب وہ عراق میں (حاکم) تھے پس ابو مسعود انصاری ان کی خدمت میں گئے اور فرمایا مغیرہ آخر یہ کیا بات ہے کیا آپ کو معلوم نہیں کہ جب جبریل تشریف لائے تو انہوں نے نماز پڑھی اور رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی نماز پڑھی پھر جبریل نے نماز پڑھی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی نماز پڑھی پھر جبریل علیہ السلام نے نماز پڑھی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی نماز پڑھی پھر جبریل نے نماز پڑھی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی نماز پڑھی پھر جبریل نے نماز پڑھی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی نماز پڑھی پھر جبریل نے کہا کہ میں اسی طرح حکم کیا گیا ہوں اس پر حضرت عمر بن عبدالعزیز نے عروہ سے کہا معلوم بھی ہے آپ کیا بیان کر رہے ہیں؟ کیا جبریل نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز کے اوقات (عمل کر کے) بتلائے تھے عروہ نے کہا ہاں اسی طرح بشیر بن ابی مسعود اپنے والد کے واسطہ سے بیان کرتے تھے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب المساجد ومواضع الصلاة/حدیث: 355]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 9 كتاب مواقيت الصلاة: 1 باب مواقيت الصلاة وفضلها»

حدیث نمبر: 356
356 صحيح حديث عَائِشَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُصَلِّي الْعَصْرَ وَالشَّمْسُ فِي حُجْرَتِهَا قَبْلَ أَنْ تَظْهَرَ
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہانے بیان کیا کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم عصر کی نماز اس وقت پڑھ لیتے تھے جب ابھی دھوپ ان کے حجرہ میں موجود ہوتی تھی اس سے بھی پہلے کہ وہ دیوار پر چڑھے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب المساجد ومواضع الصلاة/حدیث: 356]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 9 كتاب مواقيت الصلاة: 1 باب مواقيت الصلاة وفضلها»

182. باب استحباب الإبراد بالظهر في شدة الحر لمن يمضي إلى جماعة ويناله الحر في طريقه
182. باب: گرمی میں جماعت کے ساتھ ظہر کی نماز ٹھنڈے وقت پڑھنا مستحب ہے اور راستے میں شدید گرمی محسوس ہوتی ہو
حدیث نمبر: 357
357 صحيح حديثُ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: إِذَا اشْتَدَّ الْحَرُّ فَأَبْرِدُوا بِالصَّلاَةِ فَإِنَّ شِدَّةَ الْحَرِّ مِنْ فَيْحِ جَهَنَّمَ
سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب گرمی تیز ہو جائے تو نماز کو ٹھنڈے وقت میں پڑھو کیونکہ گرمی کی تیزی جہنم کی آگ کی بھاپ سے ہوتی ہے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب المساجد ومواضع الصلاة/حدیث: 357]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 9 كتاب مواقيت الصلاة: 9 باب الإبراد بالظهر في شدة الحر»


Previous    2    3    4    5    6    7    8    9    10    Next