1- حدیث نمبر سے حدیث تلاش کیجئے:


اللؤلؤ والمرجان
كتاب الصلاة
کتاب: نماز کے مسائل
117. باب بدء الأذان
117. باب: اذان کی ابتداء
حدیث نمبر: 213
213 صحيح حديث ابْنِ عُمَرَ كَانَ يَقُولُ: كَانَ الْمُسْلِمُونَ حِينَ قَدِمُوا الْمَدِينَةَ يَجْتَمِعُونَ فَيَتَحيَّنُونَ الصَّلاَةَ، لَيْسَ يُنَادَى لَهَا؛ فَتَكَلَّمُوا يَوْمًا فِي ذَلِكَ، فَقَالَ بَعْضُهُمْ اتَّخِذُوا نَاقُوسًا مِثْلَ نَاقُوسِ النَّصَارَى، وَقَالَ بَعْضُهُمْ: بَلْ بُوقًا مِثْلَ بُوقِ الْيَهُودِ؛ فَقَالَ عُمَرُ رضي الله عنه: أَوَلاً تَبْعَثُونَ رَجُلاً يُنَادِي بِالصَّلاَةِ فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَا بِلاَلُ قُمْ فَنَادِ بِالصَّلاَةِ
سیّدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہماکہتے ہیں کہ جب مسلمان (ہجرت کر کے) مدینہ پہنچے تو وقت مقرر کر کے نماز کے لئے آتے تھے اس کے لئے اذان نہیں دی جاتی تھی ایک دن اس بارے میں مشورہ ہوا کسی نے کہا نصاری کی طرح ایک گھنٹہ لے لیا جائے اور کسی نے کہا یہودیوں کی طرح نرسنگا (بگل) بنا لو اس کو پھونک دیا کرو لیکن سیّدنا عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ کسی شخص کو کیوں نہ بھیج دیا جائے جو نماز کے لئے پکار دیا کرے اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (اسی رائے کو پسند فرمایا اور سیّدنا بلال رضی اللہ عنہ سے) فرمایا کہ بلال اٹھ اور نماز کے لئے اذان دے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الصلاة/حدیث: 213]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 10 كتاب الأذان: 1 باب بدء الأذان»

118. باب الأمر بشفع الأذان وإِيتار الإقامة
118. باب: اذان کے کلمات دو دو مرتبہ اور تکبیر کے کلمات ایک ایک مرتبہ کہے جائیں
حدیث نمبر: 214
214 صحيح حديث أَنَسٍ، قَالَ: ذَكَرُوا النَّارَ وَالنَّاقُوسَ، فَذَكَرُوا الْيَهُودَ وَالنَّصَارَى، فَأُمِرَ بِلاَلٌ أَنْ يَشْفَعَ الأَذَانَ وَأَنْ يُوتِرَ الإِقَامَةَ
سیّدنا انس رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ (نماز کے وقت اعلان کے لئے) لوگوں نے آگ اور ناقوس کا ذکر کیا پھر یہود و نصاری کا ذکر آ گیا پھر سیّدنابلال رضی اللہ عنہ کو یہ حکم ہوا کہ اذان کے کلمات دو دو مرتبہ کہیں اور اقامت میں ایک ایک مرتبہ۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الصلاة/حدیث: 214]
تخریج الحدیث: «صحیح، _x000D_ أخرجه البخاري في: 10 كتاب الأذان: 1 باب بدء الأذان»

119. باب القول مثل قول المؤذن لمن سمعه ثم يصلي على النبي صلی اللہ علیہ وسلم ثم يسأل له الوسيلة
119. باب: اذان سننے والا وہی کلمات کہے جو موذن کہتا ہے پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر درود پڑھے اور آپ کے لیے وسیلہ مانگے
حدیث نمبر: 215
215 صحيح حديث أَبِي سَعِيدٍ الْخدْرِيِّ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: إِذَا سَمِعْتُمُ النِّدَاءَ فَقُولُوا مِثْلَ مَا يَقُولُ الْمُؤَذِّنُ
سیّدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے روایت کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم اذان سنو تو جس طرح موذن کہتا ہے اسی طرح تم بھی کہو۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الصلاة/حدیث: 215]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 10 كتاب الأذان: 7 باب ما يقول إذا سمع المنادي»

