1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


اللؤلؤ والمرجان
كتاب المساجد ومواضع الصلاة
کتاب: مسجدوں اور نمازوں کی جگہوں کا بیان
175. باب ما يستعاذ منه في الصلاة
175. باب: نماز میں جس سے پناہ مانگنا چاہیے اس کا بیان
حدیث نمبر: 345
345 صحيح حديث عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَدْعُو فِي الصَّلاَةِ اللهُمَّ إِنِّي أَعُوذَ بِكَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ، وَأَعُوذ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ الْمَسِيحِ الدَّجَالِ، وَأَعُوذ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ الْمَحْيَا وَفِتْنَةِ الْمَمَاتِ، اللهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْمأْثَمِ وَالْمَغْرَمِ، فقَالَ لَهُ قَائِلٌ: مَا أَكْثَرَ مَا تَسْتَعِيذُ مِنَ الْمَغْرَمِ فَقَالَ: إِنَّ الرَّجُلَ إِذَا غَرِمَ حَدَّثَ فَكَذِبَ وَوَعَدَ فَأَخْلَفَ
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ محترمہ سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں یہ دعا پڑھتے تھے ترجمہ اے اللہ قبر کے عذاب سے میں تیری پناہ مانگتا ہوں زندگی کے اور موت کے فتنوں سے تیری پناہ مانگتا ہوں دجال کے فتنہ سے تیری پناہ مانگتا ہوں اور اے اللہ تیری پناہ مانگتا ہوں گناہوں سے اور قرض سے کسی (یعنی ام المومنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا) نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی کہ آپ تو قرض سے بہت ہی زیادہ پناہ مانگتے ہیں اس پر آپ نے فرمایا کہ جب کوئی مقروض ہو جائے تو وہ جھوٹ بولتا ہے اور وعدہ خلاف ہو جاتا ہے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب المساجد ومواضع الصلاة/حدیث: 345]
تخریج الحدیث: «صحیح، _x000D_ أخرجه البخاري في: 10 كتاب الأذان: 149 باب الدعاء قبل السلام»

وضاحت: زندگی کے فتنے سے مراد پوری زندگی میں انسان کو جو فتنے اور آزمائشیں پیش آتی ہیں۔ مثلاً دنیاوی آزمائش، شہوات اور لا علمی کے سبب غلطیاں سر زد ہونا، اور موت کے فتنے سے مراد خاتمے کے وقت جو فتنے اور امتحان آتے ہیں۔ جن کے ذریعے انسان گناہ گار ہوتا ہے۔ ایسے قرض سے پناہ مانگی ہے جو آدمی ناجائز طور پر لے یعنی غیر ضروری ہو اور پھر ادائیگی سے عاجز جائے۔ باقی ضرورت کے تحت قرض لینا جس کی ادائیگی پر قادر ہو اس سے پناہ مانگنا مراد نہیں ہے۔ دعا کا پہلا جز اللہ تعالیٰ کا حق ہے اور دوسرا بندوں کا۔ (مرتبؒ)