1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


اللؤلؤ والمرجان
كتاب الصلاة
کتاب: نماز کے مسائل
حدیث نمبر: 223
223 صحيح حديث أَبِي هُرَيْرَةَ رضي الله عنه، قَالَ: فِي كُلِّ صَلاَةٍ يُقْرَأُ، فَمَا أَسْمَعَنَا رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَسْمَعْنَاكُمْ، وَمَا أَخْفَى عَنَّا أَخْفَيْنَا عَنْكُمْ، وَإِنْ لَمْ تَزدْ عَلى أُمِّ الْقُرْآن أَجْزَأَتْ، وَإِنْ زِدْتَ فَهُوَ خَيْرٌ
سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے تھے کہ ہر نماز میں (قرآن مجید کی) تلاوت کی جائے گی (جن نمازوں) میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں قرآن سنایا تھا ہم بھی تمہیں ان میں سنائیں گے اور جن (نمازوں) میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے آہستہ قرات کی ہم بھی ان میں آہستہ ہی قرات کریں گے اور اگر سورہ فاتحہ ہی پڑھو جب بھی کافی ہے لیکن اگر زیادہ پڑھ لو تو بہتر ہے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الصلاة/حدیث: 223]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 10 كتاب الأذان: 104 باب القراءة في الفجر»

حدیث نمبر: 224
224 صحيح حديث أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ الْمَسْجِدَ؛ فَدَخَلَ رَجُلٌ فَصَلَّى، ثُمَّ جَاءَ فَسَلَّمَ عَلَى النَبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَرَدَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَيْهِ السَّلاَمَ؛ فَقَالَ: ارْجِعْ فَصَلِّ فَإِنَّكَ لَمْ تُصَلِّ فَصَلَّى، ثُمَّ جَاءَ فَسَلَّمَ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؛ فَقَالَ: ارْجِعْ فَصَلِّ فَإِنَّكَ لَمْ تُصَلِّ ثَلاَثًا فَقَالَ: وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ مَا أُحْسِنُ غَيْرَهُ، فَعَلِّمْنِي قَالَ: إِذَا قُمْتَ إِلَى الصَّلاَةِ فكَبِّرْ ثُمَّ اقْرَأْ مَا تَيَسَّرَ مَعَكَ مِنَ الْقُرْآنِ، ثُمَّ ارْكَعْ حَتَّى تَطْمَئِنَّ رَاكِعًا، ثُمَّ ارْفَعْ حَتَّى تَعْتَدِلَ قَائِمًا، ثُمَّ اسْجُدْ حَتَّى تَطْمَئِنَّ سَاجِدًا، ثُمَّ ارْفَعْ حَتَّى تَطْمَئِنَّ جَالِسًا، ثُمَّ اسْجُدْ حَتَّى تَطْمَئنَّ سَاجِدًا، ثُمَّ افْعَلْ ذَلِكَ فِي صَلاَتِكَ كُلِّهَا
سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں تشریف لے گئے اتنے میں ایک شخص آیا اور نماز پڑھنے لگا نماز کے بعد اس نے آ کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو سلام کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام کا جواب دے کر فرمایا کہ واپس جا کر دوبارہ نماز پڑھ کیونکہ تو نے نماز نہیں پڑھی چنانچہ اس نے دوبارہ نماز پڑھی اور واپس آ کر پھر آپ کو سلام کیا آپ نے اس مرتبہ بھی یہی فرمایا کہ دوبارہ جا کر نماز پڑھ کیونکہ تو نے نماز نہیں پڑھی تین بار اسی طرح ہوا آخر اس شخص نے کہا کہ اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ساتھ مبعوث کیا میں تو اس سے اچھی نماز نہیں پڑھ سکتا اس لئے آپ مجھے سکھلائیے آپ نے فرمایا جب تو نماز کے لئے کھڑا ہو تو (پہلے) تکبیر کہہ پھر قرآن مجید میں سے جو کچھ تجھ سے ہو سکے پڑھ اس کے بعد رکوع کر اور پوری طرح رکوع میں چلا جا پھر سر اٹھا اور پوری طرح کھڑا ہو جا پھر جب تو سجدہ کرے تو پوری طرح سجدہ میں چلا جا پھر (سجدہ سے) سر اٹھا کر اچھی طرح بیٹھ جا دوبارہ بھی اسی طرح سجدہ کر یہی طریقہ نماز کی تمام (رکعات میں) اختیار کر۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الصلاة/حدیث: 224]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 10 كتاب الأذان: 122 باب أمر النبي صلی اللہ علیہ وسلم الذي لا يتم ركوعه بالإعادة»

