1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


اللؤلؤ والمرجان
كتاب المساجد ومواضع الصلاة
کتاب: مسجدوں اور نمازوں کی جگہوں کا بیان
172. باب سجود التلاوة
172. باب: سجدہ تلاوت کا بیان
حدیث نمبر: 339
339 صحيح حديث عَبْدِ اللهِ بْنِ مَسْعُودٍ رضي الله عنه، قَالَ: قَرَأَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ النَّجْمَ بِمَكَّةَ فَسَجَدَ فِيهَا وَسَجَدَ مَنْ مَعَهُ غَيْرَ شَيْخٍ أَخَذَ كفًّا مِنْ حَصًى أَوْ تُرَابٍ فَرَفَعَهُ إِلَى جَبْهَتِهِ، وَقَال: يَكْفِينِي هذَا؛ فَرَأَيْتُهُ بَعْدَ ذلِكَ قُتِلَ كَافِرًا
سیّدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ ایک دفعہ مکہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سورہ النجم کی تلاوت کی اور سجدہ کیا آپ کے پاس جتنے آدمی تھے (مسلمان اور کافر) ان سب نے بھی آپ کے ساتھ سجدہ کیا البتہ ایک بوڑھا شخص (امیہ بن خلف) اپنے ہاتھ میں کنکری یا مٹی اٹھا کر اپنی پیشانی تک لے گیا اور کہا میرے لئے یہی کافی ہے میں نے دیکھا کہ بعد میں وہ بوڑھا کافر ہی رہ کر مارا گیا۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب المساجد ومواضع الصلاة/حدیث: 339]
تخریج الحدیث: «صحیح، _x000D_ أخرجه البخاري في: 17 كتاب سجود القرآن: 1 باب ما جاء في سجود القرآن وسنتها»

وضاحت: شاہ ولی اللہ صاحب رحمہ اللہ نے لکھا ہے کہ جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سورۂ نجم کی تلاوت کی تو مشرکین اس درجہ مسحور ومغلوب ہوگئے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے آیت سجدہ پر جب سجدہ کیا تو مسلمانوں کے ساتھ وہ بھی سجدہ میں چلے گئے۔ اس باب میں یہ تاویل سب سے زیادہ مناسب اور واضح ہے۔ (راز)