سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب امام غیرالمغضوب علیھم ولا الضالین، کہے تو تم بھی آمین کہو کیونکہ جس نے فرشتوں کے ساتھ آمین کہی اس کے پچھلے تمام گناہ معاف کر دئیے جاتے ہیں۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الصلاة/حدیث: 231]
تخریج الحدیث: «صحیح، _x000D_ أخرجه البخاري في: 10 كتاب الأذان: 113 باب جهر المأموم بالتأمين»
وضاحت: لفظ آمین کے معنی یہ ہیں کہ ”اے اللہ! میں نے جو دعائیں تجھ سے کی ہیں ان کو قبول فرمائیے۔“ یہ لفظ یہود ونصاریٰ میں بھی مستعمل رہا اور اسلام میں بھی اسے استعمال کیا گیا۔ جہری نمازوں میں اس کا زور سے کہنا کوئی امر قبیح نہ تھا مگر افسوس کہ بعض علماء سوء نے رائی کا پہاڑ بنا دیا۔ نتیجہ یہ ہوا کہ مسلمانوں میں سر پھٹول ہوئی اور عرصہ کے لیے دلوں میں کاوش پیدا ہوگئی۔ (راز)