124. باب حجة من قال لا يجهر بالبسملة
124. باب: بسم اللہ بلند آواز سے نہ پڑھنے کی دلیل
حدیث نمبر: 225
225 صحيح حديث أَنَسٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَبَا بَكْرٍ وَعُمَرَ، كَانُوا يَفْتَتِحُونَ الصَّلاَةَ ب الْحَمْدُ للهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ
سیّدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور سیّدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ ور سیّدنا عمر رضی اللہ عنہ نماز الحمد للہ رب العالمین سے شروع کرتے تھے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الصلاة/حدیث: 225]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 10 كتاب الأذان: 89 باب ما يقول بعد التكبير»

125. باب التشهد في الصلاة
125. باب: نماز میں تشہد پڑھنے کا حکم
حدیث نمبر: 226
226 صحيح حديث عَبْدِ اللهِ بْنِ مَسْعُودٍ، قَالَ: كُنَّا إِذَا صَلَّيْنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُلْنَا السَّلاَمُ عَلَى اللهِ قَبْلَ عِبَادِهِ، السَّلاَمُ عَلَى جِبْرِيلَ، السَّلاَمُ عَلَى مِيكَائِيلَ، السَّلاَمُ عَلَى فُلاَنٍ؛ فَلَمَّا انْصَرَفَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَقْبَلَ عَلَيْنَا بِوَجْهِهِ، فَقَالَ: إِنَّ اللهَ هَوَ السَّلاَمُ، فَإِذَا جَلَسَ أَحَدُكُمْ فِي الصَّلاَةِ فَلْيَقُلِ التَّحِيَّاتُ للهِ وَالصَّلَوَاتُ وَالطَّيِّبَاتُ، السَّلاَمُ عَلَيْكَ أَيُّهَا النَّبِيُّ وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكَاتُهُ، السَّلاَمُ عَلَيْنَا وَعَلَى عِبَادِ اللهِ الصَّالِحِينَ؛ فَإِنَّهُ إِذَا قَالَ ذَلِكَ أَصَابَ كُلَّ عَبْدٍ صَالِحٍ في السَّمَاءِ والأَرْضِ؛ أَشْهَدُ أَنْ لاَ إِلهَ إِلاَّ اللهُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ، ثُمَّ يَتَخَيَّرُ بَعْدُ مِنَ الْكَلاَم مَا شَاءَ
سیّدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ جب ہم (ابتدائے اسلام میں) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھتے تو کہتے سلام ہو اللہ پر اس کے بندوں سے پہلے سلام ہو جبریل پر سلام ہو میکائیل پر سلام ہو فلاں پر پھر (ایک مرتبہ) جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز سے فارغ ہوئے تو ہماری طرف متوجہ ہو کر فرمایا کہ اللہ ہی سلام ہے اس لئے جب تم میں سے کوئی نماز میں بیٹھے تو التحیات للہ والصلوات والطیبات السلام علیک ایھا النبی و رحمۃ اللہ و برکاتہ السلام علینا و علی عباد اللہ الصالحین، پڑھا کرے کیونکہ جب وہ یہ دعا پڑھے گا تو آسمان و زمین کے ہر صالح بندے کو اس کی یہ دعا پہنچے گی اشھد ان لا الہ الا اللہ واشھد ان محمد ا عبد ہ و رسولہ اس کے بعد اسے اختیار ہے جو دعا چاہے پڑھے مگر یہ درود شریف پڑھنے کے بعد ہے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الصلاة/حدیث: 226]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 79 كتاب الاستئذان: 3 باب السلام اسم من أسماء الله تعالى»