120. باب فضل الأذان وهرب الشيطان عند سماعه
120. باب: اذان کی فضیلت جس سے شیطان بھاگ کھڑا ہوتا ہے
حدیث نمبر: 216
216 صحيح حديث أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: إِذَا نُودِيَ لِلصَّلاَةِ أَدْبَرَ الشَّيْطَان وَلَهُ ضُرَاطٌ حَتَّى لاَ يَسْمَعَ التَّأْذِينَ، فَإِذَا قُضِيَ النِّدَاءُ أَقْبَلَ، حَتَّى إِذَا ثُوِّبَ بِالصَّلاَةِ أَدْبَرَ، حَتَّى إِذَا قُضِيَ التَّثْوِيبُ أَقْبَلَ، حَتَّى يَخْطُرَ بَيْنَ الْمَرْءِ وَنَفْسِهِ، يَقُولُ اذْكُرْ كَذَا، اذْكُرْ كَذَا، لِمَا لَمْ يَكُنْ يَذْكُرُ؛ حَتَّى يَظَلَّ الرَّجُلُ لاَ يَدْرِي كَمْ صَلَّى
سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب نماز کے لئے اذان دی جاتی ہے تو شیطان ہوا خارج کرتا ہوا بڑی تیزی کے ساتھ پیٹھ پھیر کر بھاگتا ہے تا کہ اذان کی آواز نہ سن سکے اور جب اذان ختم ہو جاتی ہے تو پھر واپس آ جاتا ہے لیکن جوں ہی تکبیر شروع ہوتی ہے وہ پھر پیٹھ موڑ کر بھاگتا ہے جب تکبیر بھی ختم ہو جاتی ہے تو شیطان دوبارہ آ جاتا ہے اور نمازی کے دل میں وسوسے ڈالتا ہے کہتا ہے کہ فلاں بات یاد کر فلاں بات یاد کر ان باتوں کی شیطان یاد دہانی کراتا ہے جن کا اسے خیال بھی نہ تھا اور اس طرح اس شخص کو یہ بھی یاد نہیں رہتا کہ اس نے کتنی رکعات پڑھی ہیں۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الصلاة/حدیث: 216]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 10 كتاب الأذان: 4 باب فضل التأذين»

121. باب استحباب رفع اليدين حذو المنكبين مع تكبيرة الإحرام والركوع وفي الرفع من الركوع وأنه لا يفعله إِذا رفع من السجود
121. باب: تکبیر تحریمہ، رکوع اور رکوع سے سر اٹھاتے وقت دونوں ہاتھ کندھوں تک اٹھانے اور سجدوں کے درمیان نہ اٹھانے کے احکام
حدیث نمبر: 217
217 صحيح حديث عَبْدِ اللهِ بْنِ عُمَرَ، قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا قَامَ فِي الصَّلاَةِ رَفَعَ يدَيْهِ حَتَّى تَكُونَا حَذْوَ مَنْكِبَيْهِ، وَكَانَ يَفْعَلُ ذَلِكَ حِينَ يُكبِّرُ لِلرُّكُوعِ، وَيَفْعَلُ ذَلِكَ إِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ، وَيَقُولُ: سَمِعَ اللهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، وَلاَ يَفْعَلُ ذَلِكَ فِي السُّجُودِ
سیّدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہمانے بیان کیا ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ جب آپ نماز کے لئے کھڑے ہوئے تو تکبیر تحریمہ کے وقت آپ نے رفع یدین کیا آپ کے دونوں ہاتھ اس وقت مونڈھوں تک اٹھے اور اسی طرح جب آپ رکوع کے لئے تکبیر کہتے تو اس وقت بھی رفع یدین کرتے اور جب رکوع سے سر اٹھاتے تو اس وقت بھی کرتے اس وقت آپ کہتے سمع اللہ لمن حمدہ البتہ سجدہ میں آپ رفع یدین نہیں کرتے تھے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الصلاة/حدیث: 217]
تخریج الحدیث: «صحیح، _x000D_ أخرجه البخاري في: 10 كتاب الأذان: 84 باب رفع اليد إذا كبر وإذا ركع وإذا رفع»

