1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


اللؤلؤ والمرجان
كتاب المساجد ومواضع الصلاة
کتاب: مسجدوں اور نمازوں کی جگہوں کا بیان
172. باب سجود التلاوة
172. باب: سجدہ تلاوت کا بیان
حدیث نمبر: 338
338 صحيح حديث ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَأُ عَلَيْنَا السُّورَةَ، فِيهَا السَّجْدَةُ، فَيَسْجُدُ وَنَسْجُدُ حَتَّى مَا يَجِدُ أَحَدُنَا مَوْضِعَ جَبْهَتِهِ
سیّدنا ابن عمر رضی اللہ عنہمانے فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہماری موجودگی میں آیت سجدہ پڑھتے اور سجدہ کرتے تو ہم بھی آپ کے ساتھ (ہجوم کی وجہ سے) اس طرح سجدہ کرتے کہ پیشانی رکھنے کی جگہ بھی نہ ملتی جس پر سجدہ کرتے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب المساجد ومواضع الصلاة/حدیث: 338]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 17 كتاب سجود القرآن: 8 باب من سجد لسجود القارىء»

حدیث نمبر: 339
339 صحيح حديث عَبْدِ اللهِ بْنِ مَسْعُودٍ رضي الله عنه، قَالَ: قَرَأَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ النَّجْمَ بِمَكَّةَ فَسَجَدَ فِيهَا وَسَجَدَ مَنْ مَعَهُ غَيْرَ شَيْخٍ أَخَذَ كفًّا مِنْ حَصًى أَوْ تُرَابٍ فَرَفَعَهُ إِلَى جَبْهَتِهِ، وَقَال: يَكْفِينِي هذَا؛ فَرَأَيْتُهُ بَعْدَ ذلِكَ قُتِلَ كَافِرًا
سیّدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ ایک دفعہ مکہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سورہ النجم کی تلاوت کی اور سجدہ کیا آپ کے پاس جتنے آدمی تھے (مسلمان اور کافر) ان سب نے بھی آپ کے ساتھ سجدہ کیا البتہ ایک بوڑھا شخص (امیہ بن خلف) اپنے ہاتھ میں کنکری یا مٹی اٹھا کر اپنی پیشانی تک لے گیا اور کہا میرے لئے یہی کافی ہے میں نے دیکھا کہ بعد میں وہ بوڑھا کافر ہی رہ کر مارا گیا۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب المساجد ومواضع الصلاة/حدیث: 339]
تخریج الحدیث: «صحیح، _x000D_ أخرجه البخاري في: 17 كتاب سجود القرآن: 1 باب ما جاء في سجود القرآن وسنتها»

حدیث نمبر: 340
340 صحيح حديث زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، أَنَّهُ سَأَلَ زَيْدَ بْنَ ثَابِتٍ رضي الله عنه، فَزَعَمَ أَنَّهُ قَرأَ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالنَّجْمِ فَلَمْ يَسْجُدْ فِيهَا
عطاء بن یسار رحمہ اللہ نے سیّدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے سوال کیا آپ نے یقین کے ساتھ اس امر کا اظہار کیا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے سورہ النجم کی تلاوت کی تھی اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس میں سجدہ نہیں کیا۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب المساجد ومواضع الصلاة/حدیث: 340]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 17 كتاب سجود القرآن: 6 باب من قرأ السجدة ولم يسجد»

حدیث نمبر: 341
341 صحيح حديث أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ أَبِي رَافِعٍ، قَالَ: صَلَّيْتُ مَعَ أَبِي هُرَيْرَةَ الْعَتَمةَ فَقَرَأَ (إِذَا السَّمَاءُ انْشَقَّتْ) فَسَجَدَ، فَقُلْتُ: مَا هذِهِ قَالَ: سَجَدْتُ بِهَا خَلْفَ أَبِي الْقَاسِمِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلاَ أَزَالُ أَسْجُدُ بِهَا حَتَّى أَلْقَاهُ
حضرت ابو رافع بیان کرتے ہیں کہ میں نے سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ عشاء پڑھی آپ نے اذا السماء انشقت پڑھی اور سجدہ کیا اس پر میں نے کہا کہ یہ سجدہ کیسا ہے؟ آپ نے جواب دیا کہ اس فسور میں میں نے ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے سجدہ کیا تھا اس لئے میں بھی ہمیشہ اس میں سجدہ کروں گا یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے مل جاؤں۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب المساجد ومواضع الصلاة/حدیث: 341]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 10 كتاب الأذان: 101 باب القراءة في العشاء بالسجدة»