126. باب الصلاة على النبي صلی اللہ علیہ وسلم بعد التشهد
126. باب: تشہد کے بعد نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر درود بھیجنے کے احکام
حدیث نمبر: 227
227 صحيح حديث كَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمنِ ابْنِ أَبِي لَيْلَى، قَالَ: لَقِيَنِي كَعْبُ بْن عُجْرَةَ؛ فَقَالَ: أَلاَ أُهْدِي لَكَ هَدِيَّةً سَمِعْتُهَا مِنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ: بَلَى فَأَهْدِهَا لِي فَقَالَ: سَأَلْنَا رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْنَا: يَا رَسُولَ اللهِ كَيْفَ الصَّلاَةُ عَلَيْكُمْ أَهْلَ الْبَيْتِ فَإِنَّ اللهَ قَدْ عَلَّمَنَا كَيْفَ نُسَلِّمُ عَلَيْكُمْ، قَالَ: قُولُوا اللهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ كَمَا صَلَّيْتَ عَلَى إِبْرَاهِيمَ وَعَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ، اللهُمَّ بَارِكْ عَلى مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ كَمَا بَارَكْتَ عَلَى إِبْرَاهِيمَ وَعَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ
عبدالرحمان بن ابی لیلی نے بیان کیا کہ ایک مرتبہ کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ سے میری ملاقات ہوئی تو انہوں نے کہا کیوں نہ میں تمہیں (حدیث کا) ایک تحفہ پہنچا دوں جو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا تھا میں نے عرض کیا جی ہاں مجھے یہ تحفہ ضرور عنایت فرمائیے انہوں نے بیان کیا کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا تھا یا رسول اللہ ہم آپ پر اور آپ کے اہل بیت پر کس طرح درود بھیجا کریں؟ اللہ تعالیٰ نے سلام بھیجنے کا طریقہ تو ہمیں خود ہی سکھا دیا ہے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یوں کہا کرو اے اللہ اپنی رحمت نازل فرما محمد پر اور آل محمد پر جیسا کہ تو نے اپنی رحمت نازل فرمائی ابراہیم پر اور آل ابراہیم پر بے شک تو بڑی خوبیوں والا اور بزرگی والا ہے اے اللہ برکت نازل فرما محمد پر اور آل محمد پر جیسا کہ تو نے برکت نازل فرمائی ابراہیم پر اور آل ابراہیم پر بے شک تو بڑی خوبیوں والا اور بڑی عظمت والا ہے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الصلاة/حدیث: 227]
تخریج الحدیث: «صحیح، _x000D_ أخرجه البخاري في: 60 كتاب الأنبياء: 10 باب حدثنا موسى بن إسماعيل»

حدیث نمبر: 228
228 صحيح حديث أَبِي حُمَيْدٍ السَّاعِدِيِّ رضي الله عنه، أَنَّهُمْ قَالُوا: يَا رَسُولَ اللهِ كَيْفَ نُصَلِّي عَلَيْكَ فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: قُولُوا: اللهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَأَزْوَاجِهِ وَذُرِّيَّتِهِ كَمَا صَلَّيْتَ عَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ، وَبَارِكْ عَلَى مُحَمَّدٍ وَأَزْوَاجِهِ وَذُرِّيَّتِهِ كَمَا بَارَكْتَ عَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ
سیّدنا ابو حمید ساعدی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ صحابہ نے عرض کیا یا رسول اللہ ہم آپ پر کس طرح درود بھیجا کریں؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یوں کہا کرو اے اللہ رحمت نازل فرما محمد پر اور ان کی بیویوں پر اور ان کی اولاد پر جیسا کہ تو نے رحمت نازل فرمائی آل ابراہیم پر اور برکت نازل فرما محمد پر اور ان کی بیویوں پر اور ان کی اولاد پر جیسا کہ تو نے برکت نازل فرمائی آل ابراہیم پر اور تو انتہائی خوبیوں والا عظمت والا ہے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الصلاة/حدیث: 228]
تخریج الحدیث: «صحیح، _x000D_ أخرجه البخاري في: 60 كتاب الأنبياء: 10 باب حدثنا موسى بن إسماعيل»