حدیث نمبر: 218
218 صحيح حديث مَالِكِ بْنِ الْحُوَيْرِثِ عَنْ أَبِي قِلاَبَةَ، أَنَّهُ رَأَىَ مَالِكَ بْنَ الْحُوَيْرِثِ إِذَا صَلَّى كَبَّرَ وَرَفَعَ يَدَيْهِ، وَإِذَا أَرَادَ أَنْ يَرْكَعَ رَفَعَ يَدَيْهِ، وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ رَفَعَ يَدَيْهِ، وَحَدَّثَ أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَنَعَ هكَذَا
سیّدنا ابو قلابہ رحمہ اللہ نے بیان کیا کہ میں نے سیّدنامالک بن حویرث رضی اللہ عنہ کو دیکھا کہ جب وہ نماز شروع کرتے تو تکبیر تحریمہ کے ساتھ رفع یدین کرتے پھر جب رکوع میں جاتے اس وقت بھی رفع یدین کرتے اور جب رکوع سے سر اٹھاتے تب بھی کرتے اور انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی اسی طرح کیا کرتے تھے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الصلاة/حدیث: 218]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 10 كتاب الأذان: 84 باب رفع اليدين إذا كبّر وإذا ركع وإذا رفع»

122. باب إِثبات التكبير في كل خفض ورفع في الصلاة إِلا رفعه من الركوع فيقول فيه: سمع الله لمن حمده
122. باب: نماز میں جھکتے اور اٹھتے وقت تکبیر کہنے اور رکوع سے سر اٹھانے کے بعد سمع اللہ لمن حمدہ کہنے کا حکم
حدیث نمبر: 219
219 صحيح حديث أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّهُ كَانَ يُصَلِّي بِهِمْ فَيُكَبِّرُ كلَّمَا خَفَضَ وَرَفَعَ، فَإِذَا انْصَرَفَ قَالَ: إِنِّي لأَشْبَهُكُمْ صَلاَةً بِرَسُولِ الله صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ لوگوں کو نماز پڑھاتے تھے تو جب بھی وہ جھکتے اور جب بھی وہ اٹھتے تو تکبیر ضرور کہتے پھر جب فارغ ہوتے تو فرماتے کہ میں نماز پڑھنے میں تم سب لوگوں سے زیادہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز سے مشابہت رکھنے والا ہوں۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الصلاة/حدیث: 219]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 10 كتاب الأذان: 115 باب إتمام التكبير في الركوع»