173. باب الذكر بعد الصلاة
173. باب: نماز کے بعد ذکر کرنا کیسا ہے؟
حدیث نمبر: 342
342 صحيح حديث ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: كُنْتُ أَعْرِفُ انْقِضَاءَ صَلاَةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَالتَّكْبِيرِ
سیّدنا ابن عباس رضی اللہ عنہمانے فرمایا کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز ختم ہونے کو تکبیر کی وجہ سے سمجھ جاتا تھا۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب المساجد ومواضع الصلاة/حدیث: 342]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 10 كتاب الأذان: 155 باب الذكر بعد الصلاة»

174. باب استحباب التعوذ من عذاب القبر
174. باب: قبر کے عذاب سے پناہ مانگنا مستحب ہے
حدیث نمبر: 343
343 صحيح حديث عَائِشَةَ، قَالَتْ: دَخَلَتْ عَلَيَّ عَجُوزَانِ مِنْ عُجُزِ يَهُودِ الْمَدِينَةِ، فَقَالَتَا لِي، إِنَّ أَهْلَ الْقُبُورِ يُعَذَّبُونَ فِي قُبُورِهِمْ، فَكَذَّبْتُهُمَا وَلَمْ أُنْعِمْ أَنْ أُصَدِّقَهُمَا؛ فَخَرَجَتَا وَدَخَلَ عَلَيَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْت لَهُ: يَا رَسُولَ اللهِ إِنَّ عَجُوزَيْنِ، وَذَكَرْتُ لَهُ؛ فَقَال: صَدَقَتَا، إِنَّهُمْ يُعَذَّبُونَ عَذَابًا تَسْمَعُهُ الْبَهَائِمُ كُلُّهَا فَمَا رَأَيْتُهُ بَعْدُ فِي صَلاَةٍ إِلاَّ تَعَوَّذَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہانے بیان کیا کہ مدینہ کے یہودیوں کی دو بوڑھی عورتیں میرے پاس آئیں اور انہوں نے مجھ سے کہا کہ قبر والوں کو ان کی قبر میں عذاب ہو گا لیکن میں نے انہیں جھٹلایا اور ان کی تصدیق نہیں کر سکی پھر وہ دونوں عورتیں چلی گئیں اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو میں نے عرض کیا یا رسول اللہ دو بوڑھی عورتیں پھر میں نے آپ سے واقعہ کا ذکر کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ انہوں نے صحیح کہا قبر والوں کو عذاب ہو گا اور ان کے عذاب کو تمام چوپائے سنیں گے پھر میں نے دیکھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہر نماز کے بعد قبر کے عذاب سے اللہ کی پناہ مانگنے لگے تھے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب المساجد ومواضع الصلاة/حدیث: 343]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 80 كتاب الدعوات: 37 باب التعوذ من عذاب القبر»

175. باب ما يستعاذ منه في الصلاة
175. باب: نماز میں جس سے پناہ مانگنا چاہیے اس کا بیان
حدیث نمبر: 344
344 صحيح حديث عَائِشَةَ، قَالَتْ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْتَعِيذ فِي صَلاَتِهِ مِنْ فِتْنَةِ الدَّجَّالِ
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہانے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز میں دجال کے فتنے سے پناہ مانگتے سنا۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب المساجد ومواضع الصلاة/حدیث: 344]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 10 كتاب الأذان: 149 باب الدعاء قبل السلام»