127. باب التسميع والتحميد والتأمين
127. باب: سمع اللہ لمن حمدہ، ربنا لک الحمد اور آمین کہنے کا حکم
حدیث نمبر: 229
229 صحيح حديث أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: إِذَا قَالَ الإِمَامُ سَمِعَ اللهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، فَقُولُوا: اللهُمَّ رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ؛ فَإِنَّهُ مَنْ وَافَقَ قَوْلُهُ قَوْلَ الْمَلاَئِكَةِ غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ
سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب امام سمع اللہ لمن حمدہ کہے تو تم اللھم ربنا ولک الحمد کہو کیونکہ جس کا یہ کہنا فرشتوں کے کہنے کے ساتھ ہو گا اس کے پچھلے تمام گناہ بخش دئیے جائیں گے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الصلاة/حدیث: 229]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 10 كتاب الأذان: 125 باب فضل اللهم ربنا ولك الحمد»

حدیث نمبر: 230
230 صحيح حديث أَبِي هُرَيْرَةَ رضي الله عنه، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: إِذَا قَالَ أَحَدُكُمْ آمِينَ، وَقَالَتِ الْمَلاَئِكَةُ فِي السَّمَاءِ آمِينَ، فَوَافَقَتْ إِحْداهُمَا الأُخْرَى؛ غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ
سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب کوئی تم میں سے آمین کہے اور فرشتوں نے بھی اسی وقت آسمان پر آمین کہی اس طرح ایک کی آمین دوسرے کی آمین کے ساتھ مل گئی تو اس کے پچھلے تمام گناہ معاف ہو جاتے ہیں۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الصلاة/حدیث: 230]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 10 كتاب الأذان: 112 باب فضل التأمين»

حدیث نمبر: 231
231 صحيح حديث أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: إِذَا قَالَ الإِمَامُ غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلاَ الضَّالِّينَ فَقُولُوا: آمِينَ؛ فَإِنَّهُ مَنْ وَافَقَ قَوْلُهُ قَوْلَ الْمَلاَئِكَةِ؛ غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ
سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب امام غیرالمغضوب علیھم ولا الضالین، کہے تو تم بھی آمین کہو کیونکہ جس نے فرشتوں کے ساتھ آمین کہی اس کے پچھلے تمام گناہ معاف کر دئیے جاتے ہیں۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الصلاة/حدیث: 231]
تخریج الحدیث: «صحیح، _x000D_ أخرجه البخاري في: 10 كتاب الأذان: 113 باب جهر المأموم بالتأمين»

128. باب ائتمام المأموم بالإمام
128. باب: مقتدی کو امام کی پیروی ضروری ہے
حدیث نمبر: 232
232 صحيح حديث أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: سَقَطَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ فَرَسٍ فَجُحِشَ شِقُّهُ الأَيْمَنُ، فَدَخَلْنَا عَلَيْهِ نَعُودُهُ، فَحَضَرَتِ الصَّلاَةُ، فَصَلَّى بِنا قَاعِدًا، فَقَعَدْنَا؛ فَلَمَّا قَضَى الصَّلاَةَ، قَالَ: إِنَّمَا جُعِلَ الإِمَامُ لِيُؤْتَمَّ بِهِ؛ فَإِذَا كَبَّرَ فَكَبِّرُوا، وَإِذَا رَكَعَ فَارْكَعُوا، وَإِذَا رَفَع فارْفَعُوا، وَإِذَا قَالَ سَمِعَ اللهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، فَقُولُوا رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ، وَإِذَا سَجَدَ فَاسْجُدُوا
سیّدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم گھوڑے سے زمین پر گر گئے اس گرنے سے آپ کا دایاں پہلو زخمی ہو گیا تو ہم آپ کی خدمت میں عیادت کی غرض سے حاضر ہوئے اتنے میں نماز کا وقت ہو گیا اور آپ نے ہمیں بیٹھ کر نماز پڑھائی ہم بھی بیٹھ گئے جب آپ نماز سے فارغ ہو گئے تو فرمایا کہ امام اس لئے ہے کہ اس کی اقتدا کی جائے اس لئے جب وہ تکبیر کہے تو تم بھی تکبیر کہو جب رکوع کرے تو تم بھی رکوع کرو جب سر اٹھائے تو تم بھی سر اٹھاؤ اور جب وہ سمع اللہ لمن حمدہ کہے تو تم ربنا ولک الحمد کہو اور جب سجدہ کرے تو تم بھی سجدہ کرو۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الصلاة/حدیث: 232]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 10 كتاب الأذان: 128 باب يهوى بالتكبير حين يسجد»


Previous    1    2    3    4    5    6    Next