حدیث نمبر: 220
220 صحيح حديث أَبي هُرَيْرَةَ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا قَامَ إِلَى الصَّلاَةِ يُكَبِّرُ حِينَ يَقُومُ، ثُمَّ يُكَبِّرُ حِينَ يَرْكَعُ، ثُمَّ يَقُولُ: سَمِعَ الله لِمَنْ حَمِدَهُ حِينَ يَرْفَعُ صُلْبَهُ مِنَ الرُّكُوعِ، ثُمَّ يَقُولُ وَهُوَ قَائِمٌ: رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ، ثُمَّ يُكَبِّرُ حِينَ يَهْوِي، ثُمَّ يُكَبِّرُ حِينَ يَرْفَعُ رَأْسَهُ، ثُمَّ يُكَبِّرُ حِينَ يَسْجُدُ، ثُمَّ يُكَبِّرُ حِينَ يَرْفَعُ رَأْسَهُ؛ ثُمَّ يَفْعَلُ ذَلِكَ فِي الصَّلاَةِ كُلِّهَا حَتَّى يَقْضِيَهَا؛ وَيُكَبِّرُ حِينَ يَقُومُ مِنَ الثِّنْتَيْنِ بَعْدَ الْجُلُوسِ
سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز کے لئے کھڑے ہوتے تو تکبیر کہتے پھر جب رکوع کرتے تب بھی تکبیر کہتے تھے پھر جب سر اٹھاتے تو سمع اللہ لمن حمدہ کہتے اور کھڑے ہی کھڑے ربنا ولک الحمد کہتے پھر جب سجدہ کے لئے جھکتے تب بھی تکبیر کہتے اور جب سجدہ سے سر اٹھاتے تب تکبیر کہتے اسی طرح آپ تمام نماز میں کرتے تھے یہاں تک کہ نماز پوری کر لیتے تھے قعدہ اولی سے اٹھنے پر بھی تکبیر کہتے تھے۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الصلاة/حدیث: 220]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 10 كتاب الأذان: 117 باب التكبير إذا قام من السجود»

حدیث نمبر: 221
221 صحيح حديث عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنِ عَنْ مُطَرِّفِ بْنِ عَبْدِ اللهِ، قَالَ: صَلَّيْتُ خَلْفَ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ، أَنَا وَعِمْرَانُ بْنُ حُصَيْنٍ، فَكَانَ إِذَا سَجَدَ كَبَّرَ، وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ كَبَّرَ، وَإِذَا نَهَضَ مِنَ الرَكْعَتَيْنِ كَبَّرَ؛ فَلَمَّا قَضَى الصَّلاَةَ أَخَذَ بِيَدِي عِمْرَانُ بْنُ حُصَيْنٍ فَقَالَ: لَقَدْ ذَكَّرَنِي هذَا صَلاَةَ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَوْ قَالَ: لَقَدْ صَلَّى بِنَا صَلاَةَ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
مطرف بن عبداللہ رحمہ اللہ نے بیان کیا کہ میں نے اور سیّدنا عمران بن حصین رضی اللہ عنہ نے سیّدنا علی رضی اللہ عنہ کے پیچھے نماز پڑھی تو وہ جب بھی سجدہ کرتے تو تکبیر کہتے اسی طرح جب سر اٹھاتے تو تکبیر کہتے جب دو رکعات کے بعد اٹھتے تو تکبیر کہتے جب نماز ختم ہوئی تو سیّدنا عمران بن حصین رضی اللہ عنہ نے میرا ہاتھ پکڑ کر کہا کہ سیّدنا علی رضی اللہ عنہ نے آج حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز یاد دلا دی یا یہ کہا کہ اس شخص نے ہم کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کی طرح آج نماز پڑھائی۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الصلاة/حدیث: 221]
تخریج الحدیث: «صحیح، أخرجه البخاري في: 10 كتاب الأذان: 116 باب إتمام التكبير في السجود»

123. باب وجوب قراءة الفاتحة في كل ركعة وأنه إِذا لم يحسن الفاتحة ولا أمكنه تعلمها، قرأ ما تيسر له من غيرها
123. باب: ہر رکعت میں سورۂ فاتحہ پڑھنا واجب ہے اور اگر سورۂ فاتحہ نہ پڑھنا جانتا ہو اور سیکھنا بھی ممکن نہ ہو تو جو بھی میسر ہو پڑھ سکتا ہے
حدیث نمبر: 222
222 صحيح حديث عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: لاَ صَلاَة لِمَنْ لَمْ يَقْرَأْ بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ
سیّدنا عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس شخص نے سورہ فاتحہ نہ پڑھی اس کی نماز نہیں ہوئی۔ [اللؤلؤ والمرجان/كتاب الصلاة/حدیث: 222]
تخریج الحدیث: «صحیح، _x000D_ أخرجه البخاري في: كتاب الأذان: 95 باب وجوب القراءة للإمام والمأموم في الصلوات كلها»


1    2    3    4    5    Next