حدیث نمبر: 345
345 صحيح حديث عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَدْعُو فِي الصَّلاَةِ اللهُمَّ إِنِّي أَعُوذَ بِكَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ، وَأَعُوذ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ الْمَسِيحِ الدَّجَالِ، وَأَعُوذ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ الْمَحْيَا وَفِتْنَةِ الْمَمَاتِ، اللهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْمأْثَمِ وَالْمَغْرَمِ، فقَالَ لَهُ قَائِلٌ: مَا أَكْثَرَ مَا تَسْتَعِيذُ مِنَ الْمَغْرَمِ فَقَالَ: إِنَّ الرَّجُلَ إِذَا غَرِمَ حَدَّثَ فَكَذِبَ وَوَعَدَ فَأَخْلَفَ
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ محترمہ سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں یہ دعا پڑھتے تھے ترجمہ اے اللہ قبر کے عذاب سے میں تیری پناہ مانگتا ہوں زندگی کے اور موت کے فتنوں سے تیری پناہ مانگتا ہوں دجال کے فتنہ سے تیری پناہ مانگتا ہوں اور اے اللہ تیری پناہ مانگتا ہوں گناہوں سے اور قرض سے کسی (یعنی ام المومنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا) نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی کہ آپ تو قرض سے بہت ہی زیادہ پناہ مانگتے ہیں اس پر آپ نے فرمایا کہ جب کوئی مقروض ہو جائے تو وہ جھوٹ بولتا ہے اور وعدہ خلاف ہو جاتا ہے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب المساجد ومواضع الصلاة/حدیث: 345]
تخریج الحدیث: «صحیح، _x000D_ أخرجه البخاري في: 10 كتاب الأذان: 149 باب الدعاء قبل السلام»

حدیث نمبر: 346
346 صحيح حديث أَبِي هُرَيْرَةَ رضي الله عنه، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدْعُو: اللهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ وَمِنْ عَذَابِ النَّارِ، وَمِنْ فِتْنَةِ الْمَحْيَا وَالْمَمَاتِ، وَمِنْ فِتْنَةِ الْمَسِيحِ الدَّجَّالِ
سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس طرح دعا کرتے تھے اے اللہ میں قبر کے عذاب سے تیری پناہ چاہتا ہوں اور دوزخ کے عذاب سے اور زندگی اور موت کی آزمائشوں سے اور کانے دجال کی بلا سے تیری پناہ چاہتا ہوں۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب المساجد ومواضع الصلاة/حدیث: 346]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 23 كتاب الجنائز: 88 باب التعوذ من عذاب القبر»

176. باب استحباب الذكر بعد الصلاة وبيان صفته
176. باب: نماز کے بعد کونسا ذکر مستحب ہے اور اس کا طریقہ
حدیث نمبر: 347
347 صحيح حديث الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ عَنْ وَرَّادٍ، كَاتِبِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ، قَالَ: أَمْلَى عَلَيَّ الْمُغِيرَةُ بْنُ شُعْبَةَ فِي كِتَابٍ إِلَى مُعَاوِيَةَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقُولُ فِي دُبُرِ كلِّ صَلاَةٍ مَكْتُوبَةٍ: لاَ إِلهَ إِلاَّ اللهُ وَحْدَهُ لاَ شَرِيكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ، اللهُمَّ لاَ مَانِعَ لِمَا أَعْطَيْتَ وَلاَ مُعْطِيَ لِمَا مَنَعْتَ، وَلاَ يَنْفَعُ ذَا الْجَدِّ مِنْكَ الْجَدُّ
سیّدنا مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کے کاتب وراد نے بیان کیا کہ مجھ سے سیّدنا مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ نے سیّدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کو ایک خط میں لکھوایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہر فرض نماز کے بعد یہ دعا پڑھتے تھے اللہ کے سوا کوئی لائق عبادت نہیں اس کا کوئی شریک نہیں بادشاہت اس کی ہے اور تمام تعریف اسی کے لئے ہیں اور وہ ہر چیز پر قادر ہے اے اللہ جسے تو دے اس سے روکنے والا کوئی نہیں اور جسے تو نہ دے اسے دینے والا کوئی نہیں اور کسی مال دار کو اس کی دولت و مال تیری بارگاہ میں کوئی نفع نہ پہنچا سکیں گے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب المساجد ومواضع الصلاة/حدیث: 347]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 10 كتاب الأذان: 155 باب الذكر بعد الصلاة»


Previous    1    2    3    4    5    6    7    8    9    Next